وسیم اختر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کا امکان

آخر کار منتخب میئر کراچی وسیم اختر کو ضمانت پر رہائی مل گئی۔عدالت میں رہائی کے وقت جج صاحب نے یہ بھی فرما دیا کہ باہر نکل کر کراچی کا کچرا صاف کر دینا۔ بظاہر تو جج صاحب کی بات میں بڑی وسعت ہے لیکن فی الحال ہم اس کا ایک ہی مطلب تک محدود رکھتے ہیں کہ جج صاحب نے ممکنہ طور پر صرف شہر کی صفائی ہی کی بات کی ہے۔ وسیم اختر رہائی پانے کے فوراً بعدایک ریلی کی شکل میں مزار قائد تک پہنچے ۔ اس موقع پر ڈاکٹر فاروق ستار اور ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرہ سمیت ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد ان کے ساتھ تھی۔ وسیم اختر نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ مزار قائد پرحاضری دی۔ یا د رہے کہ وسیم اختر نے میئر کراچی منتخب ہونے کے بعد بھی مزار قائد پر حاضری دینے کی کوشش کی تھی تاہم انھیں سیکیورٹی کے اداروں اور کراچی کی انتظامیہ نے اس وقت مزار قائد پر حاضری نہیں دینے دی تھی اور انھیں براہ راست جیل میں پہنچا دیا گیا تھا۔وسیم اختر نے اپنے اوپر قائم39مقدمات میں ضمانت پر رہائی حاصل کی ہے۔ وسیم اختر کی رہائی سے ایم کیو ایم کی نیم جان سیاست میں بڑی حد تک بظاہر جان پڑ گئی ہے تاہم یہ کہنا مشکل ہے کہ آگے چل کر میئر کراچی کی یہ رہائی کس حد ایم کیو ایم پاکستان کو اپنی پوزیشن بہتر بنانے میں مدد دے گی۔ مزار قائد پر حاضری کے بعد وسیم اختر نے ریلی کے شرکاء سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں وسیم اختر نے شہر کی خدمت کا عزم ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ وہ شہر کی بلا امتیاز خدمت کریں گے اور سب کا خیال رکھیں گے۔ نئے بلدیاتی قانون کے مطابق میئر کراچی کے اختیارات نہ ہونے کے برابر ہیں ۔ اس بے اختیاری کے عالم میں میئر کراچی شہر کے عوام کی کیا خدمت کر پائیں گے یہ بڑا سوالیہ نشان ہے؟ وسیم اختر جیل سے باہر آ گئے ہیں لیکن اب وہ امکانی طور پر جیل سے زیادہ مشکلات سے دو چار ہونگے۔ اب انھیں عوام کی توقعات کے مطابق کام کرنا پڑے گا ۔ انھیں عوامی سطح پر زبردست دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ دوسری طرف پیپلزپارٹی کی حکومت اپنی سطح پر ہر ممکن کوشش کرے گی کہ میئر کراچی کے ہاتھ پاؤں بندھے رہیں اور کام کرنے کا سارا کریڈٹ وہ خود لیتی رہے۔ نئے بلدیاتی قانون کے مطابق میئر کراچی کے پاس بہت ہی معمولی سی فنانشل پاورز ہیں جس کی وجہ سے وہ حکومت کے سندھ کے سامنے بالکل بے بس ہونگے۔ ایسی صورت میں حکومت اور ایم کیو ایم پاکستان کے درمیان ایک نئی جنگ شروع ہونے کے امکانات ہیں ۔ جب اختیارات میں کمی کا مسئلہ درپیش ہو گا اور عوامی دباؤ میں غیر معمولی اضافہ ہوتا رہے گا تو عین ممکن ہے کہ ایم کیو ایم یہ معاملہ عدالت لے جائے اور اپنی فیس سیونگ کرے۔ ظاہر ہے کہ اگر معاملہ عدالت گیا تو اس حوالے سے عدالت کو کسی نتیجے پر نہیں پہنچنے دیا جائے ۔ اس حوالے سے حکمراں پیپلزپارٹی کی مکمل تیاری ہے۔ وہ عدالت میں تاخیری حربے استعمال کریں گے اور عدالت کو الجھا کر رکھیں گے۔ ایسی صورت میں کراچی کے عوام بلدیاتی مسائل کے حوالے سے مشکلات ہی سے دوچار رہیں گے۔ کراچی میں ایک طویل عرصے سے اختیارات کی جنگ جاری ہے۔ ہر سیاسی جماعت خاص طور پر پاکستان پیپلزپارٹی نے کراچی پر قبضہ کرنے کے لئے ہر ممکن حربہ استعمال کیا ہے۔پاکستان پیپلزپارٹی نے یہ جنگ قانونی میدان میں جیت لی ہے او ر ایسی قانون سازی کر دی ہے کہ اب کراچی والوں کو کراچی چلانے کا اختیار ملنا تقریباً نہ ممکن ہو چکا ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان میئر کراچی کے انتخاب اور اب ان کی ضمانت پر رہائی کی جنگ تو جیت گئی ہے تاہم بے اختیار میئر کراچی والوں کی خدمت کرنے سے قاصر رہے گا۔ اس حوالے سے ایک اور اہم نکتہ ہے جس پر غور کیا جانا ضروری ہے۔ ایم کیوایم پاکستان نے آج ایک مرتبہ پھر ایم کیو ایم لندن کو بھر پور پیغام دینے کی کوشش کی ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان نے ایک مرتبہ پھر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ کراچی میں متحدہ کے کارکنان اوررہنما سب فاروق ستار کی قیادت پر اعتماد کرتے ہیں لیکن گزشتہ دنوں 91کے قریب منتخب بلدیاتی نمائندوں نے فاروق ستار کے خلاف بغاوت کا اعلان کیا ہے۔ یہ ایم کیو ایم پاکستان کے لئے ایک تشویش ناک صورت حال ہو سکتی ہے۔ ایسی صورت میں کیا اس امکان کا مسترد کیا جا سکتا ہے کہ میئر کراچی کے خلاف بھی بغاوت ہو سکتی ہے اور ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی جا سکتی ہے؟
Riaz Aajiz
About the Author: Riaz Aajiz Read More Articles by Riaz Aajiz: 95 Articles with 68458 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.