ملک میں دہشت گردی کے خلاف سیاسی اقدامات ناگزیر
(Athar Massood Wani, Rawalpindi)
قومی سلامتی کو یقینی بنانے کی بنیاد عوامی مفاد کو اولیت دینا ہے،عوامی مفادات کو کمتر مقام عطا کرنے سے قومی سلامتی کو یقینی بنانے کا تصور بھی بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ |
|
خصوصی قانون سازی اور خصوصی اقدامات
کے بعد ملک میں دہشت گردی کے خلاف شروع کی گئی جنگ اب بھی جاری ہے۔اس کے
تحت خاص طور پر قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کرتے ہوئے دہشت گردوں کے
محفوظ ٹھکانوں کو تباہ بھی کیا گیا ۔بھارت سمیت مختلف پاکستان دشمن ممالک
کے ہاتھوں استعمال ہونے والے دہشت گرد گروپوں نے پاکستان میں یوں کئی بڑے
حملے کئے جن میں بڑے پیمانے پر انسانی جانوںکا نقصان اٹھانا پڑا۔ عوامی
مقامات کے علاوہ اہم تنصیبات بھی ان حملوں کا نشانہ بنائے گئے۔بلاشبہ دہشت
گردی کے خاتمے کے لئے اہم کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں تاہم ساتھ ہی یہ حقیقت
بھی درپیش ہے کہ اب تک ملک کو دہشت گردی سے مکمل طور پر محفوظ نہیں بنایا
جا سکا ہے۔اب بھی دہشت گرد گروپ ملک میں دہشت گردی کے بڑے واقعات کرتے نظر
آ رہے ہیں۔جب ہماری اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کو یہ علم ہے کہ خاص طور پر بھارت
پاکستان میں دہشت گردی کے لئے مختلف دہشت گرد گروپوں کو استعمال کر رہا ہے،
تو ہمارے اقدامات بھی موثر انداز میں ہونے کی ضرورت سامنے آتی ہے۔دہشت گردی
سے بچائوکے لئے پاکستان کی سرحدوں کو محفوظ بنایا جانا ابھی بھی باقی نظر
آتا ہے۔دہشت گردی کے خاتمے کے لئے فوجی آپریشن کا اپنا کردار ہے ،تاہم دہشت
گردی کو جڑ سے ختم کرنے کے لئے ملک میں حکومتی اور سیاسی سطح پر طویل العمل
اقدامات فوری بنیادوں پر شروع کرنے کی ضرورت ہے۔
بدقسمتی سے ملک میں طبقاتی بالادستی کی تقسیم میں عوام کو نچلے درجے کی
حیثیت میں رکھے جانے ،مختلف وجوہات کی بنیاد پر ،ملک کے مختلف خطوں میں
عوامی حقوق کے حوالے سے عوامی تشویش کے ایسے امور واضح طور پر نظر آتے ہیں
کہ جن کو اسٹیبلشمنٹ ،حکومت کی طرف سے نظر انداز کئے جانے کی وجہ سے عوام
کا احساس محرومی منفی انداز اپنانے کی جانب مائل ہوتا ہے۔ملک کے بڑے شہروں
میں بھی عوامی مسائل و امور کی صورتحال ابتر ہے ۔ سرکاری سطح پر کسی معاملے
کو نوٹس میں لانے کا یہی طریقہ چل نکلا ہے کہ شاہراہیں بند کر کے،بڑی تعدا
د میں دھرنا دینے سے ہی ہماری سرکار اس پر توجہ دیتی ہے۔ملک کی اصل بنیاد
عوام ہی ہوتے ہیں،عوام کی آواز کو دبانے،نظر انداز کرنے کے چلن سے ،سرکارکی
طرف سے ہی عوام کو منفی راستے اختیار کرنے کی جانب راغب کیا جاتا ہے۔دہشت
گردی کے خلاف آپ کتنے ہی فوجی آپریشن کر لیں،لیکن مسائل کے حل کے لئے سیاسی
طریقہ کار اختیار نہ کرنے سے کسی بھی مسئلے پر مستقل طور پر قابو پانا ممکن
نہیں ہوتا۔یہ بھی ہماری بدقسمتی بنا دی گئی ہے کہ ملک میں سیاست اور سیاسی
طریقہ کار کو مفاد پرستی میں محدود و مقید کر دیا گیا ہے اور ملک میںسیاسی
کردار کی کمزوری کے ذریعے ملک کی اساس کو ہی لاغرکر دیا گیا ہے۔قومی سلامتی
کو یقینی بنانے کی بنیاد عوامی مفاد کو اولیت دینا ہے،عوامی مفادات کو کمتر
مقام عطا کرنے سے قومی سلامتی کو یقینی بنانے کا تصور بھی بہت مشکل ہو جاتا
ہے۔ |
|