گزشتہ دنوں ایک تنظیم نے سرکار
دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے جلسہ منعقد کیا جسکا مضمون
تہا"بتلادو گستاخ نبی کو، غیرت مسلم زندہ ہے" اور جسکا مقصد مسلمانوں میں
جذبہ محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اُجاگر کرنا اور بڑھتی ہوئی گستاخانہ
حرکات کی جانب عشاقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی توجہ کروانی تھی کہ یہ
یہود و نصارا ہمارے ایمان کی جان ہمارے آقا و مولیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی
ناموس پر آئے دن حملے کر رہے ہیں تو تم عشاق کیوں خاموش بیٹھے ہو؟ کیوں
نہیں اپنا فریضہ سمجھتے ان گستاخوں کی گردن اُتارنا۔۔۔۔ جبکہ سرکار صلی
اللہ علیہ وسلم کے جانثاروں کا یہ طریقہ نہیں رہا وہ تو گستاخ رسول صلی
اللہ علیہ وسلم کو فوراً جہنم واصل کردیتے تھے۔ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم
کے دو جلیل القدر صحابیوں کا حوالہ ہی کافی ہے جو سرکارِ دو عالم صلی اللہ
علیہ وسلم کے گستاخ کو جہنم واصل کرنے میں ذرا دیر نہیں کرتے تھے وہ ہیں
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔۔
مجھے بھی اس ایمان افروز جلسے میں شرکت کرنے کی سعادت ملی اور جو میرے لئے
باعثِ رحمت رہی کیوں کہ رب العزت کو اُسکے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی
تعریف و توصیف بہت پسند ہے تب ہی وہ اور اُسکے فرشتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم
پر درود و سلام بھیجتے رہتے ہیں اور اللہ رب العزت ایمان والوں کو بھی درود
و سلام کا حکم دیتا ہے۔
آج جب مسلمانوں کو ہر طرف سے نقصان پہنچایا جارہا ہے اور تمام قومیں
مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیل رہی ہیں، وہاں دیکھا جاتا ہے کہ مسلمان اپنی
بربادی پر بھی خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔ جانے کیا ہوگیا اس کے وقار کو،
شجاعت کو، ایمان کو۔۔۔۔؟ اب یہی دیکھ لیں اس نازک مسئلہ پر تنظیم کے صدر نے
تقریباً500 دعوت نامے مسلمانوں میں ہی تقسیم کیے تھے مگر افسوس کے ساتھ
کہنا پڑھتا ہے کہ چند عشاق کے علاوہ پورا ہال خالی تھا اب خود ہی سوچیں
ویسے تو ہم بہت بڑی بڑی باتیں کرتے ہین مگر جب تعداد دکھانے کا وقت آیا تو
سب غائب۔۔۔۔افسوس صد افسوس!
یہی بات تو ان مسلمانوں کے دشمنوں کو فائدہ اور ہمت دلاتی ہے مزید گستاخی
کرنے کو، ورنہ ان کی مجال جو ہمارے آقا و مولیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف
نا زیبا زبان یا دوسرے طریقے استعمال کریں۔
خدارا سوچئیے اور سمجھیئے اور اپنے مسلمان ہونے کا عملی ثبوت دیتے ہوئے
مقامِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم آپ کی نظر میں کیا ہے یہ پوری دنیا کو بتا
دیجیئے۔
اللہ ہمارا حامی و ناصر رہے، آمین۔ |