قائد کی ولادت کا دن اور ہم
(Zulqarnain Hundal, Gujranwala)
قائداعظم پورا نام محمد علی جناح 25
دسمبر1876 کو کراچی میں پیدا ہوئے۔والد کا نام پونجا جناح چمڑے کے بڑے
تاجر۔محمد علی جناح بچپن سے ہی اعلی صلاحیتوں کے مالک تھے۔ابتدائی تعلیم
کراچی سے اور برطانیہ سے بائیس سال کی عمر میں بیرسٹر بن کر ہندوستان واپس
لوٹے۔وکالت میں شہرت کی بلندیوں پر پہنچے۔کانگرس سے سیاست کا آغاز کیا بعد
ازاں مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کرلی۔ہندؤں سے بدزن ہوکر آپ نے مسلمانوں
کو حقوق دلانے کا بیڑا اٹھایا ۔چودہ نکات بھی اسی ضمن میں پیش کئے۔مشکل
حالات میں ہندوستان میں مسلمانوں کی وکالت مدبرانہ انداز میں کی اور برصغیر
میں مسلمانوں کے عظیم لیڈر قرار پائے۔لیڈرانہ صلاحیتوں اور انتھک محنت کی
بدولت محمد علی جناح انگریزوں کو یہ یقین دلانے میں کامیاب ہوگئے کہ مسلمان
ایک علیحدہ قوم ہے۔آخر کار آپکی محنتوں اور کاوشوں کی بدولت 14اگست1947کو
ایک اسلامی ملک پاکستان قیام میں آیا۔آپ پاکستان کے سب سے پہلے گورنر جنرل
تھے۔ابتدائی مراحل میں آپ نے پاکستانیوں کو متحد کیا۔آپ کے پختہ ایمان اور
یقین کی بدولت پاکستان دن رات ترقی کی راہ پر گامزن رہا۔اسی دوران آپ ٹی بی
کے عارضے میں مبتلا تھے مگر آپ نے بیماری کی تاب نہ لاتے ہوئے اسے پوشیدہ
رکھا اور ملکی خدمت میں گامزن رہے۔کچھ عرصہ علیل رہنے کے بعد آ پ وفات پا
گئے۔آپ نے پاکستانیوں کو ہمیشہ ایمان اتحاد اور تنظیم کا درس دیا۔آپ کے
جانے کے بعد آپکے افکار کو کوئی سمجھ نہ سکا۔آپ کے بعد پاکستان کو کوئی
عظیم لیڈر نہ مل سکا۔وطن آہستہ آہستہ ترقی کی پٹڑیوں سے نیچے اترتا گیا۔بے
ایمان حکمرانوں اور جاگیرداروں کے گٹھ جوڑ نے ملکی اتحاد کو نیست و نابود
کر دیا۔بد عنوانیوں نے ملک میں جڑیں مضبوط کر لیں انہی بدعنوانیوں کے باعث
لوگوں کے ایمان کمزور ہونے لگے۔ملک اور ملکی اداروں میں کرپشن نے زور پکڑ
لیا۔لفظ تنظیم کا مفہوم بھی پاکستانیوں کو بھولنے لگا۔ملک سے ہی ملکی دشمن
پیدا ہوتے رہے۔سیاستدانوں کی ہٹ دھرمیوں کی وجہ سے مشرقی پاکستان علیحدہ
ہوا۔سیاست دانوں اور جاگیر داروں کی چالبا زیوں اور مفادات کے برعکس
دہشتگردی نے زور پکڑا۔وطن خون کی ندی بن گیا۔اسی بہادر اور غیور قوم میں
غربت کے مارے اور حکومت کے ستائے لوگ ملکی غدار بنے۔وطن پاکستان جو اسلام
کے نام پر معرض وجود میں آیا اسی ملک میں نظریہ پاکستان اور اسلام کو رسوا
کیا گیا۔ملک ایسا کھنڈر بنا کے لوگ ایک دوسرے سے ڈرنے لگے۔مسلمانوں سے
مسجدوں کو نقصان پہنچنے لگا اور طالب علموں سے مدرسوں کو ۔اساتذہ ملکی
غداروں کے حامی نکلنے لگے۔صحافی و سیاست دان ملکی غداری میں نمایاں۔سیاست
دانوں کی بدعنوانیوں نے ملک کو کرپشن کا گڑھ بنا دیا۔آہ ۔افسوس۔اے قائد میں
کیا لکھوں؟اپنے وطن کی غداریوں کو لکھوں؟یا بے ایمانیوں کو لکھوں؟جھوٹے اور
وقتی ولولوں کو لکھوں؟یا لفظی جھوٹ لکھوں؟قائد ہمارے ولولے صرف وقتی ہوتے
ہیں۔ہم وقتی شرمندہ ہوتے ہیں۔آج آپ کی ولادت کا دن بھی گزر گیا بڑے وقتی
جذبے ظاہر کئے یہ بھی کہا گیا قائد ہم اپنی کرتوتوں سے شرمندہ ہیں ۔مگر پھر
جذبوں میں بھی جھوٹ قائد درحقیقت ہم شرمندہ نہیں بلکہ بے ہس بلکہ بے شرم
ہیں۔بے شرم لفظ ہماری درست ترجمانی کرتا ہے۔قائد ہم تو وہ قوم بن چکے ہیں
جو اپنے محسن کی زندگی اسکے ایمان اور خلوص پر شک کرتے ہیں اور کبھی کبھار
جھوٹا بھی قرار دیتے ہیں۔ہم سرکشی کی راہ پر چلنے والے وہ پتلے ہیں جنہیں
درست غلط سے سرو کار نہیں بس پیچھے چلنے کے عادی ہیں چاہے کوئی کنویں میں
دھکیل دے۔ہماری صلاحتیں زنگ آلود ہو چکی ہیں۔اے قائد ہم تیرے ایمان اتحاد
اور تنظیم پر کیا عمل کریں ہم اﷲ اور اس کے رسول کے احکامات کو بھول بیٹھے
ہیں۔افسوس اے قائد آج تیرے پاکستانیوں نے تیری ولادت کے دن بڑے پروگرام
منعقد کئے بڑی ڈاکومنٹریز چلائی گئیں مگر تیری سچائی تیرے پختہ ایمان تیرے
یقین اور تیرے افکار و نظریات کو نہ سمجھا۔ادھر تیرے ولولوں کی لفظی قدریں
کیں ادھر تیرے وطن کو تار تار کیا۔اے قائد کیا یہ تیرا پاکستان ہے؟ہر گز
نہیں۔یہ فرقہ واریت یہ کرپشن یہ دہشتگردی یہ بے انصافی یہ دہرا معیاریہ
قانون کی دھجیاں یہ پلی بارگین یہ کرسی کا لالچ یہ پانامہ یہ ہٹ دھرمی یہ
قبضہ مافیا اور وغیرہ وغیرہ کیا یہ سب قائد کا نظریہ ہے نہیں ہر گز نہیں یہ
تو کرسیوں پر بیٹھے ان فرنگی غلاموں کے دہرے معیار ہیں انکے ہوس سے لبریز
قوانین ہیں۔بلکہ افسوس سے ان فرنگی غلاموں کے غلام ہم سب عوام ۔ہمیں خود کو
قائد سے منصوب نہیں کرنا چاہیے۔قائد کی روح کو ٹھیس پہنچے گی۔قائد ہم
شرمندہ نہیں بے شرم ہیں۔
اے قائد تجھے ٹھیس تو پہنچی ہوگی
ولادت پہ تیری تیرے نظریات کو کر گئے رسوا
کیا یاد تو فقط چند رسمی لفظوں میں یاد کیا
تیرے اپنوں نے تیرا درس بھلا دیا
اے قائد تجھے ٹھیس تو پہنچی ہوگی
چھپا کر اپنی علالت جس قوم کے لئے کام کیا
اسی کے لوگوں نے تیرے افکار کو تار تار کیا
میرے رہبر قائد تجھے ٹھیس تو پہنچی ہوگی |
|