کسی بھی مہم ،منزل اور اقدامات کی نئی سمت
کے تعین کیلئے جد و جہد درکار ہوتی ہے ،کوئی بھی سفر بغیر تکلیف اور غیر
محسوس انداز سے تکمیل نہیں پا سکتا۔اسی بنیادی فارمولے کو سامنے رکھتے ہوئے
قارئین سے توجہ کا خوستگار ہوں ۔ راجہ فاروق حیدر خان وزیر اعظم آ زادجموں
و کشمیر نے وزارت عظمیٰ پر براجماں ہونے کے بعد حکومت کی سمت بجانب منزل
تعین کرتے ہوئے انتہائی دانشمندانہ انداز سے قدم رکھنا شروع کر دیئے ہیں ۔یقینی
طور پر تاریخ کے اوراق ان کے اقدامات سے رقم ہونا شروع ہو چکے ہیں ۔ریاستی
وقار ،انتظامی کردار اور تاریخی اقدامات سے ان کی شخصیت و اہمیت کا دائرہ
کار واضع ہو گا۔ماضی میں سابق صدور و وز راء عظم آ زادجموں و کشمیر مجائد
اول سردار عبدالقیوم خان ،سالار جمہوریت سردار سکندر حیات خان کے ادوار
تاریخی اہمیت کے حامل گزرے ہیں جنہوں نے ریاستی اقدار کی کافی حد تک
پاسبانی کرتے ہوئے کئی تاریخی اقدامات کئے ۔
راجہ فاروق حیدر خان کو وزارت عظمٰی کا دوسری بار قلمدان نصیب ہوا جن سے
عوام کی بے شمار توقعات وابستہ ہیں ۔انہوں نے مالیاتی امور پر ٹھوس اقدامات
کئے ،انتظامی ڈھانچے کو نئی سمت دی اور قومی وقار کی سر بلندی کیلئے اپنی
قوتوں کو مضبوط سمت دے رکھی ہے ۔موصوف کا پہلا سال ان کی کارکردگی کے حوالے
سے اہم ہے ،انہیں اپنی سیاسی زندگی کو تابناک کرنے کیلئے افراد کا نہیں قوم
کے بارے سوچنا ہوگا ۔بلاشبہ کئی آئینی اور انتظامی اصلاحات درکار ہیں جن سے
تحریک آزادی کشمیر کے فیصلہ کن موڑ پر دلیرانہ موقف اورآزادجموں و کشمیر کی
تعمیر و ترقی کے اہداف پر نمایاں اقدامات درکار ہیں ۔
تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے عالمی دنیا تک تحریکی سرگرمیوں کو تیز تر
کرنے کیلئے بیرون ممالک وفود کی تشکیل ،مہاجرین جموں و کشمیر کو پے رول کے
بجائے مستقل آباد کاری کے پیکیج کی ضرورت و اہمیت ہے ،کشمیر لبریشن سیل میں
نوازشاتی مہم روک کر ایسے مبصرین تعنیات کئے جائیں جو تحریکی مقاصد و
سرگرمیوں کو اجاگر کرنے کیلئے بیرون ممالک کردار ادا کر سکیں ،درسی کتب میں
تاریخ و تحریک آزادی کو اجاگر کرنے کی مہم تیز کی جائے ۔
آزادجموں و کشمیر کی تعمیر و ترقی کیلئے سیاحت ،جنگلات ،معدینات کے شعبوں
پربڑے اقدامات کئے جائیں ،رسل و رسائل بہتر بنانے کیلئے سڑکوں کی تعمیر نو
درکار ہے جو موسمی اثرات کا مقابلہ کر سکیں ،تعلیمی شعبہ کو موثر بنانے کے
لئے ابتدائی تعلیم میٹرک تک مفت اور اعلیٰ تعلیم کیلئے وظائف میں موثر
اضافہ کیا جائے ۔سیاحت کے حوالے سے گیسٹ ہاوٗسز ،پکنک پوئنٹز اور خوبصورتی
میں اضافے کیلئے پھولوں اور دیگر سر سبز زرعی اقدامات کئے جائیں ۔سیاحتی
سرگرمیوں سے زرائع آمدن میں اس قدر اضافہ متوقعہ ہے کہ ریاستی بجٹ کیلئے
بیرونی امداد کی ضرورت نہیں رہے گی جبکہ جنگلات کے فروغ اور معدینات سے
اربوں روپے کی آمدن ہونا یقینی ہے ۔اگر جنگلات کی کٹائی پر تین سال کیلئے
پابندی عائد کر دی جائے اور جنگلات کی ترقی کیلئے پودہ جات کی شجر کاری مہم
منصوبہ بندی سے تیز تر کی جائے تو آزادکشمیر میں آئندہ پچاس برسوں تک زرخیز
جنگل سے بے شمار فوائد حاصل ہو سکتے ہیں جبکہ معدنیات سے حیران کن آمدن ہو
سکتی ہے ۔مذکورہ اہداف کو عبور کرنے سے ریاست جنوبی ایشیاء کا ترقی یافتہ
خطہ بن جائے گی۔
کسی بھی تعمیری کام کیلئے قوم کو صبر و استقلال سے حالات کا مقابلہ کرنا
ہوتا ہے ۔کبھی بھی آسانی سے کوئی کارآمد اقدام ہونا مشکل ہی نہیں بلکہ
ناممکن ہے ۔وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان نے اپنے آبائی ضلع اور تحصیلوں
جہلم ویلی ،اوڑی ،کرناہ کے نام ان کے تاریخی اور جغرافیائی بنیاد پر رکھے
جانے کے نوٹیفکشنز کئے جس پر نا عاقبت اندیش طبقہ نے سیاسی سہارے کیلئے شور
شرابا مچا ررکھا ہے ۔قومیں کبھی بھی ایسے ترقی نہیں کرتیں جب بے سہارہ گروہ
اپنے سیاسی مفاد کے لئے مشکلات پیدا کرنا شروع کر دے ۔ضرورت اس امر کی بھی
ہے کہ کئی دیہاتوں کے نام بھی تبدیل کئے جائیں تاکہ تاریخی اور جغرافیائی
خدو خال اجاگر ہو سکے ۔اس ضمن میں چند ایک گاوں کی نشاندھی کرنا ضروری ہے ۔ہٹیاں
بالا کوئی منفرد نام نہیں جبکہ سکندر آباد بزرگ ہستی سید سکندر شاہ ؒ کے
نام سے نسبت موزوں ہے ،چکار کو حیدر آباد ،گوجر بانڈی کو کیانی آباد،چکہامہ
کو گڑمنڈا کے بزرگ فیقیر آباد کے ناموں سے منسوب کیا جانا مناسب ہے اسی طرح
کئی دیہات بھی ہندوں راج سے مشہور ہیں ان کی اصلاح بھی ضروری ہے جیسے
اندراسیری ،سلمیہ ،توفر آباد ،پائل ،کچھا ،نو گراں ،کھٹائی وغیرہ بہت سے
نام تبدیلی کے لائق ہیں ۔اس ضمن میں سروے کروایا جائے اور حتی شکل دیکر
عوام کو ناموں کی تبدیلی کیلئے مصروف عمل کیا جائے تاکہ ہر دور میں عوام
کسی نئے دنگل میں نہ پڑ سکے ۔
امید ہے کہ اہل فکر احباب ان تجاویز پر سیر حاصل گفتگو کر کے کسی درست سمت
کا تعین کرنے میں حکومت کا ساتھ دیں گے ،وزیر اعظم سے بھی توقع کی جا تی ہے
کہ وہ تاریخی اہمیت کے حامل ضروری اقدامات کر کے قوم پر احسان کرینگے نیز
عوام کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ کسی بھی مسئلہ کو سمجھ کر اس پر اپنے مثبت
رائے دیں تاکہ محب الوطنی کا جذبہ اجاگر ہو اور جموں و کشمیر کا نام دنیا
بھر میں روشن ہو جائے ۔ |