جدھر جائو نواز شریف فیتے کاٹنے شروع ہوجاتے ہیں - عمران خان صاحب کی الجھن اور شکوہ

اپنی مشہور زمانہ رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان فرط جذبات سے مغلوب ہوکر اپنا حقیقی دکھ بیان کر ہی گئے فرماتے ہیں “جدھر جائو نواز شریف فیتے کاٹنے شروع ہوجاتے ہیں“ اب ان سے کوئی جسارت کرتے ہوئے دریافت کرے کہ خاں صاحب وہ تو ٹھرے ملک عزیز کے وزیراعظم تو انہوں نے تو اپنے منصوبوں کے آغاز یا اختتام پر فیتے ہی کاٹنے ہیں کہ عوام کی ایک کثیر تعداد نے انہیں وزیراعظم منتخب کروا ہی رکھا ہے مگر آپ کس حیثیت میں فیتے کاٹنے چلے جاتے ہیں ایک ایسے صوبے میں کہ جہاں نہ آپ رہائش پزیر ہیں اور نہ وہاں کے معاملات پر کوئی خاص توجہ ہے (توجہ اسلئے کہ بنی گالہ میں خطاب یا مختلف شہروں میں دھرنے جلسے اور ایک صوبے یا ملک کے معاملات چلانے میں بہت فرق ہوتا ہے)۔

اب خاں صاحب فرسٹریشن کا شکار کیوں ہوتے ہیں اگر ن لیگی اپنے لیڈر کے دفاع میں عدالتوں میں حاضری لگاتے ہیں، کیا خاں صاحب اس حقیقت سے آگاہ نہیں کہ ن لیگی رہنمائوں کی غلطی یعنی عدالتوں میں آنا جانا کی طرح پی ٹی آئی کی بھی پوری ٹاپ لائن لیڈر شپ بلکہ شیدے، ٹلی اور بیگانے کی شادی میں عبداللہ دیوانے کے مصداق کئی دوسرے بھی پی ٹی آئی کی طرف سے حاضری کو فرض العین سمجھتے ہیں۔

فرماتے ہیں کہ کرپشن کی نشاندہی کرنا اپوزیشن کا کام ہے ثبوت دینا نہیں، واہ جی یہ بھی خوب رہی یعنی جس پر چاہیں الزامات لگائیں نہ کوئی ثبوت نہ کوئی حقیقت اور ثبوت دوسرا کوئی اکھٹا کرکے دے۔

جب تک عدالت ان کی مرضی کا فیصلہ نہیں کرتی خان صاحب سپریم کورٹ کی سماعتوں کی تعریف کرتے نہیں تھکتے مگر اس کے ساتھ ساتھ زومعنی انداز میں سپریم کورٹ کو دھمکی دینا بھی نہیں بھولتے (اب ہم بھی الزامات ہی لگا سکتے ہیں ان پر کہ ثبوت دینا ہمارا کام نہیں )۔ خاں صاحب میڈیا کی دعوت کے بعد یہ بھی کہتے پائے گئے کہ کل ہم ثابت کرینگے کہ مریم نواز فیئر فلیٹس کی بینی فیشل اونر ہے۔ اب کوئی زی الشعور شخص بخوبی اندازہ لگا سکتا ہے کہ موصوف کی ذہنی کیفیت کیا ہے ایک ہی پریس کانفرنس میں واشگاف انداز میں فتوی دیتے ہیں کہ “ہمارا کام کرپشن کے ثبوت لانا نہیں“ اور اسی پریس کانفرنس میں اپنی پہلے کی گئی بات کے بالکل الٹ فرماتے ہوئے کہتے ہیں کہ “کل ہم ثابت کردیتے کہ مریم نواز فیئر فلیٹس کی بینی فیشل اونر ہے“۔ کوئی پوچھے بھولے بادشاہ سے کہ بھائی جب ثبوت لانا آپ کا کام نہیں تو کل کیسے ثابت کرینگے کہ مریم نواز کرپٹ ہے۔

یہ بات تو اظہر من الشمس کی طرح واضع ہے کہ اگر فیصلہ عمران خان صاحب یعنی پی ٹی آئی کے حق میں آگیا تو سو بسمہ اللہ منظور ہوگا اور اگر فیصلہ نصیب دشمنان خان صاحب یعنی پی ٹی آئی کے خلاف آگیا تو خان کسی بھی صورت اس فیصلے کو قبول نہیں کریں گے اور ان کے سابقہ بیانات اس بات کا ثبوت ہیں کہ اگر عدلیہ سے انہیں مرضی کا فیصلہ نہ ملا تو وہ سڑکوں پر آئینگے۔

خان صاحب دراصل بہت پریشان ہیں کہ اگر ملک و قوم میں بہتری کے آثار جو چائنا پاکستان اکنامک کاریڈور کے بعد واضع ہیں اگر یہ آثار ظاہر ہوگئے اور عوام الناس ان کے ثمرات سے بہرہ مند کسی طرح ہوگئے تو خان صاحب کو پاکستان بھر تو چھوڑیں خیبر پختونواہ میں بھی عزت بچانی (معاف کیجیے گا غیر پارلیمانی لفظ عزت بجانی کی جگہ اکثریت حاصل کرنی سمجھا اور پڑھا جائے) مشکل ہوجائے گی، چنانچہ خان صاحب اور ان کی جماعت اپنی تمام تر کوششوں میں لگی ہوئی ہے کہ کسی طرح دو ہزار اٹھارہ سے پہلے ہی ن لیگ سے ملک کی باگ دوڑ لیکر انصافیوں کو بقا کا موقع فراہم کیا جائے۔
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 494328 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.