دہشت گرد کون۔۔۔دہشت گرد یا دہشت گردی۔۔۔۔۔؟؟؟ یہ
لفظ سب سے پہلے کہاں ایجاد ہوا۔۔۔؟؟؟کیا اس لفظ کے
ایجاد کی وجہ مسلمان ہیں۔۔۔۔؟؟؟ ایسا تو بالکل بھی نہیں ہے۔۔۔
کیونکہ1790میں فرانسیسی انقلاب کے دوران 1793 اور 1794 کو دہشت کا سال قرار
دیا گیا تو دنیا میں پہلی بار دہشت گردی کا لفظ فرانسیسیوں نے استعمال کیا
تھا جبکہ نامی گرامی Oxford dictionaryمیں لفظ terrorism کے یہ معنیٰ درج
ہیں سیاسی مقاصد کے حصول نے کسی حکومت کوکسی کام پر مجبور کرنے کیلئے پُر
تشدد افعال کے استعمال کو terrorism کہا جاتا ہے ۔
غیر فرانسیسی انقلاب کے ان سالوں میں Maxbillion Roxberyنے پانچ لاکھ سے
ذائد افراد کو گرفتار کیا جن میں سے چالیس ہزار کو قتل کیا گیا اور دو لاکھ
سے ذائد کو بھوکا رکھ کے مارا گیا تھا ، اسلئے ان سالوں کو دہشت کے سال
قرار دیا گیا ہے ۔ یہ صرف ایک واقعہ نہیں اسی جیسے مزید کئی واقعات ہیں
جنکی طرف نا تو کوئی ہمارا میڈیا دیکھتا ہے نا ہی کسی کی توجہ جانے دی جاتی
ہے ،میڈیا مسلمانوں کے حق میں صرف اتنا کہتا ہے کہ سارے مسلمان دہشت گرد
نہیں لیکن سارے دہشت گرد مسلمان ہیں، ذرا تاریخ کے ان واقعات کی طرف دیکھتے
ہیں کہ دہشت گرد کون ہے۔
1886میں ہائی مارکیٹ شکاگو میں ایک لیبر ریلی کے دوران دھماکہ ہوا جس میں
12افراد موقع پر ہلاک ہوئے 7پولیس افسران ذخمی ہوئے لیکن بعد میں وہ بھی
ہلاک ہوئے یہ حملہ تخریبیوں نے کیا تھا جنمیں کوئی مسلمان نہیں تھا 6ستمبر
1901کو امریکی صدر William Leyon)) Frank نامی ایک شخص کے ہاتھوں قتل ہوا
وہ مسلمان نہیں تھا ،یکم اکتوبر 1910کو لاس اینجیلس میں ٹائمز اخبارکی
عمارت میں دھماکے میں اکیس افراد ہلاک ہوئے یہ دھماکہ دو عیسائیوں جیمز اور
جوزف نے کیا تھا وہ عیسائی تھے اور عیسائی مسلمان نہیں ہوتے 28th june 1914
کو آسٹریلیا کے شہزادے اور اسکی بیوی کو قتل کیا گیا یہ کاروائی بوسینیا کے
کچھ لوگوں نے کی جو مسلمان نہیں تھے 16 April 1925کو بلغاریہ کے صدر مقام
صوفیہ کے ایک چرچ میں ایک دھماکہ ہوا جسمیں دس ہزار اور پچاس افراد ہلاک
ہوئے اور پانچ سو ارفراد ذخمی ہوئے یہ دھماکہ بلغاریہ کہ ایک کمیونسٹ پارٹی
نے کیا تھا اور وہ مسلمان نہیں تھے 1934میں یوگوسلاویہ کے بادشاہ کو قتل
کیا گیا اور قاتل مسلمان نہیں تھا ، 1961میں پہلا امریکی جہاز اغوا ہوا
جسکا ذمہ دار ایک روسی تھا اور وہ مسلمان نہیں تھا دوسری جنگِ عظیم کے
بعد1941سے1948تک یہودیوں نے259سے ذائد دہشت گرد کا روائیاں کیں اور جیسا کہ
آپ جانتے ہیں کہ یہودی تو سب کچھ ہو سکتے ہیں لیکن مسلمان تو بالکل بھی
نہیں ہو سکتے ۔
ہٹلر نے ساٹھ لاکھ سے ذائدیہودیوں کو قتل کیا فلسطینی مسلمانوں نے اُن کو
پناہ دی جسکا صلا یہ ملا کہ یہودیوں نے فلسطینیوں کو اُنکی اپنی سر ذمین سے
نکال باہر کیا اوراب جب وہی فلسطینی اپنا ہی گھر وآپس مانگتے ہیں تو وہ
دہشت گرد اور شدت پسند کہلاتے ہیں ،اسپین میں جہاں اﷲ اکبر کا نعرہ مار کر
حملہ کرنے والوں کو مسلمان کہا جا رہا ہے وہیں ETAنامی ایک دہشت گرد تنظیم
نے دہشت گردی کے 36حملے کئے وہ مسلمان نہیں تھے افریقہ میں مشہور دہشتگرد
تنظیم جسکا نام Lords of solution armyہے جو نو عمر بچوں کو دہشتگردی کی
کارواؤں میں استعمال کرتے ہیں اور وہ سب عیسائی ہیں۔1984میں بھارتی
سیکیورٹی فورسز نے سکھوں کے گولڈن ٹیمپل میں کاروائی کی جسمیں سو سے زائد
افراد کو قتل کیا گیا جسکے نتیجے میں بھارتی وزیرِاعظم اندرا گاندھی کا قتل
ہوا جہاں ایک طرف ہندو تھے اور ایک طرف سکھ ،ان تمام واقعات میں کہیں بھی
مسلمانوں کا نام شامل نہیں یہ وہ واقعات ہیں جو نائن الیوِن سے پہلے واقع
ہوئے اُسکے بعد اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کی سازش شروع کی گئی
مسلمانوں کو مارا جاتا ہے جب وہ اُسکے خلاف آواز اُٹھائیں تو اُنکو دہشت
گرد اور شدت پسند کہا جاتا ہے freedom of expression کا نام لے کر ان کی
عزت کی دھجیاں اُڑائی جاتی ہیں اور اگر وہ freedom of expression کا نام لے
کر احتجاج کریں تو انکو دہشت گرد کہا جاتا ہے ۔
قوانین موجود ہیں لیکن اگر اُنکا استعمال مسلمان کریں تو وہ شدت پسند ہیں
دنیا میں سب سے زیادہ افراد کس نے بے دردی سے قتل کئے ۔۔۔ ہٹلر ساٹھ لاکھ
یہودیوں کا قاتل وہ بھی ایک عیسائی تھا جوزف اسٹالن نے دو کروڑ افراد کا
قتل کیا جنمیں سے ڈیڑھ کروڑ کو بھوکا رکھ کر مارا گیا یہ مسلمان نہیں تھا ،
فرانسیسی انقلاب کے دوران دو لاکھ افراد کو ایک ایسے انسان نے قتل کیا جو
مسلمان نہیں تھا ۔ــ(اشوکا) جسے ہندو بہت مانتے ہیں نے ایک لاکھ افراد کو
قتل کیا وہ مسلمان نہیں تھا ، صدام حسین کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے
لاکھوں افراد کو قتل کیا جبکہ امریکہ کے جارج بُش نے اُس کے خلاف کاروائی
میں پانچ لاکھ بچوں کو قتل کر ڈالا ،کیا جارج بُش مسلمان تھا ۔۔۔دہشت گردی
کے خلاف جنگ میں ایک اُسامہ بن لادن کو لے کر لاکھوں افراد کو افغانستان
میں قتل کیا گیا اور اب تک یہ سلسلہ اسی طرح جاری ہے۔
کیا امریکی، برطانوی اور NATOافواج مسلمانوں کے ہاتھ میں ہے۔۔۔؟؟ لیبیا
،مصر، عراق میں کتنے بے گناہ افراد کا قتل کیا گیا پاکستان میں آئے دن کتنے
ڈرون حملے ہوتے ہیں کیا امریکی حکومت اس بات کی یقین دہانی کروا سکتی ہے کہ
مرنے والے چھوٹے بچے دہشت گرد تھے۔۔۔؟؟؟ دہشت گردی مسلمانوں سے نہیں امریکی
War & terror کے قانون کے مطابق Freedom of expressionکا مطلب ہی مسلمانوں
کو دہشت گرد ثابت کرنا ہے امریکی سرزمین پر حملہ انسانیت پر حملہ ہے پھر
بیشک اسکے لئے ساری انسانیت کو ہی کیوں نا ختم کرنا پڑے ہم مسلمان ہیں ہمیں
منع ہے کہ دوسرے مذاہب کے خداوٗں کو کچھ نا کہا جائے جو لوگ اسلام کو اور
مسلمانوں کو دہشت گرد کہتے ہیں وہ اسلام اور قرآن کا مطالعہ کریں اسلام اور
مسلمانوں پر دہشت گردی کا لیبل لگانے سے پہلے وہ اسلام اور اُسکی تاریخ کا
مطالعہ کرے اور اپنی تاریخ کو بھی سامنے رکھیں ، جو اسلام جنگ میں درخت
کاٹنے سے منع کرے کیا وہ انسانیت کے قتل کی اجازت دے سکتا ہے ۔۔۔؟؟؟یہ ہم
مسلمانوں کی زمہ داری ہے کہ ہم اسلام کے حوالے سے لوگوں کے دلوں میں لگا
زنگ صاف کریں اور اسلام کی صحیح تعلیمات کو ساری دنیا میں اُجاگر کریں لیکن
افسوس تو اسبات کا ہے کہ خود مسلمان ہی آپس میں اس بات پر اتفاق رآئے نہیں
رکھتے کہ وہ کون ہیں اور freedom of expression کاپرچار کرنے کے پسِ پردہ
کیا سازش ہے اور ان میں کون کون ملوث ہے ،سارا قصور ہمارا راخود کا ہے کہ
ہم اپنی تاریخ سے نا صرف چشم پوشی اختیار کئے ہوئے ہیں بلکہ خود اپنی ہی
تاریخ کو مسخ کر کے درپردہ کس کو مضبوط کر رہے ہیں یہ بات ہم تمام مسلمانوں
کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ |