پیام امن معتدل مکالمہ کانفرنس
(Muhammad Shahid Mehmood, )
وفاقی دارالحکومت اسلام آبادمیں دوروزہ کانفرنس معتدل مکالمہ اورپیام امن
کانفرنس کے اعلامیے میں کہاگیاہے کہ دہشتگردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ،اسے
اسلام سے جوڑنے والے اسلام کا پھیلاؤ روکنا چاہتے ہیں اس لیے علمائے کرام
آگے آئیں اور دہشتگردی اور جدوجہد آزادی کی تحریکوں میں فرق دنیا کے سامنے
واضح کریں ،سیکرٹری جنرل رابطہ عالم اسلامی ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم
العیسیٰ نے تحریک آزادی کشمیر کی کھل کر حمائت کردی،صدر آزاد جموں و کشمیر
سردار مسعود خان کہتے ہیں ا سلام کا انتہا پسندی اور دہشت گردی سے نہ کوئی
تعلق ہے نہ ہی اسلام اس کی اجازت دیتا ہے،کشمیریوں کی تحریک دہشتگردی نہیں
جدوجہد آزادی ہے۔پاک چائنا سنٹر اسلام آباد میں جاری دوروزہ ’’معتدل مکالمہ
اور پیغام امن’’ کانفرنس اختتام پذیر ہوگئی،اختتامی سیشن سے سیکرٹری جنرل
رابطہ عالم اسلامی ڈاکٹرمحمدبن عبدالکریم العیسی ،صدرآزادکشمیرسردارمسعود
خان ،،وفاقی وزیرمذہبی امورسرداریوسف ،وفاقی ،سینیٹرساجدمیر،ڈپٹی چیئرمین
سینٹ مولاناعبدالغفورحیدری ،سینٹ میں قائدایوان راجہ ظفرالحق وزیرسرحدی
امورعبدالقادربلوچ ،سعودی عرب کے سفیرعبداﷲ المرزوق الزہرانی ، امیرجماعت
اسلامی سراج الحق ،تحریک دفاع حرمین شریفین کے صدرعلامہ علی محمدابوتراب ،وفاق
المدارس العربیہ پاکستان کے سیکرٹری جنرل قاری حنیف جالندھری ،تحریک دفاع
حرمین شریفین کے سیکرٹری جنرل مولانافضل الرحمن خلیل ودیگرنے خطاب کیا
کانفرنس سے خطاب میں سیکرٹری جنرل رابطہ عالم اسلامی ڈاکٹر محمد بن عبد
الکریم نے کہا کہ اسلام امن وسلامتی کادین ہے اوراعتدال پسندی اسلام کااصل
چہرہ ہے جب بھی امت مسلمہ نے اعتدال کوچھوڑاتوامت مسلمہ مشکلات کاشکارہوئی
آج یہی وجہ ہے کہ بہت سے مسلم ممالک خون میں لتھڑے ہوئے ہیں مسلمان اپنے
اندربرداشت پیداکریں اورشدت پسندی کی جگہ نرمی کورواج دیں اسلام نام ہی
سلامتی کاہے اس میں توشدت پسندی نہیں ہے رابطہ عالم اسلامی اسلام کے لیے
بھرپورکرداراداکرتارہے گا۔ وہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کی تائید کرتے ہیں
اسلامی تعلیمات کے مطابق امن کے پیغام کو عام کرنے کی ضرورت ہے رابطہ عالم
اسلامی پیغام رسول کو عام کرنے میں کو شاں ہے ہم اگر اسلامی تعلیمات پر عمل
پیرا ہوں تو دنیا امن کا گہوارہ بن سکتی ہے آپس کے اختلاف کو افتراک نہیں
ہونا چاہئے بلکہ اس اختلاف کو اتفاق میں تبدیل ہونا چاہئے تمام ہمدردیاں
کشمیریوں کے ساتھ ہیں۔ قائد ایوان سینٹ سینیٹر راجہ محمد ظفر الحق نے کہا
کہ دہشتگردی سے نہ صرف اسلامی ممالک کو خطرہ ہے بلکہ پوری دنیا دہشتگردی سے
متاثر ہے اور پوری دنیا کا بچاؤ اسلام کی تعلیمات میں مضمر ہے ،اسلام پرامن
دین ہے،محبت،رواداری،برداشت ،امن کا درس دیتا ہے اور دہشتگردوں کا دین
اسلام سے کوئی تعلق نہیں، سعودی عرب انتہائی مشکلات کے باوجود اپنی ذمہ
داریاں احسن طریقہ اور قائدانہ کردار جرات سے نبھا رہا ہے نیٹو اتحاد اسلام
کے خلاف بنا, ٹرمپ کی طرح کوئی اظہار کرے یا نہ کرے لیکن یہ اسلام کے
پھیلاؤسے خوفزدہ ہیں سعودی عرب کا قائدانہ کردار قابل تحسین ہے۔ سعودی عرب
اور حرمین شریفین کے تحفظ کیلئے پاکستان کا ہر بچہ کٹ مرنے کو تیار ہے،
وفاقی وزیر لیفٹیننٹ جنرل (ر)عبدالقادر بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ
اعتدال پسندی بین الاقوامی امور میں بہت اہمیت رکھتا ہے ،اْمت مسلمہ کے
مسائل کا حل دھماکوں،قتل وغارت میں تلاش کیا جارہا ہے معاملات کو مل کر حل
کیا جائے ،مسلم ممالک امن قائم کرنے کے حوالے سے اقدامات اٹھانے کے بجائے
مغرب کی طرف دیکھنا بند کریں،ہمیں مذہبی فرقہ پرستی میں الجھا دیا گیا ہے
اور اسلام کی تعلیمات سے نا آشنا لوگ بندوق اٹھا کر دین کے علمبردار بن گئے
ہیں۔وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا کہ ہمیں متحد ہوکر
دہشت گردی کے مقابلے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں مل کر اسلام کی
خوبصورت تصویر پیش کر نی چاہئے کیونکہ اسلام امن اور اعتدال کا مذہب ہے۔یہ
کانفرنس امت مسلمہ کی اہم ضرورت ہے اور ہم حرمین شرفین کے تحفظ کے سلسلے
میں سعودی حکومت اور عوام کے ساتھ ہیں۔ مسلمانوں کو متحد ہو کر اجتماعی طور
پر پوری دنیا کوبتانا چاہیے کہ اسلام امن وسلامتی کا مذہب ہے۔ پاکستان کی
عوام اور افواج نے دہشت گردی کے خلاف بے شمار قربانیاں دیں حرمین کے ساتھ
اگر کسی کی محبت نہیں تو اس کے ایمان میں فرق ہے پاکستانی عوام, حکومت
سعودی حکومت, عوام اور سرزمین کے دفاع کیلئے جدوجہد کرتے رہیں گے ۔آزادکشمیرکے
صدرسردارمسعود خان نے اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ا سلام کا
انتہا پسندی اور دہشت گردی سے نہ کوئی تعلق ہے نہ ہی اسلام اس کی اجازت
دیتا ہے،کشمیریوں کی تحریک دہشتگردی نہیں جدوجہد آزادی ہے۔سعودی عرب نے
ہمیشہ کشمیریوں کی حمایت کی ہے مسئلہ کشمیرکے حوالے سے جب بھی ہم نے
آوازبلندکی توسعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کاساتھ دیاہے مگرمسئلہ کشمیرکے
حوالے سے دیگرمسلم ممالک اورامت مسلمہ خاموش ہے یہ ہمارے لمحہ فکریہ ہے۔ا
وآئی سی کشمیررابطہ گروپ کابانی سعودی عرب ہے ۔ رابطہ عالم الاسلامی کی
جانب سے ہر موقع پر مسئلہ کشمیر کی حمایت کرنے پر ان کا شکرگزار ہوں امریکی
صدر کی جانب سے تقریر میں اسلامی انتہا پسندی کا ذکر کیا گیابتانا چاہتا
ہوں کہ اسلام کا انتہا پسندی اور دہشت گردی سے نہ کوئی تعلق ہے نہ ہی اسلام
اس کی اجازت دیتا ہے امریکہ کی جانب سے ایک چیلنج دیا گیا ہے تو اسلام کو
اس کا مقابلہ کرنا ہوگایہ مقابلہ اسلام کے اندر سے امن کے پیغامات نشر کر
کہ کیاجا سکتا ہے وقت کا تقاضا ہے کہ مسلمان متحد ہوں دنیا بھر کے مسلمانوں
کو مسائل کا سامنا ہے ،ہم خود اپنے چند مسائل کے زمہ دار ہیں آزاد کشمیر
میں تمام مسالک موجود ہیں تاہم وہاں کسی قسم کے فرقہ ورانہ فسادات نہیں ہیں
آزاد کشمیر پرامن علاقہ ہے مقبوضہ کشمیر کے عوام بھی امن چاہتے ہیں تاہم
بھارتی افواج کی جانب سے وہاں قتل عام, نابینا کیے جانے, حراست میں لینے
اور دیگر مظالم جاری ہیں مسئلہ کشمیر پر ہر برس قراردادیں منظور کی جاتی
ہیں اور بیانات جاری کیے جاتے ہیں بھارت مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی
دہشت گردی کا مرتکب ہو رہا ہے عالمی برادری اس کا نوٹس لے،ہندوستان نے
مقبوضہ کشمیر پر جبراً قبضہ کر رکھا ہے ،ہندوستان اسرائیلی طرز پر مقبوضہ
کشمیرمیں مسلم اکثریتی آبادی کو اقلیت میں بدلنے کی سازش کررہا ہے کشمیر کے
بچے بچے نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ آزادی سے کم کوئی حل قبول نہیں کریں گے ہم
کشمیریوں کی اس جدوجہد میں ان کے شانہ بشانہ ہیں ۔سیکریٹری جنرل وفاق
المدارس قاری حنیف جالندھری نے کہا کہ حرمین شریفین کے تحفظ کے لیے سعودی
عرب کے جغرافیہ کا تحفظ بھی ضروری ہے ہم صرف حرمین الشریفین کا ہی نہیں
بلکہ سعودی عرب کے حکومتی نظام،سعودی عرب کے جغرافیہ اور سعودی ریاست کے
چپہ چپہ کا تحفظ کریں گے سعودی عرب اسلام کا مرکز ہے اس کو ڈسٹرب نہیں ہونے
دیں گے۔ امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹرسراج الحق نے کہاکہ دنیا میں آج
امن اس لئے نہیں ہے کہ آج انصاف ناپید ہوچکا انسانیت کا امن صرف اسلامی
نظام میں مضمر ہے جو اسلام پر دہشت گردی کا الزام لگاتا ہے وہ خود سمجھتا
ہے کہ اسلام کا اس سے تعلق نہیں اسلام پر دہشت گردی مسلط کی گئی ہے, ہم پر
الزام لگانے والے خود دہشت گردوں کو سپورٹ اور تعاون فراہم کرتے ہیں افسوس
ہم مشترکہ نصاب تعلیم نہیں دے سکے آج اگر مسلم نوجوان مغرب کی آنکھ سے
دیکھتا ہے تو ہمیں مشترکہ نصاب تعلیم مرتب کرنا ہوگا اسلامی دفاع کے لئے
اتحاد کسی اور کے خلاف نہیں اسلامی مفادات کے تحفظ کے لئے ہے ہم ہر قسم کی
قربانی دے سکتے ہیں البتہ حرم اور سعودی عرب کا تحفظ ہر قیمت پر چاہتے ہیں
اسلام, عالم اسلام کے دفاع کے لئے 22 کروڑ پاکستانی سعودی عرب کے ساتھ ہیں
۔ الشیخ علی محمد ابو تراب ممبراسلامی نظریاتی کونسل نے کہا کہ اسلام میں
کسی پر اسلحہ اٹھانے کی گنجایش نہیں ہم پاکستان میں فرقہ واریت کا خاتمہ
چاہتے ہیں اسلامی ممالک کے سعودی قیادت میں بننے والے اتحاد کا سربراہ
راحیل شریف کو بنانے پر مسرت کا اظہار کرتے ہیں راحیل شریف کو یقین دلاتے
ہیں کہ ہم ان کے ساتھ ہیں۔
|
|