عربی زبان کا عالمی دن
(Shaikh Wali Khan Almuzaffar, Karachi)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
مولاناتنویراحمداعوان
عربی زبان اپنی جامعیّت،معنویّت ،وسعت اورآفاقیت کی وجہ سے پوری دنیا میں
منفرد مقام رکھتی ہے،مسلمانوں کی مذہبی زبان ہونے کی وجہ سے عربی کی
مقبولیت کا سورج روز اوّل سے آج تک پوری آب وتاب سے چمک دمک رہا ہے،فضل
وکمال میں انفرادیت کی حامل عربی زبان وطن او رعلاقائیت کے حدودِ اربع کی
قیود سے آزاد ہے ،یہ ایک آفاقی حقیقت ہے کہ عربی قدیم ترین اور عالمی زبان
ہونے کے ساتھ ساتھ پیغمبراسلام ، وحیِ الہی اور اہل بہشت کی زبان ہے۔پیغمبر
اسلام،رسول عربی حضرت محمدﷺ نے ارشاد فرمایا "عربی زبان سے تین وجہ سے محبت
کرو،اول یہ کہ میں عربی ہوں، دوم قرآن پاک عربی زبان میں ہے ،سوم تمام
جنّتیوں کی زبان عربی ہے۔
اسلام اور مسلمان پوری دنیا کے ہر ملک میں اپنا وجود رکھتے ہیں ،اسلامی
تعلیمات کا ابلاغ عربی زبان کے بغیر ممکن نہیں ہے ،قرآن واحادیث،فقہ اور
علوم اسلامیہ سب ہی عربی زبان میں منقول ہیں،گویا عربی زبان دنیا کے ہر خطہ
میں بولی اور سمجھی جاتی ہے۔پوری دنیا میں بسنے والے ڈیڑھ ارب سے زائد
مسلمان دن میں پانچ بار عربی کلمات کو آذان،اقامت ،نماز اور تلاوت کی صورت
میں وردِ زبان کرتے ہیں،پوری دنیا میں گونجنے والی آواز (آذان) بھی عربی
کلمات پر مشتمل ہے،اتنا عظیم واعلیٰ مقام اورمرتبہ پوری دنیا میں کسی بھی
زبان کو حاصل نہیں ہے۔
18 دسمبر 1973 ء کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے عربی زبان کو اپنی
سرکاری زبانوں میں شامل کیا ،جو یقیناًعربی زبان کی اہمیت اور ضرورت کا
عالمی سطح پر اعتراف ہے۔اسی مناسبت سے پاکستان سمیت پوری دنیا میں 18دسمبر
کو "الیوم العالمی للغۃ العربیۃ "عالمی یوم عربی زبان منایا جاتا ہے،امسال
بھی وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں معھداللغۃ العربیہ کے زیر اہتمام "مسیرۃ
نشر اللغۃ العربیہ "فروغ عربی زبان واک کا اہتمام کیا گیا،جب کہ "پاکستان
علماء کونسل "کے زیر اہتمام "لسان رحمۃ للعالمین کانفرنس "اور" انٹر نیشنل
اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد" کے زیر اہتمام بھی پروگرامز ترتیب دئیے گئے
ہیں جو یقیناًخوش آئند ہیں ۔
پاکستان میں عربی زبان کی اہمیت کو اجاگر کرنے اورفروغ دینے کے حوالے سے
فضیلۃ الشیخ ولی خان المظفر،فضیلۃ الشیخ موسیٰ العراقی ،مفتی ابولبابہ شاہ
منصور ،علامہ حافظ طاھرمحمود اشرفی ،فضیلۃ الشیخ عبدالقدوس محمدی اور
مولانامحمدبشیرؒ سمیت تمام حضرات کی جدوجہد قابل ستائش ہے۔اسلامی جمہوریہ
پاکستان میں عربی زبان کو فروغ دینا حکومت کی سب سے بڑی ذمہ داری
ہے،18دسمبر کا دن اس بات کا متقٰضی ہے کہ پاکستان کے نصابِ تعلیم میں
اسلامی مذہبی زبان کو اس کے مقام کے مطابق اہمیت دی جائے،عربی کو لازمی
مضمون کا درجہ دیا جائے تاکہ ہمارے طلبہ اچھے مسلمان بن سکیں ،ارباب اختیار
کی یہ بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اسکولز ،کالجزاور یونیورسٹیز میں "اللغۃ
العربیۃ" کے فروغ کے لیے تربیتی نشستوں کا اہتمام کروائیں ،معاشرے میں عربی
زبان کے فروغ کے حوالے سے علماء کرام اور ائمہ مساجد کی محنت اور جدوجہدغیر
معمولی اثرات مرتب کرسکتی ہے۔
عربی زبان کی بقا ء اور ترویج کے لیے بفضل للہ تعالیٰ مدارس اسلامیہ وعربیہ
اپنی ذمہ داریوں کو احسن انداز میں نبھارہے ہیں،عربی علوم کی اشاعت ،درس
وتدریس ہویاعربی ادب اورزبان پر پوری طرح دسترس رکھنے والے علماء کرام کو
تیارکرنا ہو ،مدارس عربیہ کے کردار کو فراموش نہیں کیا جا سکتاہے۔جامعہ
فاروقیہ کراچی،مدرسہ عبداللہ بن عباس کراچی،جامعۃ
الرشیدکراچی،"المعھدالعالی اللغۃ العرنیہ اسلام آباد"،جامعہ فریدیہ اسلام
آباد،معھداللغۃ العربیۃ اسلام آباد، جامعۃ الحسنین تلمبہ فیصل آباداور
انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد سمیت تمام مدارس وجامعات علوم عربیہ
کی تدریس ،ترویج واشاعت میں مصروف ہیں،بحیثیت مسلمان ہم میں سے ہر ایک کی
ذمہ داری ہے کہ ہم قرآن کریم کی زبان اور پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کی زبان
کوسیکھیں اوراس کے فروغ میں کردار ادا کریں۔
|
|