بارہ ربیع الاول کو آنے والے محسنِ کائنات ﷺ نے انسانوں
کے لیے جو دستورِ زندگی دیا وہ صرف دستور کی حد تک نہیں بلکہ اﷲ کے رسول ﷺ
نے ایک ایک حکم پر عملی طور پر عمل فرماکر، دستورِ حیات کو نافذ کر کے دکھا
دیا۔ حتی کہ یہ اعلان کر دیا گیا کہ جو کوئی اس دستور کا عملی نمونہ دیکھنا
چاہے وہ مصطفی جانِ رحمت ﷺ کی سیرت میں دیکھ لے اور اس کی روشنی میں اپنی
زندگی گزارے۔ ارشاد باری ہے ۔ لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُوْلِ اللّٰہِ
اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ لِّمَنْ کَانَ یَرْجُو االلّٰہَ وَالْیَوْمَ الآ خِرَ
وَذَکَرَ اللّٰہَ کَثِیْراً0 (ترجمہ: بے شک تمھاری رہنمائی کے لئے اﷲ کے
رسول (کی زندگی) میں بہترین نمونہ (مثال) ہے۔ یہ نمونہ اس کے لئے جو اﷲ سے
ملنے کی اور قیامت کے آنے کی امید رکھتا ہے اور کثرت سے اﷲ کو یاد کرتا ہے۔
[القرآن، الاحزاب ۲۱/۳۲]
|