موجودہ وقت کا تقاضا ، حقوق مرداں بل
(Syed Muhammad Ishtiaq, Karachi)
زمانہ خراب ہے او ر ہمارے ملک میں مرد
حضرات زمانے کی اس ستم ظریفی کا سب سے زیادہ شکار ہیں لیکن ملک میں کوئی
ایسی این۔جی۔او یا ادارہ نہیں ہے جو مرد وں کے حقوق کا تحفظ کرے۔ عدالتیں ،
میڈیا سب مردوں پر ہونے والے مظالم پر خاموش ہیں۔ مولانا زاہد محمودقاسمی
کو ایک سال قبل ہی ادراک ہوا کہ مرد وں پر عورتوں کی جانب سے تشدّد، ظلم و
زیادتی کے واقعات میں ہوش ربا اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے جو خلاف شرع اور
آئین کے منافی ہے۔ مولانا صاحب بحیثیت ممبر ایک سال سے اسلامی نظریاتی
کونسل میں دہائی دے رہے ہیں کہ خدا کے واسطے ، حقوق نسواں بل کی طرح مردوں
کے حقوق کے بل کے لیے بھی سفارشات مرتّب کی جائیں لیکن اسلامی نظریاتی
کونسل کو خواتین کے حقوق کے تحفظ کی فکر سے نجات حاصل ہو تو مردوں کے حقوق
پر بھی توجہ دے۔
بحرحال اﷲ اﷲ کرکے اور مولانا کے کچھ زیادہ ہی واویلا کرنے پر گزشتہ روز
کونسل نے طوعا و کرہا حقوق مرداں بل کی منظوری دے دی ہے۔ مولانا نے کونسل
کو کس طرح بل کی منظوری کے لیے قائل کیا ہوگا۔ یہ تو معلوم نہیں لیکن محسوس
یہی ہورہا کہ گزشتہ دنوں جولی نے تھانے جاکر جوجھوٹی موٹی FIR ججا بٹ کے
خلاف لکھوائی ہے اور تھپڑ مارے ہیں ۔ اس سے مولانا دلبرد اشتہ ہیں۔ حالانکہ
ججا بٹ تو جولی کو راہ راست پر لانا چاہتا تھا ۔ اگر تھوڑا بہت تشدّد اور
زیادتی اس کے ساتھ کردی تھی تو اس میں شور مچانے والی کیا بات ہوگئی۔ میڈیا
نے بھی حسب معمول اس ضمن میں ذ مّہ داری کا مظاہرہ نہیں بلکہ یکطرفہ خبر
چلائی اورججا بٹ کے مؤقف کو سنے بغیر جولی کی حمایت میں اُٹھ کھڑا ہوا ۔ بل
کی منظوری کے بعد ہم توقع کرتے ہیں کہ ججا بٹ کے ساتھ انصاف ہوگا۔ ایک
واقعہ اور بھی مولانا کی دل شکنی کا باعث ہوسکتا ہے۔ جب گجرات کی ماریہ نے
خود سوزی کی کیونکہ جب پنچائت نے انصاف پر مبنی فیصلہ دے دیا تھا کہ ماریہ
، محمّد بوٹا کی تحویل میں دے دی جائے تو ماریہ کو فیصلے کا احترام کرنا
چاہیے تھا۔ اب جب کے ماریہ اس دنیا میں نہیں ہے تو بوٹا کو کون انصاف دے گا؟
مردوں پر ہونے والے حالیہ ان مظالم سے ایک مخصوص خلقت حیران و پریشان ہے کہ
یہ ہو کیا رہا ہے ۔ مرد جس کو شرعی و آئینی حق ہے کہ خواتین پر تشدّد کرے ۔
خیبر پختون خواہ اور پنجاب میں حقوق نسواں بل کی منظوری کے بعد مرد اپنے اس
شرعی اور آئینی حق کو کہاں استعمال کرے گا۔ تمام مردوں کواسلامی نظریاتی
کونسل اور مولانا زاہد محمود قاسمی کا شکر گزار ہونا چاہیے کہ انہوں نے
معاملے کی نزاکت کااحساس کرتے ہوئے۔ ججا بٹ اور بوٹا پر ہونے والے حالیہ
مظالم کے تناظر میں حقوق مرداں بل کی منظوری دی۔ |
|