پارلیمنٹ آئین کی پامالی میں مصروف

پارلیمنٹ کسی جمہوری ملک کے وقارکی علامت ہوتی ہے پارلیمنٹ کے ممبران کواس ملک کے لوگ اپنے ووٹ کے ذریعے منتخب کرتے ہیں اورمنتخب ہونے کے بعدیہ نمائندے پارلیمنٹ میں قانون سازی کرتے ہیں ،عوامی مسائل کے حل کیلئے آوزاٹھاتے ہیں ،اپوزیشن نمائندے حکومتی ایوانوں تک مسائل پہنچاتے ہیں ،ان مسائل کے حل کیلئے تجاویزدیتے ہیں اورعوامی مفادکے تجاویزپرعملدرآمدکیلئے زوردیاجاتا ہے جبکہ حکومتی نمائندے مسائل کے حل کی یقین دہانی کراتے ہیں اورعوامی بھلائی کیلئے کئے گئے اقدامات سے اپوزیشن کوآگاہ کرتے ہیں ساری دنیامیں جہاں جہاں جمہوریت موجودہے اورعوام کوووٹ کاحق حاصل ہے وہاں انہی روایات پہ عمل ہوتاہے بدقسمتی سے پاکستان میں بھی لولی لنگڑی جمہوریت قائم ہے ،عوام ووٹ بھی دیتے ہیں ،نمائندے بھی منتخب ہوتے ہیں ،حکومتیں بھی قائم ہوتی ہیں، اپوزیشن بھی معرض وجودمیں آتی ہے ،اسمبلی کے اجلاس بھی منعقدہوتے ہیں، ان اجلاسوں میں سب کچھ ہوتاہے مگر عوامی مسائل کے حل کی جانب توجہ نہیں دی جاتی یہاں پوائینٹ سکورنگ ہوتی ہے ، لڑائی جھگڑے ہوتے ہیں ،الزامات لگائے جاتے ہیں، گالم گلوچ ہوتاہے، ایک دوسرے کونیچادکھانے کی کوشش ہوتی ہے، جھوٹ بولاجاتاہے ،سپیکرڈائس کاگھیراؤہوتاہے، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑی جاتی ہیں، اسے ہوامیں اڑایاجاتاہے، آئین کی کاپیوں کے پرزے ہوتے ہیں ،اسے اچھالاجاتاہے ،پیروں تلے رونداجاتاہے، یادرہے کہ یہ وہی آئین ہے جس کے وفاداری کی قسمیں کھائی جاتی ہیں، جس کی سربلندی کے دعوے کئے جاتے ہیں، جسے مقدس ماناجاتاہے اورجس کے تحت یہ ممبران اسمبلی میں پہنچتے ہیں، ممبران پارلیمنٹ کہلاتے ہیں، انہیں خصوصی سٹیٹس ملتاہے ،ان کی گاڑیوں پرقومی پرچم لگتے ہیں،انہیں مراعات حاصل ہوتی ہیں ،قوم کے کروڑوں روپوں کے امانت داربنتے ہیں ،انہیں عزت واحترام ملتاہے مگردیوانگی میں حدسے گزرکریہی ممبران اسی آئین کوپھاڑکرہوامیں اچھالتے ہیں اوراسے پیروں تلے روندتے ہیں دنیابھرکے جمہوری معاشروں کی مثالیں دینے والے کسی ایسے یورپی ملک کی مثال بھی پیش کریں جہاں پارلیمنٹ کے اندرآئین کے ساتھ یہ نارواسلوک ہوتاہو ایک جانب توعوام کویہ سبق پڑھایاجاتاہے کہ آئین مقدس ہے ،آئین کااحترام ہم سب پرفرض ہے ،آئین ہے توہم ہیں مگردوسری جانب ملک کے تقدس کی علامت پارلیمنٹ میں اسی مقدس آئین کے ساتھ نازیباسلوک روارکھاجاتاہے تحریک انصاف کے ممبران جوکہ حالیہ اسمبلی ٹرم میں اکثروبیشترپارلیمنٹ سے باہررہے ہیں پہلے استعفوں کے نام پرسات مہینوں تک اسمبلی کے دروازے پرقدم نہیں رکھاگیااستعفوں کامعاملہ بھی خوب تھانیم دروں نیم بروں والی صورتحال رہی ،تنخواہیں اورمراعات وصول ہوتی رہیں، سرکاری گاڑیاں استعمال ہوتی رہیں، فراہم کردہ ملازمین اوردیگرسٹاف سے فائدہ اٹھایاجاتارہامگراستعفے سپیکرکی میزپرپڑے ہوئے گل سڑرہے تھے یہاں سپیکراوردیگرمتعلقہ عملہ بھی آئین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے جنہیں ’’جمہوریت ‘‘ کے نام پرکوئی سزانہیں دی جاسکتی ممبران پارلیمنٹ آئین میں دئے گئے اختیارات سے تجاوزکرتے رہے مگر’’جمہوریت ‘‘کے نام پراسے برداشت کرناپڑایہ کیسی جمہوریت ہے جس میں ہمارے ممبران پارلیمنٹ ، منتخب سپیکر ، وزیراعظم ،اپوزیشن لیڈراورجمہوریت کے خودساختہ چیمپئینزکوآئین کی پامالی کی کھلی آزادی ملی ہوئی ہے جمہوریت کے نام پراگرمنتخب ممبران اورذمے داران کوآئین کی پامالی کی اجازت ہے تویہی اجازت آمرکوکیوں نہیں؟ آمرکم ازکم آئین کی پاسداری کادعویٰ تونہیں کرتایہاں تواس نام نہادجمہوریت میں آئین کی پاسداری کے دعوؤں کے ساتھ ساتھ آئین کی پامالی بھی جاری رہتی ہے مگریہ سب کچھ جمہوریت کے نام پرحلال ہوجاتاہے پارلیمنٹ سے سات مہینوں تک غیرحاضررہناآئین کی پامالی ہے، پارلیمنٹ کے باہرسٹیج لگاکرپورے پارلیمنٹ کوچور،کرپٹ اورغدارکہناآئین کی پامالی ہے ،پارلیمنٹ کے اندرغیرمہذب زبان کاستعمال آئین کی پامالی ہے ،شورشرابااورگالم گلوچ آئین کی پامالی ہے،سپیکرکوعزت نہ دیناآئین کی پامالی ہے ،ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑکرہوامیں اچھالناآئین کی پامالی ہے ،فلورپہ جھوٹ بولنااوراس پرقائم رہناآئین کی پامالی ہے ،بات کرنااورپھراس سے مکرناآئین کی پامالی ہے مگریہ تمام اموریہاں دھڑلے سے انجام دئے جارہے ہیں اورآئین کے محافظ جمہوریت کے نام پریہ سب کچھ جائزقراردے رہے ہیں اس جمہوریت نے کیاآئین کی دھجیاں اڑانے کے سواکوئی اورکام نہیں کرنا؟ کیااس ملک میں جمہوریت کے دعویدارکبھی بالغ نہیں ہونگے ؟ اپنی اپنی اناؤں کے نام پر عوامی مسائل سے صرف نظرکرتے ہوئے یہ لوگ کب تک ذاتی لڑائیاں پارلیمنٹ میں لڑیں گے؟ پانامہ لیکس کامعاملہ اہم سہی مگریہ اب سپریم کورٹ میں جاچکاہے اسکے نام پرکب تک اربوں روپوں سے چلنے والی اسمبلی کاوقت ضائع کیاجاتارہے گا؟اس بدقسمت قوم کے نمائندوں سے دست بستہ عرض ہی کیاجاسکتاہے کہ خدارااب بلوغت کامظاہرہ کیاجائے اس ملک کی جمہوریت اورجمہوری نمائندوں کو مدبرانہ روئیے اپنانے ہونگے طفلانہ روئیوں سے ملک وقوم اورجمہوریت کی کوئی خدمت نہیں کی جاسکتی سپیکرکوجناب سپیکریاایازصادق پکارنے سے اسکی عزت میں کوئی کمی واقع نہیں ہوتی البتہ پکارنے والے کے منہ سے یہ الفاظ برے لگتے ہیں تحریک انصاف نے گزشتہ ساڑھے تین برسوں میں اسمبلی کے اندر اپنامطلوبہ کردارادانہیں کیااب بقیہ سترہ مہینے اس پارٹی کواسمبلی کے اندر شورشرابے میں ضائع کرنے سے گریزکرنا چاہئے بلکہ عوامی مسائل کواٹھاناچاہئے انتخابی قوانین کوبہتربنانے پہ توجہ دیناچاہئے تاکہ اگلے الیکشن کے بعددوبارہ سڑکوں پرآنے کی ضرورت نہ پڑے پارٹی کے پاس تجربہ کارپارلیمنٹیرینزکی کمی نہیں انہیں اسمبلی میں اپنا بھرپور کرادار ادا کرنا چاہئے تاکہ اسمبلی قانون سازی کے اپنے اصل کام پہ توجہ دے سکے پوائینٹ سکورنگ اورمیڈیامیں اِن رہنے کیلئے جلسے جلوس اورپریس ٹاکس ہی کافی ہیں عوامی جلسوں اوراسمبلی میں فرق کوملحوظ خاطررکھنالازمی ہے اعلیٰ پارلیمانی روایات کوفروغ دے کرہی ہم حقیقی جمہوریت کے ثمرات سے مستفیدہوسکتے ہیں حالیہ طفلانہ روئیوں سے عوام میں آمریت کیلئے نرم گوشہ پیداہورہاہے جو جمہوریت پسندوں کیلئے کسی تازیانے سے کم نہیں پاکستانی عوام اگردیگرملکی اداروں سے بہترین کارکردگی کی توقع رکھتے ہیں توپارلیمنٹ بھی اس ملک کاایک ادارہ ہی ہے کیا اس ادارے کے اراکین اپنے دل پہ ہاتھ رکھ کرکہہ سکتے ہیں کہ انہوں نے اپنے عمل سے اس ادارے کی کارکردگی کوبہتربنایاہے یااپنے فرائض کی بجاآوری میں یہ ادارہ کامیاب رہاہے ؟ اب تک کی کارکردگی تواس بات کامظہرہے کہ آئین کامحافظ ادارہ پارلیمنٹ ہی آئین کی پامالی میں مصروف عمل ہے۔
Wisal Khan
About the Author: Wisal Khan Read More Articles by Wisal Khan: 80 Articles with 51831 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.