بھارتی فوج کی سوشل میڈیا و کشمیریوں کے ہاتھوں شکست

سوشل میڈیا پر سرحدوں پر تعینات ایک بھارتی فوجی کی جانب سے ایک ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد (جس میں وہ فوجی گلہ کررہاہے کہ ہمیں ناشتہ اور کھانے میں پتلی دال، سوکھی روٹی دی جاتی ہے ہم ایک ہی قسم کا کھانا کھاکھا کر تنگ آگئے ہیں۔ ہمارے بڑے ہم تک اچھاکھانے آنے میں رکاوٹ ہیں) اب یہ بحث چل پڑی ہے کہ بھارتی فوج جو پاکستان کے خلاف کشمیر میں سرجیکل سٹرائک کا جھوٹا دعوی کررہی ہے، کی فوج سرحدوں پر بھوکی ہے ۔ وہ اپنی بھوکی فوج کا پیٹ بھرلے پھر بعد میں بڑھکیں مارے ۔ سوشل میڈیا پر بھارتی فوج کے سربراہ جنرل وین راوت اور دیگر بھارتی فوج کے اعلی افسران ویڈیو کے بعد بوکھلاہٹ کا شکار ہیں اور الٹے سیدھے بیان دیکر معاملے کو سلجھانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں لیکن بھارتی عوام ، سیاستدانوں، کانگریس کی جانب سے معاملے کی مکمل تحقیقات اور اصلاح احوال کا مطالبہ کیا جارہاہے۔ بھارتی فوج جسکا مورال ویسے ہی کشمیر میں مجاہدین کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کے باعث ڈاؤن ہے اس نئی صورحال میں مزید بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ اسی طرح کے ایک او رواقعہ جو بہار میں ہو ا سہولیات سے محروم ایک فوجی نے اپنے چار ساتھیوں کو مارکر ہلاک کردیا۔ بھارتی فوج کے اعلی حکام اب مخمصے کا شکا رہیں کہ وہ کیا کریں ان فوجوں کے خلاف کارروائی کریں جنہوں نے افسروں کی کرپشن کا بھانڈا پھوڑا توپھر سوشل میڈیا اور پورے ملک میں مزیدرد عمل کا آنا ضروری ہے۔ کارروائی نہ کرنے کی ضرورت میں ایسی مزید ویڈیوز کے آنے کا قوی امکان موجودہے انسانی حقو ق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں تعینات پی ایس ایف او رآر می کے نوجوانوں میں اچھا کھانا نہ ملنے پر شدید بے چینی ہے۔ متعدد فوجیوں کی شوٹ کرنے کے علاوہ فوجیوں کے بھاگ جانے کی بھی اطلاعات موجود ہیں۔ جبکہ رپورٹ کے مطابق تین سو کے قریب فوجی ذہنی دباؤاو رپاگل پن کے باعث پاگل خانوں میں زیر علاج ہیں۔ جبکہ سو سے زائد خودکشی کرچکے ہیں۔ جبکہ 12واقعات میں فوجیوں نے اپنے افسران کو شوٹ کرنے کے بعد خودکشی کرلی۔ بھارتی فوج میں بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق خواتین فوجیوں کو ہراساں کرنے کے واقعات میں بھی اضافہ ہورہاہے۔ ایک طرف تو بھارتی فوج کی اندرونی کہانی ناگفتہ بہ ہے تو دوسری جانب بھارتی سربراہ جنرل راوت نے اپنے ایک بیان میں تسلیم کیاہے کہ کشمیر میں اب پڑے لکھے نوجوان اسلحہ اٹھارہے ہیں۔ جہا دکا رحجان بڑھ رہاہے جو باعث تشویش ہے۔ پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو دئیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ کشمیری نوجوان مشرقی وسطی کی صورتحال او ر سوشل میڈیا پر پراپیگنڈہ سے متاثر ہورہے ہیں۔ اس پروپیگنڈہ میں کچھ ایسی اسلامی تنظیمیں شامل ہیں جو اسلام کا غلط تصورپیش کررہی ہیں۔ جنرل راوت نے سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کو روکنے کو اپنا ہدف قرار دیا جبکہ بھارت کی ایک 5رکنی تحقیقات کمیٹی جس میں سابق وزیر خارجہ یشونت سنہا اقلیتوں کے قومی کمیشن کے سربراہ وجاہت حبیب اﷲ ، بھارتی ائیرفورس کے ائیروائس مارشل (ر) کپل ، معروف صحافی بھوشن اور سینٹر آف ڈائیلاگ اینڈ Reconsilationپروگرام کے ڈائریکٹر ششوبابر یو شامل تھے کے مطابق کشمیر میں سیکورٹی فورسز کی جانب سے انڈیا مخالف مظاہروں کو دبانے کیلئے طاقت کے استعمال نے کشمیری نوجوانو ں کے دلوں سے مو ت کے خوف کو ٹال دیاہے۔ رپورٹ کے مطابق بنیادی مسئلہ ریاست کی طرف سے بحران کا اعتراف نہ کرناہے۔ رپور ٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیری سمجھتے ہیں کہ بھارت کشمیر کو سیاسی مسئلہ تسلیم کرنے او راسکے سیاسی حل پر تیار نہیں ہے۔ 2016ء میں عام کشمیریوں سے ملاقات کے بعد یہ رپورٹ تیار کی گئی۔ نوجوانوں کی بے خوفی اور بہادری کا اب یہ عالم ہوگیاہے کہ ایک تووہ کرفیو کی پرواہ نہ کرتے ہوئے لاکھوں کی تعداد میں مظاہروں میں شرکت کرتے ہیں اور کشمیرکی کٹھ پتلی حکومت کی اپنی رپورٹ کے مطابق مارچ 2015سے اب تک فوج پر سنگ باری کے 2690واقعات کی ایف آئی آر درج کی گئی ہیں جبکہ 16واقعات میں فوج سے اسلحہ چھینا گیا ہے۔ جس میں سے صرف ایک واقعہ میں اسلحہ واپس ہوا۔ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی ان کے مظاہروں، بھارتی فوج کے مظالم کے سامنے بے خوف و خطر آنے والی ویڈیوز کا سوشل میڈیا پر بھرپور استعمال ان کی جدوجہد آزادی میں بھرپور مدد فراہم کررہاہے۔ عالمی میڈیا بھی اب ان کی طرف متوجہ ہورہاہے لیکن پاکستانی حکمرانو ں کی جانب سے عالمی میڈیا حکمرانوں کو کشمیر میں ہونے والے ظلم و ستم کیلئے اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ایسے میں کشمیری رہنما میر واعظ کی جانب سے کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن کو ہٹائے جانے کا مطالبہ جائز معلوم ہوتاہے کیونکہ کشمیر کمیٹی کی کارکردگی کسی بھی لحاط سے قابل تحسین نہیں ہے اور ان کے چیئرمین کو نہ ہی اس بات کا ادارک ہے کہ کیسے عالمی میڈیا اور طاقتوں کو کشمیریوں پر ہونے والے ظلم و ستم ان کی جدوجہد آزادی او ران کے استصواب رائے کے حق کے بارے میں آگاہ کیاجائے جو نمائندہ اپنے علاقے کے عوام کے مسائل سے آگاہ نہ او رووٹروں سے انکو ملنا نصیف نہ ہو۔ اسے کشمیر کمیٹی کی سربراہی صرف سیاسی رشوت کے طورپر دینا کشمیر کاز کے ساتھ سراسر زیادتی ہے یہ زیادتی گذشتہ کئی سالوں سے جاری ہے۔ ہم نے اگر اب کشمیری بھائیوں کی اخلاقی، سیاسی، سفارتی طورپر مدد کرنے میں سستی کی تو پھر ہمیں تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔ بھارت ہم پر حملہ کرنے کا کوئی بھی موقع چھوڑتا نہیں ہے حال ہی میں اقوام متحدہ میں اسکی پاکستان پر عالمی پابندیو ں کیلئے لائی گئی قرارداد ناکام ہوئی اسے منہ کی کھانی پڑی بھارت سے عوام کامطالبہ ہے کہ ہر قسم کے تعلقات تجارتی، سفارتی ختم کئے جائیں اور اسے عالمی سطح پر منفی پراپیگنڈہ کے سلسلے میں پاکستان پر جو برتری حاصل ہے اسے ختم کرنے کیلئے دنیا بھر میں موجود ہمارے سفارتخانوں اور حکمرانوں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ لیکن بدقسمتی سے ہمارے حکمران او راپوزیشن دونوں پانامہ ، پانامہ کا کھیل کھیلنے میں مصروف ہیں جس کے بارے میں 90فیصد عوام کی رائے یہ ہے کہ ہونا کچھ نہیں ہے کرپشن کا کھیل پروان چڑھ رہاہے او رچڑھتا رہیگا۔ عوام کا قیمتی وقت ضائع کرکے ان کی توجہ مسائل سے ہٹاکر پانامہ لیکس کے کھیل کی طرف مبذول کرائی گئی ہے تاکہ عوام اپنے نمائندوں سے بازپرس نہ کریں۔
Sohail Aazmi
About the Author: Sohail Aazmi Read More Articles by Sohail Aazmi: 181 Articles with 137619 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.