پانامہ لیکس نے پوری دنیا میں ایسا ہنگامہ
مچایا ہے کہ پوری دنیا میں بڑے بڑے لوگوں کے چہرے بے نقاب کرہوگئے
ہیں۔پاکستان میں جو پانامہ لیکس کی وجہ سے ایک بڑا ہنگامہ ہوا وہ تحریک
انصاف اور حکومت کے مابین ہے۔اگر سپریم کورٹ پاکستان حرکت میں نہ آتی تو
پتا نہیں ملک میں کیا سے کیا ہوچکا ہوتا۔دو نومبر کو چیئر مین تحریک انصاف
نے اسلام آباد بند کرنے کی کال دے رکھی تھی۔دو نومبر کو اسلام آباد تو بند
نہیں ہوا البتہ اس پہلے پاکستان ضرور بند ہو گیا تھا۔اسلام آباد بند کرنا
بہت مشکل تھا، لیکن حکومت نے خود ہی پورا ملک بند کردیاتھا۔حکومت نے جگہ
جگہ کنٹینرز لگا کر راستے بند کر دیے تھے۔راستے بند ہونے کی وجہ سے عوام کو
شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔موٹر وے بند کر دی گئی، جس کی وجہ سے ایک
قیمتی فوجی افسر شہید ہوگیا۔بند تو اسلام آباد ہونا تھا لیکن دوسرے شہر
کیوں بند کر دئیے گئے ۔پولیس اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان جھڑپیں
ہوتی رہیں۔پرویز خٹک کی قیادت میں صوابی سے آنے والا قافلہ جو اسلام آباد
جارہا تھا، کو اسلام آباد جانے سے روک دیا گیا اور پولیس اور قافلے میں
شامل تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں اورپولیس نے ان پر
شیلنگ کی۔ پرویز خٹک اور ان کے کارکنوں کو پولیس کے ڈنڈوں اور شیلنگ کا
سامنا کرنا پڑاتھا، جس کی وجہ سے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک شدید غصے میں دکھائی
دئیے جس پر وزیر اعلیٰ پرویز خٹک بار بار یہی سوال کررہے تھے کہ مجھے اسلام
آباد جانے سے کیوں روکا جارہا ہے یہ میرا ملک ہے میں جس جگہ چاہوں جا سکتا
ہوں اور کہا اگر وزیر اعظم یہاں میرے صوبے میں آئے تو میں ان کو بھی اپنے
صوبے میں داخل نہیں ہونے دوں گا۔ جب سے عمران خان نے اسلام آباد بند کرنے
کا اعلان کیا تھا اس وقت ہی حکومت نے دو نومبر کا عمران خان کا دھرنا ناکام
بنانے کی تیاریاں شروع کر دیں تھی ۔ پولیس اور تحریک انصاف کے رہنماؤں کے
درمیان تلخ کلامی بھی دیکھنے کو ملی۔تحریک انصاف کے کارکنوں اور رہنماؤں کی
گرفتاریاں پولیس کے گھر گھر جا کے چھاپے ماحول کافی خراب ہو گیا تھا۔عمران
خان کو نظر بند کر دیا گیا بنی گالا کے باہر پولیس کی بھاری نفری موجود تھی
بنی گالا کے باہر بھی پولیس اور کارکنوں کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہی۔
پتھراؤ،شیلنگ،آنسو گیس،پکر دھکڑ،غنڈا گیری سمجھ نہیں آرہا تھا کہ ملک میں
کیا ہورہا ہے۔جگہ جگہ کارکنوں کو لاٹھیاں ماری جارہی ہیں جواب میں کارکن کا
پولیس پر پتھراؤپورا دن رات تک یہی مناظر دکھائی دے رہے تھے۔دو نومبر تو
خیر و عافیت سے گزر گیا ،لیکن یہ اپنے پیچھے بہت سے سوال چھوڑ گیا ہے۔اگر
تحریک انصاف کے کارکن قانون ہاتھ میں لیتے قانون کے خلاف ورزیاں کرے تو پھر
حکومت اور قانون کو حرکت میں آجانا چاہیے تھا ۔لیکن حکومت خود قانون کے
خلاف ورزیاں کر تے ہوئے پہلے ہی حرکت میں آگئی تھی۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے
مطابق نہ ہی کہیں کنٹینر لگیں گے اور نہ ہی اسلام آباد بند ہوگا۔لیکن دیکھا
جا سکتا تھا کہ جگہ جگہ کنٹینر دکھائی دے رہے تھے۔راستے ایسے بند ہورہے تھے
جیسے پتا نہیں کیا ہونے جارہا ہے۔حکومت ایسے تیاریاں کررہی ہے جیسے کسی
دشمن کے خلاف جنگ ہونے جارہی ہے۔ہر شہر سے تحریک انصاف کے کارکنوں کو
گرفتار کیا جارہا تھا۔جمہوریت میں احتجاج کرنا حق ہے لیکن حکومت اپنی طاقت
کے غلط استعمال سے احتجاج روکنا چاہتی تھی۔آخر ایسا کیوں ہورہا تھا کیا یہ
جمہوری ملک کو زیب دیتا تھا۔وہ تو شکر ہے کہ دو نومبر کو عمران خان نے
اسلام آباد لاک ڈاؤن کی کال واپس لے لی اور دو نومبر کو یوم تشکر منانے کا
اعلان کردیا۔جب عمران خان نے اعلان کیا تو عدالت کے مطابق فیصلہ آیا کہ
کنٹینر ہٹا دیئے جائیں اور تحریک انصاف کے گرفتار کارکنوں کو رہا کردیا
جائے لیکن پھر بھی کارکنوں اور رہنماؤں کو اس وقت تک رہا نہیں کیا گیا جب
تک عمران خان کا جلسہ یوم تشکر ختم نہیں ہوا۔اس طرح پھر عدالت کے فیصلے کے
خلاف ورزی ہوئی۔عمران خان کے یوم تشکر منانے پر دوسری پارٹیوں نے عمران خان
کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔دوسری پارٹیاں عمران خان کے اس فیصلے پر
حیران تھیں۔خورشید شاہ کے بیان پر حیرانی ہوئی خورشید شاہ نے کہا کہ عمران
خان نواز شریف کے بڑے سپورٹر ہیں۔اسی طرح طاہر القادری نے بھی کہا کہ اب
معاملہ ختم ہو چکا ہے سپریم کورٹ فیصلہ وزیراعظم کے حق میں ہی دے گی اس پر
انہوں نے ’’انا ﷲ وانا الیہ راجعون ‘‘کہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر دھرنا
ہوتا تو ہم ضرور ساتھ دیتے لیکن اب کوئی دھرنا نہیں ہے اس لیے اب ساتھ نہیں
دیں گے ۔لیکن اگر دیکھا جائے تو نہ ہی انہوں نے ساتھ دیا اور نہ ہی کسی
دوسری پارٹی نے ہی ساتھ دیا تھاپولیس کے ڈنڈے اور شیلنگ تو تحریک انصاف کے
کارکنوں کو ہی برداشت کرنا پڑی تھی کارکن تو تحریک انصاف کے گرفتار کیے
جارہے تھے۔بہرحال شکر ادا کرنا چاہیے کہ ملک بڑے فساد سے بچ گیا ۔اب سب کی
نظریں سپریم کورٹ کے فیصلے پر ہیں۔سب کو سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار
ہے۔کیا شریف خاندان کے خلاف کرپشن ثابت ہوجائے گی ؟ کیا شریف خاندان پانامہ
لیکس کے شکنجے سے نکل جائیں گے ؟آگے کیا سیاسی حالات ہوں گے۔اگر فیصلہ نواز
شریف کے حق میں آتا ہے تو کیا عمران خان عدالتی فیصلے کو قبول کریں گے؟ اس
لیے آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔۔۔ |