یہ کیا تماشہ بازی ہے پلی بارگین توبرقرارمگر پلی بارگین آرڈیننس فوری نافذ ..؟؟

ن لیگ حکومت پلی بارگین کا خاتمہ کردیتی تو بہت اچھاہوتا، افسوس ہے کہ نوازحکومت نے پلی بارگین پر آرڈیننس نافذ کرکے ادھورا کا رنا مہ کیا ہے
آج جب مُلک میں2018ء کے اگلے انتخابات کو بمشکل صرف ایک ڈیڑھ سال کا ہی عرصہ باقی رہ گیاہے توایسے میں مُلک سے کرپشن کے خاتمے کی اولین دعویدار ن لیگ کی حکومت نے نیب قوانین کو مزید سخت کرنے سے متعلق اپنے وقتِ نزع کلمہ پڑھا بھی تو وہ بھی ادھوراپڑھا ہے کیا ہی اچھا ہوتا ؟کہ آج ن لیگ کی حکومت یہ سب کچھ کرنے سے قبل اپنے طاقتورترین اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے پلی بارگین کا سلسلہ ہی جڑ سے ختم کردیتی تو قومی دولت لوٹنے والوں کا ٹھیک طرح سے ستیاناس کیا جاسکتاتھا یعنی یہ کہ آج جب حکومت مخمل میں پلٹے پلی بارگین کے ناسُورکو ختم ہی کردیتی تو پھرسوچیں کہ جب مُلک میں پلی بارگین کا کوئی سوراخ ہی نہ ہوتاتو پھر کوئی کروڑوں، اربوں اورکھربوں کی قومی خزانے سے چوری کرکے پلی بارگین کا سوچتابھی نہیں اور قومی خزانے پر بُری نیت سے ہاتھ بھی صاف نہیں کرتا ، جب اِس سے رُک جاتاتو پھر کسی کی نیب پر بھی نیت خراب نہیں ہوتی اور یوں سب اپنے اپنے حصے کا کام نیک نیتی سے کرتے رہے ہوتے اور مُلک میں اُوپر سے نیچے تک سب کرپشن سے بھی بچے رہتے مگر افسوس ہے کہ آج نواز حکومت نے پلی بارگین پر آرڈیننس نافذ کرکے قومی چوروں کوبچ نکلنے کا ایک نیا راستہ دکھا دیا ہے پلی بارگین سے جہاں پہلے صرف نیب چیئرمین ہدفِ تنقید ہوتاتھااَب اِس آرڈیننس کے بعد ڈرتے دڑتے قوم اور میڈیاایک نہیں دو کو اپنے تنقید کے نشتر سے زخمی کریں گے،مگر پھر بھی پہلے کی طرح قومی چور بچ نکلیں گے اور خون پسینے سے کمائی گئی قومی دولت لوٹ کر بھی چور اور اِس کی نسلیں مزے کرے گی یہ کیا تماشہ بازی ہے پلی بارگین تو برقرارمگر. ؟

پچھلے دِنوں یعنی کہ 7جنوری 2018بروزِ ہفتہ وفاقی وزیرخزانہ سینیٹراسحاق ڈارنے وزیراعظم کی قائم کردہ قوانین جائزہ کمیٹی کے ارکان وزیرقانون واِنصاف زاہدحامد، انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزیرمملکت انوشہ رحمان، وزیراعظم کے خصوصی معاونین بیرسٹرظفراورخواجہ ظہیرکے ہمراہ اسلام آباد میں ہونے والی ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں اپنے ضرورت سے کہیں زیادہ والہانہ اور گرم جوش انداز سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’’حکومت نے فوری طور پر احتساب قانون میں ترمیم کے لئے آرڈیننس جاری کردیاہے جس کے تحت (چوری اور کرپشن کی مد میں قومی دولت لوٹنے والوں کے لئے ) پلی بارگین اور رضاکارانہ رقم کی واپسی کے لئے عدالت کی منظوری لازمی ہوگی،کرپشن میں ملوث افراد تا حیات سرکاری ملازمت اور عوامی عہدے کے لئے بھی نااہل ہوجائیں گے، ترمیمی آرڈیننس کا فوری نفاذ ہوگا‘‘اِس کے ساتھ ہی اُنہوں نے یہ بھی یقین کے ساتھ باورکردیاکہ ’’برورز پیر(کل) 9جنوری 2018ء کو آرڈیننس سینیٹ اجلاس میں پیش کردیاجائے گا۔

تاہم مسٹراسحا ق ڈار نے احتساب قانون میں ترمیم اور آرڈیننس کے فوری نفاذ کی وجہ یہ بتائی کہ اگر اِسے بل کی صورت میں پارلیمنٹ میں پیش کیاجاتا تو وقت بہت درکارہوتامگر چوں کہ آج حکومت مُلک سے کرپشن کے فوری خاتمے کی خواہشمند ہے تو اِس لئے حکومت نے ترجیحی بنیادپرمُلک سے کرپشن کی روک تھام اور اِس کے فوری خاتمے کے لئے آرڈیننس کا فی الفور نفاذ مقدم جان کریہ اقدام عملی طور پراُٹھایاہے اپنی پریس کانفرنس میں ہمارے انتہا ئی شارپ اور بزنس مائنڈ وزیراعظم عزت مآب جناب نوازشریف کے سمدھی اور وفاقی وزیرخزانہ مسٹراسحاق داڑنے اپنے مفاہمتی اور مصالحتی انداز سے یہ بھی کہا کہ ’’وزیراعظم نے نیت آرڈیننس میں ترمیم کی منظوری دے دی ہے اِس سلسلے میں نیب آرڈیننس کی شق 25-Aکوتبدیل کیا جارہاہے سرکاری خزانے سے لوٹی کسی رقم کی رضاکارانہ واپسی یا پلی بارگین پر ایک ہی سزاکا طریقہ کاراپنایا جائے گا،رقم کی رضاکارانہ واپسی چیئرمین نیب کی صوبدید بھی جو اَب ختم کردی گئی ہے اور پلی بارگین کی طرح رقم کی رضاکارانہ واپسی کے عمل کے لئے بھی احتساب عدالت کی منظوری ضروری ہوگی اِس طرح سزاؤں کو انتہائی سخت کردیاگیاہے‘‘ جبکہ مسٹراسحاق ڈار نے اِس موقع پر دوٹوک انداز سے یہ بھی واضح کردیاکہ’’ نئے ترمیمی قانون کا اطلاق ماضی کے کرپشن کیسز پر نہیں ہوگابلکہ اَب یہ قانون آئندہ کے لئے ہے‘‘ ہاں البتہ، مسٹراسحاق ڈار نے بڑے مدھم ( جیسے کہ کوئی پی پی پی والا سُن نہ لے سرگوشی کے )انداز سے کہاکہ ’’سوئس بنکوں سے پاکستانی رقوم کی واپسی کوئی آسان کام نہیں ہے،البتہ،سوئس بنکوں سے پاکستانی رقوم کی واپسی کے معاہدے پر عمل درآمدہوگا ہاں ہمیں سوئس بنکوں سے رقم کی واپسی کے لئے ہر فرد کے حوالے سے معلومات ضرور دیناہوگی‘‘ یعنی یہ کہ مسٹراسحاق ڈار نے سوئس بنکوں اورکرپشن کے ماضی کے کیسز کا دھیمے اور مدھم انداز سے تذکرہ کرکے پی پی پی سمیت دیگر جماعتوں اوربڑے بڑے اور اُونچے اُونچے سرکاری عہدوں پر فائز اپنے بیوروکریٹس چیلوں کو بھی اتناضرور بتااور جتادیاہے کہ تم لوگ اَب پوری طرح سے محفوظ ہوگئے ہوایک بار تو ہم نے سب کو بچالیا ہے مگر خبردار ، اَب اِس آرڈیننس کے بعد کچھ ایساویسا کیا جس کی روک تھام کے لئے آرڈیننس فوری نا فذ العمل ہوگیاہے تو پھر کم ازکم ن لیگ کی حکومت تو کسی کوتھپکی نہیں دے گی یعنی کہ اَب ہمارے کسی سیاستدان اور افسر نے آئندہ کچھ کیا تو پھر اپنے کئے کا وہ خود ہی ذمہ دار ہوگااگرچہ ن لیگ کی حکومت نے نیب قوانین کو مزید سخت ترین بنانے کے لئے آرڈیننس کا فوری نفاذ توکردیاہے مگر اِس آرڈیننس سے یہ واضح طور پر ظاہر ہورہاہے کہ پہلے نیب کا چیئرمین اپنی صوابدیدی اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے قومی چور سے پلی بارگین کرکے چھوڑدیاکرتاتھا مگر اَب اِس آرڈیننس کے بعداحتساب عدالت بھی پلی بارگین کے عمل میں شامل ہوگی یعنی یہ کہ آج کے بعد اِس آرڈیننس کی روشنی میں نیب کے چیئرمین اور عدلیہ دونوں مل کر قومی چور کے ساتھ پلی بارگین کریں گے اور اگریہ چاہیں گے تو پسند اور نا پسند کی بنیاد پرکسی کو سخت سزادیں گے تو کسی کو بغیر چوں چراں کے چھوڑ بھی سکتے ہیں، بہرحال ، آج قوم اور زردصحافت سے آزاد شخصیات کا یہ اندیشہ ضرور ہے کہ اِس آرڈیننس سے ابھی قومی چوروں کو سیف سائیڈدی گئی ہے ۔(ختم شُد)
 
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 887740 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.