طبقات مسائل (احناف)

علماء احناف کے نزدیک مسائل تین طبقات پر ہیں ۔

(۱) مسائل الاصول:
ان کو ظاہر الروایۃ بھی کہتے ہیں۔ یہ وہ مسائل ہیں جو اصحاب المذہب سے مروی ہیں۔ یعنی سیدنا حضرت حسن بن زیاد رحمہ اللہ تعالٰی وغیرہ اور وہ حضرات جنہوں نے حضرت امام ابوحنیفہ ، سیدنا حضرت امام ابویوسف ، سیدنا امام محمد علیہم الرحمۃ والرضوان سے روایت کی، لیکن مشہور واغلب ظاہر الروایہ کے بارے میں یہ ہے کہ ظاہر ا لروایہ حضرت امام اعظم،امام ابویوسف اور امام محمد علیہم الرحمہ کے اقوال ہی کو کہتے ہیں (رسم المفتی،ج۱،ص۱۶۳.)

(۲) مسائل نوادر:
یہ وہ مسائل ہیں جن کے راوی تو مذکورہ بالا اصحاب ہی ہیں لیکن یہ مسائل مذکورہ بالا چھ کتابوں میں نہیں ہیں جن کو ظاہر الروایہ کے نام سے موسوم کیا گیا ہے بلکہ یہ مسائل یا تو امام محمد علیہ الرحمہ کی دوسری کتابوں میں مذکور ہیں جیسے کیسانیات، ہارونیات، جرجانیات اور رقیات۔

ان کتابوں کو غیر ظاہر الروایہ کہنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ کتابیں امام محمد علیہ الرحمۃ سے ایسی روایات صحیحہ ثابتہ اور ظاہرہ سے مروی نہیں ہیں جیسی کہ پہلی چھ کتابیں ہیں یا پھر وہ مسائل ان کتابوں کے علاوہ دوسری کتابوں میں مذکور ہیں جیسے حسن بن زیاد کی ''اَلْمُجَرَّد'' وغیرہا اور کتب الامالی جو حضرت امام ابو یوسف رحمہ اللہ تعالٰی نے املاء کرائی تھیں۔(المرجع السابق)

(۳) الواقعات :
طبقات مسائل کی یہ تیسری قسم ہے۔ یہ وہ مسائل ہیں جن کو بعد کے مجتہدین نے مرتب و مولف فرمایا (یعنی استنباط کیا)جو کہ امام ابویوسف اور امام محمد کے تلامذہ یا ان کے تلامذہ کے تلامذہ ہیں ان کی بہت بڑی تعداد ہے صاحبین ( امام ابویوسف و امام محمد)کے تلامذہ میں عصام بن یوسف، ابن رستم، محمد بن سماعۃ، ابو سلیمان جرجانی، ابوحفص البخاری وغیرہم ہیں اور ان کے بعد کاگروہ محمد بن مسلمہ، محمد بن مقاتل ، نصیر بن یحییٰ، ابوالنصر القاسم بن سلام وغیرہم پر مشتمل ہے کبھی ایسا ہوا ہے کہ ان حضرات نے اپنے قوی دلائل و اسباب کی بناء پر اصحاب مذہب کے خلاف کسی مسئلہ کو ثابت کیا ہے ان کے فتاویٰ میں جو کتاب سب سے پہلے منظر عام پرآئی وہ کتاب النوازل ہے جو فقیہ ابواللیث سمر قندی کی ہے ان کے بعددیگر فقہاء نے بہت سے مجموعے مرتب فرمائے جیسے مجموع النوازل،واقعات الناطفی اورواقعات صدر الشہید وغیرہا۔ پھر بعد کے فقہاء نے ان کے مسائل کو مخلوط وغیر متمیز طور پر بیان فرمایا جیساکہ ''فتاویٰ قاضی خان'' اور''الخلاصہ''وغیرہمامیں ہیں اور بعض فقہاء نے ان کو ترتیب و تمیز کے ساتھ بیان فرمایا جیسے رضی الدین السرخی کی کتاب''المحیط''انہوں نے اس کی ترتیب میں اولاً مسائل الاصول بیان فرمائے پھر نو ادر پھر فتاویٰ کو ذکر کیا۔ یہ ذکر کرنا دلچسپی سے خالی نہ ہوگا کہ مسائل اصول میں الحاکم الشہید کی تصنیف کتاب''الکافی''نقل مذہب میں بڑی معتمد کتاب ہے اس کو قبول عام حاصل ہو ااور بڑے بڑے اکابر علماء ،فقہا ء نے اس کی شرحیں لکھیں جیسے امام شمس الائمہ السرخسی کی ''مبسوط سرخسی'' اس کے بارے میں علامہ طرسوسی کا بیان ہے کہ ''مبسوط سرخسی'' کا مقام یہ ہے کہ اسی پر اعتماد کیا جاتا ہے۔ اس کے مطابق فتویٰ دیا جاتا ہے اور اس کے خلاف پر عمل نہیں کیا جاتا۔ کتب مذہب میں ایک اور کتاب ''الْمُنْتَقٰی '' بھی ہے یہ بھی انہیں کی ہے لیکن اس کا وہ مقام نہیں ،اس میں کچھ نوادر بھی ہیں ''المبسوط'' جو حضرت امام محمد رحمۃ اللہ علیہ سے روایت کی گئی ہے اس کے متعدد نسخے ہیں ان میں سب سے بہتر وہ نسخہ ہے جو ابو سلیمان جوزجانی سے مروی ہے متاخرین علماء فقہ نے مبسوط کی بہت سی شروح لکھی ہیں۔
(''ردالمحتار''،المقدمۃ،مطلب: رسم المفتی،ج۱،ص۱۶۴۔۱۶۶)م
syed imaad ul deen
About the Author: syed imaad ul deen Read More Articles by syed imaad ul deen: 144 Articles with 350599 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.