روشنی کے مینار : یکجہتی اور ہم آہنگی کواُجالتی ایک روشن کتاب

نام : وصیل احمد خان ، قلمی نام وصیل خان ، پیدائش 7؍جولائی 1959بمقام ، ٹانڈہ ضلع امبیڈکر نگر ( یوپی ) تعلیم عالم( فاضل دینیات) اور فاضل ادب (عربک اینڈ پرشین اکزامنیشن بورڈ ( الہ آباد ) ہائی اسکول۔۱۹۸۱میں ممبئی آئے اور روزنامہ اردو ٹائمز میں شعبہ ٔ کتابت سے وابستہ ہوگئے ، اس کے بعد مختلف شعبوں سے ترقی کرتے ہوئے شعبہ ٔ ادارت میں شامل ہوئے ابھی فی الحال ممبئی سے حال ہی میں شائع ہونے والے روزنامہ’ ممبئی اردو نیوز ‘ کے شعبہ ٔ ادارت سے وابستہ ہیں ۔۱۰؍ سال سے کتابوں کے تبصرے اور مختلف موضوعات پر مضامین لکھ رہے ہیں ، ساتھ ہی ’اردو نیوز ‘کے ایک مشہور کالم ’ شب وروز ‘ کی بھی ذمہ داری خوش اسلوبی کے ساتھ نبھا رہے ہیں ۔تبصروں اور مضامین پرمشتمل کچھ کتابیںطباعت کے مرحلے میں ہیں ،اسلامیا ت اور ادبیات کے علاوہ تصوف پر بھی اچھا خاصا مطالعہ ہے ۔رہائش : الثنا ء بلڈنگ M/39احمد زکریا نگر ( اننت کانیکر مارگ ) باندرہ ( ایسٹ ) ممبئی 400051موبائل : 9004538929ای میل ایڈریس: [email protected]
تعارف و تبصرہ : وصیل خان
کتاب کا نام : روشنی کے مینار ( مسلم وغیرمسلم شاعروں کا عقیدتمندانہ کلام )
تجویز : لارڈ غلام نون ۔ترتیب : شمس الدین آغا تعاون : دھرمیندر ناتھ
قیمت : 300روپئے صفحات : 320
ناشر : ایڈ شاٹ پبلی کیشنز ، ممبئی
رابطہ : اطہر عزیز ، ایڈ شاٹ پبلی کیشنز 104-Bاسمیتا آسکن 111
نیا نگر میرا روڈ ( ایسٹ ) ممبئی 401107فون : 022-28110972
موبائل : 09987025932ای میل : [email protected]
زبان کوئی بھی ہو اور کسی خطے اور علاقے میں بولی جائے اس کا اعزاز و احترام اس لئے ضروری ہے کہ وہ دو انسانوں کے مابین مافی الضمیر کی منتقلی کا بہت بڑا ذریعہ ہوتی ہے۔ اس کے بغیر ایک دوسرے کے قلبی جذبات سے واقفیت تو دور کی بات باہمی تعارف بھی دشوار ہوتا ہے ۔لیکن جس زبان کو یہ اعزاز حاصل ہوجائے کہ وہ بین الاقوامی سطح پر انسانوں کے درمیان ربط و اتصال پیدا کردے تو اس کا درجہ و احترام سوا ہوجاتا ہے ۔اردو زبان کا شمار بلاشبہ اسی زمرے میںہوتا ہے۔ جس کی آفاقیت نہ صرف ہر جہت سے مسلّم و منفرد ہوچکی ہے بلکہ اسے بین الاقوامی رابطے کی زبان کے طور پر بھی تسلیم کرلیا گیا ہے ، جس کا سب سے بڑا ثبوت یہی ہے کہ آزادی کے فورا ً بعد سے ہی سرکاری سطح پر مسلسل بے توجہی اور عتاب کا شکار ہونے کے باوجود یہ زبان نہ صرف پوری طرح سے زندہ و تابندہ ہے بلکہ ایک خاص شان و شوکت کے ساتھ بارآور بھی ہورہی ہے ۔یہ الگ بات ہے کہ کچھ اپنوں کی سرد مہری ، خود غرضی اور بے التفاتی نے اس کے بڑھتے قدم روکے ضرور ہیں ورنہ اس کے پاؤں کب کا نشان منزل پر پہنچ گئے ہوتے ۔ ایڈ شاٹ پبلی کیشنز کی ہمیشہ سے یہی کوشش رہی ہے کہ وہ اردو زبان و ادب کے حوالے سے مختلف الموضوع کتابیں قارئین کی نذر کرتا رہے جو صوری و معنوی دونوں طرح سے منفرد ہو ۔’ روشنی کے مینار ‘ اسی سلسلے کی ایک تازہ کڑی ہے جو ابھی ابھی منظر عام پر آئی ہے جس میں کچھ مسلم اور غیرمسلم شعراء کے عقیدتمندانہ کلام شامل ہیں ، جو زیادہ تر حمد ونعت پر مشتمل ہیں ۔ اس کتاب کے محرکین لارڈ غلام نون ، شمس الدین آغا ، دھرمیندر ناتھ اور اطہر عزیز وغیرہم ہیں جنہوںنے اپنے اپنے حصے کا کام خوش اسلوبی کے ساتھ ادا کرتے ہوئے اس کتاب کو انتہائی دیدہ زیب اور قابل مطالعہ بنادیا ہے ۔اس انتخاب میں شامل بیشتر شعراءوہ ہیں جو بڑی حد تک معروف ہیں، لیکن ان شعراء کی بھی تعداد کم نہیں ہے جو کسی سبب شہرت کی بلندیوں کو تو نہ چھوسکے لیکن فنی و فکری اعتبار سے ان کا کلام معیار پر پہنچا ہوا ہے ۔بہر حال اس کتاب کی دستاویزی حیثیت سے اس لئے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ اس کے ذریعے ادب کا ایک ایسا کام ہوگیا ہے جس کی دوسری کوئی نظیر ابھی تک سامنے نہیں آئی ہے۔یہاں یہ ضروری معلوم ہوتا ہے کہ ہم شمس الدین آغا جو اس کتاب کے محرک و مرتب ہیں ان کا ایک اقتباس نقل کردیں جس سے اس کتاب کی ضرورت و اہمیت کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ ہندو مسلم منافرت کے ا س دور میں اس طرح کی کتابوں کی ضرورت پہلے سے زیادہ محسوس کی جارہی ہے ۔وہ رقمطراز ہیں ’’ اردو ہماری گنگا جمنی تہذیب کی نمائندہ زبان ہے ۔ ہندوستان کی جنگ آزادی میں اس زبان کا ناقابل فراموش رول رہا ہے ۔ یہ زبان محبت ، موافقت اور میل جول کا سرچشمہ ہے ۔مذہبی رواداری ، قومی یکجہتی ، باہمی ملاپ اس زبان کی سرشت میں رچی بسی ہوئی ہے ۔ اردو شعرو ادب کی توسیع و اشاعت میںجوش ملیح آبادی ، علامہ اقبال ، فیض احمد فیض جیسے ان گنت مسلم ادیبوں و دانشوروں کے شانہ بشانہ منشی پریم چند ، کرشن چندر ، ہرگوپال تفتہ ، دیا شنکر نسیم ، چکبست ،اور فراق گورکھپوری جیسے کئی مسلم دانشوروں ، افسانہ نگاروں کی خدما ت بھی شامل حال رہی ہیں ۔لندن میں مقیم ہمارے ہمدم دیرینہ لارڈ جی کے نون نے ہمیں مشورہ دیا کہ کیوں نہ ایک ایسی کتاب ترتیب دی جائے جس میں مسلم و غیر مسلم شاعروں کے عقیدتمندانہ کلام شامل ہوں تاکہ ہندوستان کی مشترکہ تہذیب کی مناسب نمائندگی ہوسکے ۔‘‘
کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے پہلے حصے میں سوکے قریب غیر مسلم شعراء نے جہاں حمد باری تعالیٰ، نعت رسول ؐ اور اہل بیت اطہار کی شان میں اشعار کہے ہیں وہیں ہندو دیوی دیوتاؤں کی تعریف میں مسلم شعراء کے کلام کے نمونے موجود ہیں اور اس اہتمام کے ساتھ کہ سبھی شعراء کے جملہ کوائف بھی مختصراً درج کردیئے گئے ہیں ۔ 320صفحات پرمشتمل اس کتاب کو اردو کے ساتھ ہی دیوناگری میں بھی پیش کیا گیا ہے تاکہ وہ لوگ جو اردو سے واقف نہیں وہ بھی مستفید ہوسکیں۔ موجود ہ مخدوش صورتحال کو دیکھتے ہوئے جب ایک دوسرے کو سمجھے بغیر اندھوں بہرو ں اور گونگوں کی زندگی گزارتے ہمیں ایک طویل عرصہ بیت چکا ہے ۔دیوالی مبارک ہو ، کی جگہ محرم مبارک ہو ، سننے کی نوبت بھی آچکی ۔ آخر ایسا کب تک ؟ کب تک ہم دیوار سے دیوار ، دکان سے دکان ملے ہوئے پڑوسی ایک دوسرے کیلئے انجان بنے رہیں گے اور پھر ، اجنبی بن کر ایک دوسرے کو بھنبھوڑتے اور خون پیتے رہیں گے ۔اب تو شاید جانور بھی آپس میں ہم سے زیادہ بہتر طور پر رہتے ہیں ۔ یہ کتاب ہمارے درمیان کی مغائرت ، سفاکیت اور اجنبیت کو دور کرنے میں یقینا ً مددگار ثابت ہوگی ۔ دیدہ زیب مجلد اور رنگین سرورق ، نفیس کاغذ اور خوبصورت طباعت والی اس کتاب کے طابع و ناشر اطہر عزیز ہیں جنہوں نے ایڈ شاٹ پبلی کیشنز کے زیراہتمام اب تک متعدد کتابیں شائع کی ہیں ۔ ایوان ادب میں ہم اس کتاب کا خیرمقدم کرتے ہیں ۔
 
Vaseel Khan
About the Author: Vaseel Khan Read More Articles by Vaseel Khan: 126 Articles with 106242 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.