سندھ طاس معاہدے کی بھارتی خلاف ورزیاں
کوئی نیامعاملہ نہیں،۱۴دسمبر ۲۰۱۲ء کوپی پی حکومت کے وفاقی وزیراحمدمختارنے
قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران بتایاتھاکہ اکتوبر ۱۹۹۹ء سے اب تک
بھارت مرتبہ معاہدے کی خلاف ورزی کرچکاہے۔اکتوبر۱۹۹۹ء میں اس نے دریائے
چناب پر بگھیہارہایئڈرو الیکٹرک پاور پلانٹ کاڈیزائن معیارکے خلاف بنایا۔
۲۰۰۶ء میں دریائے سندھ کے معاون دریائے سروپر۴۴میگاواٹ کاچھوٹا
ہائیڈروالیکٹرک پلانٹ یکطرفہ طورپرتعمیرکرناشروع کردیااورپاکستان کوآگاہ
نہیں کیا۔ اگست ۲۰۰۸ء میں پاکستان سے مشورہ کیے بغیربگھیہارہائیڈروالیکٹرک
پلانٹ کے ذخیرہ آب کی ابتدائی حدکی بھرائی کاآغازکردیا۔کشن گنگادریاکے
آلودہ پانی کی دریائے جہلم میں منتقلی ماحول اورآزادجموں وکشمیرمیں لائن آف
کنٹرول کی ڈان سٹریم کی ہائیڈروالیکٹرک کیلئے استعمال پربرے اثرات مرتب ہوں
گے۔یہ معاہدے تصریحات پرغورکیے بغیرکیے جارہے ہیں۔کشن گنگاڈیم۲۰۱۷ء میں
مکمل ہوناہے جہاں بگھیہارڈیم کے ڈیزائن پرغیرجانبدارماہرین نے پاکستان کے
اعتراضات کودرست قراردیاتھاوہیں ۲۰۱۴ء میں پاکستان کی شکائت پرعالمی عدالت
انصاف نے فیصلہ صادرکیاتھاکہ بھارت دریائے کشن گنگاکاآدھاپانی پاکستان
کودینے کاپابندہے اس لئے وہ ڈیم کوانتہائی سطح پرنہیں بھرے گا۔
عالمی ثالثی عدالت کے فیصلے کے مطابق دریائے کشن گنگاسے دریائے نیلم میں
موسم سرمامیں ۹کیوبک فی سیکنڈ چھوڑنے کاپابندہوگا۔یوں پاکستان کی طرف سے
پانی کی جوکمی فیصدتھی وہ ۱۰فیصدرہ جائے گی مگرعالمی عدالت کی طرف سے مشروط
طورپربھارت کومقبوضہ کشمیرمیں کشن گنگاپروجیکٹ تعمیرکرنے کی اجازت دینے کے۲۴
گھنٹے بعد۲۳دسمبر کو آزادکشمیرکے دریاں نیلم اورجہلم کاپانی روک دیا۔اس طرح
بھارت نے آبی جارحیت کے ذریعے پاکستان کوپیغام دیاکہ وہ پاکستان کے
نیلم،جہلم ہائیڈرل پاورپراجیکٹ کوکسی وقت بھی خطرے میں ڈال سکتاہے۔اکستان
کے آبی ماہرین کی رائے ہے کہ بھارت نے ۱۳۰ڈیموں میں پاکستان کے دریاؤں سے
چوری کیاگیاپانی جمع کررہاہے اوروہ سندھ پنجاب سمیت پاکستان میں زرخیززرعی
زمینوں،لہلہاتے کھیتوں سمیت لاکھوں ایکڑ رقبے کوبنجربنانے کی صلاحیت حاصل
کرچکاہے جبکہ ذخیرہ کیاگیاپانی اچانک چھوڑکرپاکستان میں بڑے پیمانے پرسیلاب
سے تباہی پھیلانے کی دسترس بھی اسے حاصل ہوگئی ہے۔ گزشتہ دوتین سال سے اس
کاعملی مظاہرہ بھی ہمارے سامنے ہے،گویاکہ پاکستانی دریاؤں پر بھی بھارت کلی
کنٹرول کی طرف بڑھ رہاہے۔اب وہ اپنانقصان کیے بغیرجتنے پانی کابھی رخ
موڑسکتاہے اس سے بازنہیں آئے گااورآخری حدتک جائے گا۔
سندھ طاس معاہدے کے آرٹیکل (۲)VII کے تحت بھارت پاکستان کی اجازت کے
بغیرہرگزدریائے سندھ،دریائے چناب اورجہلم پرکسی قسم کابجلی پیداکرنے کاکوئی
منصوبہ بھی شروع نہیں کرسکتامگربھارتی آبی جارحیت کے مقابلے میں پاکستان نے
مختلف ادوارمیں اپناکیس متعلقہ عالمی اداروں میں پیش کرنے اوراسے اٹھانے
میں غیرذمہ داری اورتاخیر کا مظاہرہ کیا جس سے مسلسل نقصان ہورہاہے۔اس وقت
یہ جان لیناممکن نہیں،یہ طویل موضوع ہے کہ کس حکومت نے کشمیرکازاورپانی کے
حوالے سے پاکستان کوکتنانقصان اور حالات نے بھارت کوکتنافائدہ پہنچایا۔
بھارت نے ۱۹۶۵ء میں پاکستان پرجنگ مسلط کی اوردونوں ملکوں کوغیرمعمولی
نقصان ہوا،پھرمشرقی پاکستان میں شورش کافائدہ اٹھاکربراہِ راست ایک گہری
سازش اورننگی فوجی جارحیت کے تحت علیحدگی پسندوں کاساتھ دیکرمشرقی پاکستان
کوالگ کردیا۔اندراگاندھی نے جارحیت کوفخریہ بیان کرتے ہوئے کہاتھاکہ ہم نے
دوقومی نظریہ کوخلیج بنگال میں غرق کردیاہے اوراب مودی بھی بھارت کے اس
کارنامے کااعتراف کرتے ہوئے خونی ڈائن حسینہ واجدسے ایوارڈوصول کرچکے
ہیں۔اس کے بعدبھی بھارت کئی بارڈھٹائی سے بڑی فوجی چڑھائی ضیاء الحق کے
دورسے کرتاچلاآرہاہے مگر پاکستان کی جوہری صلاحیت اسے جنگ مسلط کرنے سے
بازرکھتی رہی ہے۔بھارت نے اپنے جارحانہ ارادے کبھی بھی ترک نہیں کئے بلکہ
وہ عالمی قوتوں کے آلہ کارکے طورپرتخریب کاری اوردہشتگردی کوفروغ دے رہاہے۔
گزشتہ ایک ڈیڑھ عشرے میں حالات بڑے تبدیل ہوئے ہیں جس سے بھارت کوشہ ملی ہے
مگراس سے پہلے بھارت کسی نہ کسی طرح پاکستان کے خلاف سازشیں کررہاتھا۔ وزیر
اعظم محمدخان جونیجونے ایک موقع پرانکشاف کیاتھاکہ بھارت نے سندھ کی سرحدکے
ساتھ ساتھ راجستھان میں پاکستانی دہشتگردوں کوٹریننگ دینے کیلئے ۱۷کیمپ
قائم کررکھے ہیں ۔پاکستان کی ہر حکومت نے بھارت سے دوستی کی کوشش کی ہے
تاکہ دونوں پڑوسیوں میں برابری کی بنیادپراچھے پرامن تعلقات ہوں
اورکشمیرسمیت تمام تنازعات کوبات چیت سے حل کیاجاسکے مگربھارت کی کوئی بھی
قیادت اس پرتیارنہیں ہوئی۔ اٹل بہار واجپائی ضرورپاکستان آئے تھے اورانہوں
نے یادگارپاکستان پرحاضری دیتے ہوئے اچھے جذبات کااظہاربھی کیاتھامگربھارتی
قیادت کایہ ہمیشہ مکروہ ومکارانہ طریقہ رہاہے کہ پاکستان میں وہ خیرسگالی
کامظاہرہ کرتے ہیں مگرسرحدعبورکرتے ہی ان پرجارحیت کابھوت پھر سوار ہو جاتا
ہے۔سب نے کشمیرکے بھارتی اٹوٹ انگ ہونے کی رٹ لگائی ہے اگرکبھی کسی نے
زبانی کلامی کشمیرکومتنازعہ علاقہ تسلیم بھی کیاہیتوعملااس کوحل کرنے کیلئے
کوئی قدم نہیں اٹھایا اورمقبوضہ کشمیرمیں آٹھ لاکھ سے زائدفوج وسیکورٹی
فورسزکے ذریعے نہتے کشمیری بزرگوں بچوں ،خواتین اورجوانوں کے قتل عام میں
اضافہ کردیا۔دانستہ ان کومعاشی اورمعاشرتی طورپربربادکرنے کیلئے غیرمعمولی
جارحانہ اقدامات اٹھائے۔
بھارت کی آبی جارحیت کو چیلنج سے سب سے زیادہ گریزکرنے اورکشمیرکازکونقصان
پہنچانے کابدتردور آمرپرویز مشرف کی حکمرانی تھی جنہوں نے امریکاکوخوش کرنے
کرکے اپنے دورِ اقتدارکوطول دینے کی غرض سے بھارت کومسلسل رعایات دیں ۔سندھ
طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت نے اسی دورمیں زیادہ
ڈیمزتعمیرکرنے اورہائیڈروپروجیکٹ لگاناشروع کیے۔پرویزمشرف نے
کشمیرکاسوداکرنے کی پوری کوشش کی مگرکشمیریوں نے اپنی قربانیوں سے یہ سازش
ناکام بنادی۔ پرویزمشرف پاکستان کیکشمیرکے بارے میں قومی مؤقف سے
دستبردارہوگئے اوراقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعے کے حل کے مؤقف
کوبالائے طاق رکھ دیا۔یہی نہیں کہ خودمختارکشمیرکی تجویزکوہوادی بلکہ
کشمیرکی تقسیم کے آپشن پیش کردیئے اورساتھ ہی امریکی ڈکٹیشن پرکشمیری حریت
پسندوں اورمظلوم عوام کی جدوجہدکودہشتگردی سے جوڑدیااورکشمیریوں کی مادی ہی
نہیں اخلاقی اورسفارتی مددکوبھی جرم بنادیا۔اس طرح بھارت کی طرح پرویزمشرف
نے بھی کشمیری عوام کے خلاف شکنجہ کس دیاجس سے بھارت کوبے پناہ شہ ملی
اوراس نے کشمیریوں کے قتل عام میں اضافہ کردیا۔مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی
پنڈتوں کی منتقلی کے ذریعے مسلم غالب اکثریت کومتاثرکرنے کے منصوبے پرکام
کی رفتارتیزکر دی۔
پرویزمشرف کے اقتدارکاسورج توغروب ہوگیامگرزرداری اورنوازشریف حکومتوں نے
اس آمرکی پالیسی کوجاری رکھا۔عالمی قوتوں نے بھارت کی دہشتگردی
کونظراندازکرتے ہوئے اپنے مفادات کیلئے کشمیرایشوکوفریزکرانے اوربھارت کے
غاصبانہ قبضے کومستحکم بنانے کیلئے ہرطرح کی سازشیں کیں مگرمقبوضہ کشمیرکی
حریت قیادت اورجذبہ آزادی سیسرشارمسلم نوجوانوں نے اپنی قربانیوں سیبازی
کوپلٹ دیا۔مسلسل کرفیوکی اذیت پانچویں ماہ میں داخل ہوچکی ہے،عورتوں
بچوں،نوجوانوں اوربزرگوں کابلاتفریق قتل عام ہورہا ہے،ہزاروں
افرادٹارچرسیلوں میں ہیں۔دانستہ نوجوانوں کوچھرے داربندوقوں کی فائرنگ سے
بسارت سے محروم کیاجارہاہے،ان کے جسم چھلنی کیے جارہے ہیں مگربھارت انسانیت
سوزی اوردرندگی کے تمام حربے استعمال کرنے کے باوجودتحریک آزادی کوکچلنے کی
مذموم کوششوں میں کامیاب نہیں ہوسکا۔اقوام متحدہ سمیت عالمی ادارے،انسانی
حقوق کی نام نہادعالمی تنظیمیں ،بڑی استعماری طاقتیں ویٹوپاورزسن نے آنکھیں
بند کررکھی ہیں،ان کے ضمیرسوئے ہوئے ہیں یااپنے مفادات کی خاطرمردہ ہوچکے
ہیں،کوئی بھارت کوبازرکھنے کیلئے زبان کھولنے کیلئے تیارنہیں،محض اس لئے کہ
کشمیری عوام مسلمان ہیں۔اگرعیسائی ہوتے اورکسی مسلم ملک سے الگ ہوناچاہتے
تو اقوام متحدہ امریکاسمیت عالمی طاقتوں کی راتوں کی نیندحرام ہوجاتی
اورچندمہینوں یابرسوں میں مسلم ملک کوتوڑکرچندہزارچندلاکھ عیسائیوں کوآزادی
کاپروانہ تھمادیاجاتا۔(جاری ہے) |