بھارتی پاگل پن انتہا پر……سرحد پر غیر اعلانیہ جنگ
(عابد محمود عزام, Lahore)
کشمیر میں بھارتی سفاکیت کے سامنے سینہ سپر
غیور کشمیری عوام کے حوصلوں اور پاکستان زندہ باد کے نعروں سے خوفزدہ بھارت
پاگل پن میں مبتلا ہوکر لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ کر کے پاکستان
کو جنگ کی طرف دھکیلنے کے لیے کوشاں ہے۔ گزشتہ روز لائن آف کنٹرول پر بھمبر
سیکٹر پر بھارتی افواج کی جارحیت اور بلااشتعال فائرنگ سے 7 پاکستانی فوج
کے جوان شہید ہوگئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق پاک فوج نے
بھارتی فائرنگ کا بھرپور جواب اور جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارتی چیک
پوسٹوں کو موثر انداز میں نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں متعدد بھارتی فوجی
ہلاک اور کئی بھارتی چوکیاں تباہ ہوگئیں۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا
کہ بھارتی جارحیت کا بھرپور انداز میں جوا ب دیا جائے گا۔ مادر وطن کا ہر
قیمت پر دفاع اور تحفظ کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی۔ وزیر اعظم
نواز شریف نے کنٹرول لائن پر فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی
حکومت نوشتہ دیوار پڑھنے سے قاصر ہے۔ بھارتی اشتعال انگیزی اور کشیدگی
بڑھانے کا مقصد کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ کسی بھی جارحیت کی صورت میں وطن کے دفاع کی مکمل صلاحیت
رکھتے ہیں، بھارتی فورسز کی ایل او سی پر مسلسل اشتعال انگیزی تشویشناک ہے۔
لائن آف کنٹرول پر بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں پاک فوج کے 7
جوانوں کی شہادت پر پاکستا ن کے سیاسی رہنماوں نے بھرپور ردعمل کا اظہار
کرتے ہوئے کہا ہے کہ دشمن نے اگر جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی تو اسے بھرپور
جواب دیں گے۔ سیاسی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ مودی سرکار خون کی پیاسی بن چکی
ہے۔بھارت کی جانب سے بارڈر پر سکیورٹی فورسز کے جوانوں کی ہلاکت پر پوری
قوم سراپا احتجاج ہے اور عالمی برداری سے اپیل کرتی ہے کہ وہ بھارت کی
ریاستی دہشت گردی کا نوٹس لے۔ بھارت کی جانب سے بار بار سرحدی خلاف ورزی کی
جارہی ہے۔بھارت کا جنگی جنون قابل مذمت ہے۔ بھارت خطے کو جنگ کی آگ میں
جھونکنا چاہتا ہے، عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔ اگر جنگ کی آگ
بھڑکی تو یہ کسی ایک خطے یا علاقے تک محدود نہیں رہے گی، بلکہ پوری دنیا کو
اس میں جلنا پڑے گا۔ سرحد پر بھارت کی شرارتیں عالمی امن کے لیے بڑا خطرہ
ہیں۔ بھارتی شر انگیزیاں کروڑوں انسانوں کا مستقبل تاریک کر سکتی ہیں۔
بھارت خطے کو جوہری جنگ کی طرف لے جا نے سے گریز کرے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف
نے فائرنگ کے واقعے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ بھارتی قیادت
خطے کے لیے خطرے کا باعث ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت مذہبی انتہا
پسندی کو لے کر چل رہی ہے جو خطے کے لیے تباہ کن ہوسکتی ہے۔ عالمی برادری
کو بھارتی اشتعال انگیزی کا نوٹس لینا چاہیے کیونکہ جوہری طاقت کی حامل دو
ریاستوں کے درمیان کشیدگی پورے خطے کے لیے تباہ کن ہوسکتی ہے۔ دفتر خارجہ
کے ترجمان نفیس ذکریا نے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنی فوج کے
ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے جنگ
بندی کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے۔ بھارتی فوج نے گزشتہ چند ماہ میں جنگ
بندی کی اڑھائی سو سے زائد بار خلاف ورزی کی۔ بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ
سے چھبیس پاکستانی شہری شہید اور ایک سو سے زائد زخمی ہوئے اور عمارتوں کو
نقصان پہنچا۔
جنگی جنونیت میں مبتلا بھارت کی جانب سے رواں سال کے دوران اب تک سیزفائر
لائن کی 222 سے زائد بار خلاف ورزیاں کی جاچکی ہیں، جبکہ اب تک وہ کنٹرول
لائن کی 184 بار اور ورکنگ باؤنڈری کی 38 بار خلاف ورزیاں کرچکا ہے اور اس
کی بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کے نتیجے میں گزشتہ دو ماہ کے دوران 28
شہری شہید اور بیسیوں زخمی ہوچکے ہیں۔ اس سال 18 ستمبر کو ہونے والے اڑی
حملے کے بعد بھارت کی جانب سے متعدد بار کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری کی
خلاف ورزی کی جاچکی ہے۔ ان خلاف ورزیوں پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو کئی
بار دفتر خارجہ طلب کرکے پاکستان کی جانب سے احتجاج ریکارڈ کرایا گیا ہے،
مگر بھارت اس پر ٹس سے مس نہیں ہوا اور اس نے کنٹرول لائن اور ورکنگ
باؤنڈری پر جارحیت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ بھارت میں بی جے پی کی مودی
سرکار کا دور شروع ہوتے ہی پاکستان کی سالمیت کمزور کرنے کی جو جارحانہ
پالیسیاں اختیار کی گئیں، اس سے بھارتی عزائم کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ
وہ پاکستان کو ہر صورت نقصان پہنچانے پر تلا بیٹھا ہے۔ اس تناظر میں مودی
سرکار کو پاکستان کی اقتصادی ترقی اور خوشحالی پر مبنی کوئی منصوبہ بھی ایک
آنکھ نہیں بھاتا اور وہ اسے سبوتاژ کرنے کی سازشوں میں مگن نظر آتا ہے۔ اس
کے ساتھ ساتھ مودی سرکار نے پاکستان کو دہشت گردی کے ذریعہ بھی کمزور کرنے
کی ٹھانی ہوئی ہے، چنانچہ گزشتہ دو اڑھائی سال کے دوران پاکستان میں جتنی
بھی دہشت گردی کی وارداتیں ہوئی ہیں، ان میں سے زیادہ تر میں بھارتی ایجنسی
’’را‘‘ کا ہاتھ ہی کارفرما نظر آیا ہے، جس کے ٹھوس ثبوت اور شواہد اقوام
متحدہ اور امریکا سمیت انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو ایک ڈوزیئر کی شکل
میں پیش کیے جاچکے ہیں۔اب گوادر جا کر گوادر تجارتی بندرگاہ کا باضابطہ
افتتاح ہوگیااور گوادر پورٹ کے افتتاح کے ساتھ ہی چین کا پہلا تجارتی قافلہ
بھی گوادر پہنچ گیا ہے تو پاکستان کی اقتصادی خوشحالی اور استحکام کی راہ
ہموار ہوتے دیکھ کر بھارت کے سینے پر سانپ لوٹنے لگے ہیں، اس لیے گزشتہ رات
بھارتی فوجوں کی جانب سے کنٹرول لائن پر بلااشتعال جارحیت کا ارتکاب سی پیک
کے اپریشنل ہونے پر بھارتی ناراضگی کا اظہار ہی ہو سکتا ہے، جبکہ اس سے دو
روز قبل درگاہ شاہ نورانی بلوچستان میں ننگِ انسانیت دہشت گردی سے بھی بادی
النظر میں بھارت ہی کی جانب سے سی پیک کو سبوتاژ کرنے کا عندیہ دیا گیا۔
چونکہ سی پیک کی مخالفت میں خود بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پیش پیش ہیں،
جو بلوچستان میں گڑبڑ کرنے والوں کی حوصلہ افزائی اور ان کی سرپرستی کا
اعلان بھی کرچکے ہیں، جبکہ بلوچستان سے گرفتار ہونے والے بھارتی ’’را‘‘ کے
جاسوس کلبھوشن یادیو بھی اپنے اقبالی بیان میں سی پیک کو سبوتاژ کرنے کے
لیے بلوچستان میں ’’را‘‘ کا سازشی نیٹ ورک پھیلانے کا اعتراف کرچکے
ہیں۔پاکستان کی سالمیت کے خلاف اس کے جارحانہ عزائم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں،
جس کا اندازہ اس سے ہی لگایا جاسکتا ہے کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران بھارتی
جنونیت پاکستان کے سرحدی علاقوں میں 28 معصوم شہریوں کی جانیں لے چکی ہے،
جبکہ اب گزشتہ روز بھارتی توپخانے کی گولہ باری سے پاک فوج کے سات فوجی
جوان شہید ہوئے ہیں۔ اس سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ بھارت اپنی
جنونیت میں کس انتہاء تک جاچکا ہے، جبکہ وہ اس جنونیت میں علاقائی اور
عالمی امن و سلامتی کے تقاضوں کو بھی روند رہا ہے اور جنگ کی آگ بھڑکانے پر
تلا بیٹھا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت براہ راست پاکستان کے اندرونی معاملات میں
مداخلت کررہا ہے، اگر گوادر پورٹ پر اہم تقریب سے قبل شاہ نورانی درگاہ پر
دھماکے اور دہشتگردی کے دیگر واقعات کا جائزہ لیں تو کہیں نہ کہیں بھارت کا
ہاتھ نظر آتا ہے۔ بھارت پاکستان کو بلیک میل کرنے کی کوشش کررہا ہے اور اس
کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان بھارت کے ایجنڈے کو قبول کرلے اور کشمیر کے
معاملے سے دستبردار ہوجائے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ڈونلڈ ٹرمپ سے قریبی
تعلقات ہیں اور وہ نریندر مودی سے زیادہ شدت پسند ہیں اور بھارت کی حمایت
میں بیانات بھی دے چکے ہیں، یہی وجہ ہے کہ بھارتی جنگی جنون کو امریکا میں
ٹرمپ کی حکومت آنے کے بعد مزید تقویت ملی ہے۔ تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا
ہے کہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی وجہ سے پوری دنیا میں اس کا مکروہ چہرہ بے
نقاب ہوگیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں مجاہد کمانڈر برہان وانی کی شہادت کے بعد
احتجاجی لہر 19ویں ہفتے میں داخل ہو گئی۔ بھارتی فوج کے نہتے کشمیریوں پر
مظالم کا سلسلہ نہ تھم سکا۔ لوگ گھروں میں محصور، کھانے پینے کی اشیاء اور
ادویات کی شدید قلت برقرار ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے چار ماہ
کے دوران 6205شہریوں کو پیلٹ گن کا نشانہ بنایا۔ ریاستی حکومت کے محکمہ صحت
کی رپورٹ کے مطابق 4ماہ کے دوران پیلٹ گن سے زخمی ہونیوالے 9010 لوگوں میں
سے 1200کی عمر15برس سے کم ہے۔ 1300 شہریوں بشمول نوجوانوں، بچوں وبچیوں اور
خواتین کی آنکھوں وبینائی کو مہلک ہتھیاروں سے نقصان پہنچا۔ کشمیر میں
بھارتی مظالم سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کے لیے بھارت نے لائن آف
کنٹرول پر جنگ فائرنگ کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے۔
مودی سرکار نے پاکستان چین اقتصادی راہداری کو رکوانے کی اپنی سازشوں میں
ناکامی کے بعد پاکستان پر براہ راست جنگ مسلط کرنے کی ٹھان لی ہے، جس کے
لیے پاکستان کو گزشتہ رات کی ننگی جارحیت کے ذریعے پیغام دیا گیا ہے۔آج اگر
بھارت سی پیک کو سبوتاژ کرنے اور اس کی بنیاد پر پاکستان کی سالمیت کو
نقصان پہنچانے پر تلا بیٹھا نظر آتا ہے تو ہمیں اندرونی طور پر اتحاد و
یکجہتی کے ذریعے اس کی ناپاک سازشوں کو ناکام بنانا چاہیے۔ طرح سی پیک کے
بارے میں بھی ہماری قومی سیاسی قیادتوں کو بھارتی سازشوں کو پیش نظر رکھتے
ہوئے تعمیری سوچ کا اظہار کرنا ہوگا، ورنہ دشمن تو ہماری سالمیت پر اوچھا
وار کرنے پر تلا بٹھا ہے۔یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ آخر بھارت سرحدی
خلاف ورزیوں سے کیا مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے اور پاکستان کے احتجاج کے
باوجود وہ مسلسل کشیدگی پیدا کرنے سے باز کیوں نہیں آ رہا۔ پاکستان بھارتی
سرحدی خلاف ورزی کے ثبوت متعدد بار اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کے سامنے
پیش کر چکا ہے، حیرت انگیز امر یہ ہے کہ سرحد کے دونوں جانب اقوام متحدہ کے
فوجی مبصرین موجود ہیں، مگر پھر بھی بھارت کی جانب سے مسلسل سرحدی خلاف
ورزی رکنے میں نہیں آ رہی۔ موجودہ صورت حال کے تناظر میں یہ واضح ہو جاتا
ہے کہ اقوام متحدہ سرحدوں پر بھارتی جارحیت روکنے کے لیے اپنا کوئی کردار
ادا نہیں کر رہی، آخر اقوام متحدہ کی جانب سے یہ خاموشی اور صرف نظر کا
رویہ کیا معنی رکھتا ہے۔ جب بھارت میں دہشت گردی کا کوئی واقعہ رونما ہو
جائے جیسا کہ پٹھانکوٹ اور اوڑی میں ہوا تھا تو وہ آسمان سر پر اٹھا لیتا
ہے اور اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی قوتیں بھی اس کی ہاں میں ہاں ملانا
شروع کر دیتی ہیں لیکن جب بھارتی فوج کی جانب سے جارحیت کی جاتی ہے تو
عالمی قوتیں مذمتی بیان جاری کرنا بھی گوارا نہیں کرتیں‘ ان کے اس منافقانہ
اور دوغلے کردار ہی کے باعث بھارت کو شہ ملتی ہے اور اسے ادراک ہو چکا ہے
کہ عالمی قوتیں اس کی کسی بھی جارحیت کے خلاف لب وا نہیں کریں گی۔ اس سلسلے
میں اقوام متحدہ اور عالمی قوتوں کو ہی اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ اگر
بھارتی جارحیت اسی طرح جاری رہی اور بات بڑھتے بڑھتے جنگ تک آ پہنچی تو یہ
اس خطے کی تباہی کا اعلان ہو گا۔ دونوں ممالک ایٹمی ہتھیاروں، جدید ترین
میزائلوں اور خوفناک اسلحے سے لیس ہیں جن کے استعمال کے بعد اس خطے میں جو
تباہی پھیلے گی، اس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ وقت آ گیا ہے کہ اقوام
متحدہ اور عالمی قوتیں اپنی خاموشی توڑ کر پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے کے
لیے اپنا کردار ادا کریں، ان کی خاموشی دنیا کو تباہی کی طرف لے جائے گی۔ |
|