بادشاہ حبشہ نجاشی کے نام پیغمبر
اسلام ﷺکا خط
بسم اللہ الرحمن الرحیم
محمد رسول اللہ کی طرف سے زمامدار حبشیہ نجاشی کے نام۔ تم پر سلام ہو، ہم
اس خدا کی تعریف کرتے ہیں جس کے سوا کوئی خدا نہیں، وہ خدا کہ جو بے عیب
اور بے نقص ہے۔ اس کے بندے اس کے فرمانبردار اس کے غضب سے امان میں ہیں خدا
اپنے بندوں کے حال کو دیکھنے والا اور گواہ ہے۔
میں گواہی دیتا ہوں کہ جناب مریم کے فرزند عیسیٰ روح اللہ اور کلمتہ اللہ
ہیں جو پاکیزہ اور زاہدہ مریم کے بطن میں تھے، خدا نے اسی قدرت سے جس سے
آدم کو بغیر ماں باپ کے پیدا کیا ان کو بغیر باپ کے ماں کے رحم میں پیدا
کیا۔
میں تم کو ایک لاشریک خدا کی طرف دعوت دیتا ہوں اور تم سے یہی چاہتا ہوں کہ
تم ہمیشہ اسی خدا کے مطیع اور فرمانبردار رہو اور میرے پاکیزہ آئین کی
پیروی کرتے رہو۔ اس خدا پر ایمان لاؤ جس نے مجھ کو رسالت پر مبعوث فرمایا۔
میں پیغمبر خدا ہوں، تم کو اور تمہارے لشکر والوں کو اسلام کی دعوت دیتا
ہوں اور اب اس خط اور سفیر کو بھیج کے میں اپنے اس عظیم فریضہ کو پورا کر
رہا ہوں۔ جو میں نے لے رکھا تھا اور تم کو پند و نصیحت کر رہا ہوں۔ سچائی
اور ہدایت کے پیروئوں پر سلام۔
محمد رسول اللہﷺ
نجاشی نے رسول خدا کے خط کو لیا آنکھوں سے لگایا۔ تخت سے نیچے اترا اور
تواضع کے عنوان سے زمین پر بیٹھ گیا اور اس نے کلمہ شہادتیں زبان پر جاری
کیا اور پھر آنحضرت کے خط کے جواب میں اس نے لکھا۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
یہ خط محمد ﷺرسول خدا کی طرف نجاشی کی جانب سے ہے۔ اس کا درود و سلام آپ پر
ہو جس کے علاوہ کوئی خدا نہیں اور جس نے میری ہدایت کی حضرت عیسیٰ کے بشر
اور پیغمبر ہونے کے مضمون پر مبنی آپ کا خط ملا۔ زمین و آسمان کے خدا کی
قسم! جو آپ نے بیان۔ فرمایا وہ حقیقت ہے میں نے آپ کے دین کی حقیقت سے
آگاہی حاصل کی اور مہاجر مسلمانوں کی مقتضیات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ان کی
ضروری خدمت عمل میں لائی، اب میں اس خط کے ذریعہ گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا
کے وہ فرستادہ اور سچے ہیں جس کی تصدیق آسمانی کتابیں کرتی ہیں۔ میں نے آپ
کے چچا زاد بھائی جعفر بن ابی طالب علیہ السلام کے سامنے اسلام و ایمان و
بیعت کے مراسم انجام دیئے اور اپنا پیغام و سلام پہنچانے کےلئے اپنے بیٹے
”رارھا“ کو آپ کی خدمت میں بھیج رہا ہوں اور میں اعلان کرتا ہوں کہ میں
اپنے علاوہ کسی کا ضامن نہیں ہوں۔ آپ اگر حکم دیں تو میں خود آپ کی خدمت پر
فیض میں حاضر ہو جا٧وں۔ آپ پر درود و سلام ہو۔ نجاشی
(تاریخ طبری ج۳ ص ۲۴۸)
دوسرے زمامداران حکومت کا موقف
مصر و یمامہ کے سربراہان مملکت میں سے ہر ایک نے تحفوں کے ساتھ رسول خدا کے
خط کا جواب دیا لیکن ان میں سے کوئی مسلمان نہیں ہوا۔
مقوقس، مصر کے حاکم نے تحفوں کے ساتھ رسول خدا کے خط کا محترمانہ جواب دیا۔
یمامہ کے حاکم نے جواب میں لکھا کہ میں اس شرط پر مسلمان ہونے کو تیار ہوں
کہ رسول خدا کے بعد حکومت میرے ہاتھ میں ہو۔ اس پیش کش کی موافقت رسول خدا
نے نہیں کی اور آپ نے فرمایا کہ یہ الٰہی امر ہے۔ (طبقات ابن سعد ج۱ ص ۲۶۳)
لیکن بحرین کا حاکم مسلمان ہوگیا اور رسول خدا نے اس کو اسی طرح باقی رکھا۔
اردن کے حاکم نے رسول خدا کے پیغمبر کے سامنے اپنی جنگی طاقت کا مظاہر کیا
وہ مدینہ پر لشکر کشی کی فکر میں تھا اس وجہ سے اس نے مرکزی حکومت (روم) سے
اپنی ذمہ داری کے بارے میں پوچھا لیکن جب اس نے قیصر روم کی بدلی ہوئی
نگاہوں کو دیکھا تو اس بارے میں سب کچھ سمجھ گیا اور تمام سیاسی لوگوں کی
طرح اس نے بھی اپنا موقف بدل دیا۔ سفیر پیغمبر کی دلجوئی کی اور تحفے اس کے
حوالے کیے۔ (سیرت حلبی ج۳ ص ۲۵۵)
نوٹ۔۔۔ محترم قارئین آپ کی قیمتی آراءباعث عزت و رہنمائی ہوگی |