ایم کیو ایم کا (کیموفلاج) فریب

جمعہ کو کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے پہلی بار اپنی سیاسی طاقت کا مظاہر ہ کیا۔ جو ہر اعتبار سے بھر پور نظر آئی۔ ایم کیو ایم کے کارکنوں اور سپورٹرز کی متاثر کن تعداد نے جلسے میں شرکت کی۔ اس جلسے کے بعد مجموعی طور پر مہاجر منڈیٹ کے حوالے سے اپنے اپنے خاکے بنانے میں تجزیہ کاروں کو مدد ملی بلکہ ان کے لئے آسانیاں پیدا ہوئیں ۔ ایم کیوایم کا یہ جلسہ مخالفیں خاص طور پر بعض سیاسی جماعتوں پر بجلی بن کر گرا۔ کراچی میں مہاجر مینڈیٹ پر نظریں گاڑھ کر بیٹھنے والوں کو جلسے میں بڑی تعداد میں ایم کیو ایم کے کارکنوں اور سپورٹرز کی بڑی تعداد میں شرکت دیکھ کرشدید مایوسی ہوئی۔ اس جلسے نے پاک سر زمین پارٹی کو بھی بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔ پی ایس پی نے بھی اس جلسے کے بعد اپنی از سر نو صف بندی شروع کر دی ہے تاہم بعض حلقے سچائی کو کسی بھی قیمت پر ماننے کے لئے تیار نہیں ہوتے اور زمینی حقائق کے بجائے اپنی خواہشات کی عینک لگا کر ہی معاملات کو دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان حلقوں نے حسب روایت یہ تسلیم نہیں کیا کہ ایم کیو ایم کے جلسے میں لوگوں کی کوئی قابل ذکر تعداد موجود تھی۔ یہاں اہم ترین سوال یہ ہے کہ اس ایم کیو ایم پاکستان کے لئے یہ کیسے ممکن ہو سکا کہ وہ اتنا کامیاب جلسہ کر سکے؟ وہ ایم کیو ایم پاکستان جو گزشتہ دنوں یاد گار شہداء پر حاضری تک نہ دے سکے اور اسے ایم کیو ایم لندن کی طرف سے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، وہ اچانک سیاسی طور رپر اتنی طاقتور کیسے ہو گئی کہ اس نے شہر میں اپنی سیاسی طاقت کا بھر انداز میں مظاہرہ کر دیا۔ اس معاملے کو سمجھنے کے لئے ڈاکٹر فاروق ستار سمیت ایم کیو ایم پاکستان کے بیشتر رہنماؤں کے بیانات کا جائزہ لینا ضروری ہے۔ جلسے ایک رات قبل ڈاکٹر فاروق ستار اور ایم کیو ایم پاکستان کے دیگر رہنماؤں نے مختلف نیوز چینلوں سے بات کرتے ہوئے بار باریہ بات دھرائی کہ ایم کیو ایم پاکستان کے کسی رہنما یا کارکن نے بانی ایم کیو ایم کی شان میں کبھی کوئی گستاخی نہیں کی اور نہ ہی کبھی ان کے احترام میں کوئی کمی کی ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ بانی ایم کیو ایم سے ایم کیو ایم کا رشتہ کبھی ختم نہیں ہو سکتااور ان سے یہ ٹائیٹل کبھی بھی چھینا نہیں جا سکتا۔ بانی ایم کیو ایم کو احترام ہمیشہ باقی رہے گا۔ ایک خاتون رہنما تو ایک چینل سے بات کرتے ہوئے یہاں تک کہہ گئیں کہ بانی ایم کیو ایم کا ایم کیوا یم سے رشتہ ایک باپ کا رشتہ ہے۔ اگر باپ سے کوئی غلطی ہو جائے تو یہ ممکن نہیں کہ باپ رتبہ اور مقام ختم کر دیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ یہ کسی بھی طور ممکن نہیں کہ کوئی بھی اپنی ولدیت تبدیل کر لے۔ دوسری طرف جلسے سے ایک رات قبل جلسے کے مقام پر میوزیکل نائٹ بھی منائی گئی ۔ اس میوزیکل نائٹ میں متعدد بار جئے الطاف کے نعرے لگائے گئے ۔ الطاف حسین کے نام کے پرچم لہرائے گئے جبکہ کئی بار ایسا بھی ہوا کہ لاؤڈ اسپیکر پر بھی جئے الطاف کے نعرے سننے میں آئے تاہم فوری طور پر لاؤڈ اسپیکر بندکر وا دیئے گئے۔ ڈاکٹر فاروق ستار سمیت ایم کیو ایم پاکستان کے تمام ہی رہنماؤں نے نئی حکمت عملی کے تحت الطاف حسین کے خلاف کوئی بھی بات نہ کرنے کا فارمولا بنا لیا گیا ہے۔یہ اہم بات ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان ایک مرتبہ پھر بانی ایم کیو ایم کا احترام جاری رکھنے کا عزم کر رہی ہے۔یہ عزم بہت سے اہم نکات کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔ ڈاکٹر فاروق ستا ر نے یہ بھی کہا کہ ایم کیو ایم متحد رہے گی اور بالآخر ’’دانش‘‘ اپنی جگہ بنائے گی۔ ایساس محسوس ہوتا ہے ایم کیو ایم کی ٹاپ لیڈر شپ سرجوڑ کر بیٹھ گئی ہے اور ’’دانش‘‘ نے اپنی جگہ بنا لی ہے جس کے بعد ایم کیو ایم پاکستان اور ایم کیو ایم لندن کے درمیان ایک غیر اعلانیہ معاہدہ ہو گیا ہے ۔ دونوں گروپوں نے مہاجر مینڈیٹ کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے طور پر عقل و دانش اور فکر فلسفے کے سائے میں ایک غیر اعلانیہ معاہدہ کر لیا ہے لہذا اب ایم کیو ایم کے دونوں دھڑوں کے درمیان جو کچھ ہو رہا ہے اور رابطہ کمیٹیوں کے رہنماؤں کی ایک دوسری کے خلاف جو بیان بازی ہے وہ محض دکھاوا اور کیموفلاج (فریب) ہے۔ایم کیو ایم کے ان دونوں دھڑوں کی رابطہ کمیٹیوں نے امکانی طور پر یہ طے کر لیا ہے کہ جب تک حالات ساز گار نہیں ہوجاتے وہ ایک دوسرے کے خلاف تو بیان بازی کر یں گے لیکن بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کے خلاف کوئی بات یا الزام تراشی نہیں کی جائے گی۔ جمعہ کو کراچی کے نشتر پارک میں ہونے والے جلسے میں مختلف رہنماؤں کے خطابات کے دوران بھی اس بات کا خصوصی طور خیال رکھا گیا۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما عامر خان نے ایم کیو ایم لندن کے واسع جلیل کے لئے بزدلی کے ٹائیٹل بانٹے۔ جواب میں ایم کیو ایم لندن کے رہنما واسع جلیل نے مختلف نیوز چینلوں سے بات کرتے ہوئے عامر خان کو مہاجروں کا قاتل قرار دیا۔ یہ سب کچھ اس لئے ہو رہا ہے کہ پاکستان کی اسٹبلشمنٹ اور سیاسی مخالفین کے لئے ایم کیو ایم پاکستان اور ایم کیو ایم لندن کا فرق بر قرار رہے اور جب تک الطاف حسین کے لئے ملک میں حالات مکمل طور پر ٹھیک نہیں ہوتے اس وقت تک دونوں دھڑوں کے درمیان الفاظ کی لڑائی جاری رہے تاہم یہ طے کر لیا گیا ہے کہ پاکستان میں موجود دونوں دھڑوں کے کارکنان ایک دوسرے کے خلاف پر تشدد کارروائیاں نہیں کریں گے۔ اس صورت حال کے پیش نظر یہ بات بھی کہی جا سکتی ہے کہ جمعہ کو نشتر پارک کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان کی طرف سے ہونیو الا جلسہ دراصل ایم کیو ایم پاکستان اور ایم کیو ایم لندن کا مشترکہ جلسہ تھا جسے بھر انداز میں کامیاب بنایا گیا اور مخالفین کو یہ پیغام دیا گیا کہ مہاجر مینڈیٹ کو بری نظر سے دیکھنے والوں کی خواہشات اور خواب کبھی پورے نہیں ہونگے۔یہاں یہ آخری نکتہ بہت زیادہ قابل غور ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان نے اب تک اپنا کوئی قائد مقرر نہیں کیا۔ میں نے یہ بات تقریباً دو ماہ قبل اپنے ایک آرٹیکل میں لکھی تھی جس پر ایم کیو ایم پاکستان کے ڈاکٹر فاروق ستار اور دیگر نے شدید رد عمل کا اظہار کیا تھا تاہم اب یہ بات ایک مرتبہ پھر درست ثابت ہو رہی ہے۔
Riaz Aajiz
About the Author: Riaz Aajiz Read More Articles by Riaz Aajiz: 95 Articles with 68324 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.