کرپشن کے خاتمے کا دن
(Sheeedi Yaqoob Qambrani, Karachi)
دنیا میں ہر سال 9دسمبر کرپشن کے
خاتمے کے دن طور پہ منایا جاتا ہے ، جس کا مقصد کرپشن کے ناسور کو روکنا ہے
۔ اس دن کئی سمینار منعقد کئے جاتے ہیں جن میں دھواں دھار تقریریں اور
مکالات کرپشن کے خاتمے پر پڑھے جاتے ہیں ۔ کرپشن ہر معاشرے کے لیے ایک دیمک
ہے اور اس کا پھیلاؤ اب اس قدر ہوگیا ہے کہ اس کے لیے باقائدہ جنگی بنیادوں
پر اقدام کرنے پڑینگے ۔ یہاں ہر کوئی جانتا ہے کہ جائز کام کے لیے بھی رشوت
دینا لازم ہوتی ہے ورنہ کسی بھی کام کے ہونے کا آپ تصور بھی نہیں کرسکتے ،
اس کا آسان شکار وہ ہوتے ہیں جو بے پھچ اور غریب طبقے سے تعلق رکھتے ہیں ۔
جیسا کہ آج کل نادارا کے محکمے کی کرپشن زوروں پر ہے ، یعنی اگر آپ نے نکاح
نامہ کمپیوٹرائز لینا ہو تو ایجنٹ کے ذریعے ہی آسانی سے لے سکتے ہیں ورنہ
آپکو نہیں ملے گا ۔ حیرت کی بات تو یہ ہے کہ دوہزار تیرہ کا رکارڈ نادارا
کے پاس ہے ئی نہیں اب اگر آپ کارڈ ری نیو کرانے جائیں تو آپ کو اُن مرحومین
کے کارڈ بھی دکھانے پڑے گے جن کے دور میں یہ محکمہ وجود میں بھی نہیں آیا
تھا ۔ یعنی نادرا اُن تمام اداروں کی ماں کا کردار ادا کر رہا جن سے عام
آدمی کا کام پڑتا ہے ، یہ کرپشن کی انتہا ہے عام آدمی کی مشکلات کا کوئی
احساس نہیں ، سرکاری ہسپتالوں میں ڈسپوزبل سرنج تک نہیں ۔ جبکہ ہسپتالوں کی
حالت کا کیا کہنا ، تعلیم کے نظام کی کرپشن پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے اور
یہ سلسلہ تا حال جاری بھی ہے ، لیکن یہ نظام صیح طرف جانے کا رُخ ہی نہیں
کر رہا ہے ۔ جب منسٹر ہی نوکریاں بیچیں اور میرٹ کی دھجیاں اُڑائیں تو عام
افسر سے کیا توقع رکھیں ۔
یہ حکومت کی نااہلی کا سب سے بڑا ثبوط ہے ، اس کرپشن کے خاتمے لیے تمام
سیاستدانوں کو سنجیدہ ہونا پڑے گا ۔ وہ کہتے ہیں نہ کہ کسی بھی قوم کو
برباد کرنا ہو تو اس میں کرپشن کی وبا پھیلادو ، قوم خود بخود ختم ہوجائیگی
۔ یہ بڑا المیہ نہیں کہ لوگوں کا اعتماد سرکاری اداروں پر سے اُٹھ گیا ہے ۔
لوٹ ماری ، چور بازاری ، اور ملاوٹ جیسے گھناؤنے جرم کرپشن کی وجہ سے قائم
ہیں ، بے گناہوں کو پابند سلاسل کرنا ، دھمکانہ عام ہوگیا ہے ۔ کوئی پوچھنے
والا نہیں ، پھر بھی کرپشن کے خاتمے کا دن منانا کیا معنی رکھتا ہے ۔ ہونا
تو یہ چاہیے کہ کرپشن کو جڑ سے اُکھاڑ کر پھر اس کا دن منائیں تو کوئی بات
بنے ورنہ یہ سب کرپشن کے نئے طریقے ڈھونڈنے کا بہانہ ہے ۔ اگر واقعی حکومت
اس معاملے میں کوئی اقدام کرنے کا ارادا رکھتی ہے تو پہلے افسر شاہی طبقے
میں ایمان دار لوگ لائے اور انہیں یہ ٹاسک دے کہ اتنے عرصے میں ادارے کے
تمام معاملات درست کرے ۔ بدعنوانی کا خاتمہ اور اعتماد کی بحالی اولین
ترجیع ہونی چاہیے ، اللہ انہیں نصیت دے باقی عوام صرف دعا ہی کرسکتی ہے ۔
|
|