وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان کی صحافیوں سے ملاقات

۔وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر نے دیگر کئی اہم امور اور بعض حساس معاملات پر بھی کھل کر بات کی۔وزیر اعظم نے خاص طور پر کہا کہ آزادکشمیر میں گڈ گورنینس کے لئے میڈیا کا کردار موثر ہو سکتا ہے۔کشمیر ہائو س سے باہر نکلا تو خیال آیا کہ وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر نے چند ماہ قبل صحافیوں کو ناشتے پر مدعو کرتے ہوئے ان سے آزاد کشمیر کے آئینی،انتظامی اورمالیاتی اصلاحات سے متعلق امور پر تعاون کی بات کی تھی۔آج دوپہر کے کھانے پر ان کی طر ف سے ان امور کے حوالے سے وزیر اعظم پاکستان نواز شریف پر اعتما د کا اظہار کرتے ہوئے،آزاد کشمیر میں گڈ گورنینس کے لئے میڈیا سے تعاون کرنے کو کہا ہے، اب معلوم نہیں کہ وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر کی طرف سے صحافیوں کے لئے اگلی دعوت رات کے کھانے پر ہو گی اور وہ خوشی کی شب ہو گی یا شام غریباں کا سماں ہو گا؟
محکمہ اطلاعات کے ڈائرکٹر جنرل اظہر اقبال کی طرف سے ویزاعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان سے ظہرانے پہ ملاقات کی دعوت ملی۔کشمیر ہائو س کے وزیر اعظم بلاک میںوزیر اعظم سے ملاقات میں کشمیر سے متعلق پندرہ صحافی موجود تھے۔آزاد کشمیر کی اس حکومت، جو معاہدہ کراچی سے قبل تک آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر تھی،کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف آزاد کشمیر کے امور و مسائل میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں اور پوری امید ہے کہ وہ آزاد کشمیر کے آئینی ،انتظامی اور مالیاتی معاملات حل کرائیں گے۔اپنی گزشتہ حکومت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 9ماہ میں کئی کام ادھورے رہ گئے ،لوگوں نے کام نہ کرنے دیا۔پھر پانچ سال اپوزیشن میں رہے اور جمہوری صحت مند اپوزیشن کی جس پر 'فرینڈلی اپوزیشن' کے الزامات بھی لگائے گئے۔اپوزیشن کی حیثیت سے اسمبلی کے اندر اور آئینی اداروں میںشریعت کورٹ،سروس ٹریبونل،پبلک سروس کمیشن اور دوسرے امور پر عوام کے حقوق کی جنگ لڑتے رہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ہدف آزاد کشمیر میں گڈ گورنینس کا قیام اور پائیدار ترقی ہے۔راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ معاہدہ کراچی کے تحت آزاد کشمیر حکومت سے تحریک آزادی کشمیر کا کردار لے لیا گیا،اس کے باوجود سیاسی رہنمائوں نے کشمیر کاز کو زندہ رکھا،یہاں کشمیر کاز کو زندہ رکھنے کا کریڈٹ انہی سیاسی رہنمائوں کو جاتا ہے۔اگر یہ لوگ خاموشی اختیار کر لیتے تو مقبوضہ کشمیر کی تحریک پربھی اس کا منفی اثر پڑتا۔انہوں نے کہا کہ مشرف اور مسلم کانفرنس نے کشمیر کاز کے حوالے سے ''یو ٹرن '' لیا۔

وزیر اعظم آزاد کشمیر نے یورپی ممالک کے اپنے دورے کے حوالے سے بتایا کہ کشمیر کانسل برسلز اور برٹش پارلیمنٹ میں پاکستانی نژاد دو ارکان کی تعاون سے اس دورے میں کشمیر کا مقدمہ آزاد کشمیر حکومت کے ذریعے خود کشمیریوں نے پیش کیا۔یورپی یونین پارلیمنٹ،یورپی یونین کے فارن آفس و دیگر دفاتر سے رابطے ہوئے۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں بھارت اپنے مفادات کے حوالے سے بہت سرگرم ہے۔ وہاں لوگ مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر کا موازنہ بھی کرتے ہیں۔دنیا میں ہمارے بارے میں تاثر اچھا نہیں ہے۔'او آئی سی ' کے کشمیر رابنطہ گروپ کو بھی کھینچ کر لانا پڑتا ہے۔ایک مستحکم،جمہوری،اقتصادی طور پر مضبوط پاکستان کشمیر کاز کے علاوہ عالمی سطح پر پاکستان کے تاثر کو بھی بہتر بنا سکتا ہے۔اب دنیا میں اقتصادی معاملات کو اولیت حاصل ہے،ملٹی نیشنل کمپنیوں کا بڑا اثر ہے۔انہوں نے کہا کہ جہاد کی تشہیر ہمارے مفاد اور تحریک کے خلاف جاتی ہے۔ہم نے یورپی یونین میں بحیثیت کشمیری اپنا کیس خود پیش کیا۔ہم نے وہاں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی سنگین صورتحال کا معاملہ خاص طور پر پیش کیا۔یورپی یونین پریس کلب میں ایک ہفتے کشمیر کے بارے میں آگاہی کی خصوصی مہم جاری رہی جس میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق تصویری نمائش بھی شامل ہے۔یورپی یونین کے فارن کمشنرکے معتمد خصوصی سے بھی ملاقات ہوئی۔انہیں بتایا گیا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں جاری جدوجہد آزادی اور بھارتی فورسز کے مظالم کی سنگین صورتحال کو چھپانے کے لئے کنٹرول لائین پر فائرنگ کے ذریعے پاکستان سے کشیدگی کے معاملے کو نمایاں کرنا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یورپی یونین میںآزا کشمیر حکومت کا یہ کام ابتدائی نوعیت کا ہے،اس سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے ہمیں بار بار مغرب کے دروازے پر دستک دینے کی ضرورت ہے۔وزیر اعظم آزاد کشمیر نے بتایا کہ اگلے ماہ مسئلہ کشمیر پرا یک بین الاقوامی کانفرنس منعقد کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ مغربی ملکوں میں مقیم پڑھے لکھے کشمیری نوجوانوں کو کشمیر کاز کے حوالے سے متحرک کیا جائے گا تاکہ ان ملکوں میں کشمیری خود اپنا کیس پیش کر سکیں۔ان نوجوانوں کے گروپوں کو یہاں لا کر ڈیفنس یونیورسٹی،وزارت خارجہ میں تربیت دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ بیرون ملک برادری ازم کے جراثیم شدت سے موجود ہیں۔ہیگ اور جرمنی بھی گئے۔ہم نے انہیں بتایا کہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے لگائی گئی باڑ سے کشمیر کا کلچر بھی تباہ ہو رہاہے۔ہماری سرگرمیوں پربھارتی سفیر دو دن وہاں گھومتا رہا کہ کیا ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیریوں پر جو مظالم ڈھا رہا ہے ان کی مثال نہیں ملتی کہ نوجوانوں کو اندھا بھی کیا جا رہا ہے۔ہندوستان کے پاس اس بات کا کوئی جواب نہیں ہے۔ہم نے انہیں بتایا کہ ہیومن رائٹس،ڈیمو کریسی تو یورپی یونین کا منشور ہے،یورپی یونین کو اس حوالے سے بھی کشمیریوں کے مصائب اور ان پر ڈھائے جانے والے مظالم کا سخت نوٹس لینا چاہئے۔

آزاد کشمیر میں بہتر گورنینس کے حوالے سے گفتگو میں وزیر اعظم نے کہا کہ کشمیر لبریشن سیل میں اچھے لوگ ہو ں گے تو اچھا کام ہو گا۔محکمہ تعلیم کو سیاست سے پاک کرنے کے لئے NTCلاگو کیا گیا ہے تا کہ اہلیت کی بنیاد پر بھرتی ہوں۔ایجو کیشن پیکج،پی ایس سی کا معاملہ،اصل بات یہ ہے کہ لوگوں کو حکومت پر اعتماد نہیں رہا،ہمیں اپنے اقدامات سے لوگوں کے حکومت پر اعتماد کو بحال کرنا ہے ۔تعلیم سے ہی بہتری آ سکتی ہے۔جوڈیشل پالیسی کو بہتر کرنا ہے،این ٹی سی کو مزید بہتر کریں گے۔؛وگ کہتے ہیں کہ راجپوتوں کو لایا گیا،یہ بحث اب ختم ہونی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ اس الیکشن میں پیپلز پارٹی کو آزاد کشمیر سے دو سیٹیں ملی ہیں،اگر ہم نے کام نہ کیا تو ہمیں ایک بھی نہیں ملے گی۔موجود سکولوں میں بڑی تعداد میں اساتذہ کی ضرورت ہے ،پہلے موجود سکولوں کی حالت بہتر بنانا ضروری ہے۔آزاد کشمیر میں جی پی فنڈ،لینڈ کمیشن،ترقیاتی بجٹ وغیرہ تنخواہوں پر خرچ کی گئی،ساڑھے بائیس ارب کا خسارہ کیسے پورا ہو گا۔اس صورتحال کے باوجود ہم نے ایک ارب کا ترقیاتی پروگرام ترتیب دیا،اخراجات میں کمی بھی کی ہے لیکن اس سے ہونے والا فرق معمولی ہے جس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔انہوں نے کہا کہ مجھے کام کرنے کا موقع دیا جائے۔خرابیوںکو سامنے لایا جائے اور حکومت کے اچھے کاموں کو بھی دیکھا جائے۔غلطیوں پر لکھیں،میں بہتری لانے کے لئے میڈیا کا تعاون چاہتا ہوں۔

وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ آزاد کشمیر میں محکمہ صحت کی صورتحال محکمہ تعلیم سے بھی زیادہ خراب ہے۔ تمام ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹر ہسپتالوں میں ایمر جنسی کے لئے تمام ادوایات وغیرہ مفت فراہم کرنا شروع کیا گیاہے۔آٹھ آٹھ گھنٹے کی شفٹ میں ڈاکٹر چوبیس گھنٹے موجود رہیں گے۔ایڈ ہاک ڈاکٹر استعفے دے کر جا رہے ہیں۔ڈاکٹروں کی سروس کو لازمی بنانے کے حوالے سے مختلف تجاویز زیر غور ہیں تا کہ دور دراز علاقوں میں بھی ڈاکٹروں کی تعیناتی کو یقینی بنایا جا سکے۔لڑکیوں کی شرح میڈیکل کی تعلیم میں زیادہ ہے لیکن فیلڈ میں ان کی شرح کم ہے۔وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ احتساب کے طریقہ کار کو بہتر بنانے پر بھی کام کر رہے ہیں،سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق رولز بنانے ہیں،پولیس کے نکمے افراد کو احتساب میں لگا دیا جاتا ہے۔میر پور میںہائوسنگ سکیم کے چھ ارب،مظفر آباد واٹر سپلائی سکیم پر سوا دوارب لگ گئے،اس کی کرپشن پر کوئی پوچھنے والا ہی نہیں۔انہوں نے کہا کہ احتساب کے نظام کو ٹھیک کر رہے ہیں،دو سال تک فیصلہ ہونے پر مقدمہ ہی ختم ہو جاتا ہے،اس کو ٹھیک کیا جائے گا۔احتساب سے متعلق اداروں کو بھی یکجاء کیا جائے گا۔توجہ دلانے پر وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ چیئر مین احتساب کو بھی تبدیل کیا جائے گا۔انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ابھی بہت سے کام کرنے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایرا' ،سٹی ڈویلپمنٹ میں حکومت کی اونر شپ ہی نہیں ہے۔

وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ آزاد کشمیر کے آئینی،انتظامی اور مالیاتی امور میں اصلاحات چاہتے ہیں۔آزاد کشمیر سے متعلق معاملات کو عارضی بنیادوں کے بجائے مستقل نوعیت کے اقدامات کی ضرورت ہے۔ہم نے وزیر اعظم پاکستان محمد نواز شریف سے تفصیلی طور پر بات کر لی ہے اور متعلقہ محکموں کے افسران سے بھی بات کی گئی ہے۔ہمیں پوری توقع ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف ہمارے اشوز حل کرائیں گے۔ہم نے کہا ہے کہ آزادکشمیر کو بوجھ نہ سمجھا جائے۔آزاد کشمیر حکومت نے دو محکمے واپس لینے ہیں جو حیات خان نے دے دیئے تھے۔انہوں نے کہا کہ میر پور، منگلا ڈیم میں دویلپمنٹ کریں گے،اس میں بے پناہ پوٹینشل ہے۔وزیر اعظم آزاد کشمیر نے بتایا کہ مظفر آباد اور میر پور سے ایکسپریس وے کے ذریعے 'سی پیک ' روڈ سے منسلک کیا جائے گا،آزاد کشمیر میں اکنامک زون قائم کئے جائیں گے۔وزیر اعظم نے دارلحکومت مظفر آباد سمیت آزاد کشمیر میں لوڈ شیڈنگ میں کمی نہ آنے کے سوال پر بتا یا کہ واپڈا آزاد کشمیر کو دیہی علاقہ قرار دے رہا ہے،کوشش کی جا رہی ہے کہ اس میں بہتری لائی جائے۔

اس نشست کا اہتمام وزیر اعظم بلاک کے ٹیرس پر کیا گیا تھا۔وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر نے دیگر کئی اہم امور اور بعض حساس معاملات پر بھی کھل کر بات کی۔وزیر اعظم نے خاص طور پر کہا کہ آزادکشمیر میں گڈ گورنینس کے لئے میڈیا کا کردار موثر ہو سکتا ہے۔کشمیر ہائو س سے باہر نکلا تو خیال آیا کہ وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر نے چند ماہ قبل صحافیوں کو ناشتے پر مدعو کرتے ہوئے ان سے آزاد کشمیر کے آئینی،انتظامی اورمالیاتی اصلاحات سے متعلق امور پر تعاون کی بات کی تھی۔آج دوپہر کے کھانے پر ان کی طر ف سے ان امور کے حوالے سے وزیر اعظم پاکستان نواز شریف پر اعتما د کا اظہار کرتے ہوئے،آزاد کشمیر میں گڈ گورنینس کے لئے میڈیا سے تعاون کرنے کو کہا ہے، اب معلوم نہیں کہ وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر کی طرف سے صحافیوں کے لئے اگلی دعوت رات کے کھانے پر ہو گی اور وہ خوشی کی شب ہو گی یا شام غریباں کا سماں ہو گا؟
Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 770 Articles with 612506 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More