مسلمانوں کی تاریخ گواہ ہے کہ مسلمانوں کے جاہ و جلال
اور ہیبت کے آگے غیر مسلم قوتیں ہمیشہ سہمی ہوئی نظر آئی ہیں ، کیونکہ وہ
یہ بات ازل سے جانتے ہیں کہ مسلمان کسی سے نہیں ڈرتا اور نہ ہی اُسے موت کا
خوف ہوتا ہے ۔چنانچہ وہ ہمیشہ سے ہی اپنی اس کمزوری کو دور کرنے کیلئے تمام
لادینی قوتوں کو یکجہ کر کے attackکرتی ہیں تب بھی اُنکی فطری بُزدلی اُن
پر حاوی ہو جاتی ہے اور وہ ہمیشہ میدانِ جنگ میں مسلمانوں سے پسپا ہوجاتے
ہیں کیونکہ انکا یہ خوف اُنکو ہمیشہ ہرا دیتا ہے کہ یہ مسلمان ایک قوم ہی
نہیں بلکہ ایک بہت بڑی طاقت ہیں چاہیں تعداد میں کم ہی کیوں نہ ہوں سرمایہ
جنگ یا دفاعی سامان مکمل نہ رکھتے ہوں تب بھی اُنکے جزبے قوتِ ایمانی اور
غیرتِ خداوندی سے ہر وقت سرشار رہتے ہیں اُنکا یہ ہی جزبہ صداقت بالاخر
انکی جیت کا سبب بنتا ہے۔
اب ہم بھا رت اور پاکستان کی کشیدگی کے موجودہ حالات وواقعات سے بخوبی
اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ کتنی بزدل ترین قوم ہے اور ہمیشہ سہاروں کی تلاش
میں اِدھر اُدھر کی طاقت سمیٹنے کے لئے ہر طرف منہ مارتے رہتے ہیں جیسا کہ
ہم جانتے ہیں کہ امریکہ میں آنے والی نئی قیادت پاکستان اور با لخصوص
مسلمانوں کے خلاف پہلے سے ذیادہ سخت policiesرکھتی ہے ،تو بس موجودہ بھارتی
وزیرِ اعظم کی تو گویا لاٹری کھُل گئی ہے اور وہ اب اس خوش فہمی میں ڈونلڈ
ٹرمپ کے ساتھ دوستی بڑھانے میں مصروفِ عمل نظر آتے ہیں کہ سُپر پاور غنڈے
کو اپنے ساتھ کرکے پاکستان پہ اپنے تسلط کا پنجہ آزمایا جائے ۔
پچھلے تیس سالوں سے ہم اپنے حکمرانوں کو ایک منافقت کے رشتے میں بندھا ہوا
دیکھ رہے ہیں ،پاکستان اور انڈیا کا رشتہ سراسر منافقت کا رشتہ ہے کیونکہ
جب بھی دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال کرنے کی بات ہوتی ہے تو ہمارے حکمراں
ان کی چاپلوسی میں مصروفِ عمل نظر آتے ہیں جس سے ہمارے ملک کا تعاصر بالکل
اس سے بر خلاف جاتا ہے کیونکہ بھارتی مسلسل لائین آف کنٹرول پر فائرنگ اور
گولہ بارود سے کشیدگی کرتے دکھائی دیتے ہیں حالانکہ جب بھی لائین آف کنٹرول
کی خلاف ورزی کی جاتی ہے تو نقصان دونوں جانب پہنچتا ہے ایک طرح سے اسکو
غیر اعلانیہ جنگ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا ،آئے دن شہری باشندوں پر حملہ
کرنا بچوں کی اسکول وینز پر حملہ یہ غیر اعلانیہ جنگ نہیں تو اور کیا ہے۔
حیرانی اسبات پر ہے کہ پاکستان کی اشرافیہ ،پاکستان کے حکمراں ، سیاستدان ،
دانشور اپنی قوم کی آنکھوں سے اس حقیقت کا پردہ کیوں نہیں فاش کرتے کہ جب
سے پاکستان بنا ہے ہم بھارت کے ساتھ مسلسل حالتِ جنگ میں ہیں،انکے ساتھ
ہماری جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے وہ نا صرف ہماری لائین آف کنٹرول پر حملہ
کرتے ہیں بلکہ ہماری economyکو بھی مسلسل damageکر رہے ہیں ،ہمارے ساتھ
مسلسل تجزیاتی ،نظریاتی جنگ بھی کرتے ہیں ہماری تہذیب،ذبان،کلچر
،اخلاقیات،مذہب،عقائد سب پر چاروں طرف سے حملہ کرتے ہیں پہلے یہ حملہ نا
محسوس طریقے سے کرتے تھے پر اب یہ سب کچھ اعلانیہ طور پر کرتے ہیں کیونکہ
یہ امریکہ سے ساز باز کر کے ہم پر اپنا تسلط مکمل طور پر قائم کرنا شروع کر
دیا ہے یہاں تک کہ انکی مسلسل ذیادتیوں کے باوجود اقوامِ متحدہ بھی خاموش
نظر آتی ہے اتنا سب کچھ ہو رہا ہے اور ہمارے حکمراں سیاستدان آخر کب ہوش کے
ناخن لینگے۔
انڈیا جب بات کرتا نظر آئیگا جب اُسکی فوجیں کشمیر کے اندر مار کھا رہی
ہونگی اور وہ جب بھی بات کرتے نظر آتے ہیں یہ اُنکی policy makers کی
policy statementمیں آزاد کشمیر پر بات کرتے نظر آتے ہیں مقبوضہ کشمیر کو
تو وہ اپنا اٹوٹ انگ کہتے ہیں مزید اگر بات کرتے ہیں تو مظفرآباد کو لینے
کی بات کرتے ہیں۔
بھارتی وزیرِ اعظم کے بیان کے مطابق کہ ہم نے ایسٹ پاکستان کو توڑا ہم
بلوچستان کو توڑینگے ہم پاکستان کو دس حصوں میں تقسیم کر دینگے اور تو اور
بھارتی میڈیا کے ایک ٹاک شو میں وہاں کی پارٹی کے ایک ممبر نے یہاں تک کہا
کہ ہم پاکستان کو پانی میں ڈبو کر مارینگے ہمیں کسی wapons or atomic
warکرنے کی ضرورت ہی نہیں پڑیگی یہ انکی جو عام سی پارٹی ممبر کی پاکستان
کے خلاف اتنی بڑی زہریلی زبانیں ہو ئی ہیں اسکے قصوروار ہمارے حکمراں اور
سیاسی جماعتیں ہیں کبھی ہمارے کسی پارٹی ممبر نے بھارت کے خلاف اسطرح زہر
افشانی نہیں کی ، ہمارے حکمرانوں سے یہ سوال کیا جائے کہ وہ بھارت سے
جارحیت کا رویہ رکھنے کے بجائے معذرت خواہانہ انداز اپنانے پر کیوں مجبور
ہیں․․وہ انکو اینٹ کا جواب پتھرسے کیوں نہیں دے رہے ۔
ایسے حالات میں اب پاکستانی قوم کی ساری امیدیں اپنے کرپٹ نا اہل
سیاستدانوں اور حکمراں سے ہٹ کے صرف اپنی افواجِ پاکستان پر ہیں جیسا کہ
جرنل راحیل شریف ایک بہادر سپہ سالار کی طرح اپنے ملک و قوم کیلئے بہت ہائی
standard set کر کے گئے ہیں انہوں نے اپنے وقت میں اس ملک و قوم کیلئے جو
جو خدمات دیں قوم ان خدمات کو اسی طرح محبت اور پیار سے ہمیشہ یاد رکھے گی
بالکل اسی طرح اب پوری قوم کو موجودہ جرنل قمرجاوید باجوہ سے بہت سی امیدیں
وابستہ ہیں اور قوم امید کرتی ہے کہ انشااﷲ وہ اُن سے بہتر policies سیٹ
کرینگے اور جو ادھورے کام ابھی باقی ہیں وہ انکو نہایت احسن طریقے سے اپنی
ماہرانہ صلاحیتوں کے ساتھ مکمل کرینگے۔
APSمیں جرنل باجوہ نے اپنی تقریر میں کہا کہ جسطرح جرنل راحیل ان شہید بچوں
کی تصاویر اپنے سامنے رکھتے تھے اسی طرح میں بھی رکھتا ہوں اور ہر غیرت مند
سپہ سالار ایسا کریگا کیونکہ ہم کو بھولنا نہیں ہے کہ ہمارے بچے ذباح اسلئے
ہوئے تھے کے ہمارے حکمراں نے سیاسی اور معاشی دہشت گردی کے ساتھ مل کر اس
عسکری دہشت گردی کو فروغ دیا تھا ۔
جیسا کہ ہم اب دیکھتے ہیں کہ آنے والے دنوں میں امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ
اقتدار سنبھالنے والا ہے جبکہ یہ بات بھی باشعور لوگ بخوبی جانتے ہیں کہ وہ
اپنا انداز نہیں بدلے گا اس نے جو اتنا بڑا مینڈیٹ لیا ہے امریکہ کے اندر
انتہا پسندوں کی طرف سے اگر وہ اپنا انداز بدلے گا اپنے الیکشن میں لئے گئے
وعدے پورے نہیں کریگا مسلمانوں کے خلاف سخت قدم نہیں اُٹھائے گاتو یہ خود
اسکی سیاسی موت ہوگی اور وہ یقینااپنے standard سے کسی بھی قسم کا
compromise نہیں کریگا اور یہ بات بھی ہم اور آپ بخوبی جانتے ہیں کہ آئندہ
آنے والے وقتوں میں اسمیں بالکل شبہ نہیں ہے کہ خود امریکہ میں رہنے والے
مسلمانوں کے لئے اور مشرقِ وسطیٰ اور خصوصاََ پاکستان کے مسلمانوں کیلئے
بھی نہایت کڑا وقت ثابت ہو سکتا ہے جبکہ یہ الگ بات ہے کہ ٹرمپ کی
policiesکی وجہ سے امریکہ کے بھی حصے بخرے ہونا شروع ہو جایئنگے ،امریکہ کی
پوری سوسائیٹی splitہوگی کیونکہ امریکی ریاستیں خود ٹرمپ کی policiesکی وجہ
سے کہہ رہی ہیں کہ ہم بغاوت کر کے الگ ہو جاینگے یہ سب تو ہونا ہی ہے لیکن
اس سے پہلے پاکستان اور پوری مسلم دنیا کے خلاف ٹرمپ بہت تباہی مچانے والا
ہے جبکہ امریکی مسلمانوں کیلئے بھی بہت کٹھن وقت آنے والا ہے۔
ان تمام باتوں کو ہماری کمزوری بھانپ کر بھارتی وزیرِاعظم آجکل ٹرمپ سے
اپنے گہرے مراسم بنانے میں مصروفِ عمل ہے جبکہ آنے والے وقتوں میں دونوں کے
school of thoughts same ہونے کی بنا پر پاکستان کے لئے مسائل کا بھی پیش
خیمہ ثابت ہونے کا گہرا اندیشہ ہے ، ٹرمپ انڈیا کے ساتھ ملکر پاکستان جیسے
انتہا پسند ممالک جنکے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں انہیں کنٹرول کریگا ٹرمپ کی
اسی شے کی بنا پر بھارتی وزیراعظم اس وقت بالکل پاکستان کے خلاف آپے سے
باہر ہے آئے دن مسلمانوں کو threat کرنے میں لگا ہوا ہے اور اپنی اوقات
بُھلا بیٹھا ہے وہ اس خوش فہمی میں مبتلا ہے کہ اب ایک دنیا کا طاقتور غنڈہ
اُسکے ساتھ ہے اب اسکا کوئی کچھ نہیں بگاڑسکتا تو یہ اسکی خام خیالی ہے،
جیسا کہ آپکو شروع میں ہی بیان کیا جا چکا ہے کہ مسلم دشمن عناصر کا یہ
وطیرہ رہا ہے کہ وہ ا پنے اپنے مفاد کیلئے سب ایک جگہ متحد ہو کر مسلمانوں
کے خلاف سازشی جال ہمیشہ پھینکتے رہے ہیں تو یہ مسلمانوں کیلئے کوئی انوکھی
بات نہیں بس اب ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان اور تمام مسلم دنیا یکجا ہو
کر سنجیدگی کے ساتھ کوئی مضبوط لائحہ عمل نا صرف بنائیں بلکہ اُس پر فوری
عملدرآمد کریں ،وگرنہ تو یہ سب پر واضح ہے کہ پاکستان کے لیئے ٹر مپ اور
بھارتی وزیرِاعظم کی بڑھتی ہوئی دوستی لمحہ فکریہ ہے۔۔ |