اسلام پسند کفر کے نشانے پر
(Ghulam Abbas Siddiqui, Lahore)
کفر نے کبھی بھی اسلام اور مسلمانوں کو کسی
موڑ پر معاف نہیں کیا مسلمان جتنا بھی اچھا کام کر لیں کفر اس میں سے کیڑے
نکالنا اپنا اولین فرض سمجھتا ہے ،دنیا میں ہمیشہ سے حق اور باطل کی کھلی
جنگ رہی ہے لیکن ہر دور میں رب کائنات نے حق (اسلام) والوں کو تعداد میں کم
،بے ہتھیار،بے وسائل ،نہتے ہونے کے باوجود کامیابی سے ہمکنار کیا ۔جدید دور
میں اگر عالم کفر کے وسائل ،قوت،تعداد پر طائرانہ نظر دوڑائی جائے توکفر ہر
لحاظ سے مسلمانوں کے مقابلہ میں کہیں زیادہ تعداد میں
اسلحہ،وسائل،طاقت،افرادی قوت رکھتا ہے ۔اپنی خودساختہ خدائی کو قائم رکھنے
کیلئے کفر نے ہمیشہ بے گناہوں کا قتل عام کیا ،ماضی اور حال کی کفریہ سپر
طاقتوں کے احوال جاننے والے خوب جانتے ہیں کہ کفر کے ہاتھ کتنے لاکھ بے
گناہوں کے خون سے رنگین ہیں یہ گھٹیا ترین کاروبار ابھی بھی جاری وساری ہے
کفر اپنے ہتھیار بیچنے کیلئے کمزور ممالک پر کس طرح طاقتوروں کو چڑھ دوڑھنے
کی ہلا شیری دیتا ہے اور پھر ان کمزوروں کو خاک وخون میں تڑپانے کیلئے
اپنانے جنگی ہتھیار کیسے فروخت کرتا ہے؟ ساری دنیا اس سے با خبر ہے ۔کشمیر،افغانستان،شام
وعراق ودیگر مسلم ممالک اس کی زندہ وجاوید ہولناک تصویریں ہیں جنھیں دیکھ
کر انسانیت کانپ جاتی ہے ۔ان جنگوں کے پیچھے دنیاوی خود ساختہ کفر کا نشہ ٔ
اقتدار اور ہتھیاروں کی فروخت ہی تو ہے جس نے دنیا کو جہنم بنا کر رکھاہے ۔دنیا
بھر میں اسلام پسند ماضی اور حال میں کفر کے نشانے پر رہے ہیں،اسلام
پسندطاقتوں کو ایک منظم سازش کے تحت بدنام کیا جاتا ہے پھر عالمی سطح پر ان
کو دہشت گرد یا دہشت گردوں کا حامی قرار دے دیا جاتا ہے جس سے نفاذ اسلام
کی تحریک رک جاتی ہے پاکستان میں بھی ماضی قریب سے اسلام پسند کفر کے نشانے
پر ہیں کئی ،غلبہ ٔ اسلام ،انسانی حقوق ،فلاح وبہبود پر کام کرنے والی
اسلام پسند تنظیموں کو عالمی ساہوکاروں نے کالعدم قرار دے کرغلبہ ٔ اسلام
اور خدمت انسانیت کا سفر روکا ،پاکستان کے حکمرانوں نے کفر کے ایک حکم پر
ان اداروں کی سرگرمیوں پر پابندیاں عائد کردیں جس سے خدمت انسانیت کا کام
اسلام پسندوں کے ہاتھ سے چھینا گیا ۔پاکستان میں کام کرنے والی ایک طلبہ
تنظیم المحمدیہ سٹوڈنٹس پر امریکہ نے حال ہی میں پابندی لگائی ہے جس سے
پاکستان کے اسلام پسند طلبہ میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ،پاکستان کی طلبہ
تنظیموں کے مشترکہ پلیٹ فارم متحدہ طلبہ محاذ پر پر امن،اصلاحی ،فلاحی،تعمیری
کام کرنے والی برادر اسلام پسند طلبہ تنظیم المحمدیہ سٹوڈنٹس کا کردار ساری
قوم کے سامنے ہے پاکستان کی نمائندہ طلبہ تنظیمات کے قائدین کا کہنا ہے کہ
امریکہ کے اپنے ہاتھ لاکھوں بے گناہ انسانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں اسے
کوئی حق نہیں کہ وہ بھارت کی خوشنودی کی خاطر پاکستان میں اسلام پسند طلبہ
تنظیم کو دہشت گرد قرار دے کر اس پر پابندی عائد کرے ۔ان کا کہنا ہے کہ
پاکستان میں تمام ادارے موجود ہیں اگر ان کی رپورٹس کے بعد کسی تنظیم پر
پابندی لگائی جائے تو تسلیم کریں گے مگر عالمی دہشت گرد امریکہ کا ایک
اسلام پسند طلبہ تنظیم کو دہشت گرد قرار دینا پاکستانی اسلام پسند طلبہ اور
تعلیم پر حملہ ہے ۔پاکستان کی طلبہ تنظیمات نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا
ہے کہ حکومت امریکہ کی طرف سے لگائی گئی پابندی کی مذمت کرتے ہوئے اسے
سرکاری سطح پر مسترد کرے۔متحدہ طلبہ محاذ کے قائدین نے اس عزم کا ظہار کیا
ہے کہ المحمدیہ سٹوڈنٹس پر پابندی کے خلاف جنگ عدالتوں اور سڑکوں پر لڑیں
گے اور حکمرانوں سے بھر پور احتجاجی تحریک میں مطالبہ کریں گے کہ امریکہ کے
اس غیر منصفانہ اقدام کو مسترد کرے۔ان خیالات کا اظہار گذشتہ دنوں لاہور
پریس کلب میں متحدہ طلبہ محاذ پاکستان کے مرکزی قائدین محمد راشد المحمدیہ
سٹوڈنٹس ،غلام عباس صدیقی چیئرمین اسلامی تحریک طلبہ ،حافظ عبدالرحمان
جمعیت طلبہ اسلام اور محمد اکرم رضوی انجمن طلبہ اسلام،محمد وقار،ملک علی
رضا چوہان ودیگر طلبہ تنظیمات کے نمائندوں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب
کرتے ہوئے احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان بھی کیا ۔اسی سلسلہ میں ۸ جنوری
۲۰۱۷ ۷ء کو متحدہ طلبہ محاذ پاکستان کے زیر اہتمام مال روڑ پر احتجاجی جلسہ
بھی منعقد کیا گیا جسمیں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی اور متحدہ طلبہ محاذ کی
قیادت سہیل چیمہ صدر ایم ایس ایف اور جنرل سیکرٹری ایم ٹی ایم،محمدراشد
مسٔول اے ایم ایس،(راقم) غلام عباس صدیقی چیئرمین اسلامی تحریک طلبہ،حافظ
عبدالرحمان صدر جے ٹی آئی،عبدالحنان خالد،حافظ محمد عثمان،محمد شفیق، اے ٹی
آئی سمیت دیگر طلبہ نتظیموں کے قائدین نے خطاب اور شرکت کی طلبہ سے اظہار
یکجہتی کرنے کیلئے حافظ عبدالرحمان مکی رہنماء جماعۃ الدعوۃ،امیر العظیم ،ابتسام
الہٰی ظہیر،جمشید امام ،ابوالہاشم،شاہد محمود نے خصوصی شرکت کی۔اور طلبہ کا
ساتھ دینے کا وعدہ کیا۔
مذہبی حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان کو بھی اسلام پسندوں کی کوئی
سرگرمی برداشت نہیں ،کئی ماہ تک عمران خان اور ڈاکٹر طاہرالقادری کے فحش
احتجاج کو برداشت کرنے
والی حکومت نے گذشتہ روز لاہور میں تحفظ ناموس رسالتﷺ ،عالم اسلام کے مظلوم
مسلم ممالک کے حق میں،اور پاکستان میں گستاخان رسول کے حق میں سرعام تقاریب
منعقد کرنے والوں کے خلاف احتجاج کرنے والی لبیک یارسول اﷲ ﷺ تحریک کے
پرامن احتجاج کو جس طرح فسطائیت کے ساتھ آنسو گیس،واٹر کینن،لاٹھی چارج کا
استعمال کرتے ہوئے کچلا وہ بھی شرم ناک ہے ۔جس سے یہ تاثر قائم ہوا کہ
پاکستان کی موجودہ حکومت اور نظام حکومت اسلام پسندوں کے احتجاج کو بھی
برداشت نہیں کر پا رہے ،جب بات اس حد تک تعصب،انتہا پسندی،فرعونیت تک پہنچ
جائے تو اسلام کا نفاذ کس طرح ہو گا ؟اہل جمہوریت جب اسلام پسندوں کو
احتجاج کا حق بھی نہ دیں تو پھر اسلام پسندوں سے کیسے ردعمل کی توقع کی جا
سکتی ہے؟ہماری تو حکومت کو یہی رائے ہے کہ پاکستان اسلام اور کلمہ طیبہ کے
نام پر معرض وجود میں آیا یہاں شریعت اسلام ،نظام اسلام کے سوا کسی دین ،نظام
کو قبول نہیں کیا جا سکتا۔لہٰذا حکومت حقیقی اسلام کی طرف بڑھے خودساختہ
یہودوہنود کا من پسندتیار کردہ ترمیم شدہ اسلام مسلمانان پاکستان کسی قیمت
پر قبول نہیں کریں گے ۔کیونکہ یہ پاکستان اور نظریہ پاکستان کا قتل ہے ۔لاکھوں
قربانیوں کے نتیجے میں حاصل ہونے والی مملکت پاکستان کے باسی کسی قیمت پر
یہاں نظریہ اسلام کے خلاف کوئی اقدام نہیں ہونے دیں گے ۔مسلم حکمران با
لخصوص پاکستانی حکمران کفر کی مکروہ سازشوں کا حصہ نہ بنیں ۔ایک نہایت پر
مسرت خبر ہے کہ 39 مسلم ممالک کے مشترکہ فوجی اتحاد کی سربراہی سابق آرمی
چیف جنرل (ر) راحیل شریف نے قبول کرتے ہوئے کمان سنبھال لی ہے ۔اﷲ کرے یہ
اتحاد قرآن وسنت ،اسلامی نظام کے قیام کیلئے سنگ میں ثابت ہو اورکفر کی
سازشوں کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے اپنا کردار ادا کر ے ۔بہرکیف مسلم ممالک
کے اس فوجی اتحاد سے مسلمانوں کو بہت سی توقعات وابستہ ہو گئی ہیں۔جس مین
اولین توقع یہ ہے کہ مسلم ممالک کا نمائندہ فوجی اتحاد مسلمانوں کو کفر کے
نرغے سے نکالنے کا فریضہ پہلی فرصت میں سرانجام دیگا۔
|
|