آج کٹاریاں کے ایڈنز میں چودھری نذیر احمد
گجر کے صاحبزادے عاطف نذیر کی شادی تھی۔ ایڈنز میرے بہت ہی پیارے بھائی فتح
محمد کے گھر سے چند قدم دور ایک مسرت کدہ ہے ۔شادی کیا تھی ایک سیاسی
اجتماع تھا برادری کے سارے نامور شہر کے سارے ایم پی اے اور زندگی کے مختلف
طبقات سے تعلق رکھنے والوں کا ایک اکٹھ تھا۔
میں نے محسوس کیا انسان بنیادی طور پر ایک سوشل اینمل ہے جو اپنی خوشیوں
اور غمی میں اپنوں کے ساتھ سکھ اور سکھ بانٹتا ہے۔چودھری نذیر کو یہ خوشی
مبارک یہیں ایک ہفتہ پہلے میرے ایک اور دوست حاجی عمران نے بھی بیٹے کی
شادی کی خوشی میں دعوت ولیمہ دی وہاں بھی اسی طرح کا اجتماع تھا۔ہم سیاسی
لوگ زندگی میں ایک دوسرے کے چہروں کو نہیں دیکھنا چاہتے مگر سماج کے بوجھ
ایسے ہیں کہ اس قسم کی تقریبات میں ہمیں ملنا پڑتا ہے گھل مل جاتے ہیں۔حاجی
عمران کے بیٹے راجہ مانی کی دعوت ولیمہ میں تو ملک شکیل اعوان نے بھی آگے
بڑھ کر گلے لگا لیا اور ٹاک شو شو میں ہونے والی بد مزگی کا ازالہ کیا۔
سچ تو یہ ہے کہ پارٹیوں سے بالا تر ہو کر میل ملاپ آپ کو پارٹی کا کام کرنے
میں مدد گار ثابت ہوتا ہے میں اور ماجد مختار گجر جو ہری پور سے پی ٹی آئی
کے نمائیندے ہیں یو سی جبری سے بیٹ کے نمائیندے ہی نہیں اس کی سر بلندی کے
لئے دن رات کوشاں رہتے ہیں ماجد میرے سگے بھانجے بھی ہیں۔ ہم نے ایک خالی
گوشہ پسند کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے ہمارے ساے عبدالمجید ہزاروی چودھری
لیاقت علی چودھری سہیل مہدی چودھری نثار پنگالی،چودھری مبارک ایڈوکیٹ آن
ملے۔اسے گجر گوشہ بھی کہا جا سکتا تھا۔ہزاروی صاحب جس محفل میں ہوں اور
میرا ساتھ ہو تو ہو نہیں سکتا کہ فلک شگاف نعرے نہ لگیں۔بڑے عرصے بعد
ملاقات ہوئی اے پی ڈی ایم کو دور تھا لیاقت باغ میں ایک جلسہ تھا سٹیج پر
عمران خان راجہ ظفر الحق ظفر اقبال جھگڑا اور دیگر لیڈران موجود تھے پی ٹی
آئی کی جانب سے نظامت کے فرائض میرے ذمے تھے میں اس وقت سعودی عرب نہیں گیا
تھا اور یہ نیک کام میں ہی کیا کرتا تھا۔میرے ساتھ ڈاکٹر طارق فضل چودھری
تنویر اور عبدالمجید ہزاروی بھی تھے ۔وقت کافی ہو گیا تھا عمران خان نے
مجھے کہا کہ مجھے جلد بلائیں میں نے عبدالمجید ہزاروی کے پاس گیا اور کان
میں ایک بات کہی انہوں نے سن کر مائیک مجھے تھمایا اور میں نے اپنے خاص
انداز میں عمران خان کو پکارا۔انہوں نے بڑی خوبصورت تقریر کی خان صاحب اور
ہم اس وقت ٹانگے کی سواری کہلائی جانے والی پارٹی میں تھے عمران خان صاحب
نے خطاب کیا اور ہم لوگ نیچے آ گئے لاہور سے ایئر وائس مارشل ذوالفقار اور
احسن رشید نیچے ہمارے منتظر تھے۔
اب آپ سوچیں کہ وہ کیا بات تھی جو ہزاروی صاحب کو پسند آئی میں نے انہیں
کیا کہا تھا وہ آپ بھی سن لیں میں نے کہا ہزاروی صاحب میں بھی ہزارہ سے ہوں
اور مختار گجر کا بھائی ہوں۔یہ ان کے لئے کافی تھا اس لئے کہ میرے مرحوم
بھائی پیپلز پارٹی کی فیڈرل کمیٹی کے رکن تھے اور ہزاروی صاحب کے والد
مولانا عبدالحکیم ہزاروی رکن اسمبلی تھے ان کا گجر برادری سے تعلق بھائی کے
قریب لے آیا تھا۔آج وہ مدت بعد ملے جہاں دوست ہوں رونق تو لگ ہی جاتی ہے۔
اس شادی میں کٹاریاں کے دو گھرانے جوہمیشہ ایک دوسرے کی مخالفت کرتے ہیں
دونوں ہی میرے رشتے دار ہیں ڈپٹی میئر طارق اور بابر کا گھرانہ اور ادھری
چودھری برکت کا گھر۔چودھری بابر کے والد حاجی فرمان میرے تایا چودھری
عبدالغفار کے یار غار تھے۔ اسی برادری سے چودھری نذیر کو ہم پی ٹی آئی میں
سر آنکھوں میں بٹھا کر لائے اور دوسرے میرے ہم نام چودھری افتخار احمد ہیں
جو پی پی پی کے ٹکٹ ہولڈر ہیں۔چودھری افتخار ان کے بزرگ چودھری اﷲ دتہ
چودھری برکت حاجی فتح محمد چودھری حنیف نلہ اور بہت سے لوگوں نے مہمانوں کی
پذیرائی کی ۔اس پر رونق تقریب میں ایک ایسی شخصیت بھی موجود تھی جنہوں نے
مجھے ہمیشہ پیار بخشا ساتھ والے حصے میں سید ظفر علی شاہ تشریف رکھتے تھے
ان کے ساتھ شیخ رشید کے بھتیجے شیخ راشد اور حاجی پرویز خان بھی بیٹھے
تھے۔اﷲ تعالی ہمارے دیرینہ دوست اور نامور سیاست دان جناب شیخ رشید صاحب کی
عمر دراز کرے ان کی فیملی میں نوجوان شیخ راشد ایک اور شیر ہیں جو لال حولی
کی کچھار میں سکون سے چچا کے ساتھ کھڑے ہیں۔شیخ رشید ہمارے جدہ کے زمانے سے
دوست بھی ہیں اور محسن و مربی بھی ۲۰۰۲ میں جدہ جیل میں ان کی حوصلہ
افازائی ہم عارضی قیدیوں کے لئے ایک حوصلہ تھی جناب اعجاز الحق جنرل مجید
مرحوم کے بھی ممنون ہیں کہ وہ اس مشکل وقت میں ہمارے حوصلے بڑھاتے رہے۔
قبلہ ظفر علیشاہ کی بزرگی کا تقاضہ تھا کہ میں ان کے پاس اٹھ کر جاتا ۔شاہ
جی ہمیشہ مجھے پر شفقت فرماتے ہیں۔ان کے ساتھ گفتگو رہی میں نے ان کے ساتھ
چند سال کام کیا ہے ۲۰۰۲ میں جب جدہ سے ڈیپورٹ ہو کر پاکستان پہنچا تو پہلے
دوسال تو سنبھلنے میں لگ گئے بعد میں جب مسلم لیگ نون کے پلیٹ فارم سے کام
شروع کیا تو شاہ جی معدودے چند افراد میں شامل تھے جن سے مل کر دلی خوشی
ہوتی تھی۔انہی دنوں ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے بھی یدان سیاست میں قدم رکھا
تھادولت کے بل بوتے پر وہ جلد ہی ظفر علی شاہ کی جگہ لے گئے،بعد میں نون
لیگ نے ان کے ساتھ جو سلوک کیا وہ واضح ہے ہم تو اب بھی شاہ صاحب کو آن ملو
کی دعوت دیتے رہتے ہیں۔جمہوریت کے لئے ان کی جد وجہد سنہرے لفظوں میں لکھی
جائے گی ۲۰۰۸ میں جب نون لیگ کہہ مکرنیوں میں مصروف تھی انہوں نے عدلیہ
تحریک کا ساتھ دیتے ہوئے بائیکاٹ کیا۔ان کے ساتھ کھانے کے لئے ایڈنز کے
میزنائن فلور پر جانے کا اتفاق ہوا وہاں سے نیچے ہال پر نظر دوڑائی سینکڑوں
لوگوں کو لذت کام و دہن میں مصروف پایا یہیں پی پی ۶ کے ایک دوست راحت
کاظمی ملے انہوں نے الیکشن لڑا تھا جناب رضوی جو ان کے دوست تھے ان سے بھی
خوش گپیاں رہیں۔ہمارے دیگر دوستوں میں جناب چودھری مباک حسین ایڈوکیٹ سابق
اٹارنی جنرل پنجاب چودھری لیاقت سہیل مہدی چودھری نثار ایڈوکیٹ اور چودھری
نثار آف پنگالی شریک محفل تھے۔تقریب میں دوستوں کو ہم تن مصروف پایا خاص
طور پر وہ دوست جن کی ذمہ داری مہمان نواز کی حیثیت تھی۔حاجی عمران کے بیٹے
کی دعوت ولیمہ اپنی جگہ کامیاب دعوت تھی مگر وہاں مسلم لیگی دوستوں کی
بھرمار تھی اور یہاں پی ٹی آئی کے لوگ چھائے رہے۔
راولپنڈی کی یہ محفلیں اس لحاظ سے یاد گار قرار دی جا سکتی ہیں کہ ایک
دوسرے کی خوشیوں میں شریک لوگ سیاست کو ایک محدود وقت کے لئے بالائے طاق
رکھ دیتے ہیں ہمارے ایم پی ایز بھی چودھری نذیر کی خوشیوں میں دل وجاں سے
شریک ہوئے اعجاز خان جازی راجہ راشد حفیظ اور برادر عارف عباسی سارا وقت
موجود رہے۔میرا بھانجا ماجد اور بیٹا نوید اﷲ کے فضل سے جہاں جس محفل مین
ہوتے ہیں رونق لگا دیتے ہیں ماجد نے تو اس بار ہری پور سے ریکارڈ ووٹوں سے
کامیابی حاصل کی ہے ضلع ناظم عدال اسلام اور برادر سردار یوسف ایوب کے
کندھے سے کندھا ملا کر لوگوں کی تکلیفیں دور کرنے میں مصروف ہے۔عزیزم نوید
افتخار یوتھ ونگ راولپنڈی کا صدر ہے ۔نوید کی اپنی سیاست اور ہماری اپنی۔اﷲ
تعالی سب کے بچوں کو کامیاب کرے۔ہمارے دیرینہ ساتھی عمران ھیات کی خوش
گفتاری بھی محفل کی جان تھی ماجد نے مجھے ان کی پیپلز پارٹی میں جیالہ ازم
کی داستانیں سنائیں وہ ہمارے بھی ہیرو ہیں۔چودھری اصغر جب جا رہے تو پیچھے
سے بلا کر ملاقات کی ۔چودھری صاحب اس شہر کی تحریک انصاف کے صدر ہیں ۔پچھلے
دنوں ایک تکریمی تقریب اسیران ۲ نومبر کے اعزاز میں زیر صدارت ہارون کمال
ہاشمی ہوئی جس کے خاص مہمان عامر محمود کیا نی تھے۔اس میں چودھری صاحب کا
خطاب کمال کا تھا ہنس ہمس کے لوٹ پوٹ کر دینے والے چودھری اصغر بڑے پیارے
بھائی ہیں۔تحریک انصاف میں ان جیسے لوگوں کا وجود باعث محبت و پیار
ہے۔تقریب کے استقبال کی بھی جتنی تعریف کی جائے کم ہے رخصت ہونے کے لمحات
بھی یادگار۔ واجد رفیق عباسی بھی ملے ان سے بھی یاد اﷲ ہے ۔چودھری حسن مجید
شیخ فہد پیارا اسدگورسی ان سب سے مل کر خوشی ہوئی میں نے شاعر کی طرح عاطف
کے لئے سہرہ لکھ دیا ہے۔
یہ میری واحد تحریر ہے جو میں چودھری نذیر کی نظر کر رہا ہوں اس لئے کہ
چودھری صاحب سے رشتے داری بھی ہے اور پارٹی کا ساتھ بھی۔چودھری صاحب دھرنے
میں دھر لئے گئے تھے جو محترمہ شیریں مزاری نے میرے کہنے پر مذمتی بیان
جاری کیا۔اﷲ کرے اس قسم کی تقریبات ہوتی رہیں پیار اور محبت کی یہ چھتر
چھایا تقریبات ہی زندگی کا حسن ہیں۔یہ کالم نہیں ایک سہرہ ہے۔
|