دیس بناپردیس

دیس بناپردیس ’’اردو نیٹ جاپان ‘‘ کے چیف ایڈیٹرپاکستانی نژاد جاپانی شہری ناصرنا کاگاوا کی لکھی ہوئی ایک کتاب کا نام ہے جو انہوں نے بڑے خلوص ،محبت اور چاہت سے خاکسار کو بھجوائی ہمیں ملنے والا ایڈیشن دوسرا ہے نفسانفسی اور مادہ پرستی نے جہاں حضرت انسان کو کتاب سے دور کیا وہاں انٹر نیٹ نے بھی کتاب سے دوری میں اہم کردار ادا کیا گوناں گوں مصروفیت سے ’’دیس بنا پردیس‘‘ کے لئے وقت نکالنا ہی پڑا ،ناصر ناکاگاوا سے ہمارا رابطہ یونی ویژن نیوز پاکستان کے پلیٹ فارم سے ممکن ہوا ،قلم قبیلہ سے منسلک لوگوں کو لکھنے کے مواقع فراہم کرنا ہمارے مقاصد میں شامل ہے ہمارے پلیٹ فارم سے انہیں مختلف لکھاری صاحبان کی تحاریر میل کی جاتی ہیں جو کہ ناصر ناکاگاوا ہمارے حوصلہ کو بڑھاتے ہوئے ’’اردو نیٹ جاپان‘‘ میں بڑے اہتمام سے شائع کرتے ہیں جن کے ہم تہہ دل سے مشکور ہیں موصوف کئی برس قبل جب حصول روز گار اور روشن مستقبل کے سلسلہ میں جاپان گئے تو پھر ’’جاپانی گڑیا‘‘ کے سحر میں ایسے مبتلا ہوئے کہ اب تک ’’جاپانی گڑیا ‘‘ کے سحر میں جکڑے ہوئے ہیں اور وہیں کے ہوکر رہ گئے ہیں اگر یوں کہا جائے کہ پاکستانی اردو فیچر فلم ’’ خاموش نگاہیں ‘‘ کے ایک کردار جو منورظریف مرحوم نے کیا تھا جس میں وہ کہتے ہیں ’’الف سے اچھی گاف سے گڑیاجیم سے جاپانی ۔۔۔ لوٹ لیا ہے تونے ایک مسافر پاکستانی ۔۔۔ہو گڑیا جاپانی‘‘بلکہ وہی عالم اپنے ناصر ناکاگاوا کا ہوا ’’جاپانی گڑیا ‘‘ کے ہاتھوں لٹ گئے یہ فلم 1971ء میں ریلیز ہوئی تھی اس کے ہدایت کارجمیل اختر ہیر وحید مراد ،ہیروئن روزینہ جبکہ سیکنڈ ہیروئن حسنہ تھیں یہ ایک فلاپ فلم تھی جبکہ گانے بہت مقبول ہوئے تھے’’ناصر ناکاگاوا‘‘ کے نام پہ غور کیا جائے تو اس میں بھی ’’پاک جاپان ‘‘ کا حسین امتزاج نظر آتا ہے ’’دیس بنا پردیس‘‘ان کی ادبی کاوش قابل تعریف ہے دیس کی محبت کو پردیس کے رنگ میں دیکھا کہ ’’پردیس ہی کو اپنا دیس ‘‘ بنا لیاجس میں جاپان میں مقیم غیر ملکیوں کے لئے جاپانی شہریت کے حصول کا طریقہ کار جامع اور آسان زبان میں بیان کیا گیا ہے ،جاپانی امیگریشن کے نئے اور پرانے قوانین کے متعلق سیر حاصل سوالات اور جوابات تحریر ہیں جاپان کے طرز معاشرت،ثقافت،رہن سہن،جاپانی قوم سے متعلق بے شمار معلومات جامع انداز میں بیان کی گئی ہیں ’’دیس بنا پردیس‘‘ کے مطالعہ سے معلوم ہوا کہ دنیا کے ہر ملک کا شخص’’جاپان کا داماد‘‘ بھی ہے ،جاپان میں مقیم پاکستانیوں کو لاحق مسائل جیسے مسلم آبادی کے لئے قبرستان کی جگہ،پاسپورٹ کا حصول، پاکستانیوں اور جاپانیوں کی شادیوں کے مسائل ،گھریلو ناچاکیاں وغیرہ کو بھی ڈسکس کیا گیا ’’ دیس بنا پردیس‘‘میں ایک بات بڑی باعث حیرت تھی کہ جاپان میں خودکشی جرم نہیں بلکہ بہادری اور غیرت کی علامت تصور کی جاتی ہے اس کتاب کے مطالعہ سے پتا چلتا ہے کہ جاپانیوں کا کلینڈ ر بھی الگ تھلگ ہے ان کا نیا کلینڈر اس روز سے شروع ہوتا ہے جب ان کا شہنشاہ انتقال کرتا ہے ’’دیس بنا پردیس ‘‘تین سو چوہتر صفحات پہ مشتمل ہے کاغذ دیدہ زیب اور معیاری ہے کتاب کے شروع ،درمیان اور آخر میں مصنف کی دنیا کے نامور لوگوں کے ساتھ بنائی گئی 160رنگین تصاویر بھی شامل ہیں ان تصاویر میں ان کے دو بیٹوں عادل یوتا اور شاہ رخ یوسکے کی تصاویر بھی شامل اشاعت ہیں حصہ اول میں ’’ سائیں سلیم شیرو المعروف پیر پگارا آف جاپان سے دو دلچسپ مکالمے‘‘ تحریر بہت ہی دلچسپ اور مزاح سے بھرپور ہے جسے پڑھ کر دل گارڈن گارڈن (باغ باغ) ہوجاتا ہے دیس بنا پردیس میں ناصر ناکاگاوا کی تحریریں ایک آئینہ کی طرح ہیں نہایت سلیس ،آسان اور چھوٹے فقروں پہ مشتمل ہیں ان کی تحریروں میں جاپان اور پاکستان سمیت ملائشیا،متحدہ امارات اور چین کی رنگا رنگ حسین زندگی کے حسین عکس ریزے جھلکتے دکھائی دیتے ہیں ’’ہم خیال گروپ ‘‘ سمیت 29اہم دانشوروں نے دیس بنا پردیس جیسی اہم نوعیت کی کتاب کو منظر عام پہ لانے پہ ناصرناکاگاوا کی ادبی تخلیق کو سراہا ہے اس کتاب کے مطالعہ سے ایسا گمان ہوتا ہے جیسے قاری کہیں اور نہیں بلکہ جاپان کی حسین وادیوں میں کھو گیا ہے کتاب تین حصوں پہ مشتمل ہے حصہ اول ’’پاکستان زندہ باد‘‘ حصہ دوئم ’’جاپان زندہ باد‘‘ اور حصہ سوئم ’’سفر نامچے‘‘ پہ مشتمل ہے دیس بنا پردیس کو قاری کے ہاتھ تک پہنچانے میں ان کی چھوٹی ہمشیرہ سیدہ زہرہ عمران کی کاوشوں کا یہاں ذکر نہ کرنا زیادتی ہوگی ’’حرف تشکر ‘‘میں ناصر ناکاگاوا رقم طراز ہیں کہ ’’دیس بنا پردیس کی اشاعت کا تمام کریڈٹ میں اپنی چھوٹی ہمشیرہ سیدہ زہرہ عمران کو دوں گاکہ اسی نے پہلے پہل نہ صرف میری توجہ سائبر میڈیا میں شائع شدہ میرے مضامین کو کتابی صورت میں محفوظ کرنے کی طرف دلائی بلکہ کتاب کی ترتیب و تدوین،اشاعت اور ساری دنیا میں میں اس کی ترسیل کی ذمہ داری میرے محسن دوست جاوید اختربھٹی صاحب کے تعاون سے احسن طریقہ سے نبھائی ‘‘۔دیس بنا پردیس کتاب کاادب سے لگاؤ رکھنے والوں کی لائبریری میں ہونا بے حد ضروری ہے کیونکہ اس کتاب میں ناصر ناکاگاوا کی شخصیت کی طرح محبت و اخلاص کی چاشنی شامل ہے اوریہ کتاب کسی خوبصورت تحفے سے کم نہیں ہے۔
 
Dr B.A Khurram
About the Author: Dr B.A Khurram Read More Articles by Dr B.A Khurram: 606 Articles with 469780 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.