جمعہ کو ایم کیو پاکستان اور لندن کے
کارکنان سانحہ پکا قلعہ کی یاد میں شہداء کے ایصال ثواب کے لئے کراچی اور
حیدر آباد میں قران خوانی اور فاتحہ خوانی کے لئے جمع ہوئے ۔ اس موقع پر
ایم کیوا یم لندن اور ایم کیو ایم پاکستان کے کاکنان میں تصادم کی کیفیت
پیدا ہوئی۔ رینجرز اور پولیس ، جن کا بڑی حد تک جھکاؤ ایم کیو ایم پاکستان
کی طرف ہے، نے کارروائی کر کے ایم کیو ایم لندن ایم کیو ایم پاکستان کے
کارکنان کو منشتر کر دیا تاہم ایم کیو ایم لندن کے متعدد کارکنان کو گرفتار
بھی کیاگیا ۔ قبل ازیں نماز جمعہ کے بعدکراچی میں لیاقت علی خان چوک اور
نائن زیرو کے اطراف ایم کیو ایم لندن کے کارکنان کی جانب سے یادگار شہداء
پر حاضری کی کوشش کی گئی، جسے پولیس اور رینجرز کی جانب سے روکا گیا۔ ردعمل
کے طور پر ایم کیو ایم لندن کے کارکنوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا، جس کے جواب
میں پولیس کی جانب سے شیلنگ کی گئی اور لاٹھی چارج کیا گیا اور متعدد
کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا۔ایم کیو ایم لندن کے کارکنان کی جانب سے وال
چاکنگ بھی کی گئی اور پوسٹرز بھی لگائے گئے۔ پولیس اور رینجرز کی کارروائی
کے بعد ایم کیو ایم لندن کے کارکنوں نے عائشہ منزل سے یادگارِ شہدا ء جانے
والی سڑک پر دھرنا دے دیا، جس کے باعث ٹریفک کی روانی میں خلل پیدا ہوا۔اس
موقع پر رینجرز کے سیکٹر کمانڈر بریگیڈئیر نسیم احمد نے میڈیا سے گفتگو
کرتے ہوئے بتایا کہ کچھ لوگ یہاں سڑک پر چادر بچھا کر قرآن خوانی کر رہے
تھے، ہمارے پاس کچھ خواتین آئیں اور یادگار شہداء پر قرآن پڑھنے کی اجازت
طلب کی، جس کی انھیں اجازت دے دی گئی۔انھوں نے کہاکہ جب وہ خواتین واپس
گئیں تو وہاں موجود مرد کارکنوں نے سیاسی نعرے لگانے شروع کردیئے اور پارٹی
پرچم لہرائے، جس پر ایکشن لیا گیا اور کچھ لوگوں کو گرفتار بھی کیا گیا۔ ان
کا کہنا تھا کہ جو لوگ یہاں انتشار پھیلا رہے تھے، ان کو گرفتار کیا
گیاہے۔بریگیڈیئر نسیم احمد کا مزید کہنا تھا کہ قرآن پاک کو سیاسی سرگرمیوں
کے لیے استعمال کرنے کی ہمارا مذہب اجازت نہیں دیتا۔ادھر کراچی کے اس واقعہ
کے بعدحیدرآباد میں بھی ایم کیو ایم لندن کے تقریباً 10 کارکنوں کو اْس وقت
گرفتار کرلیا گیا، جب بڑی تعداد میں کارکنوں نے شہداء کی یاد میں منعقد کی
گئی تقریب کے لیے پکا قلعہ گراؤنڈ کی طرف جانے کی کوشش کی۔اس موقع پر پولیس
نے کارکنوں کو مشتعل کرنے کے لیے شیلنگ اور ہوائی فائرنگ بھی کی تاہم پکا
قلعہ گراؤنڈ میں ایم کیو ایم پاکستان کے کارکنوں نے شہداء کی یاد میں تقریب
منعقد کی، اس موقع پر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری سیکیورٹی کے لیے
موجود تھی۔ جمعہ کا واقعہ ایم کیو ایم لندن کے سیاسی سرگرمیوں کے حوالے سے
بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ نئے آرمی چیف کے آنے کے بعد یہ پہلی بار ہوا
ہے کہ ایم کیو ایم لندن نے ایک مرتبہ پھر کراچی میں اپنی سیاسی حمایت اور
کارکنوں کی طاقت کا مظاہر ہ کیا اور سڑک پر دھرنا دے کر کئی گھنٹوں تک
ٹریفک کی روانی معطل کر دی جس سے بد ترین ٹریفک جام بھی دیکھنے میں آیا۔ یہ
درست ہے کہ ایم کیو ایم لندن کراچی ، حیدرآباد اور سندھ کے دیگر شہری
علاقوں میں مسلسل اپنی موجودگی کا احساس دلا تی رہی ہے لیکن جمعہ کے واقعہ
اس لئے بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے کہ نئے آرمی چیف کیطرف سے کمان سنبھالنے
کے بعد یہ پہلی بار ہوا ہے ایم کیوایم لندن کے کارکنان سڑکوں پر آئے ہیں
جبکہ دوسری طرف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے کوئی خاص سخت
کارروائی بھی دیکھنے میں نہیں آئی۔محض چند کارکنوں کو گرفتار کیا گیا جبکہ
خواتین کارکنوں کو یاد گار شہداء پر فاتحہ خوانی اور قران خوانی کی اجازت
بھی دے دی گئی۔رینجر کے طر ف سے ایم کیو ایم پاکستان کے لئے نسبتاً نرم
رویے کی وجہ سے بہت سے سوالات جنم لے رہے ہیں ۔ سب سے اہم سوال یہ ہے کہ
کیا نئے حالات میں کیا ایم کیو ایم لندن کو کراچی اور سندھ کے شہری علاقوں
میں سیاست کرنے کی اجازت ملنے والی ہے؟ کیا اب ایک مرتبہ پھر مقتدر حلقوں
نے کراچی کے بارے میں اپنی پالیسی میں کوئی تبدیلی یا شفٹ پیدا کر لیا ہے؟
کیا ایک مرتبہ پھر کسی عالمی قوت نے مداخلت کر کے کسی کو ایم کیو ایم لندن
کو قبول کرنے پر مجبور کر دیا ہے؟ یہ درست ہے کہ ایم کیوایم لندن کے ساتھ
سخت گیر رویہ کراچی اور سندھ کے شہری علاقوں میں الطاف حسین کو زیادہ مضبو
ط کر رہا ہے جبکہ دوسری طرف ایم کیو ایم پاکستان اور پاک سر زمین پارٹی کی
پوزیشن کمزور سے کمزور ہوتی جا رہی ہے۔کراچی و حیدرآباد میں آئندہ انتخابات
میں کیا صورت حال ہو گی اور کون سی ایم کیو ایم کراچی و حیدرآباد سمیت سندھ
کے شہری علاقوں کا مینڈیٹ حاصل کر سکے گی اس کا فیصلہ تو آنے والا وقت ہی
کرے گا لیکن نظر یہ آ رہا ہے کہ اگر ایم کیو ایم لندن پر پابندی لگا دی گئی
تو پھر سندھ کے شہری علاقوں کا مینڈیٹ تقسیم ہوجائے گا جبکہ دوسری طرف ایم
کیو ایم لندن پر اگر پابندی لگائی گئی توکچھ عالمی قوتیں پاکستان کی حکومت
اور عسکری اداروں سے ناراض بھی ہو سکتی ہیں۔ جمعہ کی صورت حال دیکھ کر کچھ
اس قسم کے اشارے مل رہے ہیں کہ عالمی قوتوں کے دباؤکی وجہ سے ایم کیو ایم
لندن پر پابندی لگانے کا ارادہ ترک کر دیا گیا ہے اور اسے محدود انداز سے
آگے بڑھنے کی اجازت دے دی گئی ہے تاہم حتمی بات آنے والے وقت ہی میں سامنے
آئے گی مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ جن پارٹیوں اور افراد کو کراچی، حیدرآباد
اور سندھ کے دیگر شہری علاقوں میں الطاف حسین کا سحر توڑنے کی ذمہ داری دی
گئی تھی ، وہ اس ذمہ داری کو نبھانے میں بری طرح ناکام ہوئے ہیں جس کی وجہ
سے کچھ اور سوچا جانے لگا ہے۔ |