صدر مسلم کانفرنس کا جنگ بندی لائن توڑنے کا اعلان قسط چہارم
(Mian Kareem Ullah Qureshi, )
صدر آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کے
جنگ بندی لائن توڑنے کے اعلان کی مجلس عاملہ کے اجلاس میں منظوری کے بعد
آزادکشمیر اور پاکستان بھر میں مسلم کانفرنسی حلقوں میں تجسس بڑھ گیا اور
اراکین و وابستگان مسلم کانفرنس کی طرف سے جنگ بندی لائن توڑنے کی حتمی
تاریخ کے اعلان کا اصرارکیا جانے لگا۔ چنانچہ 9 اکتوبر 2016 کو صدر مسلم
کانفرنس نے مرکزی پریس کلب مظفرآباد میں ایک بھرپور پریس کانفرنس کے ذریعے
جنگ بندی لائن توڑنے کی حتمی تاریخ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان شاء اﷲ 24
نومبر کو بیک وقت تین سیکٹرز ’’میرپور، پونچھ اور مظفرآباد ‘‘ سے ہزاروں
اراکین و وابستگان مسلم کانفرنس مرد و زن کے قافلے جنگ بندی لائن کراس کریں
گے۔ صدر مسلم کانفرنس نے آزاد کشمیر و پاکستان بھر کے تمام طبقہ ہائے فکر
کی طر ف سے جنگ بندی لائن توڑنے کے ان کے اعلان کے خیر مقدم پر اطمینان کا
اظہار کیا اور متعلقین کا شکریہ ادا کیا ۔ صدر مسلم کانفرنس نے حتمی تاریخ
کے اعلان کے موقع پر ایک بار پھر آزاد کشمیر کی تمام سیاسی ، سماجی اور
مذہبی جماعتوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ وہ قومی نوعیت کے اس سنجیدہ معاملے
میں ہر سطح پر تعاون کریں۔ صدر مسلم کانفرنس نے پاکستان کی سیاسی ، سماجی
اور مذہبی جماعتوں اور پاکستانی عوام سے بھی اخلاقی حمایت کی درخواست کی۔
اس تسلسل میں 10 اکتوبر کو اسلام آباد میں مسلم کانفرنس کے مرکزی راہنما
راجہ یٰسین صاحب کے چیمبر میں صدر مسلم کانفرنس کی زیر صدارت ایک خصوصی
میٹنگ منعقد ہوئی جس میں ’’مرکزی رابطہ کمیٹی ‘‘ اور مرکزی سیز فائر لائن
آرگنائزنگ کمیٹی‘‘ جن کا مجلس عاملہ کے اجلاس میں 3 اکتوبر کو اعلان کیا
گیا تھا کی تشکیل کو حتمی شکل دی گئی۔
مرکزی رابطہ کمیٹی کے چیئرمین سردار محمد صغیر خان ممبر قانون ساز اسمبلی
مقرر ہوئے جب کہ سردار مختار احمد خان عباسی ممبر کشمیر کونسل ، سردار
عثمان علی خان ، سردار عبدالرازق خان ایڈووکیٹ سابق مشیر حکومت اور سید
غلام رضا شاہ نقوی سابق ممبر کشمیر کونسل اس کمیٹی کے ممبران ہیں۔
مرکزی سیز فائر لائن آرگنائزنگ کمیٹی کے چیئرمین ملک محمد نواز خان ممبر
قانون ساز اسمبلی اور سیکرٹری سابق وزیر حکومت راجہ محمد یٰسین خان جبکہ
سابق وزیر حکومت مرزا محمد شفیق جرال ایڈووکیٹ، سابق وزیر حکومت پیر سید
مرتضی علی گیلانی، سردار عثمان علی خان، سردار کاشان مسعود، سردار
عبدالرازق خان ایڈووکیٹ، فیض محمد چوہدری اس کمیٹی کے ممبران مقرر ہوئے۔ اس
خصوصی میٹنگ میں ان دو بڑی مرکزی کمیٹیوں کی تکمیل کے بعد ڈویژنز کی سطح پر
چھوٹی کمیٹیاں تشکیل دی گئیں۔
جنگ بندی لائن توڑنے کے منصوبے کو کامیاب بنانے کے لیے صدر مسلم کانفرنس نے
31 اکتوبر سے میرپور ڈویژن سے ریاست بھر کے باضابطہ دورے کا آغاز کر دیا ہے
اور آزاد کشمیر کی تمام سیاسی ، سماجی اور مذہبی جماعتوں کو ہر ممکن تعاون
جب کہ پاکستان کی تمام جماعتوں کو اخلاقی حمائت کرنے کے لیے مفصل خط لکھ
دیا ہے اور اس کے علاوہ صدر جماعت تمام رہنماؤں سے بذات خود فون پر بھی
رابطہ کر رہے ہیں۔ آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے مرکزی سیکرٹریٹ کا عملہ
راولپنڈی میں کارروائی کو آگے بڑھانے اور عوامی رابطے تیز تر کرنے کے لیے
دن رات کام کر رہا ہے۔ آزاد کشمیر و پاکستان بھر سے مرکزی سیکریٹریٹ میں
جوبیس گھنٹے ان ٹیلیفون نمبروں پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
051-4906261.0347-8526399.0344-3022688 ۔ مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کے قتل
عام اور روز بروز بڑھتے ہوئے بھارتی مظالم انتہائی حدود کو کراس کر چکے ہیں
اور ایسے میں آزاد کشمیر کے غیور عوام 24 نومبر کا بڑی بے تابی سے انتظار
کر رہے ہیں۔ آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کے ان اقدامات کو جہاں ملک بھر
میں پذیرائی مل رہی ہے اور حمایت کے اعلانات کیے جا رہے ہیں وہاں بھارتی
حکومت پر ایک لرزہ طاری ہو چکاہے اور اُس نے جنگ بندی لائن توڑنے کے مسلم
کانفرنس کے اس پروگرام کو روکنے کے لیے سیاسی اور سفارتی کوششیں شروع کر دی
ہیں لیکن آزادکشمیر کے عوام اپنے مقبوضہ کشمیر کے بہن بھائیوں کے اس کرب
میں اُنھیں اب کسی بھی صورت تنہاء نہیں چھوڑ سکتے اور ان شاء اﷲ یہ انتہائی
اقدام اُٹھا کر ہی رہیں گے۔ آزاد کشمیر کے عوام اور مہاجرین مقیم پاکستان
نے صف بندی شروع کر دی ہے اور وہ 24 نومبر کا بے تابی سے انتظار کر رہے ہیں۔
یہ بات انتہائی حوصلہ بخش ہے کہ اس مشن کی تکمیل کے لیے مردوں کے مقابلے
میں عورتوں کی تعداد بھی کم نہیں دکھائی دیتی۔ اس سے لوگوں کے شدت جذبات
اور عزم و ارادے کا بخوبی اندازہ کیا جاسکتا ہے اور یہ بھی بھارتی بوکھلاہٹ
کی ایک بڑی وجہ ہے کہ وہ جنگ بندی لائن پر بلا اشتعال فائرنگ کئے جا رہا ہے
اور آزادکشمیر کے مظلوم شہریوں کو نشانہ بنارہا ہے۔ بھارت کا خیال یہ ہے کہ
اُس کی ان اشتعال انگیز کارروائیوں سے آزاد کشمیر کے عوام کا جنگ بندی لائن
توڑنے کا ارادہ کھٹائی میں پڑ جائیگا لیکن اُسے معلوم نہیں کہ یہ مسلمانوں
کے ایمان و ایقان کا مسئلہ ہے اور مسلمان اپنی جانوں کے خطرے کے پیش نظر
ایمان و ایقان کا سودا نہیں کرتے۔ مسلم کانفرنس کی قیادت اور عوام نے ان
تمام پہلوؤں کو زیر غور لا کر یہ انتہائی قدم اُٹھانے کا ارادہ کیا ہے۔
مودی سرکار بے شک بھی جانکہائی سیاست کا سہار ا لے کر حساب لگاتی رہے۔ (ختم
شد) |
|