امت پر آج سب سے گہرا گھاؤ وہ ہے جو اسلام
اور اس امت کے دشمنوں نے اس مقدس ترین مقام اللہ کے گھر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بیت
العتیق ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خانٔہ کعبہ کی سر زمین پر لگایا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس سر
زمین پر جہاں ہمارے محبوب نبی ﷺ کی مسجد ہے ـ اس سے پہلے ہماری ہی غفلتوں
اور کوتا ہیوں اور اغیار کی سازشوں کی بدولت ہم سے ہمارا قبلۂ اول اور
واقعۂ معراج کی یادگار ، مسجد اقصٰی چھین لیا-
آج صلیبی صیہونی اتحاد اور روافض کا بغض ہمارے دوسرے مقدس مقامات اللہ کے
گھر خانۂ کعبہ اور مسجد نبوی ﷺ میں اپنے ناپاک پنجے گاڑنے کی سازشوں میں
مصروف ہے جسکی ایک مثال یمنی حوثی قبائل کی سعودی عربیہ پر پچھلے کئی سالوں
سے مسلط کردہ جنگ اور جنگ کی آڑ میں کعبتہ اللہ پر میزائل کا حملہ انکے
ناپاک عزائم کا منہ بولتا ثبوت ہے -
اور یقیناً ہمارے پاس اللہ بزرگ و برتر کے سوا کوئی بچاؤ کی قوت نہیں ہے
بلا شبہ ہمارے باقی زخم بھی رس رہے ہیں لیکن سرزمین مکہ و مدینہ پر لگنے
والا یہ گھاؤ سب سے زیادہ تکلیف دہ اور سب سے زیادہ ہیبت ناک ہے ـ
اس سرزمین مقدس کی عظمت سے کون واقف نہیں؟ یہاں خانۂ کعبہ ہے دنیا کی سب
سے پہلی عبادت گاہ جو اللہ رب العزت کی عبادت کے لئے بنائی گئی اللہ سبحانہ
تعالٰی نے اس مبارک گھر کی تعمیر کے لئے ایک صاحب عزم ہستی ابوالا نبیاء
حضرت ابراہیم ؑ اور انکے فرزند حضرت اسما عیل ؑ کو چنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیوں ؟
کیونکہ اللہ رب العزت اپنے اس گھر کی عزت و توقیر کو ظاہر فرمانا چاہتا تھا
چنانچہ اس گھر کی تعمیر معماروں اور مز دوروں کے بجائے دو معزز ترین انبیاء
علیہ السلام سے کر وائی۔ اس گھر کی عظمت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا
سکتا ہے ہماری پنجگانہ نمازیں اس وقت تک قبول نہیں ہو سکتیں جب تک اسکی طرف
رخ نہ کرلیا جائے۔
نبئ اکرم ﷺ کی بعثت سے لیکر اب تک۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس امت کی پوری تاریخ میں ہم
پر اس سے بڑی مصیبت نہیں ٹوٹی۔ کفار کو کبھی اتنی جرأت نہیں ہوئی تھی کہ وہ
خا نۂ کعبہ اللہ کے گھر کی طرف اپنے ہاتھ بڑھا ئیں ۔ البتہ نبئ رحمت ﷺ کی
بعثت سے پہلے عیسائیوں نے ایکبار ایسا کر نے کی کوشش کی تھی ـ تب کفر کا
سرغنہ ابرہہ ساٹھ ہزار کا لشکر لیکر نکلا تھا تاکہ اللہ کے گھر کو نعوذبا
للہ من ذالک تباہ کیا جاسکے ـ اس وقت اہل عرب جہالت کے گھٹا ٹوپ اندھیروں
میں ڈوبے ہوئے تھے مگر کعبہ شریف کی تعظیم ان چند چیزوں میں سے تھی جو دین
ابراہیمی کی یادگار کے طور پر ان میں باقی تھی چنانچہ جب عیسا ئیوں کے لشکر
نے پیش قدمی کی تو کئی عرب قبائل باوجود اسکے کہ خود جا ہلیت کے پیروکار
تھے مگر ان فوجوں کا راستہ روکنے میدان میں آگئے ان قبائل نے اپنے وجود کو
محض خانۂ کعبہ کے تحفظ کے لئے خطرے میں ڈالا مگر اللہ رب العزت کو کچھ اور
دکھانا منظور تھا ابرہہ کا لشکر ان قبا ئل کو کچلتا ہوا طائف تک پہنچ گیا -
اب ابرہہ کو کسی ایسے شخص کی تلاش تھی جو اسے خانۂ کعبہ تک کا راستہ
دکھائے ، اب اسے ملا بھی تو کون ؟ زمانے کا بد بخت ترین آدمی جس نے غاصبوں
کو بیت اللہ تک پہنچانے کے لئے اپنی خدمات پیش کیں ـاس شخص کا نام ابو رغال
تھا اس نے اللہ کے گھر کے خلاف ناپاک عزائم لیکر آنے والے لشکر کی رہنمائی
کا فریضہ انجام دیا اللہ نے اس بد بخت پر طائف اور مکہ کے درمیان ہی موت
مسلط کردی لیکن مرنے کے بعد بھی لوگوں کی نفرت سے اس ملعون کی جان کہاں
چھوٹنے والی تھی چنانچہ انھوں نے اس ملعون ابو رغال کی قبر پر پتھر برسانے
کی رسم جاری کردی تاکہ لوگ عبرت حاصل کریں اور آئندہ کوئی بھی شخص کعبتہ
اللہ کے خلاف کسی سازش میں شامل ہونے کی جرأت نہ کرسکے ۔ جاہلیت زدہ ہونے
کے باوجود ان لوگوں نے اس طرح کعبے کی پاسبانی کی۔
ابھی ابرہہ کا لشکر آگے بڑھنے کی تدبیر کر ہی رہا تھا کہ ہمارے رب نے ایک
معجزہ دکھا نے کا فیصلہ کر لیا ـ لشکر کے ہاتھیوں نے اپنے طرز عمل سے دنیا
والوں کے سامنے اس امر کی شہادت دی کہ یہ گھر اللہ کا گھر ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور اس گھر کی تعظیم کرنا واجب ہے لہٰذا اپنے رب کی عظمت اور جلال کے باعث
ہاتھی زمین پر بیٹھ گئے یہ بے زبان جانور بھی جانتے تھے کہ اس گھر کی حرمت
کیا ہے انہیں مارا گیا نیزوں سے کچوکے لگائے گئے مگر وہ کسی بھی طرح اس
مقدس گھر کی طرف ایک قدم بڑھانے کو تیار نہ ہوئے کیونکہ وہ اس گھر اور اس
گھر والے کی عظمت سے واقف تھےـ
ہمارے نبی پاک ﷺ کے دادا حضرت عبدالمطلب اس وقت قریش کے سردار اور اس گھر
کے رکھوالے تھے آپ خانۂ کعبہ کی دیوار سے چمٹ گئے اور اللہ سے رو رو کر
دعا مانگنے لگے دعائیں مانگنے کے بعد یہ قریش کے سب لوگوں کو لے کر حرم
کےاطراف پہاڑوں پر چڑھ گئے یہ دیکھنے کے لئے کہ اب کیا ہوتا ہے ـ
عزت و جلال والے رب نے اس موقع پر اپنی ایک اور نشانی نازل فرمائی ـ اللہ
رب العزت نے ابابیلوں کے جھنڈ اس گھر کے دفاع کے لئے بھیجے مقابلہ اہل
ایمان اور کفر کا نہیں تھا بلکہ مشرکین مکہ اور عیسائیوں کے ما بین تھا مگر
خانۂ کعبہ ایسی عظمت والا مقام ہے کہ اللہ تبارک وتعالٰی نے اپنے گھر کا
ابا بیلوں کے جھنڈ کے ذریعے دفاع کیا اور ساٹھ ہزار عیسائیوں کے اس لشکر کو
چند ابابیلوں کے ذریعے کھائے ہوئے بھس میں تبدیل کردیا -
اسی واقعے کے پیش نظر اللہ تعالٰی نے اپنے پاک کلام میں ایک عظیم سورت
،سورۃ الفیل نازل فرمائی جو قیامت تک کے لئے ان تمام لوگوں کے لئے وارننگ
ہے کہ اللہ اپنے گھر کے بارے میں بہت غیرت مند ہے اور یہ سورۃ مبارکہ اس
بات کی واضح دلیل ہے کہ اللہ کے گھر کے خلاف سازشیں کرنے والوں کا انجام
بہت ہی بھیانک ہوتا ہے اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے :
الم تر کيف فعل ربک باصحاب الفیل ۃ الم يجعل کيدھم فی تضلیل ۃ
( کیا تم نے نہیں دیکھا کہ تمھارے رب نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا کیا ؟کیا
اس نے انکی تدبیر کو اکارت نہیں کردیا )
یقیناً ایسا ہی ہوا اللہ ذوالجلال نے ان کی ساری چالیں ناکام کردیں اور ان
کو رہتی دنیا تک کے لئے عبرت بنادیا اور بیت اللہ کو خراش تک نہ آئی -
یہ ایسی عظمت والا گھر ہے کہ اس کی خاطر اللہ تعالٰی چا ہے کتنی ہی شان و
شوکت والی اور طاقتور فوج ہو اسے نیست و نابود کردےگا جیسا کہ صحیح احادیث
میں وارد ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا ( قیامت کے قریب اللہ کے گھر کو گرانے کے
لئے ایک لشکر کعبے پر چڑھ آئے گا ۔۔۔۔۔۔۔ اول سے آخر تک یہ سب زمین میں
دھنسا دیئے جائیں گے )
پوچھا گیا کہ یا رسول اللہﷺ ان میں تو انکے بازار والے اور راہ چلتے لوگ
بھی ہوںگے اور وہ بھی جو ان میں سے نہیں ہوںگے یعنی زبردستی جنہیں مجبور
کیا گیا ہو گا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا اول سے آخر تک سب کو زمین میں دھنسا دیا
جائے گا پھر قیامت کے دن یہ سب اپنی اپنی نیتوں پر اٹھائے جائیںگے ( بخاری
کتاب البیوع ، مسلم کتاب الفتن )
دیکھ لیجئے اس گھر کے خلاف سازشیں کرنے والوں اور انکی ہم نشینی کرنے والوں
کا انجام ! دیکھ لیجئے اس گھر کے دفاع سے ہاتھ کھینچنے والوں کا انجام ! بے
شک اس گھر کے دشمنوں کے ساتھ چلنے والا بھی زمین میں دھنسا دینے کا مستحق
ہے اللہ ہمیں ایسی ذلت سے محفوظ فرما ئے آمین -
لیکن آ ج ایک دفعہ پھر اللہ کو ہمارا امتحان مقصود ہے ۔۔۔۔۔۔۔ وہ ہمارے
ایمان کو دیکھنا چاہتا ہے وہ یہ آزمانا چاہتا ہے کہ کون اس کے پاک اور
محترم گھر کے دفاع کے اٹھ کھڑا ہوتا ہے اور کون بیٹھا رہتا ہے- |