✕
ARTICLES
Recent Articles
Most Viewed Articles
Most Rated Articles
Featured Articles
Featured Articles - English
Interviews
Featured Writers
HamariWeb Writers Club
E-Books
Post your Article
NEWS
BUSINESS
MOBILE
CRICKET
ISLAM
WOMEN
NAMES
HEALTH
SHOP
More
SHOP
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Calculators
Directory
Photos
Urdu Editor
Travel & Tours
English
اردو
Home
Articles
Recent Articles
Most Viewed Articles
Most Rated Articles
Featured Articles
Featured Articles - English
Interviews
Featured Writers
HamariWeb Writers Club
E-Books
Post your Article
Home
Urdu Articles
Politics Articles
صحافت گمراہ کن کاروبار ہے ؟
(Qadir Khan, Lahore)
الیکڑونک میڈیا کے ایک ٹاک شو میں پاکستانی فلمی اداکار کے بیٹے، ( اینکر ہیں) نے مختلف تجزیہ نگاروں کے سامنے سول ملٹری تعلقات کی بنیاد پر وزیر اعظم نواز شریف آرمی چیف جنرل قمر جاوید باج کے درمیان پہلی ملاقات کے دوران پہلی ملاقات کے حوالے سے ایسا خود ساختہ سوال اٹھایا جس میں بد نیتی نمایاں تھی۔تجزیہ نگاروں میں ایک معروف پروفیسر صاحب نے ان کی حمایت کی لیکن ، پروگرام میں موجود کئی تجزیہ نگاروں نے اس سوال کو موضوع بحث بنانے پر ناراضگی کا اظہار کیا کہ ایسے موقع پر کہ آج پہلا دن ہے اور فوج کے نئے انچارج نے ابھی ابھی اپنے منصب سنبھالا ہے ، ایسے وقت اس قسم کے سوالات اٹھانا انتہائی غیر مناسب ہے ۔ اس پروگرام میں سیاسی جماعتوں کے نمائندے بھی تھے ، ان کا بھی یہی موقف تھا ۔ ، خاص طور پر اس وقت جب چیف آف آرمی اسٹاف میڈیا سے مخاطب ہے کہ فوج کا مورال بلند کرنے کرنے میں تعاون کریں ۔ لیکن حیرانی ہوتی ہے کہ الیکڑونک میڈیا بعض ایسے موضوعات کو اٹھاتا ہے جس کا کوئی سر پیر نہیں ہوتا ، اور پھر الیکڑونک میڈیا کی تو یہ عادت ثانیہ ہے کہ وہ اسی ڈگر پر چلتا ہے جس پر کوئی ایک معروف چینل نے ہچکی لے لی ہو۔ پاکستان میں ملک دشمن لابی اپنے ایجنڈے کے تحت اپنے سہولت کاروں کو کھلے عام استعمال کرتی ہے ۔ فوج کے اعلی ترین افسران کے خلاف سینیٹر ساجد میرہزرہ سرائی پر کوئی ایکشن نہ لینا ، جو اگر اپنے حلقے سے کونسلر کے الیکشن کیلئے بھی کھڑے ہوجائیں تو شاید ان کا جیتنا مشکل ہو ، لیکن حکمران جماعت کی جانب سے انھیں سینیٹ میں بار بار منتخب کرنا ، کم از کم مجھے سمجھ نہیں آتا ۔ کچھ عرصے قبل نام نہاد جعلی ڈگری والے ڈاکٹر نے اپنا ایک مذہبی پروگرام چھوڑ کر دوسرے بڑے میڈیا ہاؤس کو جوائن کرلیا ، جس پر ان کے خلاف وہ ویڈیوز سوشل میڈیا میں آگئیں ، جو آف ریکارڈ تھیں ۔ موصوف کچھ عرصہ ظالم آن لائن میں چلتے رہے ، رمضان ٹرانسمشن بھی کی ، ریٹنگ کیلئے ، صحابہ رضوان اﷲ اجمعین کے توہین کے بھی مرتکب ہوئے ، جب فوج کے خلاف اس میڈیا ہاوس پر پابندی لگی تو ان سے صبر نہ ہوسکا اور پھر دوسرے میڈیا ہاوس میں رمضا ن شوز ، جیسے وہ مذہبی پروگرا م قرار دیتے تھے ، رمضان کے تقدس کی پامالی کی تمام حدود کو پھلانگتے چلتے گئے۔جیسے پابندی ہٹی ، انھوں نے دوبارہ جمپ لگا کرپرانے چینل کو جوائن کرلیا ۔ انھوں نے تمام معروف اینکروں کو آڑے ہاتھوں لیا ، سچ کہا یا جھوٹ کہا، لیکن جس طریقے سے وہ پروگرام کررہے تھے ، شرمندگی ہو رہی تھی کہ کیا کوئی معیارِ صحافت نہیں بچا۔ یہاں صرف ایک مثال نہیں ہے ، ایک اور چینل پر سیاسی جماعت کے بعد اینکر بننے اور پھردوبارہ تازہ تازہ ایک سیاسی جماعت جوائن کرنیوالے ، جو کل تک اسی جماعت کے لیڈر کو انتہائی بھونڈی زبان استعمال کرتے تھے ، اُن کی ذات میں ڈھونڈ ڈھونڈ کر کیڑے نکالتے تھے ، ایک اچھی تنخواہ ملنے پر میڈیا کی نوکری تو چھوڑ کر اب وہ اسی جماعت کا دفاع کرتے نظر آتے ہیں ، جس کے سب سے بڑے مخالف تھے۔ہمارا میڈیا ، ان کو اُسی طرح جگہ دے رہا ، بلکہ پہلے ایک پروگرام میں ہوتے تھے اب کئی پروگراموں میں بیک وقت نظر آتے ہیں اور اپنا تھوکا چاٹ رہے ہوتے ہیں۔یہی ہمارا میڈیا ہاوسز ہیں ، کہ مسابقت کی دوڑ میں پراپرٹی آئیکون اور اینکر پرسز کی آف دی ریکارڈ گفتگو کو میڈیا میں چلایا کہ کس طرح فون پر سولات و جوابات کے احکامات لئے جاتے ہیں۔اینکروں کو ملنے والے لفافوں کی تفاصیل کوئی پوشیدہ بات نہیں رہی ۔جعلی ریٹنگ حاصل کرنے کیلئے میڈیا ہاوسز کیا کیا طریقے اختیار کرتے ہیں ، بڑے میڈیا ہاوسز کے درمیان جنگ کس نتیجے پر پہنچی ، کیا مک مکا ہوا ، عوام بے خبر رہی۔ عوام یہ آج تک نہیں سمجھ سکی ، کہ میڈیا کو کیا ہوجاتا ہے کہ ایک سیاسی جماعت کے رہنما کے ایک سو افراد کے اجتماع کو ہفتوں ہفتوں کوریج اس طرح دی جاتی ہے کہ ڈی ایس این جی مستقل بنیادوں پر اس بنگلے کے آگے کھڑی رہتی ہے ، صرف رپورٹر کی ڈیوٹی تبدیل ہوتی تھی ، لیکن کئی لاکھ افراد کے سیاسی جلسے کو صرف 30سیکنڈ سے زیادہ وقت نہیں دیتے ۔بعد میں وہی لیڈر جس کے بنگلے کے آگے کئی ہفتوں تک تمام میڈیا ہاؤسز کی ڈی ایس این جی کھڑی ہوتی ہیں ، جب ان کا ورکز کنویشن کرتا ہے تو انھیں ایک منٹ کی کوریج نہیں ملتی،پاکستان میں ایک لسانی تنظیم کا وجود نہیں ہے ، رجسٹرڈ نہیں ہے ، لیکن اس کی پریس کانفرنسوں کو گھنٹوں گھنٹوں دکھایا جاتا ہے ۔ یہی ہمارا میڈیا ، مذہبی جماعتوں کو کالعدم قرار دیتا ہے ، لیکن گورنمنٹ نے ایسے فورتھ شیڈول میں ضرور رکھا ہوتا ہے لیکن کالعدم قرار نہیں دیتا ۔ لیکن جب اس کے جلسوں کو دکھانے کا موقع آتا ہے تو یہی میڈیا ان کی بھرپور کوریج کرتا ہے۔ الیکڑونک میڈیا کے کسی 40ویں نمبر پر چلنے والے چینل کے کسی صحافی کے ساتھ ، اسی کی اشتعال انگیز ی پر ری ایکشن ہوتا ہے ، تو اس کی پشت پناہی کی جاتی ہے ، لیکن یہ میڈیا ہاوسز سیاسی معروف شخصیات کی شکل بگاڑ کر ان کے خلاف ہتک آمیز پروگرام ، بھانڈوں سے کرائے جاتے ہیں تو اس پر انھیں کچھ کہنا اظہار رائے پر پابندی کے مترادف ہوجاتا ہے۔ہمارے میڈیا ہاؤسز کس چال اور پالیسی پر چل رہے ہیں ، مجال ہے کہ اونٹ کی کروٹ کی طرح ان کی بھی سمجھ آسکے ۔ دنیا میں کیا ہورہا ہے ، ان کو اس بات سے غرض نہیں ہے ، بلکہ اس بات سے غرض ہے کہ فلاں تصویر نے سوشل میڈیا و دنیا میں دھوم مچا دی ۔مملکت شام میں کیا ہو رہا ہے ۔ الیکڑونک میڈیا خاموشِ، عراق میں کیا ہورہا ہے ، الیکڑونک میڈیا خاموشِ۔یمن میں کیا ہورہا ہے ، الیکڑونک میڈیا خاموشِ۔سعودی عرب میں کیا ہورہا ہے ، الیکڑونک میڈیا خاموشِ، افغانستان میں کیا ہو رہا ہے ، الیکڑونک میڈیا خاموشِ،لبنان میں کیا ہورہا ہے ، الیکڑونک میڈیا خاموشِ۔ترکی اور مصر کے خلاف کس نے اصل سازش کی، الیکڑونک میڈیا خاموشِ۔روہنگیا کے مسلمانوں کے ساتھ کیا ہورہا ہے ، الیکڑونک میڈیا خاموشِ، چین میں مسلم مساجد کے حوالے سے پالیسیوں پر ، الیکڑونک میڈیا خاموشِ۔ایران کی پالیسیوں پر ، الیکڑونک میڈیا خاموشِ، بھارت کے پروپیگنڈوں پر خاموش، لیکن جب پاکستان میں مدارس کی بات آجائے تو میڈیا کو پَر لگ جاتے ہیں ۔ جب کسی سیاسی جماعت اور اداروں کے درمیان محاذ آرائی کرانی مقصود ہو ، ان کی باڈی لینگوئج پر خصوصی پروگرام مرتب کرنا شروع کردیئے جاتے ہیں ، خود کو الیکڑونک میڈیا ، آزاد کہتا ہے ، لیکن خوف یا مصلحت یا مفادات کی وجہ سے ملک دشمن ایجنٹ ملزم کی گرفتاریوں کے کوائف ، اس کی پارٹی وابستگی ، اس کے کیس کے فالواپ نہیں بتاتا ۔ نامعلوم افراد ، نامعلوم ، کسی سیاسی جماعت کا کارکن ، مذہبی جماعت کا کارکن۔ بس اس سے زیادہ کچھ نہیں۔ واقعی سوچ میں پڑ جاتا ہوں کہ جرنلزم وقت کا ضائع ہے یاایک گمراہ کن کاروبار ۔ہم صحافت دانوں کو اپنی خامیاں کبھی نظر ہی نہیں آتی ، کبھی کوئی کرپشن کیس صحافت دانوں میں نہیں ، کوئی ٹیکس چوری صحافت دانوں میں نہیں ، پاکستان کی واحد مقدس گائے ہے ، جس کا احتساب کوئی نہیں کرسکتا ، لیکن پاکستان کے کسی بھی ادارے کے خلاف کچھ بھی سچ ، جھوٹ بولنا ہو ، تو کسی میں جرات نہیں کہ اس کے خلاف کوئی ایکشن لے سکے ۔ جب ایکشن لے لیا جاتا ہے تو سب مفاداتی تنظیمیں یکجا ہو جاتی ہیں ۔ ان تنظیموں کے صحافت دانوں کو اس بات سے بھی کوئی غرض نہیں کہ کسی غریب صحافی کو وقت پر تنخواہ کیوں نہیں ملتی ، ان کا روزگار مستقل کیوں نہیں ہے ، انھیں صحت و تعلیم کی انشورنس کیوں نہیں دی جاتی ، ان کی سیکورٹی کیلئے کیا کچھ حاصل کیا ، پریس کلبوں میں سات سات سال سے ممبر شپ پر پابندی ہے ، پرانے چہرے ، ان نئے صحافیوں کے نمائندہ بن کر گورنمنٹ سے پلاٹ ، مراعات ، اور فنڈز وصول تو کرتے ہیں ، لیکن انھیں پریس کلب کی ممبر شپ نہیں دیتے کہ جگہ کم ہے ، اصل میں دلوں میں جگہ تنگ ہے ، ہر صحافت دان کے مفادات اپنے ادارے ، اپنی سیاسی تنظیم اور اپنے لفافے سے وابستہ ہوتے ہیں۔میڈیا آزاد نہیں ہے بلکہ پہلے سے زیادہ غلام ہے ، اس کو پابند کردیا ہے اشتہاریوں کمپنیوں نے ، انھیں پابند کردیا ہے ، سرکاری اشتہاروں نے ، کوئی سیاست دان پلاٹ لے لئے ، تو آسمان سر پر اٹھالیتے ہیں ، لیکن کوئی صحافت دان سرکار نوکری یا پلاٹ لے لے ، تو چپ سادھ لیتے ہیں اور اس کی تشہر نہیں کرتے ، ٹاک شوز کے ایجنڈے مختلف لابیاں مرتب کرکے دیتی ہیں ،واقعی سمجھ نہیں آتا کہ جرنلزم اب ایک مقدس پیشہ کیوں نہیں رہا ، گمراہ کن کاروبار کیوں بن گیا ہے ؟۔یہ بھی عرض کردوں کہ تمام صحافت دان ایک جیسے نہیں ہوتے ، لیکن ان کی آواز سننے کو کوئی تیار نہیں یا پھر وہ "شاہ جی" کی طرح مصلحت کا شکار ہوگئے ہیں۔
< PREVIOUS
سو لفظوں کی کہانیاں ۔۔۔ اکیاسی سے پچاسی
NEXT >
جنگ بندی لائن توڑنے کی تاریخ میں توسیع کیوں؟
Facebook
WhatsApp
Pinterest
Twitter
Comments
Print
04 Dec, 2016
Views: 675
About the Author:
Qadir Khan
Read More Articles by
Qadir Khan
:
937 Articles with 821753 views
Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile
here.
Add Your Article
Article Categories
Politics
سیاست
Society & Culture
معاشرہ اور ثقافت
Religion
مذہب
Other/Miscellaneous
متفرق
Literature & Humor
ادب و مزاح
Education
تعلیم
Health
صحت
Famous Personalities
مشہور شخصیات
Science & Technology
سائنس / ٹیکنالوجی
Novel
افسانہ
Sports
کھیل
True Stories
سچی کہانیاں
Books Intro
تعارفِ کتب
Travel & Tourism
سیر و سیاحت
Career
کیریر
Entertainment
انٹرٹینمنٹ
Kids Corner
بچوں کی دنیا
Poetry
شعر و شاعری
100 Lafzon Ke Kahani
سو لفظوں کی کہانی
Young Writers
نوجوان قلم کار
Arts
ہنر
Military Democracy
سول فوجی جمہوریت
Hamariweb Writers Club
ہماری ویب رائٹرز کلب
Recent
Politics
Articles
Pak Army & Pakistan
٧٨ سال بعد بھی کیوں نہیں بدلا پاکستان
اندرونی خوبصورتی کمزوروں کے لیے ہے: میکاولی کے نظریے پر ایک تنقیدی جائزہ
ایشیا عالمی ترقی کا ایک مضبوط انجن
View all Politics Articles
Most Viewed
(
Last 30 Days
|
All Time
)
چھ سو ارب روپے کی بجلی چوری
عالمی ترقی میں "ایشیائی رفتار"
بلوچستان کی جغرافیائی اہمیت اور عالمی سازشیں
سنجے نروپم کا کھسیانی بلی کی طرح کھمبا نوچنا
قرار داد پاکستان اور قیام پاکستان کا مقصد
Musharraf Era, Martial Law and Major Reforms:
لال مسجد آپریشن کی کہانی تصویروں کی زبانی
بھارتی جاسوس کلبھوشن کو پکڑنےوالے کیپٹن قدیر شہید کی داستان