جبکہ سٹی صدر ایم پی اے حاجی عبدالرؤف مغل ا ور ایم پی اے
چوہدری اشرف علی انصاری کی غلام دستگیر خان کے ساتھ مثالی وابستگی کسی سے ڈھکی چھپی
نہیں ہے ، چوہدری اشرف علی انصاری کے گھر کا تویہ عالم ہے کہ وہاں جناب غلام دستگیر
خان کو اپنا بزرگ تسلیم کیا جاتا ہے اورسب بچے بڑے ان کے لئے ہر وقت دعا گو رہتے
ہیں ،حاجی یونس انصاری اپنے چھوٹے بھائی اشرف انصاری کی سیاست میں بھرپور دلچسپی
لیتے اور عملی طور پر ان کے مشیر بھی ہیں انکے مشیر بھی ہیں ،یہ گھرانہ پرانی اقدار
اور روایات کا امین اور بڑوں کی فرماں برداری کے حوالے سے جانا جاتا ہے اور خان
صاحب کے فیصلوں کومن و عن تسلیم کرنا بھی اس گھر کی روایت بن چکی ہے،بلدیاتی الیکشن
کے لئے ٹکٹوں کا معاملہ ہو یا مخصوص نشستوں کا مرحلہ پی پی93میں اور94دونوں حلقوں
میں معاملا ت خوش اسلوبی سے انجام پائے ،وفاقی وزیر انجینئر خرم دستگیر خان عوامی
سیاست کے حوالے سے اپنی ایک الگ پہچان بنا چکے ہیں اور انکا سیاسی اثرو رسوخ کسی
بھی دوسری سیاسی شخصیت سے کہیں زیادہ ہے ،چنانچہ دستگیر خاندان کی اس وقت شہر کی
بلدیاتی سیاست پر بڑی مضبوط گرفت ہے ، جس وقت یہ سطور لکھی جا رہی ہیں مخصوص نشستوں
پر الیکشن کا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے جس میں دستگیر گروپ کی جانب سے لیبر سیٹ پر ناصر
محمود کھوکھر نمائندگی کر ر ہے تھے جنہوں نے 47ریکارڈ ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی ،ٹیکنو
کریٹ کی نشست پر ڈاکٹر بابر بشیر بٹ نے23ووٹ حاصل کر کے کامیابی اپنے نام کی ، جبکہ
اسی گروپ کی خاتون نشست پر ایم پی اے توفیق بٹ کی نامزد امیدوار مسز جمشید بٹ 6ووٹ
کے ساتھ پہلے نمبر پر رہیں ، دیگر نامزد خاتون نشستوں پر نویدہ یوسف کھوکھر 4،حمیرا
کاشف 3،،مسز نور حیدر انصاری 3 رانی یاسمین 4(آزاد)ووٹ لے کر کامیاب ہوئیں جبکہ
رشدہ امان اﷲ ،مسزعارف ڈار اور طاہرہ کامیاب نہ ہو سکیں، اقلیتی نشستوں پر عاطف
عزیز دل 13،یوسف کمال 12ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، اسلم سندھو نے آزاد حیثیت سے کامیاب
ہو کر دستگیر گروپ کی حمایت کا وعدہ کیا ہے ، دستگیر خان گروپ کے اتحادی چوہدری
محمود بشیر ورک ایم این اے کی نامزد خواتین میں نسرین اشفاق 5ثمرا خالد ڈار5،
اقلیتی نشست پر اشرف گل کامیاب ہوئے ، یوتھ کی سیٹ شعیب بٹ کے حمایت یافتہ ولید شاہ
آزاد حیثیت سے لے اڑے اور پارٹی ٹکٹ ہولڈر عمر خالد 2 ووٹ سے کامیاب نہ ہوسکے ،
ادھر دوسرے گروپ سے پومی بٹ کے نامزد کلیم بھٹی نے ٹیکنو کریٹ کی سیٹ پر34ووٹ سے
کامیابی حاصل کی ، بیرسٹر عثمان ابراہیم کی حمایت یافتہ شگفتہ پروین،نشا زاہد،ثوبیہ
اصغر،حبیبہ عاصم انیس،نیلم طفیل کامیاب ہوئیں ،لیبر کی نشست پر شہید وارث انصاری کے
بھائی میاں ایوب انصاری 18ووٹ لے کرکامیاب ہوئے جبکہ عثمان ابراہیم گروپ کے اقلیتی
امیدوار کامیاب نہ ہو سکے ۔ شہر میں آزاد نشستوں پر زبیدہ احسان چوہدری 3،رخسار
مصدق 3،شاہدہ اقبال وڑائچ بھی 3 ووٹ لے کر کامیاب ہوئیں ، ذرائع کے مطابق آزاد
حیثیت سے جیتنے والے امیدواروں نے دستگیر گروپ کے امیدوار میئر شیخ ثروت اکرام کی
حمایت کا اعلان کر دیا ہے، شیخ ثروت اکرام جو کاروباری حوالے سے اپنی ایک الگ ساکھ
اور پہچان کے علاوہ پرویزی آمریت میں سٹی کارپوریشن میں مسلم لیگ ن کے جنرل سیکرٹری
کی ذمہ داری نبھانے کی وجہ سے مسلم لیگ ن میں بھی اپنا خاص مقام رکھتے ہیں اور
سینئر راہنما غلام دستگیر خان کے قریبی رفقاء میں شمار ہوتے ہیں اب میئر گوجرانوالہ
کی نشست پر براجمان ہونے کے لئے چیئرمینوں اور ممبران سٹی کونسل کی بھاری اکثریت کی
حمایت حاصل کر چکے ہیں ،انہیں ٹکٹ مل جانے کا قوی امکان ہے،اس حوالے سے سینئر
راہنما غلام دستگیر خان پر یقین ہیں ، شیخ ثروت اکرام جیسے شریف النفس اور باوقار
کاروباری شخص کو ٹکٹ مل جانے کے بعد مسلم لیگ ن کے باقی دھڑوں کو پارٹی ڈسپلن کی
پابندی کر نی چاہئے، اصولوں کی سیاست کے فروغ کے لئے ضروری ہے کہ جس امیدوار کوٹکٹ
مل جائے دیگر اس فیصلے کا احترام کریں، منڈیاں جانوروں اور پھلوں سبزیوں کی ہی اچھی
لگتی ہیں اس لئے منتخب سیاسی لوگوں کی خریدو فروخت کی منڈی کسی صورت بھی نہیں لگنی
چاہئے ،فی الحال سب سے قابل ذکر بات یہ ہے کہ مخصوص نشستوں کے الیکشن میں مد مقابل
امیدواروں نے کامیابی کے بعد دوسرے گروپ میں جا کر مبارک باد دی، یہ جذبہ جمہوریت
کے حسن میں اضافہ کر دیتا ہے ، یوں بھی ایک ہی جماعت کے لوگوں کو ایک دوسرے کا
زیادہ احترام کرنا چاہئے ۔ |