کیا آصف علی زرداری کی زبان پھسل گئی؟

پیر کی شب ایک نجی ٹی وی چینل پر آصف علی زرداری کا انٹرویو نشر ہوا جس میں انھوں نے چند ہفتوں میں اپنی وطن واپسی کا عندیہ دیا۔ مذکورہ نجی چینل نے اس انٹرویو کی کچھ جھلکیاں ایک روز قبل یعنی اتوار کی دوپہر ہی کونشر کر دی تھیں ۔ان جھلکیوں میں سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری کی وطن واپسی کے حوالے سے پوچھے گئے سوالات کے جوابات بھی شامل تھے۔اتوار کو جب اس انٹرویو کے حوالے سے یہ بات سامنے آئی کہ زرداری صاحب نے آئندہ چند ہفتوں میں وطن واپسی کا اشارہ دیا ہے تو فوری طور پر سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلزپارٹی کے اہم رہنما یوسف رضا گیلانی میدان میں آ گئے اور انھوں نے کہا کہ زرداری صاحب ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر ہوائی سفر نہیں کر سکتے لہذا ان کی وطن واپسی ڈاکٹر کے مشورے سے مشروط ہے۔یوسف رضا گیلانی کے اس فوری رد عمل سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ پیپلزپارٹی کی قیادت یا خود آصف علی زرداری کو انٹرویو نشر ہونے کے بعد یہ اندازہ ہوا کہ وطن واپسی کے حوالے سے ان کی زبان سے کوئی ایسی بات پھسل گئی ہے کہ جس کو سنبھالنا ضروری ہے یعنی بیان کے سامنے کوئی بند باندھنا ضروری ہے تاکہ اگر زرداری صاحب اپنے اعلان کردہ منصوبے کے تحت وطن واپس نہ آئے تو جواب کے طور پر ڈاکٹر کے مشورے والی بات کو ڈھال بنا کر پیش کیا جا سکے۔ظاہر ہے کہ سیاست میں یہی کچھ ہوتا ہے کہ کہا کچھ جاتا ہے کیا کچھ جاتا ہے۔ آصف علی زرداری کے لئے پاکستانی اور انٹرنیشنل میڈیا پر پیر کو نشر ہونے والی یہ خبر بہت زیادہ اطمینان کا باعث بنی ہو گی کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے الوداعی ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے جس سے اب یہ معاملہ بڑی حد تک حتمی شکل اختیار کر گیا ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف واقعی اپنی مدت ملازمت میں کوئی توسیع نہیں لے رہے اور اپنے مقررہ وقت یعنی 29نومبر2016کو ریٹائرمنٹ پر جا رہے ہیں۔ یہ بات سب جانتے ہیں کہ جنرل راحیل شریف کے ساتھ آصف علی زرداری کی کیمسٹری کچھ زیادہ اچھی نہیں لہذا ان کے دور کے ابتدائی دنوں کو چھوڑ کرآصف علی زرداری نے زیادہ تر وقت ملک سے باہر گزار ہے۔اب زرداری صاحب کی وطن واپسی کے لئے بڑی حد تک راہ ہموار ہے تاہم ابھی یہ طے ہونا باقی ہے کہ نیا آرمی چیف کون ہو گا اور اس سے آصف علی زرداری کا کوئی فکری ٹکراؤ تو نہیں ہو گا۔اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ آصف علی زرداری میں خطرات کو بھانپ لینے کی صلاحیت دوسرے سیاست دانوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔ جنرل راحیل شریف کے دور میں انھوں نے اپنے گرد منڈلاتے خطرات کو پہلے ہی سے بھانپ لیا تھا اور انھوں نے فوری طور پر ترک وطن میں ہی اپنی عافیت سمجھی تھی۔ اب جنرل راحیل شریف کے ریٹائرمنٹ کے بعد ان کے لئے حالات کس حد تک مناسب اور موافق ہوں گے اس کا فیصلہ آنے والے چند ہفتوں میں ہو جائے گا اور پھر اسی اعتبار سے آصف علی زرداری وطن واپسی کا فیصلہ کر یں گے۔یہی وجہ ہے کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے پہلے ہی آصف علی زرداری کے بیان کے سامنے بند باندھ دیا ہے کہ اگر نئے آرمی چیف سے آصف علی زرداری کے معاملات ٹھیک نہ ہوئے اور حالات زرداری صاحب کی ضرورت اور مزاج کے مطابق نہ ڈھلے تو پھران کی طرف سے وطن سے دور رہنے ہی میں عافیت سمجھی جائے گی۔پاکستان میں یہ بھی ایک عجیب و غریب معاملہ ہے کہ ملک کے اہم ترین ادارے بھی سیاسی جماعتوں کی طرح چلائے جاتے ہیں کہ اگر سربراہ تبدیل ہو جائے تو حکومتوں کی طرح اداروں کی پالیسیاں بھی تبدیل ہو جاتی ہیں۔اس کا فائدہ ہر وہ آدمی اٹھاتا ہے کہ جس کو پہلے والی پالیسی متاثر کر رہی ہوتی ہے۔ جنرل راحیل شریف اگر وقت پر چلے جاتے ہیں تو پھر ان کا شمار پاکستان کو ان چند جنریلوں میں ہو گا کہ جنھیں نے ملک میں بد ترین سیاسی حالات اور انتہائی غیر مستحکم حکومت ہونے کے باوجو د حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش نہیں کی۔جنرل راحیل شریف شاید پاکستان کے پہلے جنرل ہوں گے کہ جنھوں نے پاکستان تحریک انصاف کے 126دن کے دھرنے کے اور چند میڈیا گروپس کے بار بار اکسانے کے باوجود کوئی غیر آئینی اور غیر قانونی قدم نہیں اٹھایااور ملک میں جمہوریت کی ناؤ ہچکولے لیتے ہوئے آگے کی طرف بڑھتی رہی ۔ آصف علی زرداری پرکرپشن کے بہت سے الزامات ہیں تاہم ان الزامات میں سے زیادہ تر کا تعلق پیپلزپارٹی کے گزشتہ دور حکومت سے ہے۔ لیکن دوسری طرف ان کی پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت پر زمینوں کی ہیر پھیر سمیت کرپشن کے درجنوں الزامات ہیں ۔ عام طور پر یہی خیال کیاجاتا ہے اس کرپشن کے پیچھے بھی آصف علی زرداری کہیں نہ کہیں موجود ہیں لیکن کسی کو نظر نہیں آتے۔ سابق مشیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری اور ان سے تفتیش بھی اسی سلسلے کی کڑی تھی لیکن کچھ برآمد نہیں ہوا۔ یہاں سب سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ ماضی میں بھی آصف علی زرداری کی کرپشن ثابت نہیں اور مستقبل میں بھی ایسا کوئی امکان نہیں ۔ سابق صدر آصف علی زرداری کو ایک ذہین اور زیرک سیاستدارن مانا جاتا ہے اور دنیا کی نظر میں سمجھدار انسان وہی ہوتا ہے کہ جو سب کچھ کرتا ہے مگر کوئی ثبوت نہیں چھوڑتا۔

Riaz Aajiz
About the Author: Riaz Aajiz Read More Articles by Riaz Aajiz: 95 Articles with 61347 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.