"پرچم الطاف لہراتے ہوئے دیکھا"
(Kunwar Aslam Shahzad, Karachi)
دسمبر 2016 کومیڈیا نہ چاہتے ہوئے کہ رہا تھا کل لندن کی ایم - کیو- ایم والےشہدائے قبرستان جائیں گےخوف و ہراس پھیلایا جا رہا تھا ہر طرف خوف کی فضاء تھی۔میڈیا کو بخوبی علم ہے جب ایم ۔کیو۔ایم کہا جاتا ہے تو اسکا مطلب صرف ایک ہے یعنی "الطاف حسین"مگر ریاستی جبر کے سامنے بے بس ہے۔کوئی نہیں آئے گا ختم ہو گئی فورا فیصلہ کیا کل خود جاؤں گا حقیقت اپنی آنکھوں سے خود دیکھوں گا دل نے کہا پاگل ہوگئے ہو کچھ ہو گیا تو کیا ہوگا،جان چلی گئی تو کیا ہوگا۔ضمیر نے کہا سچ پیش کرنا ہے تو جانا ہوگا،خود آنکھوں سے دیکھنا ہوگا |
|
|
شہدائے قبرستان |
|
دسمبر 2016 کومیڈیا نہ چاہتے ہوئے
کہہ رہا تھا کل لندن کی ایم - کیو- ایم والےشہدائے قبرستان جائیں گےخوف و
ہراس پھیلایا جا رہا تھا ہر طرف خوف کی فضاء تھی۔میڈیا کو بخوبی علم ہے جب
ایم ۔کیو۔ایم کہا جاتا ہے تو اسکا مطلب صرف ایک ہے یعنی "الطاف حسین"مگر
ریاستی جبر کے سامنے بے بس ہے۔کوئی نہیں آئے گا ختم ہو گئی فورا فیصلہ کیا
کل خود جاؤں گا حقیقت اپنی آنکھوں سے خود دیکھوں گا دل نے کہا پاگل ہوگئے
ہو کچھ ہو گیا تو کیا ہوگا،جان چلی گئی تو کیا ہوگا۔ضمیر نے کہا سچ پیش
کرنا ہے تو جانا ہوگا،خود آنکھوں سے دیکھنا ہوگا بیان کرنا ہوگا،محسوس کرنا
ہوگا،بیگم کو بتا دیا میں کل جاؤں گا ہو سکتا ہے زندہ واپس نہ آ سکوں
مرجاؤں خبردار رونا نہیں۔سچ کی راہ میں مرنے والا "شہید" کہلاتا ہے اور
"شہید"مردہ نہیں زندہ ہوتے ہیں اور اللہ ان کو خود رزق پہنچاتا ہے۔9 دسمبر
2016 بروز جمعہ 30۔1 پر پہنچاسب راستے بند مکا چوک پر پہنچا تو دیکھا
پولیس،رینجرز کی بھاری نفری نے راستہ بند کر رکھا تھا آگے بڑھا دیکھا 90
جانے والی گلیاں بھی بند تھیں اور رینجرز ہر گلی پر موجود تھی اور نہ کسی
خاتون نہ کسی مرد اور نہ ہی کسی بچہ کو اندر جانے کی اجازت تھی یقین مانیں
میں کسی فلم کے سین کی بات نہیں کر رہا یہ پاکستان کے شہر کراچی یعنی شہر
قائد کی بات ہو رہی ہے اور پاکستان کے حکمرانوں خواہ وہ کوئی فوجی جنرل ہو
یا سیاسی جماعت،بیوروکریٹ یااسٹبلشمنٹ ان میں سے کسی کو بھی لفظ قائد سے نہ
محبت تھی نہ ہے اور نہ ہو سکتی ہے اور نہ وہ قائد سے محبت کرنے والے کسی
شخص کو پرداشت کر سکتے ہیں،اسی لئے سب سے پہلے شخص جس کے ساتھ "قائد ملت"
لگا ہوا تھا اسکو شہید کروا دیا،پھر اک شخص گس کے نام کے ساتھ قائد لگا
تھا"قائداعظم "باقی بچا وہ کھٹک رہا تھا جبھی جب وہ ایرپورٹ بیماری کی صورت
میں آیا تو ایمبولینس نہ پہنچ سکی یعنی"قائد" سے اظہار لاتعلقی کا اعلان کر
دیا گیا تھا ،یہ میں نہیں تاریخ کہ رہی ہے اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہی
"قائد اعظم" نے وہ الفاظ کہے مجھے نہیں معلوم تھا میری جیب میں جوسکے ہیں
وہ کھوٹے ہیں طے ہو گیا "قائد تحریک"الطاف حسین والا عمل پہلے بھی
دہرایاجاچکا ہے"اظہار لاتعلقی"چورنگی سے گھوم کر مسجد کی طرف گیا وہاں بھی
پولیس اور رینجرز والے چوک و چابند کھڑے تھے۔چاروں اطراف کے راستے بند تھے
آنکھیں دیکھ رہی تھیں مکا چوک پر دوبارہ آیا دیکھیں یہ کیا کرتے ہیں،حیرت
ہو رہی تھی بھتہ خور،ٹاگٹ کلر۔را کے ایجنٹ روڈ پر تھے نہ دوکاندار ڈر کے
مارے دوکانیں بند کر رہے تھے نہ پٹھان اپنا ہوٹل بند کر رہا تھا میں نے کہا
ہوٹل بند کر دو کچھ ہو گیا تو کہنے لگا صاحب یہ کچھ نہیں کرتے دیکھو سڑک پر
ٹریفک چل رہا ہے روڈ بند نہیں کیا اور میں سوچ رہ اتھا یا اللہ یہ میڈیا
جھوٹ بولتا ہے یا آنکھیں غلط دیکھ رہی ہیں خواتین کارکنان کو دیکھا وہ
رینجرز کے پاس گئیں بھائی مہیں جانے دو مگر نہ خواتین کی باتیں اثر کر رہی
تھیں دیکھا ایم ۔کیو۔ایم کی خواتین کے ہاتھوں میں سپارے تھے جو دکھا رہیں
تھیں پھر ان خواتین کارکنان نے طے کیا کہ سڑک پر دریاں بچا لی جائیں اور
لمحہ بھر میں دریاں بچھ گئیں اور خواتین اور مرد سڑک کے کنارے بیٹھ کر
فاتحہ خوانی،قرآن پاک جو قرآن نہ پڑھ سکتے تھے ہاتھوں میں تسبیح لئے بیٹھے
تھے اور حیرت کی بات سڑک پر ٹریفک مسلسل چل رہی تھی۔تمام چینلز کی گاڑیان
موجود تھیں،کیمرہ کی آنکھ سب کچھ ریکارڈ کر رہی تھی پھر اک دم قانون نافذ
کرنے والے نہتے حق پرست کارکنان،خواتین۔مرد۔نوجوان۔بچوں پر ٹوٹ پڑے اور
آنکھوں نے وہ منظر دیکھا اور کیمرے ریکارڈ کر رہے تھے فاتحہ خوانی،قرآن
خوانی پڑھنے والے کو بھی نہ بخشا اور سپاروں کی بے حرمتی ہوتی دیکھی مگر
کسی بھی سیاسی،مذہبی جماعت،سول سوسائٹی اور کسی محب وطن کا کوئی بیان ابھی
تک سامنے آیا پھر منظر بدل گیا کارکنان پھر واپس آئے نعرے لگنے لگے۔"جئے
الطاف" دور ہے تو کیا ہوا دلوں میں ہے بسا ہوا،شہدائے تمھارے خون سے القلاب
آئے گا کے نعرے فضاؤں میں گونج رہے تھے۔پولیس،رینجرز کے جوان گنوں کا رخ
ایم ۔کیو ۔ایم کے کارکنان خواتین،مردوں۔بچوں پر تانے کھڑے تھے اور انگلی
ٹریگر پر رکھی ہوئی تھی، سوچ رہا تھا یہ کیسے کارکنان ہیں سامنے
رینجرز۔پولیس موجود ہے گنیں ٹالی ہوئی ہیں اور یہ انکے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں
پھر خواتین آئیں قائد کی مائیں،بہنیں،بیٹیاں اور رینجرز کے اہلکاروں سے بات
کی کہا نہیں جانیں دیں گے وہ ڈٹ گئیں اور آخر کار ہتھیار انتظامیہ کو ڈالنے
پڑے اور خواتین اور کچھ بزرگوں کو"یادگار شہدائے"جانے کی اجازت دے دی
گئی۔حق جیت گیا باطل ہار گیا،بے شک حق فتح کے لئے ہے۔رینجرز والے کھڑے ہٰں
اک دم کچھ قائد کے سپاہی مکا چوک پر چڑھ گئے اور پھر چشم فلک،کیمروں کی
آنکھوں نے دیکھا رینجرز کے جوانوں نے رائفل تان لی جرم مکا چوک پر چڑد کر
ایم ۔کیو۔ایم یعنی پرچم حق کو لگانا تھا پھر کیا تھا جوان نے اس بچے کو
کھینچ کر اتارا اور رائفل کی بٹوں،تھپڑوں کی بارز اور منہ پر کپڑا ڈال دیا
گیا جیسے یہ قاتل۔دہشت گرد ہیں اور دوسری طرف حکومت پاکستان اور افواج
پاکستان جن کو قانونی طور پر "بینڈ" کر دیا گیا ہے سپاہ صحابہ۔لشکر جھنوی
کے دہشت گردوں کو کھلے عام اسلحہ استعمال کرنے،جلسے کرنے کی مکمل آزادی ہے
اور نہتے کارکنان پر ظلم کا بازار گرم یہ سب ہو رہا تھا میں اپنی آنکھوں سے
دیکھ رہا تھا اتنے میں اک بزرگ آئے اور کہا بیٹا کیا میں"مقبوضہ کشمیر" آ
گیا ہوں میں کیا کہتا شرمندہ ہو کر اپنی گردن جھکا لی جواب ہی نہیں تھا اور
ڈر سچ کہا تو "را' کا ایجنٹ کا سرٹیفیکیٹ بنا ہوا تیار رکھا ہے بس ہاتھ میں
تھما دیا جائے گا۔میں یہ سب دیکھ رہا تھا اور سوچ رہا تھا لو اب بس ہو گیا
یہ سب لوگ بھاگ جائیں گے چلو اب گھر چلتے ہیں اک دم دوبارہ "الطاف حسین" کے
چاہنے والے نوجوان مکا چوک پر چڑھ گئے اک 2۔3۔4 بہت سارے سامنے رینجرز کھڑی
تھی،پولیس تھی مگر ی کیا یہ تو کسی سے نہیں ڈر رہے،گولی لگ گئی تو اتنے میں
دیکھا کہ پھولوں کا گول گلدستہ مکا چوک پر اوپر گیا،جھنڈا اور پھر آنکھوں
نے ناقابل یقین منظر دیکھا اور تمام چینل کے کیمرے۔فوٹو گرافر مجبور ہو گئے
تھے ارے یہ کیا ایم ۔کیو ۔ایم کا جھنڈا اور اس پر الطاف حسین کا نام مکا
چوک پر لہرا دیا گیا کوئی خوف نہیں،مائیں،بہنیں،بھائی۔بزرگ،بیٹیاں کوئی
نہیں بھاگا جھنڈا ٍفضاء میں مکا چوک پر لہلا رہا تھا فضاء"الطاف الطاف" کی
فضاؤں سے گونج رہی تھی یہ ڈر نہیں تھا ابھی گولی چلے گی اور خون میں لت پت
لاش میں بدل جائے گی اور پھر وہ میڈیا۔اینکرز۔فوٹوگرافر۔کیمرہ مین اس شخص
کا جھنڈا لہراتے ہوئے دکھانے پر مجبور تھے اور جھنڈا لہرا دیا گیا اور اس
جھنڈے پر "الطاف حسین" لکا ہوا تھا،گلدستہ بھی تھا جو شہدائے کی یاد میں
مکا چوک پر ہی پرچم کے ساتھ تھا شہدائے حق" کع پیخام دے رہا تھا ہم تم کو
نہ ہی بھولے ہیں اور نہ بھول سکتے ہیں دیکھ لو تمھارے لئے پھولوں کا گلدستہ
ساتھ لائے تھے مگر ان ظالم جابروں نے تمھارے پاس نہ آنے دیا تو کیا ہوا جب
تو صرف چند لوگ دیکھتے مگر دیکھو اے "شہدائے حق" اب دینا دیکھ رہی اور ان
پر لعنت بھیج رہی ہے اور پھر وہ سب نے دیکھا،سنا "الطاف حسین" کا
نام"ایم۔کیو۔ایم کا پرچمجس کے نام لینے پر،تصویر دکھانے پر۔تحریر پر۔تقریر
پر تم نے جبر کے ذریعے پابندی لاگا رکھی تھی سب بیکار گیا اور چشم فلک
نے،فضاؤن نے دیکھا تم جس کو مار ڈالنا چاہتے تھے،نام مٹا دینا چاہتے تھے
۔دیکھو اللہ نے کسطرح عزت دی ثابت ہوگیاجوقرآن کہتا ہے"وہ جسے چاہے عزت دے
۔جسے چاہے ذلت،وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ |
|