بسم اﷲ الرحمن الرحیم
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْن، وَالصَّلاۃُ وَالسَّلام عَلَی
النَّبِیِّ الْکَرِیْم ِوَعَلیٰ آلِہِ وَاَصْحَابِہِ اَجْمَعِیْن۔
خالق کائنات نے اپنے حبیب حضور اکرم ﷺ کو قرآن کریم میں عمومی طور پر ےَا
اَےُّہَا النَّبِیُّ، ےَا اَےُّہَا الرَّسُوْلُ، ےَا اَےُّہَا الْمُدِّثِر
اور ےَا اَےُّہَا الْمُزِّمِّلُ جیسی صفات سے خطاب فرمایا ہے، حالانکہ دیگر
انبیاء کرام کو ان کے نام سے بھی خطاب فرمایا ہے۔ صرف چار جگہوں پر اسم
مبارک محمد اور ایک جگہ اسم مبارک احمد قرآن کریم میں آیا ہے۔ اور محمد ایک
رسول ہی تو ہیں، ان سے پہلے بہت سے رسول گزر چکے ہیں۔ (سورۃ آل عمران:
۱۴۴)(مسلمانو!) محمد تم مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں، لیکن وہ اﷲ کے
رسول ہیں اور تمام نبیوں میں سب سے آخری نبی ہیں۔ (سورۃ الاحزاب: ۴۰) اور
جو لوگ ایمان لے آئے ہیں ، اور انہوں نے نیک عمل کئے ہیں، اور ہر اُس بات
کو دل سے مانا ہے جو محمد پر نازل کی گئی ہے،اور وہی حق ہے جو ان کے
پروردگار کی طرف سے آیا ہے، اﷲ نے ان کی برائیوں کو معاف کردیا ہے اور ان
کی حالت سنوار دی ہے۔ (سورۃ محمد : ۲) محمد اﷲ کے رسول ہیں، اور جو لوگ ان
کے ساتھ ہیں وہ کافروں کے مقابلہ میں سخت ہیں اور آپس میں ایک دوسرے کے لئے
رحم دل ہیں۔ ( سورۃ الفتح: ۲۹) اور وہ وقت یاد کروجب عیسیٰ بن مریم نے کہا
تھا کہ: اے بنو اسرائیل! میں تمہارے پاس اﷲ کا ایسا پیغمبر بن کر آیا ہوں
کہ مجھ سے پہلے جو تورات (نازل ہوئی) تھی ، میں اس کی تصدیق کرنے والا ہوں
اور اُس رسول کی خوشخبری دینے والا ہوں جو میرے بعد آئے گا، جس کا نام احمد
ہے۔ (سورۃ الصف: ۶) معلوم ہوا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اپنے زمانہ ہی
میں حضور اکرم ﷺ کے نبی ہونے کی تصدیق فرمادی تھی۔
حضور اکرم ﷺ کا عالی مقام ومرتبہ: اﷲ تعالیٰ نے اپنے نبی کو ایسا عظیم
الشان مقام عطا فرمایا ہے کہ کوئی بشر حتی کہ نبی یا رسول بھی اس مقام تک
نہیں پہنچ سکتا، چنانچہ اﷲ تعالیٰ اپنے پاک کلام میں ارشاد فرماتا ہے: (اے
پیغمبر! ) کیا ہم نے تمہاری خاطر تمہارا سینہ کھول نہیں دیا؟ اور ہم نے تم
سے تمہارا وہ بوجھ اتاردیا ہے، جس نے تمہاری کمر توڑ رکھی تھی۔ اور ہم نے
تمہاری خاطر تمہارے تذکرے کو اونچا مقام عطا کردیا ہے۔ (سورۃ الشرح: ۱۔ ۴)
دنیا میں کوئی لمحہ ایسا نہیں گزرتا جس میں ہزاروں مسجدوں کے مناروں سے اﷲ
کی وحدانیت کی شہادت کے ساتھ حضور اکرم ﷺ کے نبی ہونے کی شہادت ہر وقت نہ
دی جاتی ہو اور لاکھوں مسلمان نبی اکرم ﷺ پر درود نہ بھیجتے ہوں۔ غرضیکہ اﷲ
تعالیٰ کے بعد سب سے زیادہ حضور اکرم ﷺ کا نام نامی اس دنیا میں لکھا، بولا،
پڑھا اور سنا جاتا ہے۔
حضور اکرم ﷺ صاحب حوض کوثر: خالق کائنات نے صرف دنیا ہی میں نہیں بلکہ آپ ﷺ
کو حوض کوثر عطا فرماکر قیامت کے روز بھی ایسے بلند واعلیٰ مقام سے سرفراز
فرمایا ہے جو صرف اور صرف حضور اکرم ﷺ کو حاصل ہے، اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتا
ہے: (اے پیغمبر!) یقین جانو ہم نے تمہیں کوثر عطا کردی ہے۔ لہٰذا تم اپنے
پروردگار (کی خوشنودی) کے لئے نمازپڑھو اور قربانی کرو۔ یقین جانو تمہارا
دشمن ہی وہ ہے جس کی جڑ کٹی ہوئی ہے یعنی جس کی نسل آگے نہ چلے گی ۔ (سورۃ
الکوثر: ۱۔۳) کوثر جنت کے اُس حوض کانام ہے جو حضور اکرمﷺ کے تصرف میں دی
جائے گی اور آپ کی امت کے لوگ قیامت کے دن اس سے سیراب ہوں گے۔ حوض پر رکھے
ہوئے برتن آسمان کے ستاروں کے مانند کثرت سے ہوں گے۔
حضور اکرم ﷺ پر درود وسلام: اﷲ تعالیٰ نے نہ صرف زمین میں بلکہ آسمانوں پر
بھی اپنے نبی کو بلند مقام سے نوازا ہے چنانچہ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے: اﷲ
تعالیٰ نبی پر رحمتیں نازل فرماتا ہے۔ اور فرشتے نبی کے لئے دعائے رحمت
کرتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم بھی نبی پر درود وسلام بھیجا کرو۔ (سورۃ
الاحزاب: ۵۶) اس آیت میں نبی اکرمﷺ کے اس مقام کا بیان ہے جو آسمانوں میں
آپ ﷺ کو حاصل ہے اور وہ یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ فرشتوں میں آپ ﷺ کا ذکرفرماتا
ہے اور آپ ﷺ پر رحمتیں بھیجتا ہے۔ اور فرشتے بھی آپ ﷺ کی بلندی درجات کے
لئے دعائیں کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ اﷲ تعالیٰ نے زمین والوں کو حکم دیا کہ وہ
بھی آپ ﷺ پر درود وسلام بھیجا کریں۔
حضور اکرم ﷺ کا فرمان اللّٰہ تعالیٰ کا فرمان ہے:کیسا عالی شان مقام حضور
اکرمﷺ کو ملا کہ آپ کا کلام اﷲ تعالیٰ کے حکم سے ہی ہوتا تھا، جیسا کہ اﷲ
تعالیٰ خود ارشاد فرماتا ہے: اور یہ اپنی خواہش سے کچھ نہیں بولتے، یہ تو
خالص وحی ہے جو ان کے پاس بھیجی جاتی ہے۔ (سورۃ النجم: ۳۔۴)
حضور اکرم ﷺ کی لوگوں کی ہدایت کی فکر: حضور اکرمﷺ لوگوں کی ہدایت کی اس
قدر فکر فرماتے کہ اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: (اے پیغمبر!) شاید تم اس غم
میں اپنی جان ہلاک کئے جارہے ہو کہ یہ لوگ ایمان (کیوں) نہیں لاتے! (سورۃ
الشعراء: ۳) ۔ ہمارے نبی کافروں اور مشرکوں کو ایمان میں داخل کرنے کی دن
رات فکر فرماتے اور اس کے لئے ہر ممکن کوشش فرماتے، لیکن آج بعض مسلمان
اپنے ہی بھائیوں کو کافر اور مشرک قرار دینے میں بڑی عجلت سے کام لیتے ہیں۔
حضور اکرم ﷺ نبی رحمت بناکر بھیجے گئے: رب العالمین نے اپنے نبی کو رحمۃ
للمسلمین یا رحمۃ للعرب نہیں بنایا بلکہ رحمۃ للعالمین بنایا ہے جیسا کہ
فرمان الہی ہے: اور (اے پیغمبر!) ہم نے تمہیں سارے جہانوں کے لئے رحمت ہی
رحمت بناکر بھیجا ہے۔ (سورۃ الانبیاء: ۱۰۷) جس نبی کو سارے جہاں کے لئے
رحمت ہی رحمت بناکر بھیجا گیا ہو، اس نبی کی تعلیمات میں دہشت گردی کیسے مل
سکتی ہے؟ آپ ﷺ نے ہمیشہ امن وامان کو قائم کرنے کی ہی تعلیمات دی ہیں۔
حضور اکرم ﷺ خاتم النبیین ہیں: آپﷺ نبی ہونے کے ساتھ خاتم النبیین بھی ہیں،
حضرت آدم علیہ السلام سے جاری نبوت کا سلسلہ آپﷺ پر ختم ہوگیا، یعنی اب
کوئی نئی شریعت نہیں آئے گی، اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے: (مسلمانو!) محمد تم
مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں، لیکن وہ اﷲ کے رسول ہیں، اور تمام نبیوں
میں سب سے آخری نبی ہیں۔ (سورۃ الاحزاب: ۴۰) حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
میں آخری نبی ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی پیدا نہیں ہوگا۔ (صحیح بخاری وصحیح
مسلم)
حضور اکرم ﷺ کو عالمی رسالت سے نوازا گیا: متعدد آیا ت میں اﷲ تعالیٰ نے آپ
ﷺکی عالمی رسالت کو بیان کیا ہے، یہاں صرف دو آیات پیش ہیں: (اے رسول! ان
سے) کہو کہ اے لوگو! میں تم سب کی طرف اُس اﷲ کا بھیجا ہوا رسول ہوں جس کے
قبضے میں تمام آسمانوں اور زمین کی سلطنت ہے۔ (سورۃ الاعراف: ۱۵۸) اسی طرح
اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے: اور (اے پیغمبر!) ہم نے تمہیں سارے ہی انسانوں کے لئے
ایسا رسول بناکر بھیجا ہے جو خوشخبری بھی سنائے اور خبردار بھی کرے۔ (سورۃ
سبا: ۲۸)
حضور اکرم ﷺ کا اسوۂ حسنہ بنی نوع انسان کے لئے: چونکہ آپﷺ کو عالمی رسالت
سے نوازا گیا ہے، اس لئے آپ ﷺکی زندگی قیامت تک آنے والے تمام انسانوں کے
لئے نمونہ بنائی گئی، جیسا کہ اﷲ تعالیٰ بیان فرماتا ہے: حقیقت یہ ہے کہ
تمہارے لئے رسول اﷲ کی ذات میں ایک بہترین نمونہ ہے ہر اُس شخص کے لئے جو
اﷲ سے اور یوم آخرت سے امید رکھتا ہو۔ اور کثرت سے اﷲ کا ذکر کرتا ہو۔
(سورۃ الاحزاب ۲۱) حضور اکرم ﷺ کی زندگی کا ایک ایک لمحہ قیامت تک آنے والے
انسانوں کے لئے نمونہ ہے، لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم حضور اکرم ﷺ کی سنتوں پر
عمل کریں۔
حضور اکرم ﷺ کی اتباع: اﷲ تعالیٰ نے اپنے حبیبﷺ کے اسوہ میں دونوں جہاں کی
کامیابی وکامرانی مضمر رکھی ہے، لہٰذا اﷲ تعالیٰ نے آپﷺ کی اتباع کو لازم
قرار دیا، فرمان الہٰی ہے: (اے پیغمبر! لوگوں سے) کہہ دوکہ اگر تم اﷲ سے
محبت رکھتے ہو تو میری اتباع کرو، اﷲ تم سے محبت کرے گا اور تمہاری خاطر
تمہارے گناہ معاف کردے گا۔ (سورۃ آل عمران: ۳۱) اﷲ تعالیٰ نے قرآن کریم کی
سینکڑوں آیات میں اپنی اطاعت کے ساتھ رسول کی اطاعت کا بھی حکم دیا ہے۔ ان
سب جگہوں پر اﷲ تعالیٰ کی طرف سے بندوں سے ایک ہی مطالبہ ہے کہ فرمانِ
الٰہی کی تعمیل کرو اور ارشاد نبوی ﷺکی اطاعت کرو۔ غرضیکہ اﷲ تعالیٰ نے
قرآن کریم میں متعدد جگہوں پر یہ بات واضح طور پر بیان کردی کہ اﷲ تعالیٰ
کی اطاعت کے ساتھ رسول اﷲ ﷺ کی اطاعت بھی ضروری ہے اور اﷲ تعالیٰ کی اطاعت
رسول اکرمﷺ کی اطاعت کے بغیر ممکن ہی نہیں ہے۔
قرآن کے مفسر اول: حضور اکرم ﷺ: اﷲ تعالیٰ اپنے پاک کلام میں فرماتا ہے: یہ
کتاب ہم نے آپ کی طرف اتاری ہے کہ لوگوں کی جانب جو حکم نازل فرمایا گیا
ہے، آپ اسے کھول کھول کر بیان کردیں، شاید کہ وہ غوروفکر کریں۔ (سورۃ
النحل: ۴۴) اسی طرح فرمان الٰہی ہے: یہ کتاب ہم نے آپ ﷺ پر اس لئے اتاری ہے
تاکہ آپ ﷺ ان کے لئے ہر اس چیز کو واضح کردیں جس میں وہ اختلاف کررہے ہیں۔
(سورۃ النحل ۶۴) اﷲ تعالیٰ نے ان دونوں آیات میں واضح طور پر بیان فرمادیا
کہ قرآن کریم کے مفسر اول حضور اکرم ﷺ ہیں اور اﷲ تعالیٰ کی طرف سے نبی
اکرم ﷺ پر یہ ذمہ داری عائد کی گئی کہ آپ ﷺامت مسلمہ کے سامنے قرآن کریم کے
احکام ومسائل کھول کھول کر بیان کریں۔ اور ہمارا یہ ایمان ہے کہ حضور اکرم
ﷺ نے اپنے اقوال وافعال کے ذریعہ قرآن کریم کے احکام ومسائل بیان کرنے کی
ذمہ داری بحسن خوبی انجام دی۔ تاریخ کا سب سے لمبا سفر حضور اکرم ﷺ کے نام:
تاریخ کے سب سے لمبے سفر ( اسراء ومعراج) کا ذکر اﷲ تعالیٰ نے اپنے پاک
کلام (سورۃ الاسراء) میں بیان فرمایا ہے جس میں آپﷺ کو آسمانوں کی سیر
کرائی گئی۔ مسجد حرام (مکہ مکرمہ) سے مسجد اقصیٰ کے سفر کو اسراء کہتے ہیں۔
اور یہاں سے جو سفر آسمانوں کی طرف ہوا اس کا نام معراج ہے۔اس واقعہ کا ذکر
سورۂ نجم کی آیات میں بھی ہے۔ سورۃ النجم کی آیات ۱۳۔۱۸ میں وضاحت ہے کہ
حضور اکرم ﷺ نے (اس موقع پر) بڑی بڑی نشانیاں ملاحظہ فرمائیں ۔
حضور اکرم ﷺ کی نماز: اﷲ تعالیٰ کا پیار بھرا خطاب حضور اکرم ﷺسے ہے کہ آپ
رات کے بڑے حصہ میں نماز تہجد پڑھا کریں: اے چادر میں لپٹنے والے! رات کا
تھوڑا حصہ چھوڑکر باقی رات میں (عبادت کے لئے) کھڑے ہوجایا کرو۔ رات کا
آدھا حصہ یا آدھے سے کچھ کم ،یا اُس سے کچھ زیادہ۔ اور قرآن کی تلاوت
اطمینان سے صاف صاف کیا کرو۔ ( سورۃ المزمل: ۱۔۴) اسی طرح سورۃ المزمل کی
کی آخری آیت میں اﷲ رب العزت فرماتا ہے: (اے پیغمبر!) تمہارا پروردگار
جانتا ہے کہ تم دو تہائی رات کے قریب اور کبھی آدھی رات اور کبھی ایک تہائی
رات (تہجد کی نماز کے لئے) کھڑے ہوتے ہو اور تمہارے ساتھیوں (صحابۂ کرام)
میں سے بھی ایک جماعت (ایسا ہی کرتی ہے)۔
حضور اکرم ﷺ کے اخلاق: اﷲ تعالیٰ قرآن کریم میں اپنے نبی کے اخلاق کے متعلق
فرماتا ہے: اور یقینا تم اخلاق کے اعلیٰ درجہ پر ہو۔ (سورۃ القلم: ۴) حضرت
عائشہ رضی اﷲ عنہا سے جب آپ ﷺ کے اخلاق کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے
فرمایا: آپ ﷺ کا اخلاق قرآنی تعلیمات کے عین مطابق تھا۔ (بخاری ومسلم)
خلاصۂ کلام: اﷲ تعالیٰ نے قرآن کریم میں جگہ جگہ اپنے حبیب محمد مصطفیﷺ کے
اوصاف حمیدہ بیان فرمائے ہیں۔ آپ ﷺ نہ صرف اپنے زمانہ کے لوگوں کے لئے بلکہ
قیامت تک آنے والے تما م انسانوں کے لئے نبی ورسول بناکر بھیجے گئے ہیں،
اور نبوت کا سلسلہ آپﷺ پر ختم کردیا گیاہے، یعنی اب قیامت تک کوئی نبی نہیں
آئے گا، یہی شریعت محمدیہ (یعنی علوم قرآن وحدیث) کل قیامت تک آنے والے
تمام انسانوں کے لئے مشعل راہ ہے ۔ غرضیکہ آپﷺ کو عالمی رسالت سے نوازا گیا
ہے۔ اتنے عظیم وبلند مقام پر فائز ہونے کے باوجود آپ کو مختلف طریقوں سے
ستایا گیا، آپﷺ کی زندگی کا بیشتر حصہ تکلیفوں میں گزرا، مگر آپ ﷺ نے کبھی
صبر کا دامن نہیں چھوڑا، آپ ﷺ رسالت کی اہم ذمہ داری کو استقامت کے ساتھ
بحسن خوبی انجام دیتے رہے۔ آپﷺ کی عبادات، معاملات، اخلاق اور معاشرت سارے
انسانوں کے لئے نمونہ ہے۔ ہمیں حضور اکرمﷺ کے اسوہ سے یہ سبق لینا چاہئے کہ
گھریلو یا ملکی یا عالمی سطح پر جیسے بھی حالات ہمارے اوپر آئیں، ہم ان پر
صبر کریں اور اپنے نبی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اﷲ تعالیٰ سے اپنا تعلق
مضبوط کریں۔ ہم اپنے نبی کے طریقہ پر اسی وقت زندگی گزار سکتے ہیں جب ہمیں
اپنے نبی کی سیرت معلوم ہو، لہٰذا ہم خود بھی سیرت کی کتابوں کو پڑھیں اور
اپنے بچوں کو بھی سیرت نبوی پڑھانے کا اہتمام کریں۔اﷲ تعالیٰ ہمیں اپنے
حبیب محمد مصطفی ﷺ کے نقش قدم پر زندگی گزارنے والا بنائے، آمین۔ |