سود کی حرمت آئین پاکستان میں
(Syed Mujahid Gilani, Quetta)
آج کل پاکستان کی سب سے بری عدالت سپریم کورٹ میں سود پر بحث مباحثہ جاری ہے، بعض کہتے ہیں کہ رات ہی رات میں سود کس طرح ختم کیا جا سکتا ہے۔ اس سے اقتصادی اور معاشی نظام پر برا اثر پڑے گا ، اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ مولویوں کی بات ہے ، سنو ! وہ حکومت جس نے وفاق کی شرعی عدالت کا جج مقرر کیا ، اور سپریم کورٹ کا جج اور اسی طرح اسمبلیوں کے ممبرز نے لکھا کہ سود حرام ہے اور یہ صرف زبانی بات نہیں بلکہ آئین پاکستان میں اس شق کو داخل کیا گیا ہے۔ |
|
آج کل پاکستان کی سب سے بری عدالت
سپریم کورٹ میں سود پر بحث مباحثہ جاری ہے ، بعض کہتے ہیں کہ رات ہی رات
میں کس طرح سود کا ختم کیا جا سکتا ہے ، اس سے اقتصادی اور معاشی نظام پر
برا اثر پڑے گا، اور یہی بھی کہا جاتا ہے کہ یہ مولویوں کی بات ہے ، سنو !
وہ حکومت جس نے وفاق کی شرعی عدالت کا جج مقرر کیا ، اور سپریم کورٹ کا جج
اور اسی طرح اسمبلیوں کے ممبرز نے لکھا ہے کہ سود حرام ہے اور یہ صرف زبانی
بات نہیں ہے بلکہ آئین پاکستان میں اس شق کو داخل کیا گیا ہے۔
یہ عدالتوں کا فیصلہ ہے ، آئین اور قانون کا حکم ہے ، ان اداروں کا احترام
ہر پاکستانی شہری پر فرض ہے، ان ججوں اور ممبرون نے یوں ہی ہوائی فیصلہ
نہیں کیا، بلکہ بڑی سوچ و سمجھ کے ساتھ اس بات پر اتفاق رائے قائم کیا ،
مولویوں کا تو صرف اتنا قصور ہے کہ انہوں نے قرآن و حدیث کی روشنی میں سود
کی ھرمت کو عیان کیا۔
آج کل کی معیشت میں یہ یہ بہت بڑا شبہ ہے کہ بغیر سود کے ہمارا معاشی نظام
نہیں چل سکتا، حالانکہ یہ بات اول تو کسی مسلمان کی ایمانی شان کے لائق
نہیں کہ جو اللہ تعالٰی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر کامل
یقین رکھتا ہو ، قرآن و سنت کے احکامات کو سچ مانتا ہو ، تو ان تمام چیزوں
کے خلاف اپنی عقل سے فیصلہ کرنا بہت بڑی جہالت ہے۔ دوسری بات یہ بھی ہے کہ
ہمار معاشی ترقی سود سے نہیں بلکی حسن معاملہ سے ہو گی۔
|
|