سپاہ سالار جنرل قمرجاوید باجوہ

سپاہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ نے ثابت کر دیا آدمی تبدیل ہوا ہے ادارے کی پالیسی نہیں
دہشت گردی پاک فوج صفر فیصد بھی برداشت نہیں کرے گی اور مجرموں ، دہشت گردوں کو کیفرکردار تک پہنچا کر رہے گی
۔
آرمی چیف حکومت کے سیاسی مسئلوں سے دور رہنا چاہتے ہیں کیونکہ فوج غیر سیاسی ادارہ ہے اور قمر جاوید باجوہ ایسے سپاہ سالار ہیں جو جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں ۔

COAS Qamar Javed Bajwa

جنرل قمر جاوید باجوہ ایک فور سٹار رینک آرمی جنرل ہیں۔ وزیر اعظم نواز شریف نے انہیں 16 واں سربراہ پاک فوج مقرر کیا تھا ۔۔ سپاہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ نے ثابت کر دیا آدمی تبدیل ہوا ہے ادارے کی پالیسی نہیں. سپاہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ بھی راحیل شریف کی طرح ہی عوام کے ساتھ گھل مل کر رہتے ہیں ۔ عوام اور فوج کا مورال بلند رکھنے کے لیے یہ بات ضروری بھی ہے ۔۔ جس بات کا نئے آرمی چیف کو باخوبی اندازہ ہے اور کوئی بھی مسئلہ ہو وہ عوام کے ساتھ ہوتے ہیں ۔۔ جیسا کہ پارہ چنار میں دھماکہ ہوا تو سپاہ سالار فوراًً وہاں پہنچے اور زخمیوں کی عیادت کی اور لواحقین کو حوصلہ دیا اور یہ شہدا کے دعا کی ۔۔ یہ ثابت کر دیا کہ خوشی ہو یا غم فوج اور اسکے سربراہ عوام کے ساتھ ہیں ۔۔ ہمیشہ عوام کے درمیان ان کا دکھ درد بانٹنے کے لیے ساتھ ہوں گے ۔۔ پاک فوج ہمیشہ سے دہشت گردی کے خلاف برسرپیکار رہی ہے اس سلسلے میں چیف کا موقف واضح ہے کہ دہشتگردوں کے خلاف بھرپور کروائی کی جاۓ گی اور دہشتگردوں کو پھانسی کی سزا اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی ۔۔ اور یہ بھی واضح کیا کہ دہشت گردی پاک فوج صفر فیصد بھی برداشت نہیں کرے گی اور مجرموں ، دہشت گردوں کو کیفرکردار تک پہنچا کر رہے گی ۔۔

سپاہ سالار قمر جاوید باجوہ لائن آف کنٹرول کے ماہر ہیں جو کہ پاکستان کے بھارت کے ساتھ تعلقات میں بہتری کے لیے بہت ضروری ہے. جنرل جاوید قمر باجوہ علاقائی امن کے خواہاں ہیں اور اس کے لیے وہ تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کے حق میں ہیں. علاقائی تعاون کو فروغ دینے کے لیے ہے انہوں نے سعودیہ کا دورہ کیا اور افغانستان کے وزیروں کو دورے کے لیے مدعو کیا ۔

سپاہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ پروفیشنل سولجر ہیں۔ جنرل باجوہ کو کمان اور ایڈمنسٹریشن کا وسیع تجربہ ہے ۔ جب انکو آرمی چیف کا عہدہ سوپنا گیا اس وقت دشمن عناصر نے انکے عقیدے کے بارے میں افواہیں اڑائیں حالانکہ وہ ایک راسخ العقیدہ مسلمان ہیں ۔۔ راسخ العقیدہ کہنے کا یہ مطلب نہیں کہ پچھلوں کے ایمان کمزور تھے بلکہ انکے بارے میں لوگوں نے جھوٹی افواہیں پھیلا کر انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی اس لیے واضح کرنا پڑا کیونکہ پچھلوں کے بارے میں پہلے ایسی باتیں نہیں ہوئی ۔۔ جنرل باجوہ کا تقرر میرٹ پر ہوا ہے اس کا یہ مطلب نہیں کہ جنرل راحیل شریف دیہی علاقوں کے کوٹے پر اور جنرل کیانی پرچی پر آئے تھے بلکہ وہ بھی منتخب وقت کے وزیر اعظم نے کئے تھے ۔۔ ئے آرمی چیف غیر سیاسی سوچ رکھتے ہیں۔ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ اب تک جو 15 سپاہ سالار مقرر ہوئے ان میں سے کچھ تقرری سے پہلے کیا کسی سیاسی تنظیم کے کارڈ ہولڈر بھی رہ چکے تھے ۔۔ یہ کچھ لوگ افواہیں اڑاتے پھرتے ہیں جب انھیں حقیقت بتائی جاتی ہے تو اس میں بھی وہ بے بنیاد سوالات اٹھاتے ہیں ۔۔

پاکستان میں امن و امان کی بہتری حکومت اور پاکستان آرمی کی ترجیحات میں ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے آرمی دیگر اداروں کےساتھ مل کر کام کر رہی ہے. مسلح افواج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کوشش ہے کہ محدود وسائل کے باوجود ملک کی اقتصادی ترقی کے لئے ایک مثبت کردار ادا کیا جاۓ.

کچھ عناصر ملک کے روشن مستقبل کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں انکے بارے میں بھی سپاہ سالار کا کہنا ہے کہ ان سے آہنی ہاتھوں سے نپٹا جاۓ گا ۔ اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک پاکستان آرمی دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھے گی ۔۔

آرمی چیف حکومت کے سیاسی مسئلوں سے دور رہنا چاہتے ہیں کیونکہ فوج غیر سیاسی ادارہ ہے اور قمر جاوید باجوہ ایسے سپاہ سالار ہیں جو جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں ۔۔ حکومت کا کام سیاست کرنا ہے اور فوج کا کام حفاظت اور دفاع کرنا ہے ۔۔ پاکستان کی طرف میلی آنکھ اٹھا کر دیکھنے کی کسی کو اجازت نہیں ہے دفاع کے لیے تیار ہے ۔۔ جیسی بھی جنگ ہو یا لائن آف کنڑول کی خلاف ورزی ۔۔ پاک فوج بھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کھڑی ہے ۔۔ سپاہ سالار پاکستان کو پرامن اور ترقی یافتہ دیکھنا چاہتے ہیں جو پاکستان کی ترقی اور امن کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرے گا اس کے خلاف موثر کاروائی کی جائے گی اور دشمن چاہیے بھارت ہو یا کوئی بھی اس کی سازشوں کو برداشت نہیں کریں گے ۔۔ جنرل قمر جاوید باجوہ ایک عرصے تک کنٹرول لائن کی ذمہ داری سنبھالے رکھی ۔ وہ بھارتی ہتھکنڈوں سے بہتر انداز میں پنٹنا جانتے ہیں ۔۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے بطور بریگیڈئر کمانڈر کانگو میں اقوام متحدہ کے امن مشن کی کمان بھی کی یعنی دوسرے لفظوں میں کہا جائے تو وہ خطے کے حالات پر بھی گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور خطے کے حالات کو پرامن بنانے کا کردار بہتر انداز میں ادا کرسکتے ہیں ۔۔ دہشت گردی کیخلاف آپریشنز کے تجربات نے پاکستان آرمی کو سخت اور طاقت ور بنادیا ہے ۔۔ یہ صلاحیت آپریشنل تیاریوں میں مزید اضافہ کرتی ہے ۔ سپاہ سالار قمر جاوید باجوہ بہادر اور انتہائی پیشہ ورانہ فوج کا سربراہ ہونے پر فخر کرتے ہیں ۔۔

ایک طرف صورت حال یہ ہے کہ ملکی سلامتی کے دشمن اور بھارتی ایما پر شر انگیزی پھیلانے والے شکست خوردہ دہشت گردوں نے افواج پاکستان کی طرف سے کمر توڑ اپریشن کے بعد اب پاکستان کے عسکری اداروں کیخلاف پراپیگنڈا اور اداروں سے منسلک افراد کی کردار کشی کی مہم شروع کر رکھی ہے ۔ جبکہ دوسری طرف جنرل قمر جاوید باجوہ کے آرمی چیف بننے کے بعد آزادی کشمیر کیلئے سرگرم کشمیری مسلمانوں میں خوشی کی لہر سے جڑے حقائق اصل کہانی بیان کر رہے ہیں۔ ساٹھ برسوں سے بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا شکار رہنے والے مظلوم کشمیری مسلمان جانتے ہیں کہ امور کشمیر اور خصوصی طور پر اس علاقے کی جغرافیائی سرحدوں کے معاملات کا بھرپور ادراک رکھنے والا ایک جری اور پیشہ ور جرنیل اب افواج پاکستان کا قائد ہے ۔ جہاں جنرل باجوہ کی عسکری قیادت پاکستان میں امن کی خواہاں اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے فعال قوتوں کیلئے امیدِ نو کا پیغام ہے ، وہاں اس پیشہ ور سپاہی کا قیادت سنبھالنا بھارت کے ایما پر پاکستان میں شرانگیزی اور دہشت گردی پھیلانے والی طاقتوں کیلئے کسی ڈراؤنے خواب کی ہولناک تعبیر جیسا ہے ۔ دوسری بڑی بات یہ ہے کہ جنرل باجوہ کا تعلق پاک فوج کی بلوچ رجمنٹ سے ہے اور پچھلے ایک ماہ میں چار مرتبہ بلوچستان کا دورہ کر کے انہوں نے اس بات کا ثبوت دیا کہ وہ بلوچستان کی عوام کا احساس محرومی دور کرنے میں پوری طرح سنجیدہ ہیں۔کیونکہ حالیہ دورہ خضدار میں اپنی تقریر کے دوران انہوں نے NUSTیونیورسٹی کے کیمپس ، طلباء کیلئے سکالرشپ اور بلوچ طلباء کیلئے چائینیز زبان سکھانے کا اعلان کیا جسے بلوچ طلباء ، قبائلی عمائیدین نے خوب سراہا۔اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ آرمی چیف کے دورہ خضدار کے دوسرے ہی روز BLAکے کمانڈر بلخ شیر بادینی نے سرینڈر کر کے یہ پیغام دیا کہ بلوچ نوجوان ترقی پسند اور محب وطن ہیں۔ جنرل قمر جاوید باجوہ کے منصب سنبھالتے ہیں پاکستانی فوج کی پیشہ ورانہ ساکھ کو متناعہ بنانے کیلئے سرگم سازشی عناصر کی طرف سے خود ساختہ ڈس انفارمیشنز کا سلسلہ شروع ہے ۔ اس حوالے سے یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ جنرل باجوہ صاحب اپنے ہم خیال افراد کی ٹیم کو اپنے آفس میں لا رہے ہیں۔ جبکہ پاکستان آرمی کی ازل سے روایات یہی ہیں کہ آرمی ایک ایسی ون یونٹ آرگنائزیشن ہے جس کے سپاہی سے لیکر جرنیلوں تک تمام افراد صرف ملکی سلامتی اور اس کی جغرافیائی حدود کی حفاظت کے عظیم تر قومی فریضہ کیلئے ایک وجود کی طرح یک جان ہیں۔ لہذا آرمی میں کسی بھی جرنیل کی طرف سے گروپنگ اور اپنی یا پرائی ٹیم جیسی ناقابل فہم دھڑے بندیاں خارج از امکان ہی نہیں ، مضحکہ خیز ڈس انفارمیشن ہے ۔

قمر جاوید باجوہ نے کمان سنبھالتے ہی مثبت فیصلے کیے جس کے اثرات آنے والے دنوں میں مزید واضح نظر آئیں گے۔اور جو لوگ یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف آپریشن رک جائے گا یہ ان کی خام خیالی ہے کیونکہ پاک فوج باحیثیت ادارہ یہ فیصلہ کرچکی ہے ۔۔ کہ ملک کی سالمیت کیلئے کسی قسم کی کارروائی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔ عسکری اداروں کی پیشہ ورانہ صلاحیتو ں کے مثبت اور منفی ناقدین بھی اس امر سے خوب واقف ہیں کہ آج تمام بین الاقوامی میڈیا ہی نہیں بلکہ بھارت کے سابقہ جرنیل بھی افواج پاکستان کے سپہ سالار کو ، حلقہء سپاہ میں مقبول ایک جری قائد اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے مالا مال دبنگ جرنیل کے طور پر دیکھ رہے ہیں ۔ پاکستان کا دشمن بھی اس بات سے با خبر ہے کہ امن ہو یا جنگ، پوری پاکستانی قوم ہمیشہ اپنی بہادر افواج کے شانہ بشانہ ساتھ کھڑی ہے ۔ کچھ عناصر سازشوں میں مصروف ہیں انھیں باز آجانا چاہیے اگر وہ سلامتی چاہتے ہیں ۔۔ آئیے مل کر وطن عزیز اور افواج پاکستان کیخلاف متحرک اندرونی اور بیرونی عناصر کے مذموم ارادے ناکام بنائیں، آئیے سبز ہلالی پرچم کے ملک کی تعمیر نو اور ترقی کیلئے مل کر ساتھ چلیں اور ملک و قوم اور عسکری اداروں کیخلاف سرگرم سازشی عناصر کی ہی شرانگیزی کو کلی طور پر ناکام بنائیں ۔۔
Raja Muneeb
About the Author: Raja Muneeb Read More Articles by Raja Muneeb: 21 Articles with 25492 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.