وہ آیا بھی اور چلا بھی گیا

محترم قارئین السلامُ علیکم
اُس کے آنے کا چرچا تھا جو اُس کے عاشق تھے وہ اُس کی آمد کے کئی ماہ سے منظر تھے کیوں کہ وہ جانتے تھے کہ اس کے آنے سے نیکیوں کا دام بڑھ جائے گا ایک کے بدلے ستائیس کا بھاؤ مِلے گا روزانہ کی قرعہ اندازی میں لاکھوں لاکھ مسلمانوں کی مغفرت کا پروانہ الگ سے عطا کیا جائے گا۔

کتابوں میں پڑھا ہے کہ پہلے کے مسلمان ماہ رمضان کی آمد کی تیاری ماہ رجب سے ہی شروع کردیا کرتے تھے شعبان المعظم میں نیکیوں کی فصل کی خوب آبیاری کی جاتی یہاں تک کہ ماہ رمضان آہی جاتا اور مسلمان اِس ماہ میں خوب مسجدوں میں ڈیرے ڈال لیتے تھے سب کی خواہش ہوتی کہ 30 روزے مکمل ہوں لوگ اعتکاف سے اُٹھ کر گھروں کو بھاگنے اور پھر بازار کی رونق بننے سے گریزاں ہوتے اور لیلتہ الجائزہ میں شب بیداری کرتے اور اللہ کریم سے اپنی مغفرت کی بھیک مانگتے نظر آتے یہ ہمارا ماضی تھا۔

اب کچھ نظر ہمارے حال کی جانب اب مسلمانوں کو رمضان المبارک کی ویسی خوشی نہیں ہوتی کچھ لوگ تو بڑی بےباکی سے یہاں تک کہہ دیتے ہیں کہ بندشوں کا مہینہ آرہا ہے۔ نہ کھل کر ٹی وی دیکھ سکیں گے نہ ہی اسپیکر پر گانے، اور نہ ہی سرعام پان گٹگے کی پچکاریاں مار سکیں گے۔ بڑھے بوڑھوں کے لیکچر الگ سننے کو ملیں گے۔

اب کسی کو رمضان کا انتظار ماہ رجب سے نہیں ہوتا۔ اب کس کو رمضان کے جانے کا غم ہوتا ہے اب کون راتوں کو گریاں زاری کرتا ہے اب کسے معلوم ہے کہ چاند رات، تو دراصل انعام کی رات ہے، مزدوری وصول کرنے کی رات ہے۔

مگر افسوس ہم اس ماہ مبارک کا احترام نہ کرسکے اور یہ اب ہم سے جُدا ہونے کو ہے ہمارا تو یہ حال رہا کہ نا قرآن پاک پڑھنے کی توفیق ملی نہ سننے کی تمام دِن سوتے ہوئے گُزرا یا ٹی وی پر فلمیں دیکھتے ہوئے نہ ہی اپنے غصہ پر قابو پاسکے نہ ہی دیگر گُناہوں سے چھٹکارہ پاسکے اب سوچتے ہیں کہ اگلے سال اصلاح کا سامان کریں گے مگر ایسا تو ہم ہر گُزشتہ سال بھی سوچتے رہے مگر کچھ فائدہ نہیں ہوا۔ کوئی افاقہ نہیں ہوا ہماری بدعملی نے روزے کی نورانیت ہی ہمارے چہرے سے چھین لی اور اِس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ اگلے سال استقبال رمضان کیلئے ہم موجود بھی ہونگے؟

صدقہ فطر
کنزالعمال میں خطیب اور ابن عساکر کے حوالہ سے حدیث پاک موجود ہے بندہ مؤمن کا روزہ اس وقت تک آسمان وزمین کے درمیان معلق رہتا ہے جب تک کہ وہ صدقہ فطر ادا نہ کرے۔
(کنزالعمال ، کتاب الصوم من قسم الاقوال ، حدیث نمبر):24130)

صدقہ فطر اپنی حیثیت کے مطابق ادا کیجئے اگر آپ صاحب نصاب تو ہیں لیکن صاحب حیثیت نہیں تو گندم سے وگرنہ کشمش سے یا اس سے زائد رقم بھی صدقہ فطر میں ادا کرسکتے ہیں یہ انشاءَاللہ عزوجل نہ صرف آپ کے روزے کی قبولیت کی وجہ بنے گا بلکہ اُس میں جو خامیاں رہ گئی ہونگی اُسکا بھی ازالہ ثابت ہوگا
اللہ کریم اپنے مدنی محبوب (صلی اللہ علیہ وسلم) کی نعلین کے طفیل ہماری مغفرت فرمائے اور تمام مسلمانوں کو ایک قوت بنائے۔ آمین بجاہِ النبی الکریم وصلی اللہ تعالی علیہ وسلم
ishrat iqbal warsi
About the Author: ishrat iqbal warsi Read More Articles by ishrat iqbal warsi: 202 Articles with 1095768 views مجھے لوگوں کی روحانی اُلجھنیں سُلجھا کر قَلبی اِطمینان , رُوحانی خُوشی کیساتھ بے حد سکون محسوس ہوتا ہے۔
http://www.ishratiqbalwarsi.blogspot.com/

.. View More