حضورِاقدس صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے زیر استعمال رہنے والی اشیاء

ہمارے پیارے آقا حضرت محمد رسول اﷲ ؐ کے زیر استعمال رہنے والے جانوروں ، ہتھیاروں اور خانگی ساز و سامان کی تفصیل کچھ اس طرح سے ہے کہ:
﴿گھوڑے﴾
آپؐ کے زیر استعمال رہنے والے دس یا پندرہ گھوڑے تھے ،جن کے نام یہ ہیں: (۱)’’سکب‘‘یہ وہ گھوڑا ہے جس پر ’’جنگ احد‘‘ میں آپؐ سوار تھے ۔اس گھوڑے کی پیشانی اور تین پاؤں( دو پچھلے اور ایک اگلا بایاں ) سفید تھے ۔ بدن کا رنگ کمیت (عنابی) تھا ،اور اگلے دائیں پاؤں کا رنگ بھی بدن کے رنگ کے مشابہ تھا۔ گھوڑ دوڑ میں آنحضرت ؐ اس پر سوار ہوئے اور یہ آگے نکلا ۔ یہ پہلا گھوڑا تھا جس کے حضورؐ مالک ہوئے تھے۔(۲) ’’مرتجز‘‘اشہب یعنی سفید مائل بہ سیاہی۔ (۳)’’لحیف‘‘ ربیعہ نے ہدیہ میں بھیجا تھا۔ (۴)’’لزاز‘‘مقوقس نے ہدیہ میں بھیجا تھا۔ (۵) ’’ظرب ‘‘ یا ’’طرب‘‘ فردہ جذامی نے ہدیہ میں بھیجا تھا۔ (۶)’’سبحہ‘‘ یہ گھوڑا آپؐ نے یمن کے سودا گروں سے خریدا تھا ۔ گھوڑ دوڑ میں تین بار اس پر سوار ہوئے اور آگے بڑھے ۔ اس کو دست مبارک سے تھپکتے ہوئے فرمایا: ’’یہ تیز رفتار اور لمبے قد والا گھوڑا ہے ، سمندر کی طرح بہتا ( چلتا)ہے ۔‘‘ (۷)’’ ورد‘‘ یہ گھوڑا حضرت تمیم داریؓ نے ہدیہ میں بھیجا تھا۔ (۸)’’ ضریس ‘‘ (۹)’’ملاوح ‘‘ (۱۰) ’’……‘‘ دسویں گھوڑے کا نام معلوم نہیں ہوسکا اور اس سے زائد پندرہ تک کی بھی روایتیں ملتی ہیں۔(زاد المعاد : جلد اول ص۱۳۳۱، ۱۳۴)

﴿خچر﴾
چارخچر تھے ، جن کے نام یہ ہیں: (۱) ’’دُلدُل‘‘مقوقس نے ہدیہ میں بھیجا تھا ، سفید مائل بہ سیاہی رنگ کا تھا ۔اسلام کے زمانہ میں سب سے پہلے اس خچر پر سواری ہوئی تھی۔ (۲)’’فضہ‘‘ حضرت ابوبکر صدیقؓ یا فروہ جذامی نے پیش کیا تھا۔ (۳) ’’اَیلیّہ‘‘ مقام ’’ایلہ‘‘ کے بادشاہ نے ہدیہ میں دیا تھا ۔ (۴)’’……‘‘ اس کا نام معلوم نہ ہوسکا ۔ علامہ ابن قیم ؒنے صرف اس کا ذکر کیا ہے اور نام بیان نہیں کیا’’دومۃ الجندل‘‘ کے بادشاہ کا ہدیہ تھا ۔(زاد المعاد :جلد اوّل ص ۱۳۴،سیرۃ الحلبیۃ:جلد اوّل ص۴۳۲)

﴿گدھے﴾
دو گدھے تھے ، جن کے نام یہ ہیں: (۱) ’’یعفور‘‘ یا ’’عفیر‘‘ مقوقس نے ہدیہ کیا تھا ، اس کا رنگ سفید مائل بہ سیاہی تھا ۔ (۲) ’’……‘‘ علامہ ابن قیمؒ نے اس کا ذکر کیا ہے لیکن نام بیان نہیں فرمایا ، فروہ جذامی نے ہدیہ کیا تھا۔(زاد المعاد : جلد اوّل ص۱۳۴، سیرۃ الحلبیۃ :جلد ۳ ص۲۹۸ )

﴿اونٹ﴾
ایک (۱) اونٹ تھا ، جس پر آپؐ سواری فرمایا کرتے تھے ۔ یہ اونٹ اصل میں ابو جہل کا تھا جو جنگ بدر میں مسلمانوں کے ہاتھ لگ گیا تھا ، اس کی ناک میں چاندی کا کڑا تھا ۔ حضور پاکؐ نے ’’صلح حدیبیہ‘‘ کے دن مکہ والوں کے پاس یہ اونٹ بطور ہدیہ کے بھیج دیا تھا۔( زاد المعاد : جلد اوّل ص۱۳۴، ۱۳۵)

﴿اونٹنیاں﴾
بیس یا پینتالیس دودھ دینے والی اور ساز و سامان لے کر چلنے والی اونٹنیاں تھیں ، جو ’’غابہ‘‘ مقام پر چرا کرتی تھیں۔ پینتالیس کی روایت علامہ ابن قیم ؒ کی ہے اور بیس کی روایت صاحب ایام النظرۃ کی ہے۔( ایام النظرۃ و السیرۃ المعطرۃ : جلد اوّل ص۱۱۲، زاد المعاد : جلد اوّل ص۱۳۴)

﴿سانڈنیاں﴾
تین سانڈنیاں تھیں ، جن کے نام یہ ہیں : (۱) ’’قصواء‘‘ جس کے متعلق بیان کیا جاتا ہے کہ ہجرت کے وقت یہ آپ کی سواری میں تھی۔ (۲) عضباء (۳)’’ جدعاء ‘‘ بعض علماء نے یہ دونوں نام ایک ہی قرار دیئے ہیں ، جب کہ بعض دوسرے علماء نے یہ تینوں نام ایک ہی سانڈنی کے قرار دیئے ہیں۔( دلائل النبوۃ :جلد ۸ص ۴۵۵)

﴿بکریاں، مرغ اور بلی﴾
بکرے اور بکریاں ایک سو تھے ۔ ان میں سے (جب کسی کا کوئی بچہ پیدا ہوتا تو)ایک کو ذبح فرمالیتے اور سو سے زائد نہ ہونے دیتے ۔ ان میں سے ایک خاص بکری آپؐ کے دودھ کے لئے مخصوص تھی۔ایک مرغ تھا جس کا رنگ سفید تھا ۔گائے وغیرہ نہیں تھیں ، ایک بلی تھی جو گھر میں رہتی تھی۔( غایۃ السؤل فی سیرۃ الرسول : جلد اوّل ص۵۶)

﴿تلواریں﴾
نو یا گیارہ تلواریں تھیں ، جن کے نام یہ ہیں: (۱) ’’ماثور‘‘ یہ سب سے پہلی تلوار ہے جو والد ماجد کے ترکہ میں بطور وراثت کے آپ ؐ کو ملی تھی ۔ (۲) ’’ذوالفقار‘‘ بنی الحجاج کی تھی جو جنگ بدر میں ہاتھ لگی تھی ۔ اس تلوار کے متعلق حضور نبی پاکؐ نے ’’جنگ احد‘‘ سے پہلے ایک خواب دیکھا تھا ، جس کی تعبیر یہ نکالی تھی کہ اس جنگ میں ہمیں ’’شکست‘‘ ہوگی چنانچہ آپ کی یہ تعبیر ’’جنگ احد‘‘ میں ہاتھ کے ہاتھ پوری ہوئی ۔ (۳) ’’قلعی‘‘ (۴) ’’تبار‘‘(۵) ’’حتف‘‘ یہ تینوں تلواریں بنی قینقاع کے مال میں سے ملی تھیں (۶) ’’قضیب‘‘ یہ سب سے پہلی تلوار ہے جس کو ’’حمائل‘‘ کے طور پر حضور اکرمؐ نے پہنا تھا ۔ (۷) ’’عضب‘‘ حضرت سعد بن عبادۃؓ نے پیش کی تھی۔ (۸) ’’رسوب‘‘ (۹) ’’مجذم‘‘۔ علامہ ابن قیمؒ نے نو (۹) ذکر کی ہیں جب کہ صاحب سبل الہدیٰ و الرشاد نے گیارہ (۱۱) ذکر کی ہیں۔( زار د المعاد: جلد اوّل ص۱۳۰ ، سبل الہدیٰ والرشادفی سیرۃ خیرالعباد : جلد۷ص۳۶۴)

﴿نیزے﴾
پانچ نیزے تھے ، جن کے نام یہ ہیں: (۱)’’ مثویٰ‘‘ (۲)’’ مثنیٰ‘‘(۳) ’’حربہ‘‘ایک قسم کا چھوٹا نیزہ جس کو ’’نیعہ‘‘ کہا جاتا تھا۔(۴)’’بیضاء‘‘ ایک قسم کا بڑا نیزہ۔(۵) ’’عنزہ‘‘ ایک قسم کا چھوٹا سا نیزہ جسے بقرہ عید میں آگے لے جایا جاتا اور اور نماز کے وقت سامنے گاڑ کر سترہ بنایا جاتا تھا ، اور کبھی کبھی اس کو لے کر حضور اقدسؐ چلتے بھی تھے۔( زاد المعاد : جلد اوّل ص۱۳۱)

﴿عصاء(لاٹھیاں)﴾
تین لاٹھیاں مبارک تھیں ، جن کے نام یہ ہیں : (۱) ’’محجن‘‘ موٹھ مڑی ہوئی یہ ایک چھوٹی سی چھڑی جو تقریباً ایک ہاتھ لمبی تھی ٗ اونٹ کی سواری کے وقت نبی پاک ؐ کے پاس رہتی تھی، چلنے اور سوار ہونے میں آپؐ اس سے سہارا لیا کرتے تھے۔(۲) ’’عرجون‘‘ پوری لاٹھی کا آدھا۔ (۳) ’’ممشوق‘‘ شوحط نامی درخت سے بنی ایک پتلی چھڑی۔( المختصر الکبیر فی سیرۃ الرسول : جلد اوّل ص۸۱)

﴿کمانیں، خودیں اور زرہیں﴾
چھ کمانیں تھیں ، جن کے نام یہ ہیں : (۱) شداد‘‘(۲) ’’زدراء‘‘ (۳) روحاء (۴) صفراء ‘‘ (۵) ’’بیضاء‘‘ (۶) کتوم جو جنگ احد میں ٹوٹ گئی تھی۔دو (۲) ترکش تھے ، جن کے نام یہ ہیں: (۱) ’’جمع‘‘ (۲) کافور‘‘۔دو خودیں تھیں جن کے نام یہ ہیں: (۱) ’’موشح ‘‘ اور (۲) ’’ذوالسبوع‘‘ ۔ سات (۷) زرہیں تھیں ، جن کے نام یہ ہیں : (۱) ’’ذات الفضول‘‘ یہ وہی زرہ ہے جو گھر والوں کے کھانے کے لئے تیس (۳۰) صاع یعنی تقریباً اڑھائی من غلہ کے عوض ابو شحم یہودی کے پاس ایک سال رہن رکھی تھی ۔ کہا جاتا ہے کہ ’’جنگ حنین‘‘ میں آنحضرتؐ نے اسے اپنے زیب تن فرمایا تھا۔(۲) ’’ذات الوشاح‘‘ (۳) ’’ذات الحواشی‘‘ (۴) ’’سعدیہ‘‘ (۵) فضّہ‘‘ یہ دونوں زرہیں بنی قینقاع کے مال میں سے ملی تھیں۔(۶) ’’تبرا‘‘ (۷) خریق‘‘۔(زاد المعاد فی ہدی خیر العباد : جلد اوّل ص۱۳۱)

﴿کپڑے اور پوشاک وغیرہ﴾
تین جبے ، دو حبری جامے ، ایک صحاری کرتہ دو صحاری جامے ، ایک یمنی جامہ ، ایک سحول کرتا ، ایک پھول دار یا دھاری دار چادر ، ایک سفید کمبل ،ایک کالا کمبل، ایک لحاف ، تین یا چار عدد ٹوپیاں ، ایک عدد عمامہ اور ایک عددچمڑے کا بستر مبارک تھا جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔دو کپڑے جمعہ کی نماز کے لئے مخصوص رہا کرتے تھے ۔ ان کے علاوہ ایک عدد رومال ، دو عددسادہ موزے تھے جن کو نجاشی بادشاہ نے ہدیہ میں پیش کیا تھا۔

﴿برتن وغیرہ﴾
لکڑی کا ایک بڑا ’’بادیہ‘‘ تھا جس میں تین جگہ چاندی کی پتریاں لگاکر مضبوط جوڑا گیا تھا۔ ایک پتھر کا ’’بادیہ‘‘ تھا جس سے آپؐ وضوء فرمایا کرتے تھے ۔ پیتل یا کانسی کا ایک ’’کونڈا‘‘ تھا جس میں ’’حنا‘‘ اور ’’وسمہ‘‘ گھولا جاتا ۔ ’’حنا ‘‘کو گرمی کے وقت آپ ؐ اپنے سر مبارک پر لگاتے تھے ۔ ایک شیشہ کا ’’پیالہ‘‘ تھا ۔ ایک پیتل کا بڑا ’’کونڈا‘‘ تھا ۔ ایک اور’’اعزاء‘‘ نامی بڑا کونڈا تھاجس میں چار کڑے لگے ہوئے تھے ، اس کو چار آدمی اٹھایا کرتے تھے ۔ ایک اور لکڑی کا ’’بادیہ‘‘ تھا جو اندر رکھا رہتا تھا اور ضرورت کے وقت آپؐ اس میں پیشاب فرمالیا کرتے تھے ۔ ایک’’ تھیلہ ‘‘ تھا جس میں آئینہ ، کنگھا ، سرمہ دانی ، قینچی اور مسواک رہتی تھی۔ ایک’’ چارپائی‘‘ تھی جس کے پائے ’’سال ‘‘ (ساکھو) کی لکڑی کے تھے ، اس کو حضرت ا سعدبن زرارۃؓ نے ہدیہ میں پیش کیا تھا۔ایک چاندی کی انگوٹھی تھی جس پر نقش تھا ’’محمد رسول اﷲؐ ‘‘۔
Mufti Muhammad Waqas Rafi
About the Author: Mufti Muhammad Waqas Rafi Read More Articles by Mufti Muhammad Waqas Rafi: 188 Articles with 279053 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.