سیاست دانوں کی اداکاری !
(Fareed Ashraf Ghazi, Karachi)
پاکستانی سیاست دانوں کے ماضی سے جڑی ہوئی
ایک دلچسپ اور معلوماتی تحریر
کل کے اداکاروں اور آج کے کامیاب سیاست دانوں کا تذکرہ
پیپلز پارٹی کے رہنما تاج حیدر،این ڈی خان ،فوزیہ وہاب ،شازیہ مری اورآصف
علی زرداری ماضی میں اداکار رہ چکے ہیں !
ایک مشہورفلسفی کا قول ہے کہ :’’یہ دنیا ایک اسٹیج ہے اور ہم سب اداکار، جو
اپنا اپنا کردار ادا کرنے اسٹیج پر آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں‘‘۔سیاست اور
اداکاری کا تو ویسے بھی چولی دامن کا ساتھ ہے ،اچھا اداکار ایک کامیاب
سیاست دان بن سکتا ہے جس کی دنیا بھر میں متعدد مثالیں پیش کی جاسکتی ہیں
اور اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اداکار اسٹیج پر،ٹی وی اور فلموں میں
اداکاری کرکے داد اور کامیابی سمیٹتا ہے جبکہ سیاست دان حقیقی زندگی میں
اداکاری کرکے نام اور مقام بنا تا ہے،شعبے الگ الگ ہیں لیکن اگر دیکھا جائے
تو کا دونوں کا ایک ہی ہے۔
اگر ہم پاکستان اسٹیج ،ٹی وی اور فلم کے فنکاروں کے حوالے سے بات کریں تو
ہمیں بہت سے ایسے فنکار نظر آئیں گے جنہوں نے اداکاری کے ساتھ سیاست کے
میدان میں بھی قدم رکھا ان میں سرفہرست اداکار محمد علی،سید کمال،مصطفی
قریشی،طارق عزیز،شفیع محمد شاہ ،قوی خان ،مسرت شاہین،عمرشریف، اداکار
سعود،ماجد جہانگیر،اورانوراقبال کے نام لیئے جاسکتے ہیں جنہوں نے فن کی
دنیا میں کامیابی حاصل کرنے کے علاوہ سیاست کے میدان میں بھی قدم رکھا،ان
مذکورہ فنکاروں کاتعلق مختلف سیاسی جماعتوں سے ہے لیکن ان میں سے بیشتر
کامیاب سیاست دان نہ بن سکے ۔واضح رہے کہ پاکستانی فلموں کے مشہور اداکار
مصطفی قریشی کی وابستگی پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ ہے اور وہ پیپلز پارٹی
کے کلچرل ونگ کے صدر کے عہدے پر فائز ہیں۔اداکار شفیع محمد شاہ کی وابستگی
بھی پیپلز پارٹی کے ساتھ رہی اور انہوں نے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر انتخابات
میں بھی حصہ لیا لیکن کامیابی حاصل نہ کرسکے جبکہ اداکار محمدعلی بھی
پیپلزپارٹی سے وابستہ رہ چکے ہیں اور جنرل ضیاالحق سے بھی ان کے فیملی
مراسم تھے۔اداکار سید کمال پاکستانی فلموں کے ایک کامیاب کامیڈی ہیرو تھے
جنہوں نے آزاد امیدوار کے طور پر عام انتخابات میں حصہ لیا لیکن کامیابی
حاصل نہ کرسکے۔پشتواور اردوفلموں کی مشہور ہیروئن مسرت شاہین ایک کامیاب
اداکارہ تھی لیکن جب اس نے اپنی سیاسی پارٹی بنا کر سیاست کرنا شروع کی تو
وہ اس میدان میں کوئی قابل ذکر کامیابی حاصل نہ کرپائی، اس نے2 مرتبہ
انتخابی دنگل میں مولانا فضل الرحمٰن کے مد مقابل حصہ لیا اور ناکام رہی ۔فلم
اورٹی وی کے مشہوراداکار قوی خان نے بھی سیاست کے میدان میں قسمت آزمائی کی
لیکن کامیاب نہ ہوسکے۔ٹی وی پروگرام’’نیلام گھر ‘‘ سے شہرت حاصل کرنے والے
نامور اداکار طارق عزیز بھی پاکستان پیپلزپارٹی سے وابستہ رہے پھر انہوں نے
مسلم لیگ (ن) میں بھی شمولیت اختیار کی لیکن سیاست ان کو بھی راس نہ آئی
جبکہ اسٹیج ،ٹی وی اور فلم کے مشہور اور کامیاب اداکار عمر شریف اور فلموں
کے مشہور ہیرو اداکار سعود سیاسی طور پر’’ ایم کیو ایم ‘‘سے وابستہ ہیں
لیکن ایک سیاست دان کے طوریہ دونوں کامیاب اداکار کوئی خاص مقام نہیں
بناسکے۔جس سے اندازہ لگایا جاسکتاہے کہ پاکستان میں کامیاب اداکار سیاست
میں ناکام رہے جبکہ کامیاب سیاست دان اداکاری کے میدان میں ناکام تو نہیں
ہوئے مگر کوئی بہت بڑی کامیابی بھی حاصل نہیں کرسکیلیکن آج اس تحقیقی
تحریرمیں مذکورہ بالا مشہور اداکاروں کی بجائے مشہور سیاسی جماعت’’ پیپلز
پارٹی‘‘ سے تعلق رکھنے والے 5، ایسے سیاستدانوں کے بارے میں لکھا جارہا ہے
جو ماضی میں اسٹیج ،ٹی وی ڈراموں یا فلموں میں بھی اداکاری کرچکے ہیں لیکن
انہیں اصل شہرت اور کامیابی ایک سیاست دان کے طور پر حاصل ہوئی۔کل کے
اداکار اور آج کے کامیاب سیاست دانوں کا مختصراحوال نذر قارئین ہے۔
فوزیہ وہاب
پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیئر رہنما اورممبر سندھ اسمبلی فوزیہ وہاب ،ٹی
وی ڈراموں کی مشہور مصنفہ حسینہ معین کیPTV سے نشر ہونے والی ڈرامہ
سیریل’’Kohar ‘‘میں ڈرامہ کے ہیرو اداکار و ماڈل جنیدبٹ کی کزن کے کردار
میں اداکاری کرکے داد حاصل کرچکی ہیں۔بطور اداکارہ فوزیہ وہاب کی یہ ڈرامہ
سیریل 1991-1992 2میں آن ائیر ہوئی،اس مشہور ڈرامہ سیریل کے ہدایتکارایم
ظہیر خان تھے جس کی کاسٹ میں فوزیہ وہاب کے علاوہ اداکارہ مرینہ
خان،شکیل،جمشیدانصاری اور فریحہ الطاف بھی شامل تھے۔صدرپاکستان آصف علی
زرداری نے18 مارچ2009 کوشیریں رحمن کی جگہ فوزیہ وہاب کوپاکستان پیپلز
پارٹی کا مرکزی سیکریٹری اطلاعات مقرر کیا۔گزشتہ سال ان کی طبعیت بہت زیادہ
خراب ہوئی جس کی وجہ سے ان کو فوری طور پر مقامی ہسپتال میں داخل کیا گیا
جہاں وہ کچھ دن زیرعلاج رہنے کے بعد ’’ کوما ‘‘میں چلی گئیں اور اسی حالت
میں 17 مئی2012 کو انتقال فرماگئیں اور یوں ایک بہت اچھی سیاست دان اور
اداکارہ ہم سے ہمیشہ کے لیئے جدا ہوگئی۔
شازیہ مری
پاکستان پیپلز پارٹی کی خوش شکل خاتون سیاسی رہنما شازیہ مری جو کہ گزشتہ
زرداری حکومت میں سندھ کی وزیر ثقافت رہیں،ماضی میں اداکارہ تو نہیں لیکن
ایک میزبان کے طور پرپرائیویٹ ٹی وی چینل کے چند پروگراموں کی Host کے طور
پر اپنی صلاحیتوں کو منوا چکی ہیں، جب وہ پروگراموں کی میزبانی کیا کرتی
تھیں تو انہیں ایک Ancor Person کے طور پر خاصی شہرت حاصل ہوئی لیکن پھر وہ
سیاست میں ایسی مصروف ہوئیں کہ بس اسی کی ہو کر رہ گئیں،ٹی وی کے پروگراموں
میں ان کی کامیاب میزبانی اور اسمبلی کے اجلاسوں میں ان کی کارکردگی اورزور
دار تقریروں کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ اگر ان کو ٹی وی ڈراموں یا
فلموں میں اداکاری کا موقع ملتا تو وہ وہاں بھی اپنی اچھی شکل وصورت اور
صلاحیتوں کی وجہ سے کامیاب ہی رہتیں۔
تاج حیدر
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر مرکزی رہنماتاج حیدر کاشمار ملک کے بہترین
معتدل مزاج سیاست دانوں میں کیا جاتا ہے جنہوں نے پیپلز پارٹی کے ابتدائی
دنوں میں ہی اس میں شمولیت اختیا ر کرلی تھی ،تاج حیدر مشہور پروفیسر کرار
حسین کے صاحبزادے ہیں،تاج حیدر ایک کامیاب سیاست دان ہونے کے ساتھ ایک
کامیاب اداکار بھی رہ چکے ہیں۔تاج حیدر نے شادی بھی ٹی وی کی ایک مشہور
کمپیئرسے کی۔
تاج حیدر ماضی میں PTVکے مشہور ڈرامہ سیریل’’پروفیسر‘‘ اور چند دیگر ڈراموں
میں اداکاری کرکے اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کو منوا چکے ہیں ،ان کا شمارآج
بھی پی ٹی وی کے مقبول اور کامیاب فنکاروں میں کیا جاتا ہے اگر وہ اداکاری
کا سلسلہ جاری رکھتے تو شاید آج ایک بڑے اداکار ہوتے لیکن ان کی قسمت میں
چونکہ سیاست دان بننا لکھا تھا لہذا وہ سیاست کی طرف چلے آئے اور سیاست کے
میدان میں بھی انہیں اپنی قابلیت اور صلاحیت کی وجہ سے بہت جلد کامیابی
حاصل ہوگئی اور ان کا شمار پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکز ی رہنماؤں میں کیا
جانے لگا،وہ ایک خوش اخلاق اور فعال انسان ہیں جو ہمہ وقت مصروف ہی نظر آتے
ہیں، تاج حیدرپیپلزپارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات کی حیثیت سے اپنی ذمہ
داریاں خوش اسلوبی کے ساتھ نبھارہے ہیں۔
پروفیسراین ڈی خان
پاکستان پیپلزپارٹی کے بانی اراکین میں شامل سینئر سیاست دان پروفیسر این
ڈی خان کوبھی لڑکپن کے زمانے میں اداکاری کا بہت شوق تھا،وہ مشہور بھارتی
اداکار ’’دلیپ کمار ‘‘کی فلمیں شوق سے دیکھا کرتے تھے جبکہ دلیپ کمار کے
گھر ان کا آنا جانا بھی تھا۔پروفیسر این ڈی خان نے زمانہ طالب علمی میں
جبکہ وہ بھارت کی مشہور ’’علی گڑھ یونیورسٹی ‘‘میں پڑھا کرتے تھے، اپنی
اداکاری کا شوق اس طرح پورا کیا کہ وہ علی گڑھ یونیورسٹی کی ’’ڈرامیٹک
سوسائیٹی ‘‘سے وابستہ ہوگئے اور اس کے تحت اسٹیج کیے جانے والے چند ڈراموں
میں مرکزی کردار اداکیے جن میں خاص طورپر شکسپئیر کے مشہور ڈرامے ’’رومیو
اینڈ جیولیٹ‘‘ میں انہوں نے ہیرو کا کردار اداکرکے بہت داد حاصل کی لیکن
پھر وہ پاکستان چلے آئے اور یہاں آکر انہوں نے جامعہ ملیہ کراچی میں درس
وتدریس کا سلسلہ شروع کردیا اور یوں وہ اداکار تو نہ بن پائے لیکن انہوں نے
ایک پروفیسرکے طور پر بہت نام اور مقام بنایا ،بعد ازاں ذوالفقار علی بھٹو
کی قائم کردہ سیاسی جماعت’’ پاکستان پیپلز پارٹی‘‘ میں شمولیت اختیار کرکے
وہ ایک کامیاب سیاست دان بھی بن گئے ۔پاکستان آنے کے بعد انہیں اداکاری کا
شوق پورا کرنے کاموقع ہی نہ مل سکا البتہ جب ان کو فرصت ہوتی تو وہ
پاکستانی اداکار محمدعلی کی فلمیں ضرور دیکھا کرتے تھے گو کہ اب پروفیسر
این ڈی خان کا شمار ایک سینئر کامیاب سیاست دان میں ہوتا ہے اور وہ ایک
طویل عرصہ سے پیپلزپارٹی کے تھنک ٹینک’’اسٹڈی سرکل‘‘ سے وابستہ ہیں لیکن
ایک اچھا اداکار آج بھی ان کے اندر کہیں چھپا ہوا ہے یہی وجہ ہے کہ گزشتہ
دنوں جب راقم نے ان سے ایک انٹرویو کیا تو ان کا کہنا تھا کہ:’’ ٹی وی یا
فلم میں اگر مجھے آج بھی میری شخصیت کے مطابق کوئی اچھا کردار دیا جائے تو
میں ضرور کام کروں گا‘‘۔اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پروفیسر این ڈی
خان اگرسیاست دان نہ ہوتے تو ایک مشہوراداکار ضرو رہوتے۔
آصف علی زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے کو چیئرمین اور صدر پاکستان آصف علی زرداری بھی
ماضی میں اداکاری کے شعبے سے وابستہ رہ چکے ہیں لیکن یہ ان کے لڑکپن کا
زمانہ تھا جب انہوں نے پہلی بار کسی فلم میں چائلیڈ اسٹار کے طور پر کام
کیا۔آصف علی زرداری کے والد حاکم علی زرداری کراچی کے مشہور
سینما’’بمبینو‘‘ کے مالک تھے جس کا افتتاح بھی پییپلزپارٹی کے بانی
ذوالفقار علی بھٹو(مرحوم) نے کیا تھااس زمانے میں بھٹو صاحب ایوب خان کی
کابینہ سے وابستہ تھے ،بمبینو سینما پر اکثر مشہور فلمساز ادارے ’’فلم آرٹس
‘‘ کی فلمیں بھی ریلیز ہوا کرتی تھیں اس ادارے کے مالک پاکستان کے مقبول
ترین فلمی ہیرو اداکار وحیدمرادکے والد نثار مراد تھے جس کی وجہ سے آصف علی
زرداری کے والد حاکم علی زرداری اور اداکار وحیدمراد کے والد نثارمراد کی
ملاقاتیں بھی ہوتی رہتی تھیں۔ان دنوں پاکستانی فلموں کے مشہور ہدایتکار قمر
زیدی ،فلمساز نجمہ حسن کے کی ایک فلم’’سالگرہ‘‘ کے نام سے بنا رہے تھے جس
کے ہیرو اداکار وحیدمراد تھے جبکہ دیگر کاسٹ میں اداکارہ شمیم آرا،سنتوش
رسل،نگہت سلطانہ،نرالا، طالش اور طارق عزیز شامل تھے، واضح رہے کہ ٹی وی کے
مشورپروگرام ’’نیلام گھر‘‘ کے میزبان طارق عزیز کی بطور اداکار یہ پہلی فلم
تھی ۔اس فلم میں وحیدمراد کے لڑکپن کا کردار ادا کرنے کے لیئے ایک بچے کی
ضرورت تھی جس کے لیئے تلاش شروع ہوئی تو قرعہ فال بمبینو سینما کراچی کے
مالک حاکم علی زرداری کے بیٹے آصف علی زرداری کے نام نکلا اور یو ں موجودہ
صدر پاکستان آصف علی زرداری فلم ’’سالگرہ‘‘ میں اداکار وحیدمراد کے لڑکپن
کا کردار ادا کرکے اداکاروں کی فہرست میں شامل ہوگئے ،یہ فلم 14 فروری
1969کو ریلیز ہوئی ۔گوکہ فلم سالگرہ کا شمار اپنے دور کی نہایت مقبول اور
کامیاب فلموں میں کیا جاتا ہے لیکن آصف علی زرداری نے پھر دوبارہ کسی اور
فلم میں کام نہیں کیا،اگر وہ فلموں میں کام کرنے کا سلسلہ جاری رکھتے تو
عین ممکن تھا کہ آج وہ صدر پاکستان ہونے کی بجائے ایک مشہور فلمی اداکار
ہوتے لیکن قسمتوں کے فیصلے انسان خود نہیں کرتا بلکہ جو کچھ ہوتا ہے اﷲ کی
طرف سے ہوتا ہے ،جب آٓصف علی زرداری نے فلم سالگرہ میں وحیدمرا د کے لڑکپن
کا کردار ادا کیا تو کیا کوئی سوچ سکتا تھا کہ آصف علی زردری ایک دن صدر
پاکستان بن جائیں گے! لیکن چونکہ خدا کو یہی منظور تھا اس لیئے آصف علی
زرداری اداکار بننے کی بجائے سیاست دان بنے اور پھر قسمت نے انہیں صدر
پاکستان کی کرسی تک پہنچا دیا۔قرآن مجید کی ایک آیت کامفہوم ہے کہ:’’ اﷲ
جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت‘‘۔سچ ہے کہ رزق اور کامیابی اﷲ تعالیٰ کی
دین ہے وہ جسے چاہے بے حساب دیتا ہے اور جس سے چاہے چھین لیتا ہے۔ |
|