سابق گورنر سندھ عشرت العباد کو وفاق حکومت
نے برطرف کردیا ۔ سندھ میں ایک بزرگ گورنر تعینات کردیئے گئے، امریکہ نے
بھی ایک بزرگ امریکی صدر چن لیا ۔ دونوں میں یکسانیت پائی جاتی ہے کہ دونوں
عمر رسیدہ بننے والے گورنر اور صدر ہیں۔ پہلے عشرت العباد کے بارے میں میں
بھی وہ کہنا چاہوں گا جو وہ اپنی کتاب ’ اور وہ جو میں کہہ نہ سکا ‘ میں
پھر بھی نہیں کہیں گے ۔ کراچی میں قتل و غارت و لسانی فسادات کو عروج سابق
گورنر سندھ عشرت العباد سے ملا اور کوئی دن ایسا نہیں جاتا تھا جب بے گناہ
پختونوں کو کراچی کی گلی کوچوں میں شہید نہیں کیا جاتا ہو۔ الطاف تو کہہ ہی
چکے تھے کہ میں پٹھانوں کو مارنا ختم نہیں کرسکتا ، سابق گورنر سندھ عشرت
العباد اپنے روحانی باپ کے نقش قدم پر چلتے رہے ۔ ٹارگٹ کلرز کو تھانوں سے
چھڑاتے رہے ، زمینیوں پر قبضے کراتے رہے ، خاموشی سے سب کچھ کرتے رہے ،
لیکن ان کے کردار و عمل پر پختونوں نے سب سے زیادہ احتجاج کیا ۔ یہ نہیں کہ
سابق گورنر سندھ عشرت العباد اب چلے گئے ہیں تو ان کی عدم موجودگی میں ایسا
کہا جارہا ہے ۔ بارہ مئی کے سانحے میں جب بے گناہ انسانوں پر گورنر ہاؤس کی
میٹنگ میں طے شدہ منصوبے کے تحت گولیاں چلائیں گئیں تو ایک قوم پرست جماعت
عوامی نیشنل پارٹی کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری بشیر جان کو بھی گولیاں لگیں ،سابق
گورنر سندھ عشرت العباد سانحے کے بعد ان کی عیادت کیلئے آئے تو بشیر جان نے
انھیں کمرے سے باہر نکال دیا کہ ایک طرف تو پختون قوم کے قاتل ہو ، ہم پر
گولیاں چلاتے ہو ، اوپر سے زخم پر نمک ڈالنے بھی آگئے ہو۔راقم خود اس واقعے
کا شاہد ہے کہ بشیر جان نے ملنے سے انکار کردیا ۔ لیکن گورنر تھے ، کمرے
میں آنے سے کون روک سکتا تھا ، رسمی باتیں کرنے کی کوشش کی ، لیکن جب سرخ
پوشوں کا غصہ دیکھا تو وہاں سے بھاگ گئے ۔اب علم نہیں کہ وہ وہ سانحہ بارہ
مئی کی روداد لکھیں گے یا نہیں کہ ان کو کس احکامات دیئے تھے ، اور سرکاری
گاڑیوں میں اسلحہ بھر بھر کر نہتی عوام کو نشانہ بنایا جا رہا تھا ۔ سابق
گورنر سندھ عشرت العباد نے اگر اپنی کتاب لکھی تو نہ جانے وہ اس واقعے کا
بھی ذکر کریں گے کہ نہیں ۔جب بارہ مئی کو نجی ٹی وی پر ان کے دہشت گرد حملہ
کررہے تھے اور پورا دفتر بزنس ریکارڈر روڈ پر تہہ نہس کرڈالا تھا تو اس کی
لائیو کوریج روکنے میں ناکامی کے بعد تباہ حال آج ٹی وی کے دفتر پہنچے اور
ان سے کہا کہ اب لائیو کوریج کرو گے ۔ آج کے کیمرہ مین نے یہ گفتگو بھی
ریکارڈ کرلی ، لیکن ہمت نہ ہوئی کہ ایسے آن ائیر کردیتے ، شرافت سے وہ
ویڈیو ٹیپ ان کے حوالے کردی ۔ جب کئی ٹارگٹ کلرز کو سابق گورنر سندھ عشرت
العباد کے کہنے پر چھوڑا گیا اور کراچی آپریشن میں شامل وہ پولیس افسران
جنھوں نے کراچی آپریشن میں حصہ لیا تھا ، ان کی تعیناتی کی فہرستیں اپنے
روحانی باپ کو فراہم کیں تو اس میں سے صرف ایک افسر زندہ بچا ، جس نے بیرون
ملک سیاسی پناہ حاصل کی۔سابق گورنر سندھ عشرت العباد اس بات کا بھی شائد
ذکر نہ کریں کہ جب ایم کیو ایم کے صوبائی قومی اسمبلی کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد
تین روزہ سوگ میں 110 پختونوں کا قتل عام ہوا اور عوامی نیشنل پارٹی سندھ
کے صدر نے قتل کی تمام ذمے داری سابق گورنر سندھ عشرت العباد پر عائد کی کہ
کراچی میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ میں سابق گورنر سندھ عشرت العباد کا ہاتھ
اور پختونوں کا قاتل ہے۔جب یہ بیان میڈیا میں چلا تو انھوں نے شاہی سید کو
ایسا کیا کہا کہ انھوں نے اپنا بیان واپس لے لیا۔سابق گورنر سندھ عشرت
العباد اپنی کتاب میں شاید ان صومالی اغوا کاروں کی جانب سے تاوان کی
ادائیگی کی مکمل تفصیل کا بھی ذکر نہ کریں کہ انھیں اس میں کتنا حصہ ملا
تھا۔سابق گورنر سندھ عشرت العباد شائد سہراب گوٹھ کے معروف لینڈ مافیا اور
اسلحہ ڈیلر کا بھی ذکر نہ کریں ، جس نے اب بھی اپنے سینکڑوں ایکڑ زمین پر
جنت بنا کر گل لگانے میں سابق گورنر سندھ عشرت العباد سے مدد حاصل کی اور
اس شخص نے طالبان کے نام پر ایم کیو ایم مخالفین کو ان کے ان کے اپنے
علاقوں میں قتل کیا۔سابق گورنر سندھ عشرت العباد اپنی لندن جائیداوں کا ذکر
بھی نہیں کریں گے کہ انھوں نے کروڑوں روپوں کی جائیدادیں کون سے قومی راز
اپنے روحانی باپ کے ذریعے بھارت ، برطانیہ کو فروخت کرکے بنائیں ۔ اور سابق
گورنر سندھ عشرت العباد یقیناََ حکیم محمد سعید شہید کے قتل سے بھی پردہ
نہیں اٹھائیں گے اور نہ ہی عظیم احمد طارق کے قتل کے مرکزی کرداروں کے
علاوہ ڈاکٹر عمران فاروق کے ساتھ نئی جماعت بنانے کے حوالے سے اپنی میٹنگوں
کا بھی ذکر نہ کریں ۔گورنر ہاوس میں قائم سی پی ایل سی سے حاصل کردہ مواد
اور فون ٹیپ کس کس کے کئے ، اس کا بھی شاید ہی کتاب میں ذکر کریں۔بظاہر
سابق گورنر سندھ عشرت العباد کا سیاسی باب ختم ہوگیا ، ان کی برطانوی شہریت
جیسے انھوں نے چھپا کر رکھا تھا ، گھر کے بھیدی کی وجہ سے آشکارہ ہوئی اور
وہ اپنے ملک بر طانیہ واپس سدھار گئے ۔وزیر اعظم میاں نواز شریف نے 80سالہ
معمر شخص کو جس نے تمام عمر کام کرتے کرتے اعلی عدلیہ کے اعلی عہدے تک
پہنچے ، نا مزد کردیا ۔ رعشہ اور لرزتے قدموں کے ساتھ نئے گورنر سندھ اب
وفاق کی نمائندگی کریں گے ، نواز شریف نے ان کا انتخاب اپنی حکومت کی حالت
کے پیش نظر کیا ہے ، نواز حکومت پر بھی ہر مہینہ لرزہ طاری ہوجاتا ہے، نواز
حکومت کو رعشہ کی بیماری ہے ، عمران خان نے انھیں دل کا مریض تو بنا دیا ہے
، اس لئے کبھی ممنونیت کا احسان اتارنے کیلئے ایک ایسا صدر بنا دیا ،جن کا
کام پورے سال میں چار مرتبہ پاکستان کا جھنڈا چڑھانا ۔ایک مرتبہ پارلیمنٹ
کا مشترکہ اجلاس بلانا اور چار مرتبہ قوم سے خطاب کرنے کے علاوہ کچھ نہیں۔
سابق گورنر سندھ عشرت العباد جب تک سندھ کے گورنر رہے کراچی کے علاوہ سندھ
کے تباہ حال شہروں ، علاقوں دیہاتوں کا دورہ نہیں کیا ۔ اب محترم جسٹس ( ر)
سعید الزماں کی صحت تو انھیں کراچی میں کسی سمینار میں خطاب کی بھی اجازت
دے گی یا نہیں ، یہ تو وقت ہی بتائیے گا۔ اب یہ سندھ کی خوش قسمتی ہے یا بد
قسمتی کہ گورنر سندھ یونیورسٹیوں کا چانسلر بھی ہوتا ہے ۔ حکیم محمد سعید
شہید نے اپنے مختصر دور میں کئی یونیورسٹیاں بنا نے کی اجازت دی تھیں ۔
لیکن سابق گورنر سندھ عشرت العباد نے 14سال میں کتنی یونی یورسٹیاں بنانے
کی اجازت نامے جاری کئے ، کسی کے علم میں ہو تو بتایئے گا ضرور۔ سندھ میں
قائم علی شاہ کو واپس وزارت اعلی مل جانے چاہیے کہ کیونکہ وہ معمر ترین
وزیر اعلی اور معمر گورنر جب اپنا وقت شطرنج کھیلتے ہوئے گذرایں گے تو صوبے
میں امن قائم رہے گا۔ تما م باتوں سے قطع نظر یہ ضرور ہے کہ نئے گورنر کے
ساتھ پی پی پی کے تنازعات نہیں ہونگے ۔ ان کی ریلیشن شپ اچھی چلے گی ۔ نئے
گورنر کا خاندان ریٹارڈمنٹ کے بعد بھی زندگی بھر مراعات لیتا رہے گا ۔
کراچی کی عوام اور سندھی قوم پرست اب گورنر سندھ پر الزام نہیں لگا سکیں گے
کہ کراچی میں امن گورنر کی وجہ سے قائم نہیں ہو رہا ۔ نوجوانوں کی جماعت
بننے کی دعوے کرنے والی مسلم لیگ ن سے اس بات کی امید نہیں تھی کہ وہ ایک
بوڑھے شیر کو جگا کر بتائیں گے کہ ہلکی پھلکی ڈھاڑٰیں مارنا شروع کردو ، اب
وہ کھانسے گے تو مسلم لیگیوں بھی کہہ اٹھیں گے ا کہ دیکھو دیکھو کون آیا
۔بہرحال ان کی صحت مندی کے دعا گو ہیں اور مزید درازی عمر کی دعا کرتے ہیں۔
و دنوں میں ان کی طبعیت ناساز ہوئی ، سیاسی اپ سیٹ تو مشکل نہیں ہے، لیکن
لیگیوں کیلئے گورنر ہاوس کے دروازے کھل جانا ، بڑی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ
وفاق میں حکومت ہونے کے باوجود سندھ میں اقلیت ہونے کے بعد ، گورنر شپ کا
بھی نہ ہونا ، دکیلئے عجیب سیاسی مصلحت تھی۔سابق گورنر سندھ عشرت العباد
صاحب اس وقت کو کوس رہے ہونگے کہ جب انھوں نے مصطفی کمال کو جذباتی ہو کر
جواب دیکر متنازعہ ہوگئے تھے ، لیکن اس بات پر بھی غور ضرور کیجئے گا ،
خفیہ رکھے ہوئے برطانوی شہریت کا پاسپورٹ کی کاپی میڈیا کو کس فراہم کی تھی
۔ گٹار بجاتے بجاتے اتنا تو سمجھ ہی جائیں گے کہ کہ دیوار پر شہد کس نے
لگایا تھا۔صدقہ ضرور دیجئے گا کہ 90دن کے ریمانڈ سے بچ گئے۔ یعنی جان بچی
تو لاکھوں پائے ، کے مصداق وفاق نے محفوظ راستہ دے دیا ۔ نواز حکومت نے تو
میثاق جمہوریت کا معاہدہ پی پی پی کیساتھ کیا تھا ۔ پھر ڈاکٹر صاحب کو اتنی
رعایت کس کے کہنے سے ملی۔کیا یہ بھی کہیں گے جو ابھی کہہ نہ سکے. |