پیپلز پارٹی کی عوام میں واپسی

نوازشریف جلاوطنی ختم کرکے پاکستان واپس آئے تو پاکستان پیپلزپارٹی نے جمہوری اقدار کو مد نظر رکھتے ہوئے ہر موقع پر نوازشریف کی حمایت کی اور سپورٹ کیا ۔ محترمہ بینظیر بھٹو نے سیاسی بالغ نظری کا مظاہرہ کر تے ہوئے جمہوری قوتوں کے ساتھ کھڑا ہونے کو ترجیح دی تو سیاسی منظر نامہ یکسر بدل گیا ۔ محترمہ بینظیر بھٹو نے عوام کا اعتماد جیت لیا تو آمریت کے پستبانوں کے پاس کوئی راستہ نہ بچا ،اور آخرکار بندوق کے ذریعے ایک بار پھر عوامی ارمانوں کو خون میں نہلادیا گیا ۔ عوامی غم و غصے کے سامنے جبر کی قوتوں گھٹنے ٹیکنے پڑے اور الیکشن کروا کر اقتدار پاکستان پیپلز پارٹی کو دیا گیا ۔ اقتدار کی بھول بھلیوں میں پیپلزپارٹی اور عوام اپنی قائد محترمہ بینظیر کے غم بھول گئی ۔ یہی موقع تھا ۔ جب نادیدہ قوتوں نے ایک بار پھر پیپلزپارٹی کے خلاف تلوار نیام سے باہر نکال لی اور شازشوں کے نئے تانتے بنے جانے لگے ۔ آہنی عزم رکھنے والی پارٹی قیادت آصف علی زرداری وار کھاتے ، سہتے اور نیا وار کھانے کیلئے پھر سے تیار نظر آتے ۔ چومکھی پانچ سال جاری رہی ۔ میڈیا ٹرائل اور بے تحاشا پروپیگنڈہ نے سچ کو جھوٹ کر دکھایا اور عوام کی عام پرتیں دھوکے بازوں کے فریب کا شکار ہوئیں ۔ فریب در فریب کے گن چکر میں عام عوام اس امر پر مزید فریب میں آگئی کہ نوازشریف اب وہ نواز شریف نہیں رہے ہیں جو ان کا کبھی خاصا ہوا کرتا تھا ۔ نوازشریف اب عوام کی امیدوں اور امنگوں کا پورا پورا خیال رکھتے ہوئے عوامی مشکلات دور کرینگے ۔ یہ پروپیگنڈہ میڈیا میں بھی زور و شور سے کیا گیا ۔ پیپلزپارٹی کو بزور قوت الیکشن سے باہر کردیا گیا ۔ طشتری میں رکھ کر اقتدار نواز شریف کی جھولی میں ڈالا گیا ۔ ابھی شریف اقتدار کو سال بھی نہیں گزرا تھا کہ شریف اپنی سابقہ روش پر لوٹ آئے اور عام عوام دن میں تارے دیکھنے پر مجبور کردیے گئے۔ شریف برادران کے انتخابی وعدے اور دعوے سراب ثابت ہوئے ۔ عام عوام بد دل ہوئے ، عوام میں مایوسی بڑھی تو شریف سرکار کو تحفظ دینے کے لے اقتدار دینے والوں نے حق ادا کیا اور ایسا جال بچھایا گیا کہ جس میں پھنسی مچھلی با ٓسانی بھاگ بھی جائے اور جال بھی محفوظ رہے ۔دھرنوں اور مارچ کے ذریعے عوامی غصہ اگزاسٹ کیا جاتا رہا ہے۔ یہ تاثر بھی دیکر کہ حکومت اور اسٹبلشمنٹ ایک صفحے پر نہیں ہیں سے عوام کو بیوقوف بنایا گیا ۔ یہ مقولہ سچ ثابت ہوا کہ لمبے عرصے تک کسی کو بے وقوف نہیں بنایا جا سکتا ہے۔ نواز عمران نورا کشتی اور ریفری کے دوغلے پن عوام پر آشکار ہوئے اور عوام کو پھر سے اپنی روایت کی جانب پلٹنا پڑا ہے۔ سر پر پانی پڑا تو یاد آیا کہ پیپلزپارٹی میں سب برائیاں ہیں مگر عوام کی حقیقی نمائندہ جماعت ماسوائے پیپلز پارٹی کے کوئی دوسری پارٹی نہیں ہو سکتی ہے ۔ حالات کتنے ہی خراب ہو ں ، بدترین صورتحال میں بھی پیپلزپارٹی ہی وہ عوام کی جماعت ہے ۔ جس نے محنت کشوں کو عزت و توقیر سے نوازا ، تنخواہوں میں دوسو فیصد اضافہ کیا۔ سات ہزار سے زیادہ برطرف ملازمین کو بحال کیا ۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے بے سہاروں کا سہارا بنی ۔ محنت کشوں کو قومی اداروں میں بارہ فیصد کے حصص دیے ۔ گلگت بلتستان کو آئینی حقوق دیکر انہیں حق حکمرانی دیا گیا ۔ صوبہ سرحد کا نام تبدیل کر کے خیبر پختونخوا رکھ کر شناخت دی۔ یہ پاکستان پیپلز پارٹی ہی تھی ۔ جس نے پارلیمان کو بااختیا ر اور مضبوط بنایا اور مارشل لا کا راستہ روکا۔ یہ کام بطور صدر آصف زرداری ہی نے کیا ۔ اپنے اختیارات رضا کارانہ پارلیمنٹ کو سونپ دیے۔ صوبوں کو اٹھارویں ترمیم کے ذریعے خود مختاری دی گئی ۔ بلوچ عوام کو حقوق دینے کے اقدام آغاز حقوق بلوچستان کے نام سے پیپلزپارٹی ہی نے اٹھائے ۔ چین سے تعلقات کو نئی جہت دیکر پاکستان کو امریکی سامراج سے آزاد بھی پیپلزپارٹی ہی نے کرایا۔ وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تعلقات مضبوط بنائے۔ عرب ریاستوں کو پھر سے پاکستان کا دوست بنایا گیا ۔ سی پیک جیسے میگا منصوبوں کے معاہدے آصف زرداری کے وژن کا شاہکار ہیں ۔ پاکستان کے باشعور اور غیور عوام نے جب بھی اپنے اجتماعی شعور کا اظہار کیا ہے ۔ جعلی اور تراشیدہ قیادتوں کو مسترد کیا ہے ۔ آج بھی کچھ قوتوں نے کبھی طاہر القادری کو میدان میں اتار کر عوام کو فریب دینے کی کوشش کی اور کبھی عمران خان کے نام سے تبدیلی کا جعلی نعرہ لگایا گیا ۔ وقت اور حالات نے ثابت کیا کہ پاکستان کے عوام درست فیصلہ کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں اور عوام کا اجتماعی شعور اعلیٰ ہے۔ یہ پاکستان عوام کے اعلیٰ اجتماعی شعور ہی کا نتیجہ ہے کہ عوام کی حقیقی نمائندہ جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کو عوامی امنگوں پر واپسی اختیار کرنا پڑی ہے ۔ پیپلزپارٹی نئی صف بندی اس امر کی غماز ہے کہ پارٹی میں وہی لوگ قیادت کے اہل ہوں گے جو کرپشن اور بدعنوانی کے الزامات سے پاک ہوں گے اور جن کی سیاست بھٹو ازم ہوگی۔ قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کا وژن لیے قائد جمہوریت محترمہ بینظیر بھٹو کا عکس چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا ایک ایک لفظ ترقی پسندانہ اور عوامی امنگوں کا آئینہ دار ہے۔ پنجاب میں قمر زمان کائرہ اور ندیم افضل چن کا انتخاب اس امر کی گواہی ہے کہ چیئرمین بلاول عوام کی خواہشیات کے مطابق پیپلزپارٹی کی تعمیر نو کا فریضہ سر انجام دے رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے محنت کش ، ہاری ، مزدور اور غریب عوام جو فریب کا شکار ہوکر پیپلزپارٹی سے دور ہوئے تھے ۔ وہ واپسی کی راہ اختیار کر رہے ہیں ۔ پاکستان پیپلز پارٹی بھٹوازم کے بنیادی فلسفہ پر لوٹ رہی ہے۔ عوام اور پارٹی کا رشتہ بحال ہو چکا ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی پاکستان کی عوام ہے۔ پاکستان کے عام عوام پاکستان پیپلزپارٹی ہیں ۔
Arshad Sulahri
About the Author: Arshad Sulahri Read More Articles by Arshad Sulahri: 139 Articles with 92132 views I am Human Rights Activist ,writer,Journalist , columnist ,unionist ,Songwriter .Author .. View More