سرکش اور سرکس

دنیا میں تبدیلی جبکہ اسلامی ملکوں میں تنزلی کاسفر جاری ہے ،اسلامی ملک اورمسلم حکمران اندرونی وبیرونی سازشوں سے دوچار ہیں ۔ایک گھناؤنی سازش کے تحت مسلمان ملکوں کوایک دوسرے کے مدمقابل کھڑاکردیا گیا۔مسجدالحرام کے درودیوارسے اﷲ تعالیٰ کا جلال اورمسجدنبوی صلی اﷲ وعلیہ وسلم کے مسحورکن نظاروں سے اﷲ تعالیٰ کاجمال جھلکتا ہے،پچھلے دنوں بدبخت عناصرکے ہاتھوں میزائل حملے کی ناکامی دنیا بھر کے مسلمانوں اورمسلم حکمرانوں کوجھنجوڑنے اورآپس میں سرجوڑنے کیلئے کافی ہے لیکن ابھی تک اس سلسلہ میں کوئی سنجیدہ ایکشن نہیں لیا گیا ۔خلافت سے بیزاری جبکہ اسلامی ملکوں میں جمہوریت کی آبیاری اور پذیرائی نے مسلمانوں کورسوائی اورپسپائی کے سواکچھ نہیں دیا۔دنیا میں رائج جمہوریت اسلام کے نظام حکومت سے متصادم ہے،اس جمہوریت کے ہوتے ہوئے اسلامی ملکوں میں مخلص ومدبرقیادت نہیں ابھرسکتی۔آج''اسلام ''خطرے میں ہے مگر ایٹمی پاکستان کے حکمران'' اسلام آباد''بچا نے کیلئے سرگرم ہیں،اگراسلامی ملکوں کے حکمران اپنے اپنے اقتدارکی بجائے اسلام بچانے کیلئے متحدہوجائیں توہزارٹرمپ ،ہزارمودی اورہزاربینجمن اسلام اوراہل اسلام کاکچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ پاکستان کے پاس ایٹمی طاقت ہے مگرنڈر سیاسی قیادت نہیں،ہم لوگ ہربرس تھر میں آنیوالی غذائی قلت کاروناتوروتے ہیں مگر محمدعلی جناح ؒ،لیاقت علی خان شہیدؒ اورذوالفقارعلی بھٹو کے بچھڑجانے کے بعدپاکستان میں چاردہائیوں سے پیداقیادت کے قحط کاماتم نہیں کرتے۔اقتدارمیں آنیوالے مسلم حکمران اسلامی شعار، اقداراورگڈگورننس کیلئے حضرت عمرفاروق رضی اﷲ عنہ کا جذبہ ایثاراور افکارکیوں بھول جاتے ہیں۔ہمارے کروڑوں ہم وطن آج بھی غار کے دورمیں رہ رہے ہیں۔لاہورپیرس بنااورنہ پرانا لاہوربرقرار رہا ،''اوربھی غم ہیں' شاہراہوں' کے سوا''مگر حکمرانوں کویہ بات کون سمجھائے۔ تعلیمی اداروں اورہسپتالوں کی تعمیر میں بھی وافر''سریا''استعمال ہوگا۔ایک طرف لاہورمیں ترقیاتی'' تجربات '' کے نام پرقومی وسائل کاضیاع ہورہا ہے جبکہ دوسری طرف باقی پنجاب کے لوگ اپنی محرومیوں کارونارورہے ہیں ۔ترقیاتی منصوبوں کے سلسلہ میں پنجاب اسمبلی میں بحث ہوتی اورنہ صوبائی کابینہ کواعتماد میں لیا جاتا ہے ۔دنیاکے مہذب ملک خودکو جدیدتقاضوں کے مطابق ڈھال رہے ہیں جبکہ پاکستانیوں کوکنویں کامینڈک بنادیاگیا۔جس وقت ریاستی ترجیحات درست نہیں ہوں گے اس وقت تعمیروترقی کاخواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا ۔ ہماری ریاست اورسیاست دنیا کے ساتھ کیوں نہیں چل سکتی ،ہم تو اپنے بنگالی بھائیوں سے بہت پیچھے رہ گئے ہیں ۔بٹوارے کے بعدبنگالی بھائیوں نے صنعت وتجارت پرفوکس کرلیا جبکہ ہمار ے مقتدرطبقات سیاست سیاست کھیلتے رہے اورانہوں نے حسداور عداوت کواپنااوڑھنابچھونابنالیا۔

دنیامیں جہاں کچھ لوگ سرکش ہوتے ہیں وہاں کچھ عناصر کی آنیاں جانیاں اور سیاسی ونجی سرگرمیاں دیکھتے ہوئے ان کے سیاسی کردارپر سرکس کاگمان بھی ہوتا ہے۔جس وقت تک پاکستان میں مخلص اورمدبرسیاسی قیادت کی قلت ہے اس وقت تک ہماری سیاست سرمایہ داروں کے محلات کی باندی بنی اوران کے اشاروں پرتھرکتی رہے گی۔جس طرح گھوڑاگھاس سے دوستی نہیں کرسکتا اس طرح سرمایہ داربھی مزدوروں کے مسیحانہیں بن سکتے۔عوامی مسائل کے پائیدارحل کاراستہ دولتمندی نہیں عقلمندی اورجرأتمندی سے ہوکرجاتا ہے کیونکہ دولت سے محبت کرنیوالے انسانیت کی قدروقیمت نہیں سمجھ سکتے۔اب امریکہ کے حالیہ انتخابات اوراس کے دنیا پراثرات کی طرف آتے ہیں،ٹرمپ کی سیاست اورسرکس میں کوئی فرق نہیں تاہم پاکستان اوربھارت میں بھی کچھ سیاستدانوں نے سرکس اورسیاست کومکس کردیا ہے،وہ سرکس کے انداز میں سرکش ہونے کاتاثردیتے ہیں توکبھی کوئی نام نہاد باغی داغی نکل آتا ہے۔بغاوت کرنا اورکتاب بیچنے کیلئے بغاوت کاڈھونگ کرنا دومختلف باتیں ہیں۔جاویدہاشمی کی حکمران جماعت میں واپسی کے بعد اس کی سیاست،شخصیت اوربغاوت سوالیہ نشان بن جائی گی اوروہ بھی سرکاری ''مقام'' کیلئے امیرمقام کے برابر کھڑاہوجائے گا۔سناہے جاویدہاشمی کوعمران خان کیخلاف استعمال کیاجائے گاجس طرح ریحام خان کواستعمال کیا جارہا ہے توپھرریحام خان اورجاویدہاشمی میں کیا فرق رہ جائے گا ۔ دھرنالیگ کوچھوڑنے اورپاناما لیگ میں واپسی کاراستہ ہموار کرنے کیلئے اب جاویدہاشمی کہتا ہے مجھے مسلم لیگ کے پرچم میں دفن کرنا ،مسلم لیگ نہیں قومی پرچم میں دفن ہونا اعزازاورامتیاز ہے۔پاکستان کابٹوارہ ہویامسلم لیگ کابٹوارہ یہ وہ زخم ہیں جوکبھی مندمل نہیں ہوں گے کیونکہ مسلم لیگ کے نام پراقتدارمیں آنیوالے اس کے نظریاتی تشخص پرکاری ضرب لگاتے رہے ہیں،جومسلم لیگ ایوبی آمریت ،ضیائی آمریت اورپرویزی آمریت کے دوران سہولت کاربن جائے وہ قائداعظم ؒ کے افکار وکردارکی امین اوروارث نہیں ہوسکتی ۔ پاکستان میں اصولی سیاست کوکوئی نہیں پوچھتاجبکہ'' وصولی سیاست'' کرنیوالے ہرجماعت میں فٹ ہوجاتے ہیں،جاویدہاشمی کو یقیناحکمران جماعت میں بھی کوئی نہ کوئی عمرڈار بھی مل جائے گا ۔

ٹرمپ کی جیت سے امریکہ کے قومی ضمیر کوخاصی خفت اٹھاناپڑی اوردل جلے گورے احتجاج کیلئے شاہراہوں پرنکل آئے،یہ تومحض شروعات ہے ابھی وہاں ٹوٹ پھوٹ اورتوڑپھوڑ کے کئی مرحلے آناباقی ہیں۔امریکی ووٹرز کی ایک غلطی کی سزادنیاکے کئی ملکوں کوملے گی لیکن پاکستان میں ایک نیادورشروع ہوگا۔ٹرمپ نے ابھی حلف نہیں اٹھایا مگرامریکہ میں مقیم مسلمانوں پرحملے شروع ہوگئے ہیں،آنیوالے دنوں میں یہ حملے مزید شدت اختیار کرتے جائیں گے اورامریکہ سے بہت بڑی انسانی ہجرت شروع ہوجائے گی اوراس کے نتیجہ میں امریکہ کی مقروض ومفلوج معیشت کادم گھٹ جائے گا۔بھارت کے بعد اب امریکہ میں بھی مسلمانوں کیلئے خطرات بڑھ گئے ہیں۔امریکہ میں جوبھی حکمران آیا اس نے اسلام اورمسلمانوں کوشدیدنقصان پہنچایا ۔میں یہ بات پورے وثوق سے کہوں گاکہ اگرہیلری منتخب ہوجاتی تووہ اسلام کو ٹرمپ سے ہزارگنا زیادہ نقصان پہنچاتی۔'' گھر کولگی آگ گھر کے چراغ سے'' کے مصداق ٹرمپ پاکستان سمیت اسلامی ملکوں سے زیادہ امریکہ اوراس کے اتحادی ملکوں کیلئے خطرہ ہے ۔پاکستان سمیت دنیا کے متعدد ملکوں میں عدم استحکام پیداکرنیوالے امریکہ کومکافات عمل کاسامنا کرناپڑے گا ۔امریکہ نے اپنے ہاتھوں سے جوبویا تھاوہ کاٹنے کاوقت آگیا۔ٹرمپ نے 2011ء میں اپنے ہم وطنوں کوایڈیٹ قراردیا تھااورانہوں نے ٹرمپ کوووٹ دے کراس کی بات پرمہرتصدیق ثبت کردی۔ٹرمپ کازندگی بھرمختلف تنازعات میں نام آتا رہا ،وہ خواتین کیلئے جس قسم کی سوچ رکھتا ہے وہ بھی لوگ جان گئے ہیں، جس طرح ہمارے ہاں شوبازاورشعبدہ باز ہیں اس طرح ٹرمپ کوامریکہ کاشعبدہ باز کہاجاسکتا ہے۔ آج تک اقتدارمیں آنے سے کسی کی فطرت نہیں بدلی،حضرت علی رضی اﷲ عنہ کافرمان ہے''دولت اورطاقت ملنے سے انسان بدلتا نہیں بے نقاب ہوتا ہے''۔ٹرمپ کے پاس دولت توتھی اب طاقت بھی مل گئی لہٰذاء وہ عنقریب بے نقاب بلکہ اختیارات ملنے سے بے لگام ہوجائے گا۔انتہاپسنداوراسلام دشمن ٹرمپ کی جیت پراسرائیل اورانڈیا میں جشن کاسماں ہے مگر باشعور افرادعنقریب امریکہ کاڈاؤن فال دیکھ رہے ہیں۔ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعداسرائیل کے ایک وزیر نے فلسطین کے قیام کو خارج ازامکان قراردے دیا ۔ٹرمپ کی کامیابی سے بظاہروہاں کے مسلمان محفوظ نہیں رہے تاہم اسلام اورمسلمانوں کیلئے اس شرسے بھی یقینا خیربرآمدہوگی۔جہاں انسان چال چلتے ہیں وہاں اﷲ تعالیٰ بھی اپنے اندازسے چال چلتا ہے،میں سمجھتا ہوں اﷲ تعالیٰ کواپنے محبوب حضرت محمدصلی اﷲ وعلیہ وسلم کی امت کی حالت زار پرترس آگیا ہے ۔ٹرمپ کی کامیابی اپ سیٹ نہیں بلکہ اِس کے ہاتھوں اُس کے ہم وطنوں کوہرروز اَپ سیٹ کرے گی۔اگرنریندرمودی بھارت کاوزیراعظم منتخب ہوسکتا ہے توٹرمپ امریکہ کاصدرکیوں منتخب نہیں ہوسکتا،دونوں منتقم مزاج ،متعصب اور اسلام سے شدیدنفرت کرتے ہیں ۔ ٹرمپ کی جیت سے امریکہ میں جس قسم کاری ایکشن دیکھا گیا ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی ۔ ٹرمپ کے صدرمنتخب ہونے پرجولوگ پھوٹ پھوٹ کررورہے ہیں انہیں عنقریب امریکہ میں ہونیوالی ٹوٹ پھوٹ کااندازہ ہے ۔مسلمانوں سمیت کئی ملین افراد نے امریکہ سے دوسرے ملکوں میں منتقل ہونے کافیصلہ کرلیا ہے،اوورسیزپاکستانیوں کیلئے بھی اب امریکہ میں قیام کرنا آسان نہیں ہوگا ،عوام کاٹرمپ پرعدم اعتمادامریکہ میں عدم استحکام کانکتہ آغاز ہے ۔ ٹرمپ نے اپنے معاشرے میں ایک لکیر کھینچ دی ہے جبکہ ان کے حامی گورے انتہاپسندبے نقاب ہوگئے جس طرح مودی سرکار کے دورمیں ہندوانتہاپسند ایکسپوزہوئے ۔آج تک کوئی مسلم حکمران انتہاپسندی کی بنیادپراقتدارمیں نہیں آیاجبکہ نریندرمودی اورڈونلڈٹرمپ نے ایوان اقتدار تک رسائی کیلئے دانستہ طورپر انتہاپسندی کوابھارا ۔

بے یقینی کی کوکھ سے بے چینی پیداہوتی ہے اور پھرپرامیدلوگ بھی بدگمان ہوجاتے ہیں ،اگرچھوٹاسوراخ بروقت بندنہ کیا جائے تووہ شگاف بن جاتا ہے۔نام نہادسپرپاورکے نومنتخب صدر ٹرمپ کی کارستانیوں اورشیطانیوں سے امریکہ کابندٹوٹ جائے گا، ماضی میں امریکہ نے بھارت کی مددسے پاکستان اور پاکستان کی مددسے روس کاشیرازہ بکھیردیا تھامگراب امریکہ کابٹوارہ ہوگا۔راقم نے مودی کی کامیابی پربھارت کی بربادی کامژداسنایا تھامگر بعض افراد اس بات سے متفق نہیں تھے مگر مودی نے اپنے رویے اورکردار سے میرے تجزیے پرمہرتصدیق ثبت کردی۔جس طرح متعصب اورانتہاپسند نریندرمودی کووزیراعظم منتخب کرنے کی قیمت بھارت کی کئی'' پیڑیوں'' کوچکانا پڑے گی اس طرح انتہاپسند اورمتعصب ٹرمپ کوصدرمنتخب کرنے کاخمیازہ امریکہ کی کئی نسلوں کوبھگتناپڑے گا۔بھارت کی طرح امریکہ میں بھی انتہاپسندی زوروں پر ہے ، ٹرمپ کے انتخاب سے یہ حقیقت روزروشن کی طرح عیاں ہوگئی۔ٹرمپ کی کامیابی میں یہودیوں کے ساتھ ساتھ ہندوؤں نے بھی کلیدی کرداراداکیا ۔ٹرمپ انتخابی مہم کے دوران انتہائی ڈھٹائی اوردھڑلے سے اسلام اورمسلمانوں کیخلاف زہرافشانی کرتا رہا،اس نے تعصب اورنفرت کی بنیادپرووٹرز کی دہلیزپردستک دی اوراپنے حامیوں کے اندرسوئی پڑی انتہاپسندی کوجگانے میں کامیاب رہا ۔امریکہ میں مسلمانوں سمیت کئی اقوام آباد ہیں اوریقینا ٹرمپ کی جیت سے ان میں بداعتمادی پیداہوگی ،مقروض امریکہ اب مزید مفلوج ہوجائے گا۔امریکہ نے کئی ملک توڑے اب امریکہ کی باری ہے اور یہ کام ٹرمپ سے بہترکوئی نہیں کرسکتا،جس طرح نریندرمودی بھارت پربھاری پڑابالکل اس طرح ڈونلڈ ٹرمپ بھی امریکہ کاشیرازہ بکھیردے گا ۔ڈونلڈٹرمپ کی جیت امریکہ کی شکست کانکتہ آغاز ہے۔ٹرمپ کی صورت میں امریکہ ٹریپ اورڈی ٹریک ہوگیا ۔
Muhammad Nasir Iqbal Khan
About the Author: Muhammad Nasir Iqbal Khan Read More Articles by Muhammad Nasir Iqbal Khan: 173 Articles with 139530 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.