کشمیر جسے جنت کی وادی کہا جاتا ہے شاید ہی
دنیا کاکوئی سیاح ایسا ہوگا جو کشمیر کے نام سے واقف نہ ہوگا-
کشمیر کی ریاست کا کل رقبہ 69547مربع میل ہے جس میں سے 39102مربع میل
مقبوضہ کشمیر پر مشتمل ہے جو کے پاک و ہند کی تقسیم سے لیکر اب تک بھارت کے
قبضے میں ہے ۔
باقی حصہ جو 25ہزار مربع میل پر مشتمل ہے آزاد کشمیر کے نام سے جانا جاتا
ہے وہ پاکستان کی حدود میں شامل ہے پاکستان کی آزادی سے لیکر آج تک مقبوضہ
کشمیر کے عوام بھارتی مظالم کے خلاف آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں اور مسلسل
آزادی کی راہ میں قربانیاں دیے جا رہے ہیں -
اس سلسلے میں پاکستان نے بھی اپنا مثبت کردار ادا کرنیکی ہمیشہ بھرپور کوشش
کی ہے یعی ایک وجہ ہے کے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی ہمیشہ برقرار
رہی ہے یہاں تک کے بھارت سیزفائر کی خلاف ورزی بھی کئی بار کر چکا ہے اور
کر بھی رہا ہے پاکستان کا ساتھ دینے کے لیے مقبوضہ کشمیر کی عوام پر بھارتی
فوج اور حکمرانوں نے ظلم کی انتہا کر رکھی ہے جس کی وجہ سے دن بدن کشمیر کی
صورتحال بگڑتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے اور دوسری طرف مقبوضہ کشمیر میں
مسلمانوں پر بھارتی مظالم کے خلاف آواز اٹھانے پر پاکستا ن اور بھارت کے
درمیان تعلقات انتہائی کشیدگی کا شکار ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے دونوں ممالک
میں سرحدوں پر مسلسل سیزفائر کی خلاف ورزی کا سلسلہ جاری ہے مگر یاد رہے
سیزفائر کی خلاف ورزی کی شروعات بھارت ہی کی طرف سے ہوتی ہے کشمیر کی عوام
کو پاکستان کی حمایت کا بہت بڑا سہارا ہے اور اس وقت تمام مسلم و غیر مسلم
ممالک نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف بھارت کی جہالت پر سخت
تنقید کی ہے جس کی وجہ سے بھارت کے غم و غصے میں شدید اضافہ ہو گیا ہے اور
کشمیری عوام پر اس کے ظلم حد سے گزر چکے ہیں کشمیر جسے جنت کی وادی کہا
جاتا ہے اب خون کی وادی دکھائی دیتی ہے ہر طرف کشمیر کی مظلوم عوام کا خون
بھارت کے ظالم حکمرانوں اور فوج کے ظلم کی لہہ پہ رقص کر رہا ہے کشمیر کی
آزادی کی اس جدوجہد میں کئی لوگ بے گھر و بے آسرا ہوچکے ہیں مگر اب بھی ہمت
نہیں ہارے ہیں ایسا کہنا غلط نہیں ہوگا کے کشمیری عوام ازل سے ہی بھارتی
مظالم کا شدید شکار رہے ہیں بھارت نے کشمیر میں حیوانیت کا راج قائم کر
رکھا ہے جس کی مثال اس دور میں کہیں ملنا مشکل ہے میں یہ کہنا چاہوں گا کے
فرعونیوں کا ایک لشکر آج بھی کشمیر میں موجود ہے جو کشمیر کی مظلوم عوام کے
خون سے ہولی کھیل رہا ہے-
کشمیر میں ہونے والے مظالم کے خلاف پاکستانی عوام میں بھی غم و غصے کی شدید
لہر دوڑ رہی ہے
یہ دو پڑوسی ملک بہت نزدیک ہو کر بھی ایک دوسرے سے بہت دور ہی رہے ہیں اور
اس کی وجہ کوئی اور نہیں صرف مسلہ کشمیر ہے جو کے پاکستان کی شہ رگ ہے
کشمیر کے عوام پاکستان کی عوام ہیں آج دنیا میں غلامانہ زندگی کا تصور کسی
مذہب میں نہیں ملتا مگر بھارت آج بھی اس جاہلانہ سوچ کا مالک ہے -
مولانہ فضل الرحمان جو کے کشمیر کمیٹی کے چیرمین ہیں ان کا کہنا ہے کے مسلہ
کشمیر کا حل اقوامِ متحدہ کی قرار دادوں میں موجود ہے جس میں بھارت نے
انسانی حقوق کی پاسبانی اور ان کی خلاف ورزی نہ کرنے کا وعدہ کیا تھا مگر
ایسا نہ ہوا اس کے ظلم و ستم میں کسی قسم کی کوئی کمی واقع نہ ہوئی اور آج
بھی اس کے مظالم کی کوئی حد نہیں یہ قطعی طور پر ممکن نہیں کے پاکستان
کشمیر کی عوام کو تنہا چھوڑ دے صورتِ حال جس طرف بھی رُخ کیوں نہ موڑ لے
کشمیر کو پاکستان کی حمایت حاصل تھی ہے اور رہے گی بلکہ بھارت کو چاہئیے کے
وہ مسلہ کشمیر کے حل کے لیے سنجیدہ ہو آزادی اور انسانیت کے مطلب کو سمجھے
اور چونکہ آزادی کشمیری عوام کا حق ہے اسے آزاد کر دے تاریخ گواہ ہے کے
مسلمان وہ قوم ہے جس نے غلامی کی زنجیروں کو کبھی بھی قبول نہیں کیا جب
مسلمان صرف313تھے تب بھی کفار کے لشکر کو دھول چٹا دی تھی اور آج بھی
انشااﷲ اگر ایسی نوبت آئی تو اُمتِ مُسلِمہ جھکنے والوں میں سے نہیں ہم
کشمیر کی آزادی تک اس کے ساتھ ہیں میں کشمیری عوام کے صبر حوصلے اور عزم کو
سلام پیش کرتا ہوں اور دعا گو ہوں کے اﷲ تبارک تعالی کشمیری عوام کو جلد ہی
بھارت کے ظالم حکمرانوں اور بھارتی فوج کے ظلم و ستم سے آزاد کروائے بے شک
کشمیری عوام کی آزادی کے لیے جستجو قابلِ مثال ہے پاک و ہند کی تقسیم سے لے
کر اب تک جو قربانیاں کشمیری عوام آزادی کی راہ میں دے چکے ہیں وہ ناقابلِ
بیاں ہیں انشااﷲ بہت جلد کشمیر ی عوام پاکستان کا حصہ ہوں گے اور کشمیر کا
کل رقبہ پاکستان کی حدود میں شمار ہو گا میں کشمیر کی عوام کو یہ پیغام
دینا چاہتا ہوں کہ
تم پہ جو گز ر رہی ہے ہم بھی اس دکھ میں ہیں مبتلا
شامل تمہاری جہدوجہد میں ہم نہیں ہیں اگر چہ
دل بیدا ر رکھنا اپنا عزم برقرار رکھنا
انشااﷲ ایک دن آزادی کی ملے گی تم کو راہ
فرعونیوں نے ڈھائے ہیں ستم ہر دور میں مسلمانوں پہ
مگر رب نے دیا ہے ہمیشہ قربانیوں کا صلہ
بقاء کی جنگ میں تم پروازِ شاہین ہی رکھنا
چاہے جتنی بھی تمہارے مخالف ہو صباء
جواب اگر نہ دو گے تو سوال اُٹھتے ہی رہیں گے
جکھاؤ گے اگراپنا سر توسر کٹتے ہی رہیں گے
ہزاروں کوششوں میں کوئی ایک کوشش تو کامیاب ہوگی
تمہارا حق ہے آزادی جو تم کو مل کر ہی رہے گی
ڈرنا نہ موت سے تم موت برحق ہے چاہے ہماری ہو یا تمہاری
گیدڑ کی سو سالہ زندگی پہ شیر کی ایک دن کی زندگی ہے بھاری |