پنجاب میں بلدیاتی اداروں کے انتخابات کے
تمام مراحل بخیروخوبی سرانجام پائے ہیں اورعام انتخابات کی طرح بلدیاتی
الیکشن میں بھی مسلم لیگ(ن) نے ہر مرحلے میں شاندار کامیابی حاصل کی ہے
اوریہ کامیابی عوام کی بے لوث خدمت کا نتیجہ ہے۔ الزام تراشی کی منفی سیاست
کی شفافیت اور خدمت کی سیاست کے سامنے کوئی حیثیت نہیں۔ عوام کو بہترین
خدمات کی فراہمی مسلم لیگ(ن) کی سیاست کا محور ہے۔بلدیاتی ادارے شہریوں کے
مسائل مقامی سطح پر حل کرنے کا موثر نظام ہے۔ بلدیاتی انتخابی عمل کی تکمیل
ہوئی ہے ، اب اس نظام سے نچلی سطح پر عوام کے مسائل حل کرنے میں مدد ملے
گی۔بلدیاتی اداروں کے قیام سے ترقی کا عمل مزید تیزی سے آگے بڑھے گا۔ عوام
نے بلدیاتی نمائندوں پر جس اعتماد کا اظہار کیا ہے انہیں اس پر ہر صورت
پورا اترنا ہوگا اور نومنتخب بلدیاتی نمائندوں کو عوام کی خدمت کو اپنا
شعار بنانا ہے۔بلدیاتی اداروں کی قیادت کو قومی جذبے اورعزم کیساتھ کام
کرنا ہوگا۔پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کے آخری مرحلے میں بھی لاہور کے بعد
پنجاب کی دس میونسپل کارپوریشنز میں کارپوریشنز میں بھی مسلم لیگ ن کے میئر
منتخب ہوگئے۔ فیصل آباد میں شیرعلی گروپ کو اپ سیٹ شکست کا سامنا رہا اور
رانا ثناء اﷲ گروپ نے میدان مار لیا۔مسلم لیگ ن نے میونسپل کارپوریشنز میں
میدان مار لیا۔ راولپنڈی میں سردار نسیم، سیالکوٹ سے توحید اختر،
گوجرانوالہ میں شیخ ثروت اکرام، گجرات سے حاجی ناصر محمود، سرگودھا میں ملک
اسلم نوید، ساہیوال سے اسد بلوچ بلامقابلہ میئر بن گئے۔ ملتان میں مسلم لیگ
ن کے نوید الحق ارائیں نے میئر شپ کا مقابلہ جیت لیا۔ بہاولپور سے عقیل نجم
ہاشمی نے میدان مار لیا۔ ڈی جی خان سے شاہد حمید چانڈیہ نے کامیابی سمیٹی۔
لاہور مسلم لیگ ن کے کرنل (ر) مبشر پہلے ہی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے
بلامقابلہ لارڈ میئر منتخب ہوچکے ہیں۔وزیراعظم محمد نوازشریف نے پنجاب بھر
میں بلدیاتی انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرنے پر مسلم لیگ
(ن) کے پارٹی کارکنوں، عہدیداروں اور ووٹروں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے
عوام نے ترقیاتی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کیا، منتخب میئرز، چیئرمین
نچلی سطح پر عوام کے مسائل بہتر طور پر حل کرسکیں گے۔ وزیراعلی شہباز شریف
نے بلدیاتی انتخابات کے آخری مرحلے میں منتخب ہونے والے مسلم لیگ (ن) کے
میئرز، ڈپٹی میئرز، ضلع کونسلوں کے چیئرمینوں اور وائس چیئرمینوں کو
مبارکباد دی ہے اور کہا ہے پاکستان مسلم لیگ ن نے بلدیاتی انتخابات کے تمام
مراحل میں شاندار فتح حاصل کی ہے۔ بلدیاتی انتخابات کے تمام مراحل میں مسلم
لیگ ن کی شاندار جیت عوام کی پارٹی قیادت پر اظہار اعتماد ہے۔ الیکشن کمشن
نے پنجاب میں میئرز، ڈپٹی میئرز، چیئرزین و ڈپٹی چیئرمینوں کے انتخابات
مکمل ہونے پر ملک بھر میں بلدیاتی انتخابات کے کامیاب انعقاد پر اطمینان کا
اظہار کیا ہے ایک اعلامیہ میں الیکشن کمشن کا کہنا ہے الیکشن کمشن پنجاب
میں تیسرے مرحلہ کی تکمیل کے ساتھ ہل ملک بھر میں 115200 بلدیاتی حلقوں میں
بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کی آئینی ذمہ داری نبھانے میں کامیاب ہوا ہے۔
پنجاب کی میونسپل کمیٹیوں اور ضلع کونسلوں کے چیئر مین ، وائس چیئر مینوں
اور میونسپل کارپوریشنوں اور میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے نو منتخب میئر ڈپٹی
میئر وں کی حلف برداری 31دسمبر کو ہو گی۔ لوکل گورنمنٹ کے ان اداروں کی
معیاد پانچ سال سے تا ہم اس معیاد کا اغاز اس دن سے ہو گا جس دن لوکل
گورنمنٹ کے نو منتخب اداروں کا پہلا سیشن (اجلاس) ہو گا۔ لوکل گورنمنٹ کے
انتخابات الیکشن کمشن نے کرائے جبکہ ان اداروں کا پہلا اجلاس کس دن ہوتا ہے
اس کا فیصلہ حکومت کرے گی۔ عام تاثر یہ ہے کہ ڈپٹی میئر اور وائس چیئر مین
کے علاوہ مخصوص نشستوں میں حکومت اضافہ کرے گی لیکن حکومت کے ذمہ دار ذرائع
نے بتایا ہے بلدیاتی اداروں کا الیکشن مکمل ہو گیا ہے اور اب مزید نشستیں
نہیں بڑھائی جائیں گی۔لوکل گورنمنٹ کے موجودہ نظام کے بارے میں یہ تاثر بھی
سامنے آیا یہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 1979ء اور لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2001ء سے
مختلف اور نئی شکل ہے تا ہم ذمہ دار حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں
بلکہ لگ بھگ1979والا سیٹ اپ تھوڑی بہت تبدیلی کے ساتھ لاگو ہوا ہے۔ 1979
ایکٹ کے مطابق کمشن نہیں تھا اب کمشن ہے پہلے انتخابات غیر جماعتی بنیادوں
پر ہوتے تھے اب جماعتی بنیادوں پر ہوتے ہیں تا ہم ہماری رائے میں موجودہ
لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں صوبائی حکومت کو اختیار دیا گیا ہے وہ کسی بھی وقت
کسی بلدیاتی ادارے کو تحلیل کر سکتی ہے۔ 2018ء میں مسلم لیگ ن کی جگہ پنجاب
میں کسی اور پارٹی کی حکومت آنے کی صورت میں بلدیاتی اداروں کی پانچ سالہ
میعاد پوری ہونے کا امکان نہیں بلدیاتی اداروں کے منتخب سر براہان کو
اختیارات دیئے جانے کی بجائے اختیارات چیف افسر کے پاس میں جو سرکاری ملازم
اور حکومت پنجاب کا نمائندہ ہو گا۔ گورنمنٹ کو مضبوط بنانا ہے تو اسے مزید
اختیارات دیئے ہوں گے۔بلدیاتی انتخابات کا رزلٹ 2013ء کے الیکشن کی تائید
ہے، عوام نے ووٹ کی طاقت سے فساد کی سیاست کرنے والوں کو مسترد کر دیا،
پاکستان کے عوام وزیراعظم محمد نواز شریف سے محبت کرتے ہیں جس کا ثبوت
انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے حق میں ووٹ ڈال کر دیا۔ گزشتہ ساڑھے تین سال سے
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو کہہ رہے تھے کہ پاکستان کے عوام کی
آواز کو سنیں۔ مسلم لیگ (ن) کی فتح پاکستانی قوم کی آواز ہے، عوام وزیراعظم
محمد نواز شریف کی پالیسیوں، وڑن اور پرفارمنس پر یقین رکھتے ہیں۔ عمران
خان کو ساڑھے تین سال کے دوران صرف دھرنے دینے کا صلہ مل گیا۔ بلدیاتی
انتخابات کے نتائج 2018ء کے الیکشن کا ٹریلر ہیں، بلدیاتی انتخابات کے آخری
مرحلہ میں عوام نے ایک مرتبہ پھر مسلم لیگ (ن) پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا
ہے۔ عوام نے الزامات کی سیاست مسترد کرکے خدمت اور ترقی کو ووٹ دے رہے ہیں،
مسلم لیگ ن دوہزار اٹھارہ میں بھی سرخرو ہوگی۔ لیگ ن کامیابی سے آگے بڑھ
رہی ہے اور الزامات کی سیاست مسترد ہوچکی ہے۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار
مقامی، صوبائی اور وفاقی حکومت ملکر کام کرینگی۔
|