راجہ ریاض تھک چکے ہیں۔ ؟

مالش غیر پارلیمانی طریقہ علاج ہے۔سالوں پہلے حویلیوں میں مہمان خانے ہوا کرتے تھے ۔جہاں تھکے مہمانوں کی تواضع مالشئیے کیا کرتے ۔ترجیح ان مہمانوں کو ملتی ۔ جن کی مونچھیں تھک کر دس بج کر پچیس منٹ بجا رہی ہوتی تھیں ۔اچانک مہمان خانے ختم ہو گئے ۔ مالشئیے سڑکوں پر شیشیاں کھنکھنانےلگے ۔وہاں پہلے ہی پالش ، پالش کی آوازیں آ رہی تھی۔ساتھ مالش بھی مکس ہو گئی ۔مرید کہتا ہے کہ مالشئیے ستار نواز کی طرح صرف اسی تار کو چھیڑتے ہیں۔ جوسروُر ۔دیتی ہے۔ یوں ہم مالشئیے کو بدن کاستارنواز کہہ سکتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے رہنما راجہ ریاض بھی تھک چکے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما راجہ ریاض کی فوٹو

آج کل مردوں و خواتین میں جو درد سب سے زیادہ اِن ہیں۔ وہ دردِ شقیقہ اور۔ ریح کے درد ہیں۔ ریح کا درد۔ کمر سے شروع ہوکر کولہے ۔اور پھر ٹانگ تک جاتا ہے۔ درد کا تعلق کسی قبیلے سےنہیں ہوتا۔لیکن بعض عمرانی ناقدین نے برگر نام سے ایک نیا قبیلہ بنا دیا ہے ۔جو دردِشقیقہ کومیگرین ۔اور ۔ ریح کوشیاٹیکا کہتا ہے۔اگرچے ۔برگر ہر درد کو سرد رد۔ بنا چھوڑتے ہیں لیکن ہم کسی برگر کا درد بھی محسوس نہیں کر سکتے۔سالوں پہلے خواتین درد شقیقہ ہونے پر ڈوپٹے سے سر۔کس لیا کرتی تھیں۔بُورے( آٹے)کا سوپ پی کرگھریلو ٹوٹکے بھی آزماتیں تھیں۔ شقیقہ آدھےسر کا درد ہے ۔ جو رُک رُک کرہو تا ہے اورچند روزہ وقفے کے بعدپھرہوتا ہے۔میرا دوست شیخ مرید کہتا ہے کہ دردِشقیقہ ۔سیاسی درد ہے ۔ یہ انقلاب کی طرح کئی بار رُکتا ہے اور دھرنے کی طرح پھر ہوجاتا ہے۔
پٹھان نے اپنی بیوی کی پٹائی کی تولوگوں نے پوچھا:کیوں مار تے ہو۔
پٹھان: میں نے کئی بار کہا ۔ داڑھی رکھو۔ لیکن یہ مانتی نہیں
لوگ :لیکن عورتوں کی داڑھی نہیں ہوتی۔
پٹھان: یہ تو مجھے بھی پتہ ہے لیکن یہ ارادہ تو کرے ۔

شقیقہ اور۔ریح کے بعد پھینٹی کی تکلیف درد کی تیسری شکل ہے۔دردِ دل کے بعد یہ انسان کا دیا ہوا دوسرا بڑا درد ہے۔ ہمارے ہاں اکثرمردوں کو لڑکپن میں اوربعض خواتین کو شادی کے بعدتیسری قسم کے دردشکایت رہتی ہے۔طبی ماہرین نے درد کے لئے نئے طریقہ علاج ۔میوزک تھراپی کے کامیاب تجربات کئے ہیں۔جس میں مریض کو اس کا پسندیدہ میوزک سنا کرساتھ گنگنانے کی تشخیص بھی کی جاتی ہے۔موسیقی کے پہلے پانچ سروں کو ابتدائی طور پر آزمایا گیا ہے۔مرید کہتا ہے کہ یہ سچ ہے کیونکہ بین بیماربھینس کے آگے ہی بجائی گئی تھی ۔جسم میں سا ں ، ساں ہو تو میوزک تھراپی کے بعد اسے پہلا سُر سا ۔ سا ۔سمجھا جائے۔ گانے کاانترا سننے کے بعدمریض اگراستھائی سنناچاہے تواس کی حالت خطرے سے باہر تصور ہو گی۔وہ کہتا ہے کہ میوزک تھراپی انگریز دور کی پیدوار ہے ۔اگر یہ طریقہ مغل دورِ حکومت میں رائج ہوتا تو موسیقار اعظم کا نام ڈاکٹر تان سین ہوتا۔
شوہر کو بے سُرا گاتے سن کر بیوی بولی:میرے ابا جب گاتے تھے تو اڑتے پرندے بھی گر جاتے تھے
شوہر:کیوں تمہارے ابامنہ میں کارتوس ڈال کر گاتے تھے۔؟

کارتوس ۔ میوزک تھراپی کی وہ سٹیج ہے۔جس میں ڈاکٹر آپریشن تھیٹر سے باہر آکر کہتا ہے ۔معافی چاہتاہوں میں نے بہت کوشش کی۔ شرح ا موات بڑھی تو ڈاکٹر ز نے مالش شروع کر وا دی ہے۔مالش غیر پارلیمانی طریقہ علاج ہے۔سالوں پہلے حویلیوں میں مہمان خانے ہوا کرتے تھے ۔جہاں تھکے مہمانوں کی تواضع مالشئیے کیا کرتے ۔ترجیح ان مہمانوں کو ملتی ۔ جن کی مونچھیں تھک کر دس بج کر پچیس منٹ بجا رہی ہوتی تھیں ۔اچانک مہمان خانے ختم ہو گئے ۔ مالشئیے سڑکوں پر شیشیاں کھنکھنانےلگے ۔وہاں پہلے ہی پالش ، پالش کی آوازیں آ رہی تھی۔ساتھ مالش بھی مکس ہو گئی ۔مرید کہتا ہے کہ مالشئیے ستار نواز کی طرح صرف اسی تار کو چھیڑتے ہیں۔ جوسروُر ۔دیتی ہے۔ یوں ہم مالشئیے کو بدن کاستارنواز کہہ سکتے ہیں۔

مشتاق یوسفی لکھتے ہیں کہ ۔ گردن کے پیچھے جہاں سے ریڑھ کی ہڈی شروع ہوتی ہے، ایک رگ ایسی ہے کہ نرم گرم انگلیوں سے ہولے ہولے دبائی جائے تو سارے جسم کی تھکن اتر جاتی ہے۔ یہ آنکھ کو نظر نہیں آتی۔ ۔۔۔لیکن مالشیا اپنی انگلی کی پور سے دیکھتا ہے۔ یہی اس کی دوربین ہے جو چھوتے ہی بتا دیتی ہے کہ درد کہاں ہے۔ ؟

درد راجہ ریاض کے پیروں میں ہے۔شیاٹیکا درد۔وہ تحریک انصاف کے ایسے رہنما ہیں جو اسلام آباد بند ہونے سے پہلے بنی گالہ کا چکر لگا کر اپنے بنی گالہ (راجے والا) میں آکر بند ہو گئے۔20 اکتوبر2016کوعمران خان فیصل آباد میں وکلا سے خطاب کرنے آئے تو کسی وکیل نے راجہ ریاض کے خلاف وہ نعرے لگا دئیے جو سابق صدر زرداری سے منسوب تھے۔پھر وہ زرداری صاحب کی طرح ہی غائب ہو گئے ۔چند روز پہلے راجہ ریاض کی ایک تصویرپر نظر پڑی جس میں ایک مالشیا ان کے پاؤں دبا رہا ہے۔2013 کا الیکشن ہار کے وہ تھک چکے ہیں۔پھر تھک کر پیپلزپارٹی چھوڑی اورتحریک انصاف کے ہو گئے۔ لیکن پی ٹی آئی میں ان کی موجودگی کا احساس ۔ درد شقیقہ کی طرح ۔کبھی ہوتا ہے اور کبھی نہیں ہوتا۔ مرید کہتا ہے کہ مالشیا ۔ انسانی جسم کو اس ڈھانچے میں دھکیلتا ہے جہاں سے وہ باہر نکلا ہوتا ہے۔ راجہ ریاض پیپلزپارٹی سے باہر نکلے ہیں ۔
لڑکی: تم کیا کرتے ہو۔؟
لڑکا: سی ا ے
لڑکی :واہ چارٹڈ اکاؤنٹنٹ ۔؟
لڑکا : نہیں کمپلیٹ آرام

راجہ ریاض آج کل ’’سی اے‘‘ کر رہے ہیں۔سنا ہے انہوں نے خود کو پرانے ڈھانچے میں دھکیلنے کے لئے سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف سے رابطہ کیا تھا۔ لیکن ریاست میں نئے راجے کی گنجائش نہ نکلی ۔ اچانک بلاول زرداری نے پیپلزپارٹی میں پردیسیوں کی واپسی کا اشارہ دے دیا۔توقع اتنے پردیسیوں کی رکھی گئی ہے جتنے عید پر واپس لوٹتے ہیں۔ لیکن راجہ ریاض نے جو جگہ خالی کی تھی اس پر انہی کے انوسٹرچوہدری صادق جٹ امیدوار بن چکے ہیں۔راجہ ریاض کومیں تب سے جانتا ہوں جب وہ مشرف آمریت کے خلاف تحریک چلا رہے تھے۔مجھےیاد ہے کہ انتظامیہ نے ان کی گتہ فیکٹری سے گیس اور پمپ سے پٹرول چوری بھی پکڑی تھی۔ لیکن لوگوں کو یاد ہے کہ بھٹو کی پھانسی کی خوشی میں راجے والا سے حلوہ بھی بٹاتھا۔پھر وہ پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما بن گئے۔اچانک عمران خان پر تنقید کرتے کرتے شاہ محمود قریشی کے ہاتھ پر بیعت کرکے پی ٹی آئی میں آگئے۔اب وہ پیپلزپارٹی کے بینرز ’’پاڑنے‘‘ لگے تھے۔لیکن انہیں چلنے نہیں دیا جا رہا ۔ان کے پاؤں میں درد بھی ہے۔

کہتے ہیں کہ مالش کے دوران گردن سے خون و سانس کی مخصوص ناڑ کو دبا دیا جائے تومریض بے ہوش ہو جاتا ہے۔2 نومبر کو عمران خان نے10 لاکھ ٹائیگر اسلام آباد بلائے تھے ۔جس میں فیصل آباد کے صرف 10 ہزار ٹائیگرز شامل تھے ۔ لیکن مالشیا مخصوص ناڑ دبا چکا تھا۔ کئی بے ہو ش ہو گئے۔فیصل آباد کے وہ رہنما جو دھرنے کی کامیابی کے ذمہ دار تھے ۔اپنی ٹکٹ بچانے جتنی جد و جہد بھی نہ کر سکے۔’’سقوط دھرنا‘‘ کے بعد کھلاڑیوں نے وہی نشتر اپنی مقامی قیادت پر برسائے جو ’’ پٹواریوں‘‘کے لئے رکھے تھے۔بلکہ شہباز کسانہ نے تو سوشل میڈیا پر لکھا کہ’’ میں شرمندہ ہوں کہ عمران خان کی ہدایت کے مطابق زیادہ بندے نہیں لے جا سکا ۔ لیکن جب میں بنی گالہ پہنچا تو حوصلہ ہوا کہ وہاں بہت سارے لوگ ایک بھی کارکن ساتھ نہیں لائےتھے‘‘۔ کھلاڑی آج میگرین اور ۔شیاٹیکا دونوں طرز کے درد میں مبتلا ہیں۔ بلکہ پولیس تشدد کے بعد انہیں پٹھان والا ۔ تیسرا درد بھی ہو رہا ہے۔ ڈاکٹر نےمیوزک تھراپی تجویز کی ہے۔انتر ااور استھائی سے ایکسرے کیا جائے گا۔مریض نے گانا بھی گنگنا نا ہے اور ۔ راجہ ریاض کوصرف ایک ہی گاناآتا ہے ۔
بھٹو دے نعرے وجن گے۔
ajmal malik
About the Author: ajmal malik Read More Articles by ajmal malik: 76 Articles with 104507 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.