یونیورسٹی روڈ، مکمل تعمیر کرو
(Hafeez Khattak, Karachi)
FixIT ٰکے عالمگیر نے شہر قائد کوصاف
رکھنے اور اس سے بھی بہتر بنانے کیلئے اک مہم کی صورت میں اپنی خدمات کا
سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، اس جدوجہد میں اب وہ تنہا نہیں رہے بلکہ شہر قائد
ہی کے سینکڑوں نوجوانوں سمیت بچوں ، خواتین اور بزرگوں نے بھی ان کے ساتھ
شہر کے مسائل کی نشاندہی اور ان کے حل کیلئے عالمگیر کے پلیٹ فارم کو اپنا
لیا ہے۔کراچی شہر میں ان کی مثبت سرگرمیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اب تو دیگر
شہروں میں بھی اسی نوعیت کی سرگرمیاں شروع کر دی گئیں ۔ یو ں عالمگیر نے ان
کاموں کے باعث سماجی سرگرمیوں کو اک نیا روپ دے دیا ہے۔ کسی سیاسی ، مذہبی
و دیگر اقسام کی جماعتوں کو ملائے بغیر عالمگیر نے اپنی تحریک کا آغاز کیا
اور اسے نام بھی انوکھے انداز کا دیا۔ ایدھی و چھیپاسمیت شہر قائد میں
درجنوں ایسے پلیٹ فارمز ہیں جوکہ دکھی انسانیت کیلئے اپنی خدمات سرانجام دے
رہی ہیں ان تمام کی کارکردگیوں میں وقت گذرنے کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے اسی
انداز میں عالمگیر کی سرگرمیوں میں آئے روز اضافہ جاری ہے ۔ عوام خلوص کے
ساتھ ان کا دیتی ہے جس کے بعد ان کے مسائل پر بھی حکام فوری اور بھرپور
توجہ دیتے ہیں اور اس کے ساتھ ہی انہیں حل بھی کر دیا جاتاہے۔
وطن عزیز کی سب سے بڑی جامعہ کراچی جس سڑک پر واقع ہے ، اس کا نام
یونیورسٹی روڈ ہے ۔اس اہم نوعیت کی سڑک پر ایک جامعہ ہی نہیں بلکہ متعدد
اہم نوعیت کی عمارتیں جن میں سوک سینٹر ، ایکسپو سینٹر ، سفاری پارک ،
میٹرو شاپنگ سینٹر و دیگر شامل ہیں ۔ اسی سڑک کی تعمیر کے سلسلے میں Fix
ITکے عالمگیر نے موسمیات کے قریب یونیورسٹی روڈ کے بس اسٹا پ پر تین دن تک
بھوک ہڑتال کی اس ان کی ہڑتال کا مطالبہ صرف یہی تھا کہ حکومت یونیورسٹی
روڈ کو تعمیر کرے۔ اپنے اس ہڑتال کے دوران انہوں نے حکام کی توجہ اس مسئلے
کی جانب دلانے اور حکام کی ہی جانب سے عالمگیر کے ساتھ کئے گئے وعدے یا د
دلانے کی کوششیں کیں ، ہینڈبلز، پمفلیٹ ، بینرز، اسپرے چاکنگ اور اسی نوعیت
کے دیگر مہمات کے ساتھ معاملے کی اہمیت اور حل کی جانب کوشش کی جن کا کوئی
نتیجہ مثبت انداز میں برآمد نہیں ہوا۔ تین دن کی ہڑتال کے بعد انہوں نے
اپنی جدوجہد کو ختم نہیں کیابلکہ اسے ابھی تک جاری رکھا ہوا ہے لیکن ان کی
کوششوں کے نتیجے میں یہ ہوا کہ شہر قائد کی ہی ایک بڑی مذہبی و سیاسی جماعت
، جماعت اسلامی بھی اس مسئلے کے حل کیلئے میدان میں آگئی۔ اب صورتحال یہ ہے
کہ عالمگیر کی یونیورسٹی روڈ تعمیر کرو کے نعرے میں جماعت اسلامی کی آواز
بھی شامل ہوگئی ہے ۔ عوام جو کہ پہلے عالمگیر کے ساتھ کھڑی تھی اب وہ جماعت
کے اقدام کو مثبت لیتے ہوئے ان کے ساتھ بھی یونیورسٹی روڈ کی تعمیر تک ان
کے پیچھے کھڑے ہوگئے ہیں۔ عالمگیر نے اپنی ہڑتال کے آخری روز میڈیا سے
گفتگو کرتے ہوئے یہ کہا تھا کہ انہیں کسی سیاسی ، مذہبی یا سماجی جماعت کا
تعاون حاصل نہیں تاہم آج تحریک انصاف کے رہنما کی آمد کے ساتھ حمایت بھی
حاصل ہوگئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ان کا کہنا یہ بھی تھا کہ چئیرمین پیپلزپارٹی
بلاول بھٹو زرداری کے جلسے کیلئے چند گھنٹوں میں سڑکیں تعمیر ہوسکتی ہیں تو
عوام کیلئے بوسیدہ اور ناقابل استعمال سڑکوں کو نئے انداز میں کیونکر تعمیر
نہیں کیا جاسکتا ؟ایک سوال کے جواب میں ان کا یہ کہنا تھا کہ کمشنر کراچی
سمیت دیگر ذمہ داران نے ان سے وعدے کئے تھے کہ وہ یونیورسٹی روڈ کو تعمیر
کردیں گے لیکن ابھی تک سڑک تعمیر نہیں ہوئی جس سے عوام کو سخت تکلیف کا
سامنا کر پڑرہا ہے۔
یونیورسٹی روڈ کے مکمل جائزے اور عوام کی جانب سے خیالات کے بعد صورتحال یہ
ہے کہ جامعہ کراچی سے صفورا چورنگی تک سڑک کی حالت ناقابل بیان ہے۔ سڑک میں
جگہ جگہ پر گڑھے پڑے ہوئے ہیں ،اس کے ساتھ کچی اور ٹھوٹ پھوٹ کا شکار ہے ۔
جس سے عوام کو شدید تکلیف کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔ جامعہ کراچی سے آگے کی
جانب بھی ایم ایم آئی ،کرن ، اوجھا و بقائی سمیت دیگر ہسپتال موجود ہیں جن
میں جانے والے مریضوں ، طالبعلموں اور عام شہریوں کوسخت تکلیف سہنی پڑتی ہے۔
حالیہ ماہ کے آخری عشرے میں دفاعی نوعیت کی ایکسپو سینٹر میں نمائش ہونے
جاری رہی ہے ۔ جس کی بہت اہمیت ہے تاہم اس کے باوجود اس ایکسپو سینٹر کے
قریب کی یونیورسٹی روڈ بھی مرمت مانگی ہے۔ جامعہ کراچی سے عام دنوں میں جو
سفر منٹوں میں طے ہوتاتھا سڑک کی محدوش حالت کے سبب اب وہی فاصلہ بے پناہ
رش اور ٹریفک جام سمیت سڑک کے حالت باعث گھنٹوں میں ہوتا ہے۔ عوام میں سے
بہت سوں کے تاثرات بھی یہ تھے کہ جامعہ کی اس جانب چونکہ عام شہری رہتے ہیں
اس لئے حکمرانوں کو اس کی کوئی فکر نہیں ۔ جبکہ یہ بات ان کے ذہنوں میں
رہنی چاہئے کہ اسی سڑک سے گذر کر ملیر کینٹ کو بھی ایک راستہ جاتا ہے اور
اسی سڑک کواستعمال کر کے ائر پورٹ اور سپر ہائیوے کی جانب عوام جاتے ہیں ۔
شہر میں جہاں اور جس طرح کے بھی مسائل ہیں وہ سب اپنی جگہوں پر اہمیت کے
حامل ضرور ہیں لیکن اس وقت یونیورسٹی روڈ کے اطراف میں مقیم شہر قائد کے
باسیوں کا یہی مطالبہ ہے کہ یونیورسٹی روڈ کو آدھا نہیں بلکہ پورا پورا
تعمیر کی جائے۔ چند سڑک کے حصوں کی مرمت کے کے اور ٹھوٹی ہوئی جگہوں کو
عارضی طور پر تعمیر کرنے کے بجائے پوری سڑک تعمیر کی جائے ۔بعض شہریوں نے
تو یہ بھی مطالبہ کیا کہ اب جبکہ شہر کا ناظم وسیم اختر جو کہ جیل میں تھا
،اور اس وقت وہ بھی اب اندر نہیں بلکہ ضمانت پر باہر آگئے ہیں لہذاان کا
بھی یہ فریضہ ہے کہ وہ سب سے پہلے یونیورسٹی روڈ کو صرف تعمیر نہیں مکمل
طور پر تعمیر کروائیں ۔
دیکھنا یہ ہے کہ عالمگیر ،تحریک انصاف ، جماعت اسلامی و دیگر جماعتوں سمیت
یونیورسٹی روڈ کے اطراف رہنے والے شہر قائد کے باسیوں کی اجتماعی مطالبے کو
نیا شہر ناظم پورا کرتا ہے ، نئے وزیر اعلی ، کمشنر یا بیماری کے بعد
صحتیابی کی جانب بڑھنے والے نئے گورنر ۔ شہر قائد کی دوکڑور سے سے زائد
آبادی کے مسائل کو حل کیا جائے گا تو اس شہر کے باسی وطن عزیز کی تعمیر و
ترقی میں بڑھ کر اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔ |
|