مسلم ممالک کے اتحاد کی اشد ضرورت
(Muhammad Riaz Prince, Depalpur)
اس وقت ساری دنیا کو دہشت گردی نے گھیرا
ہوا ہے۔ کوئی بھی ملک اس سے محفوظ نہیں رہا ۔خاص کرمسلم ممالک اس کی لپیٹ
میں ہیں ۔اس کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ مسلم ممالک کا اتحاد نہیں ہے ۔اس
لئے مسلم ممالک کو بہت سے مسائل نے گھیرا ہواہے ۔مسلم ممالک کو ان مسائل سے
نکلنے کے لئے بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ پوری دنیا میں اس
وقت دہشت گردی کے بادل منڈلا رہے ہیں، خاص طور پر مسلمانوں کو نشانہ بنایا
جاتا ہے اور آج مسلمانوں کے ساتھ کیا کچھ نہیں ہو رہا ۔ اس بات سے ہم سب
اچھی طرح واقف ہیں اس کی بڑی مثال یہ ہے کہ دنیا میں کسی بھی جگہ کوئی
واقعہ پیش آ جائے تو بغیر کسی کنفرمیشن کے اس میں مسلم ممالک کے لوگوں کو
ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے جوکہ مسلم ممالک کے لئے ایک لمحہ فکریہ ہے۔
مسلمانوں نے زندگی کے ہر شعبہ میں نمایاں خدمات سرانجام دیں ہیں مگر آج
مسلمان زوال کا شکار ہے ۔ اور بہت سے مسائل سے دو چار ہے ۔اسلام کے مطابق
تمام مسلمان ایک اکائی ہیں ان میں رنگ ،نسل ،فوقیت کا فرق کوئی اہمیت نہیں
رکھتا ۔لیکن اگر موجو دہ عالم اسلام کے نقشے پر نظر ڈوڑائی جائے تو اس وقت
55مسلمان ریاستیں ہیں ۔جن کی اپنی جغرافیائی حدود ہیں ۔اور اپنا اپنا سیاسی
کلچر ہے ۔ آج مسلمان زبردست الحاط کا شکار ہیں ۔اور اس کی بڑی وجہ مسلم
ممالک میں اتحاد کا نہ ہونا ہے ۔اسی وجہ سے تمام اسلامی ریاستوں کی آپس میں
بھی کشمکش چل رہی ہے ۔ اگر اسی طرح ایک دوسرے کا ساتھ نہ دیا تو مسلمان
دنیا سے ختم ہو نا شروع ہو جائیں گے ۔ تمام اسلامی ممالک کو اکھٹا ہو کر
مغربی یلغار کو دونوں ہاتھوں سے روکنے کے لئے اور مسلمانوں کو پوری دنیا
میں ایک اعلیٰ مقام دلوانے کے لئے ضروری ہے کہ مسلم امہ کا آپس میں اتحاد
ہو جائے ۔ جو کہ بہت ضروری ہے ۔
اتحاد عالمی اسلامی سے مراد ایسا اتحا دہے جو پورے عالم اسلام کے ہر فردکو
اخوت و محبت کی ایک عالمگیر تحریک میں شامل کر دے ۔ کیونکہ دوسری جانب
الکفرملہ واحد ہ ہونے کی حیثیت سے اسلامی ممالک کے اسلامی تشخص کو ختم کرنے
کے درپے ہے اور عالم اسلام کی نظریاتی بنیادوں کو مسمار کرنے کے لئے ہر طرح
کے جدید اسلحے سے لیس ہے ۔ اور تمام مغربی طاقتیں مسلمانوں کو ایک دوسرے
کیخلاف اکسا کر مسلمانوں کو ہی مسلمانوں سے ماروارہے ہیں ۔ یہ ان کی
مسلمانوں کے خلاف اسلام کو ختم کرنے کی ایک گھنونی چال ہے ۔ کبھی وہ فوقیت
کے نام پر مسلمان کو مسلمان سے لڑاتا ہے تو کبھی ثقافت کے نام پر۔
یہ حقیقت روزہ روشن کی طرح عیاں ہے کہ کفر خواہ سرخ ،سفید ،صہیبی یا عیسائی
ہو وہ عالم اسلام کو پھلتا پھولتا نہیں دیکھ سکتا ۔یہی وجہ ہے کفر دنیا بھر
کے مسلمانوں میں انتشار و اختلافات کے بیج بو رہا ہے ۔ اب ضرورت اس امر کی
ہے کہ یہ سارے اختلافات کو ختم کر کے ایک بار پھر امت مسلمہ کو اخوت کی لڑی
میں پرویا جائے ۔
شاعر مشرق علامہ اقبال اتحادکا درس ان الفاظ میں دیتے ہیں ۔
یہ ہندی وہ خراسانی پہ افغانی وہ توراتی
تو اے شرمندہ ساحل اچھل کر بیکراں ہو جا
ایک دوسری جگہ وہ اس طرح فرماتے ہیں ۔
بتان رنگ و بو کو توڑ کر ملت میں گم ہو جا
نہ تو رانی رہے باقی نہ افغانی نہ ایرانی
اسلام میں بہت سی جگہ پر اتحاد اور اخوت کے بارے میں حوالے ملتے ہیں ۔ قرآن
مجید میں اتحاد پیدا کرنے کے حوالے سے بہت سی جگہ پر کچھ اس انداز میں
فرمایا گیا ہے ۔ کہ اس رشتہ سے بڑھ کر اور کون سا رشتہ ہو سکتا ہے کہ ایمان
دار کو ایک دوسرے کا بھائی بنا دیا ہے ۔یہ اتحاد عالم کی ایک ٹھوس بنیاد ہے
۔ایک دوسری جگہ پر دین اسلام کو مضبوطی سے تھامنے کی تاکیدکی گئی ہے ۔ حدیث
شریف کی رو سے اتحاد پیدا کرنے کے بارے میں کچھ یوں فرمایا گیا ہے ۔ ایک
حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ آقا دو جہاں رسول اکرم ؐنے بہت سے مقامات پر
اتحاد اسلامی پر زور دیا ہے اورواضح طور پر کہا ہے کہ تمام مسلمان آپس میں
بھائی بھائی ہیں ۔
ان تمام باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے آج مسلمانوں کو مغربی طاقتوں کے منفی
پروپگنڈا سے بچانا ہے اور دنیا کے تمام مسلم ممالک کو ایک پلیٹ فارم پر
لانے کی اشد ضرورت ہے ۔ تاکہ دنیا میں بٹے تمام مسلمانوں کو اکٹھا کیا جائے
۔ تاکہ اتحاد اسلامی کی بنیادیں مستحکم ہو سکیں اور مسلم امہ کا اتحاد پیدا
ہو سکے ۔ کیونکہ اس وقت تمام مسلمانوں اور مسلم ممالک کو اتحاد پیدا کرنے
کی اشد ضرورت ہے ۔ |
|