ہمیں اب دینا ہوگاہندوستان کو کرارہ جواب!

اس وقت پوری دنیا کی نظریں پاکستان و ہندوستان کی سرحدوں پر مرکوز ہیں جہاں آئے روز دو طرفہ فائرنگ و گولا باری سے کئی بیگناہ انسانوں کی جانوں کانقصان ہو رہا ہے-

پہلے یہ واقعات صرف دو طرفہ فوجیوں کے درمیان ہوا کرتے تھے ۔لیکن ہر جارحیت کابھر پور جواب دینے پر ہندوستان بوکھلاہٹ کا شکار ہو رہا ہے ۔نہتے شہریوں پر فائرنگ ہندوستان کی بوکھلاہٹ کا ثبوت ہے ہندوستانی فوج نے وادی نیلم میں ایک مسافر بس اور ایک ایمبولینس کو نشانہ بنایا ہندوستان کی فائرنگ و گولا باری سے 12 شہریوں اور کیپٹن سمیت تین فوجی جوان بھی شہید ہوئے ۔ ہندوستان کی سرحدی چھیڑ چھاڑ خطر ناک ر خ اختا ر کر چکا ہے۔ اس افسوسناک خبر نے پورے پاکستان کو ہلا کر رکھ دیا ہے ۔اس کو معض چھیڑ خانی نہیں کہا جا سکتا اور نہ ہی یہ کوئی پہلا واقعہ ہے۔ جس پر دل خون کے آنسو رویا ہو ۔ ہندوستان نے غیر اعلانیہ جنگ چھیڑ دی ہے۔ کنٹرول لا ئن پر تو مسلسل اشتعال انگیزی مظاہرہ ہورہا ہے ۔ اس سے پہلے بھی ہندوستان کئی مرتبہ اس طرح کی حرکتیں کر چکا ہے۔ ابھی کچھ دنوں قبل نکیال سیکٹر پر ہندوستان فوج کے فائرنگ سے سات جوان شہید ہوئے تھے ۔19 نومبر کو بھی گولا باری سے کھو ئی ر ٹہ سیکٹر میں چار پاکستانی بچے شہید ہوئے ۔ جس کا پاک فوج نے بھر پور جواب دیتے ہوئے تیرا ہندوستانی فوجیوں کو ہلاک کیا اور کئے کو زخمی ۔ جس پر ہندوستان نے اور اس کے سیاست دانوں نے بہت شور مچایا اور بدلہ لینے کا اظہار کیا ۔ اور پھر بدھ کے دن جو واقعہ ہوا وہ اس ہی بدلے کا تسلسل لگ رہا ہے ۔ کنٹرول لائن پر کشید گی کئی مہینوں سے چل رہی ہے ۔ لیکن اب ہندوستان نے پاکستانی سمندروں کا رخ کرلیا گزر شتہ جمعہ کو بھارت کا ایک ایٹمی ا ٓبد وز پاکستانی سمندری حد و د میں د ا خل ہوا ۔جس کو چاق و چوبند پاک بحر یہ نے واپس نکال دیا ۔اس سے ظاہر ہو تا کہ پاک فو ج کی طرح پاک بحر یہ بھی سرحدو ں کی حفاظت کیلئے ہمہ وقت تیا ر رہتی ہے ۔اطلاعت کے مطابق ہند و ستانی ابدو ز میں ایس ایس جی کمانڈو تھے جس کو بلوچستا ن کی ساحلی پر اتا ر نا تھا جو پاکستان میں دہشتگردی وقعات میں استعمال ہو تے اور پاکستان مخالف تخریب کارو کی مالی مدد بھی مقصود تھا۔یاد رہے بھار تی جا سو س کل بھو شن یادو بھی بلوچستان سے پکڑا گیا تھا ۔ ا و ر وہ بھی ہند و ستانی بحریہ کا حاضر سروس ا فسر تھا ۔ہند وستا ن کسی بھی طریقے سے پاک چین راہ داری روڈ کو ختم کرنے کی کو شش میں مصر و ف ہے ۔ ابھی تک ہند وستان کی ہر جارحت پرپاکستانی جمہوری حکومت ان کے سفیر یا نائب کو طلب کرکے رسمی طور پر احتجاجی مراسلہ دے دیتی ہے ۔ لیکن یہ سلسلہ زیادہ نہیں چلتا کیوں کے حکمران جماعت اور اپو زیشن یہ کہہ چکی کہ عوام نے جو مینڈیٹ دیا ہے ۔وہ ہندوستان سے آچھے تعلقات کیلئے دیا ہے۔ لیکن اگر پاکستان کی فائرنگ سے ایک بھی ہندوستانی شہری یا فو جی مرتا ہے یا ہندوستان کے اندر کوئی دہشتگردی کا واقعہ ہو جائے تو ہندوستان کے سیاستدان اور میڈیا پوری دنیا کو سر پر اٹھا لیتی ہیں اور پاکستان کے ساتھ تعلقات ختم کر دیتی ہے ۔ اگر پاکستان کے ساتھ شیڈول میں اگر کوئی انٹر نیشنل کرکٹ میچ یا کوئی دوسرا پروگرام ہو تو جیسے کہ تجارت مسافر بس سمجھوتا ایکسپریس وغیرہ وغیرہ اس کو بھی معطل کردیتا ہے۔ اور اس کے سیاستدان پاکستان کے خلاف یک زبان ہو جاتے ہیں اس کے سفارت کار اپنے تمام وسائل پاکستان کے خلاف استعمال کرنا شروع کردیتے ہیں جبکہ اس کے برعکس پاکستان کے سیاست دانوں کا جائزہ لیا جائے تو ان کے حرکتیں ملک کو لے ڈوبنے والی ہے ایک طرف ہندوستان مسلسل پاکستان کے شہریوں اور فوجیوں کو شہید کر رہا ہیں تو دوسری طرف پاکستان کے حکمران جماعت ہندوستان کے ساتھ تجارتی و سفارتی تعلقات بحال کرنے کی کوشش میں مصروف عمل ہیں(یہاں پر حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃاﷲ علیہ کی اس قول کو لکھتا جاؤں جس کا مفہوم ہے آپ نے فرمایا کہ کبھی بھی تاجر کو اپنا حکمران نہیں بنا نا چاہئے وہ ہمیشہ تجارت والے دماغ سے سوچتا ہے) جبکہ دیگر سیاست دان ہندوستان سے دوستی کی راگ سناتے تھک تے نہیں انہیں بھی اب سوچنا چاہئے کہ ہم دوستی کی بات کرتے ہیں اور وہ جنگ کی آخر کیوں وہ اس لیئے کہ وہ اپنی عوام کی دلوں کی ترجمانی کرتے ہیں اور ہمارے والے اپنی جیب و جائداد اور اپنی راحت و سکون کی ترجمانی کرتے ہیں جو ان کو انکے غیر ملکی آقاؤں سے ملتی ہیں ابھی چند دنوں قبل پاکستان کے سابق وزیر خارجہ اور موجودہ ایک سیاسی جماعت کے بڑے لیڈر نے ہندوستان کے ایک اداکار سے خوشگوار ملاقات کی جس کی تصاویر سوشل میڈیا پر موجود ہے یہ وہ اداکار ہے جس کی حال میں ہی پاکستان مخالف فلم ریلیز ہوئی جس میں وہ پاکستان کے خلاف کافی نازیبا الفاظ ادا کرتا ہے جبکہ ہندوستان سے پاکستانی اداکاروں کو ذلیل کرکے نکالا جاتا ہے․ جبکہ ہندوستان کا کوئی اداکار یا فنکار پاکستان آتا ہے تو پاکستان کے اداکار حکمران جماعت اور اپوزیشن والے اس کو سر پر بیٹھا دیتے ہیں اور کہتے ہے مہمان ہے قدر کرنی چاہئے ٹھیک ہے مہمان کی قدر کرو پر یہ بھی دیکھوں کہ اس مہمان کا آپ کے ساتھ وہاں پر کیا روایہ ہے ہم نہیں کہتے کہ آپ اس کو ملک سے نکالویہ بھی نہیں کہ ان سے بورا برتاؤ کریں پر ان کی عزت ان کی اوقات اور اپنی حد میں رہ کر کریں اس سے آپ کی شان میں کوئی کمی نہیں ا ٓئیگی پاکستان اﷲ تعالیٰ کی ایک نعمت ہے جس کی جتنی قدر کی جائے کم ہے اس ملک کیلئے جان قربان کرنا شہادت ہیں شہادت ایک عظیم نعمت ہے ملک کے دفاع میں لڑ کر زندہ واپس آنے والے کو غازی کہتے ہیں اور غازی بھی ایک عظیم مرتبہ ہیں۔آج ہمارے سیاستدانو ں نے ملک کی دفا ع میں جانوں کا نظرانہ پیش کرنے والے شہداء کی خون سے غداری شروع کر رکھی ہے ۔

ہمیں اب دینا ہوگاہندوستان کو کرارہ جواب لینا ہوگا اپنی شہداء کے خون کا حساب یا د رکھو ،48,65,71,99کے جنگ یا ابھی ملک کے دفاع میں شہید ہونے والے شہداء ہمارے محسن ہے ۔ جو قوم اپنے محسنوں کو بھول جاتی ہے وہ مٹ جاتی ہے۔ ہمارے سیاست دانوں کو بھی فوج یا اس کے سربرہ کی طرح ہر معاذ پر ہندوستان کو کرارہ جواب دینا چاہیئے۔ لیکن اگر ان سیاست دانوں کا یہی روایہ رہا تو آ ئندہ الیکشن میں عوام کوسوچنا پڑیگا کہ ان حکمرانوں کو دو بارہ سلیکٹ نہیں کریں۔

اور اخر میں دعا ہے کہ یا اﷲ ہمارے حکمرانوں کو ہدایت دیں ،ہمارے ملک کی حفاظت فر ما،اور ہم سب کا حامی و نا صر رہیوں،آمین
Inayat Kabalgraami
About the Author: Inayat Kabalgraami Read More Articles by Inayat Kabalgraami: 16 Articles with 21129 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.