عشرت العباد کو گورنر سندھ کے عہدے سے ہٹایا جانا مصطفی کمال کے موقف کی کامیابی ہے
(Fareed Ashraf Ghazi, Lahore)
مصطفیٰ کمال کے نام اور کام سے ہر پاکستانی
باشندہ بخوبی واقف ہے،وہ کیا تھے ،کیا ہیں ،کیا کررہے ہیں اور کیا کریں گے
؟ اخبارات اور ٹی وی چینلز کی وجہ سے ان تمام باتوں کا پوری قوم اچھی طرح
علم رکھتی ہے لہذا رسمی تعارفی کلمات لکھے بغیر اصل موضوع کی طرف آتے
ہیں۔مصطفی کمال نے 3 مارچ 2016 کو کراچی واپس آکر اپنی دھواں دار پریس
کانفرنس میں جس سیاسی شخصیت کو ٹارگٹ کرتے ہوئے اپنی شدید تنقید کا نشانہ
بنایا اس کو سارا پاکستان الطاف حسین کے نام سے جانتا ہے جس کے خلاف مصطفی
کمال نے بے تحاشہ سچ بول کر جس طرح اسے سیاست کے میدان میں ہیرو سے زیرو
بنا کر پاکستانی سیاست سے ہی باہر نکال کر اپنی سیاسی پختگی ،مہارت ،اہلیت
،صلاحیت ،قابلیت اور سیاسی معاملات پر اپنی گہری نظر اور مظبوط گرفت کا جو
شاندار مظاہرہ پیش کیا اسے دیکھ کر سیاست کے میدان میں مصروف عمل بڑے بڑے
سیاسی پہلوان ششد ر رہ گئے کہ وہ الطاف حسین جس کے خلاف کراچی میں بیٹھ کر
کوئی بات کرنا محال تھا اسی کراچی میں بیٹھ کر کھلم کھلا الطاف حسین کے
خلاف علم بغاوت بلند کرتے ہوئے اس کی شرمناک اور ملک دشمن سیاست کا پردہ
چاک کرتے ہوئے مصطفی کمال نے جس بے باکی ،بہادری اور سچائی کا مظاہرہ کیا
اس نے انہیں راتوں رات میڈیا کی آنکھوں کا تارا بنا ڈالا ۔اور پھر لوگوں نے
دیکھا کہ مصطفی کمال کی کہی گئی سچی باتوں نے کس طرح الطاف حسین کی شخصیت
کو آسمان سے لاکر زمین پر پٹخ دیا کہ خود اس کے نام لیوا اور اس کی قائم
کردہ سیاسی جماعت ایم کیو ایم کے کراچی میں موجود رہنماؤں نے اپنی ہی پارٹی
کے بانی اور قائد کی پارٹی پرمفاد پرستانہ اور غاصبانہ قبضہ کرتے ہوئے
الطاف حسین کو بھارتی خفیہ ایجنسی را کا ایجنٹ ،ملک دشمن اور غدار قرار
دیتے ہوئے ایم کیو ایم سے ہی نکال باہر کرکے ایم کیو ایم پاکستان کے نام سے
اپنے سیاسی اور حکومتی عہدوں اور مراعات کو تحفظ فراہم کرکے خود کو اور ایم
کیو ایم کو پاپندی لگنے سے بچایا۔سب جانتے ہیں کہ یہ سب کچھ مصطفی کمال کی
جانب سے الطاف حسین کی بھارتی خفیہ ایجنسی را سے وابستگی ، وطن فروشی ،شراب
نوشی ،بھتہ خوری اورمنی لانڈرنگ جیسی ملک دشمن اور شرمناک سرگرمیوں سے پرد
ہ اٹھانے کی وجہ سے ہی ممکن ہوا۔ یوں مصطفی کمال کا پہلا ٹارگٹ الطاف حسین
تھا جسے مصطفی کمال اور ان کے دیگر ساتھیوں کی دلیرانہ سچائی نے اس انجام
سے دوچار کیا جس کا اس سے قبل تصور کرنا بھی محال تھا۔
سچائی اور بہادری کے حوالے سے پہچانے جانے والے نئی سیاسی جماعت پاک سرزمین
پارٹی کے چئیر مین سید مصطفی کمال نے الطاف حسین کے خلاف شاندار کامیابی
حاصل کرنے کے بعد اپنے نئے ٹارگٹ عشرت العباد کو بھی نہایت بے باکی اور
سچائی کے ساتھ ہدف تنقید بنایا تو لوگ ایک بار پھر حیرت زدہ رہ گئے کہ سندھ
میں تقریباً14 سال کے طویل عرصے سے گورنر سندھ کے عہدے پر فائز عشرت العباد
کو مصطفی کمال نے کس ذہانت اور سیاسی حکمت عملی کے تحت میڈیا پر آکر بولنے
پر مجبور کیا کہ سالوں سے خاموش رہ کر سیاسی اور ذاتی مفادات حاصل کرنے
والے عشرت العباد ایک دن بول کر ایسے پھنسے کہ اگلے دن ہی اپنے سیاسی
بیانات پر شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے چپ سادھ لی کہ اگر وہ مزید بولتے تو
مصطفی کمال بھی مزید سچ بولتے جس کے بعد عشرت العباد کو منہ چھپانے کی بھی
جگہ نہ ملتی سو انہوں نے عافیت اسی میں جانی کہ وہ خاموش رہ کر گورنر کے
عہد ے کے اختیارات ،پروٹوکول اور مراعا ت کو حسب سابق انجوائے کرتے رہیں ۔قابل
ذکر بات یہ ہے کہ الطاف حسین ہوں یا عشرت العباد ان دونوں کا تعلق کراچی کی
مشہور لسانی سیاسی جماعت ایم کیو ایم سے تھا اور ہے اور خود مصطفی کمال بھی
3 مارچ2016 سے پہلے تک ایم کیو ایم کے حوالے سے ہی جانے پہچانے جاتے تھے بس
ان تینوں میں جو فرق واضح تھا وہ مصطفی کمال کی نیک نامی اور کراچی کے سٹی
ناظم کی حیثیت سے ان کا نمایا ں کام اور باقی دنوں شخصیات کی مفاد پرستانہ
اور منفی کارکردگی تھی جس سے لوگ پہلے بھی واقف تھے لیکن مصطفی کمال کی ایم
کیو ایم اور الطاف حسین سے اعلانیہ علیحدگی کے بعد جو کچھ مصطفی کمال نے
الطاف حسین کے بارے میں اپنی پریس کانفرنسوں ،تقریروں، اخباری بیانات اور
جلسے جلوسوں میں کہا اس نے ایم کیو ایم اور الطاف حسین کو نام نہاد شہرت کی
بلندیوں سے زمین کی پستیوں پر لاکر پھینک دیا۔
مصطفی کمال نے عشرت العبادکو رشوت العباد قراردیتے ہوئے ان کے حوالے سے
رشوت خوری اور دہشت گردی کے کچھ معاملات میں ملوث ہونے کے جو چونکا دینے
والے انکشافات کیئے اور جس طرح عشرت العباد کی دوہری شہریت کے معاملے کو
طشت از بام کیا اس کے بعد عشرت العباد کا گورنر کے عہدے پر برقرار رہنے کا
جواز ہی ختم ہوکر رہ گیا ۔ مصطفی کمال نے نہ صر ف عشرت العبادکی دوہری
شہریت اور برطانوی پاسپورٹ کا بھانڈا بیچ چوراہے پر پھوڑا بلکہ عشرت العباد
پر کرپشن اور دہشت گردی کے معاملات میں ملوث ہونے کے سنگین الزامات عائد
کیئے اور خاص طورپرکراچی میں رونما ہونے والے 12 مئی کے قتل وغارت گری کے
واقعے میں عشرت العباد کے ملوث ہونے اوربلدیہ فیکٹری کے سانحے میں پیسے
کھانے کے سنگین الزامات عائد کیئے جبکہ اس سے قبل ایم کیو ایم کا مشہور
ٹارگٹ کلر صولت مرزا بھی پھانسی سے قبل دیے جانے والے اپنے ویڈیو پیغام میں
عشرت العباد کے حوالے سے یہ انکشاف کرچکا تھا کہ عشرت العباد گورنر سندھ
ہونے کی حیثیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جیل میں قید ایم کیو ایم کے دہشت گردوں
کو سہولتیں اور تحفظ فراہم کیا کرتے تھے۔وفاقی حکومت کی جانب سے عشرت
العباد کو13 سال 10 ماہ 14 روز تک گورنر سندھ کے عہدے پر فائز رہنے کے بعد
گزشتہ روزبرطرف کردیا گیا ۔ذرائع کے مطابق وہ آخری وقت تک اپنے عہدے سے
مستعفی ہونے کو تیار نہیں تھے لہذا مجبورا حکومت وقت کو انہیں گورنر سند ھ
کے عہدے سے ایک صدارتی نوٹیفیکیشن کے ذریعے ہٹانا پڑا اور یوں تقریباً 14
سالہ دور عشرت تمام ہوا۔
کسی نے سچ کہا ہے کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے اور سچ کو آنچ نہیں ہوتی جو
سچا ہوتا ہے وہ خدا کے سوا کسی سے نہیں ڈرتا اور جو جھوٹا ہوتا ہے اسے اپنے
سائے سے بھی ڈر لگتا ہے اور ہمارے پاکستانی معاشرے میں ان دونوں اقسام کے
لیڈر پائے جاتے ہیں البتہ جھوٹے سیاستدانوں کی کثرت ہے اور سچ بولنے والے
انگلیوں پر گنے جاسکتے ہیں۔آصف علی زرداری ،نوازشریف ،خورشید شاہ ،شہاز
شریف،الطاف حسین اور عشرت العباد جیسے سیاست دانوں کا شمار لوگ باگ جھوٹے
اور کرپٹ سیاست دانوں میں کرتے ہیں جبکہ عمران خان اور مصطفی کمال کا شمار
سچ بولنے والے بہادر سیاست دانوں میں کیا جاتا ہے۔
عشرت العباد کے خلاف مصطفی کمال نے اپنی پہلی دھواں دار پریس کانفرنس میں
جو کچھ ان کے حوالے سے کہا اس کے بعد عشرت العباد بھی اپنی 13 سال سے زائد
مفاد پرستانہ اور منافقانہ خاموشی کو توڑنے پر مجبور ہوئے اور ایک دن میڈیا
کے سامنے خوب دل کھول کر بولے لیکن زیادہ بولنے کی وجہ سے پھنس گئے کہ اگلے
ہی روز مصطفی کمال نے عشرت العباد کی ضرورت سے زیادہ بول چال کے حوالے سے
کھل کر یہ بات کی کہ ہم نے بین بجا کر کرپشن کے سانپ کو بل سے باہر نکالا
ہے یعنی دوسرے معنوں میں مصطفی کمال نے گورنر سندھ کے عہدے اور حفاظتی
حصارکے پیچھے چھپے ہوئے کرپشن اور دہشت گردی کے بعض معاملات میں ملوث عشرت
العباد کو اپنی سرکاری پناہ گاہ سے باہر آکر اپنی مرضی کے میدان میں کھیلنے
پر مجبور کردیا جو کہ یقیناً مصطفی کمال کی ایک اور شاندار سیاسی کامیابی
ہے جو ان کے روشن سیاسی مستقبل کی دلیل ہے۔
عشرت العباد کو پرویز مشرف نے اپنے دورحکومت میں 27 دسمبر2002 کو گورنرکے
عہدے پر فائز کیا جہاں سے آخر کار 9 نومبر 2016 کو انہیں وفاقی حکومت کی
جانب سے ایک نوٹیفیکشن جاری کرکے ہٹا دیا گیا ۔دوسرے لفظوں میں مصطفی کمال
کی وجہ سے عشرت العباد کو بہت بے آبرو ہوکر گورنر سندھ کا عہدہ چھوڑنا
پڑاجو یہ بات ثابت کرنے کے لیئے کافی ہے مصطفی کمال ایک ذہین اور کامیاب
سیاست دان ہیں جو اپنے ٹارگٹ کا تعین کرکے بہت کامیابی سے اسے آسمان کی
بلندیوں سے زمین کی پستیوں میں دھکیلنے کی پور ی اہلیت اور قابلیت رکھتے
ہیں۔دیکھنا یہ ہے کہ اب مصطفی کمال کا اگلا ٹارگٹ کون ہوگا ؟ کہ کرپٹ سیاست
دانوں سے تنگ آئے ہوئے پاکستانی عوام کو عمران خان اور مصطفی کمال کی صورت
میں امید کی جو کرنیں دکھائی دے رہی ہیں وہ اس بات کی گواہی دیتی ہوئی
نظرآتی ہیں کہ اﷲ کے گھر دیر ہے اندھیر نہیں ہے ،اﷲ کی لاٹھی بے آواز ہے
لیکن جب یہ حرکت میں آتی ہے تو بڑے بڑے طرم خانوں اور وقت کے فرعونوں کو
غرق کردیتی ہے جس کی مثال الطاف حسین اور اب عشرت العباد کی صورت میں سب کے
سامنے ہے جبکہ عمرا ن خان بھی کرپٹ سیاست دانوں کے خلاف بڑی دلیری اور
سچائی کے ساتھ مصروف عمل ہیں اور وہ وقت بھی اب زیادہ دور نہیں جب پانامہ
لیکس اور رشوت خوری کے دیگر معاملات میں مبینہ طورپر بری طرح ملوث شریف
خاندان اور خاص طور پر نواز شریف کو بھی سچ بولنے والے سیاسی لیڈروں کے
ہاتھوں شکست کھا کر اپنے عہدوں اور مراعات کو چھوڑنا پڑے گا۔
کرپشن اور دہشت گردی میں ملوث سیاست دانوں سے تنگ آئے ہوئے پاکستانی عوام
عمران خان کے بعد اب مصطفی کمال سے بھی اس بات کی امید رکھتے ہیں کہ وہ
اپنے دو ٹارگٹڈ سیاست دانوں الطاف حسین اور عشرت العباد کا بینڈ بجانے کے
بعد عمرا ن خان کے ساتھ پانامہ لیکس میں ملوث نواز شریف اور دیگر کرپٹ
سیاست دانوں کے خلاف بھی اسی بے باکی ،بے خوفی او ر سچائی کا مظاہرہ کریں
گے جس کا مظاہرہ وہ 3 مارچ2016 سے مسلسل کرتے چلے آرہے ہیں ،راقم نے مختلف
شعبہ ہائے زندگی کے افراد سے گفتگو کی تو اندازہ ہوا کہ عوام کی اکثریت
کرپٹ سیاسی عناصر سے چھٹکارا پانے کے لیئے عمران خان اور مصطفی کمال سے بہت
سی امیدیں لگائے بیٹھی ہے اور بہت سے لوگوں کی دعا یہ ہے کہ اس بار مصطفی
کمال کا ٹارگٹ نواز شریف بنیں تاکہ عمران خان اور مصطفی کمال مل کر اس ملک
کو نواز شریف خاندان کی بادشاہت سے نجات دلاسکیں۔ |
|